اَب یہاں سِوائے بیری کی پّتیوں کے سب پر ٹیکس ہے.....
(Muhammad Azam Azim Azam, Karachi)
پیدائش سے لے کر قبرکی آغوش تک
ٹیکس ہی ٹیکس ہے . ؟پاکستان ٹیکس دہندگان کو سُہولت ایک نہیں پر ٹیکس ایک
ہزاراقسام کے.....
تاجروں کی بینک ٹرانزیکشن ٹیکس کے خلاف جنگ ’’ ہم نہیں یا تم نہیں ‘‘ کب تک
جاری رہے گی..!!
آج موجودہ حکومت نے عوام کی آمدنی،امانتوں اور جیبوں پر ٹیکسوں کی بوچھاڑ
کردی ہے،اَب جس سے مُلک کے طولُ وارض میں تعفن اُٹھ رہاہے، ایک طرف مُلک کی
تاجربرادری ہے جو کہ اِس تعفن کومسلسل ہڑتال کی دھونی دے کرکم اور ختم
کرناچاہ رہی ہے مگردوسری طرف حکومت ہے کہ وہ ٹیکسوں کی تعفن کو ختم کرنا
تودرکنارہے ؟؟یہ اِسے کم کرنے کو بھی تیارنہیں ہے یعنی کہ اِدھر مُلک کی
ساری تاجربرادری ہے اوراُدھرعوام پر ٹیکسوں کے طوفان برپاکردینے والی چالاک
اور ضدی حکومت ہے۔
اَب ایسے میں یہاں سوچنے اور غورکرنے کاایک نکتہ یہ ہے کہ ہمارے وزیراعظم
میاں نواز شریف اور اِن کی حکومت اوراِن کی پارٹی کے بہت سے وزراء اور
اراکین اور کارکنان بھی بزنس مین ہیں کیا وزیراعظم کو اِن کے مفادات کا
خیال بھی نہیں آیاہے اور دوسری بات یہ کہ کیا وزیراعظم نے اِن ساتھیوں میں
سے کسی نے اپنے لیڈروزیراعظم نوازشریف اور وزیرخزانہ مسٹراسحاق ڈارکو یہ
سمجھانے اور بتانے کی کو شش بھی نہیں کی کہ قوم اور تاجربرادری پرآنکھیں
بندکرکے اِس طرح ٹیکس لگانے کے منفی اثرات ہوں گے اور سب تلملاکر سڑکوں پر
نکل آئیں گے کیا ایسے میں کوئی وزیراعظم کو بیجاٹیکسوں کی بوچھاڑ سے کوئی
روکنے یا سمجھانے والانہیں ہے کہ ابھی قوم میں ٹیکس کا شعور توپہلے بیدا
رکرلوتوپھر قوم پر ٹیکسوں کی بارش بھی کردینا..!ابھی قوم کو ٹیکس کے
فوائدکے بارے میں کچھ علم نہیں ہے اور جب قوم کو ٹیکس کی ادائیگی اور اِس
سے مُلک اور قوم کوہونے والے فوائد کے بارے میں لگ پتہ جائے... تو پھر بھلے
سے ٹیکس کاطوفان برپاکردیاجائے ...تو قوم اِس سے اپنے مُلک ومعیشت اور اپنی
خوشحالی کے خاطر اُٹھائے گئے اقدامات خوش اسلوبی سے برداشت کرلے گی،مگرآج
ایک ایسے وقت میں کہ جب قوم تھوڑے سے بھی ٹیکسوں کی ادائیگیوں پر نالاں ہے
اورٹیکسوں کی ادائیگیوں سے مُلک و قوم اور معیشت کو پہنچنے والے فوائد سے
لاعلم ہے تو ایسے میں حکومت کا قوم سے ٹیکسوں کی وصولی اورقوم کی بارش جیسے
ٹیکسوں کی ادائیگیوں کا عمل لامحالہ وبال ِ جان ہی بنارہے گا ۔
آج حکومت خودذرایہ سوچے کہ اِسے جو سرکاری ملازمین ہر ماہ اور سالانہ
لاکھوں روپے کے ٹیکس اداکرتے ہیں اَب تک اِن ٹیکس دہندگان کو حکومت نے کیا
...؟؟اور کتنی ظاہری و باطنی اور معاشی و سیاسی اخلاقی اور مذہبی اور
معاشری سہولیا ت باہم پہنچائی ہیں...؟؟اور اَب جھولیاں بھربھرکرٹیکس
اداکرتے ٹیکس دہندگان پرحکومت کیسے مزیدایک ہزار مختلف اقسام کے ٹیکسوں کا
بوجھ ڈالنے کے لئے پَرتول رہی ہے یعنی سہولت ایک پائی کی نہیں...پرٹیکس ایک
ہزاراقسام کے...ایسالگتاہے کہ آج میرے مُلک میں ہماری اِس حکومت نے سِوائے
مُردے کو غسل دینے کے لئے گرم کئے جانے والے پانی میں ڈالی جانے والی بیری
کی پتی کے...سرزمینِ پاکستان پرانسانوں کی پیدائش سے لے کر قبرکی آغوش میں
جانے تک استعمال ہونے والے اِن اشیاکفن، کافور، روئی، چکنی مٹی،عطراور عرقِ
گلاب تک تو ٹیکس ہی ٹیکس ہے آج مُلک میں حکمران ایسے حالات پیداکردیں تو
پھر کیوں نہ قوم میں ہلچل پیداہواور قوم حکومت مخالف تحاریک چلانے والوں کے
شابہ بشانہ سڑکوں پر نکلنے پر مجبورہو۔
پچھلے جمعہ کو آل کراچی تاجراتحادکے چئیرمین عتیق میرنے اپنے تاجر قبیلے کے
چھوٹے بڑے ہر فرد سے اپیل کی تھی کہ جمعہ 4ستمبر کو بینک سے مکمل
طورپرکاروباربندکرکے اِنہیں غیراعلانیہ ہڑتال پر مجبورکردیں اِن اپنے
تاجربھائیوں سے متعلق جاری بیان میں کہناتھاکہ’’ بینک ٹرانزیکشن کے خلاف
جنگ’’ ہم نہیں یا تم نہیں‘‘کی بنیادپر لڑیں گے، عتیق میر نے اپنے اِس بیان
میں یہ بھی کہاکہ ایف بی آر کاغیرلچکداراور جارحانہ رویہ اشتعال انگیز ہے
بینک ٹرانزیکشن کے خلاف احتجاج تحریک کی قیادت کرنے والے تاجر نمائندگان کو
دھمکانے اور ڈرانے کی کوشش کی جارہی ہے اِن کاکہناتھاکہ آئی ایم ایف کے
ایجنٹ سن لیں تاجر کسی دباؤ میں نہیں آئیں گے تاجروں پر مزیدسختی کی گئی تو
سڑکوں پر آجائیں گے اَب ایسی جمہوریت پر اعتبارختم آمریت کو نجات دہندہ
سمجھنے پر مجبورہونگے۔‘‘لگتاہے کہ ابھی تو یہ طبلہ جنگ تاجربرادری اور
حکومت کے درمیان بجاہے اگریہ بڑھ گیاتو پھر اِس میں سرکاری ملازمین اور
دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افرادبھی پوری قوت سے شامل ہوگئے
تو پھر حکومت کو اپناسراور اپنی کُرسی بچانی مشکل ہوجائے گی
آج ہر صورت میں ن لیگ کی اِس تیسری حکومت کا مُلکی تاجروں اور تنخواہ
دارطبقے پر بیجاٹیکسوں کی خارش کردینے والی بارش کو روکنے سے متعلق یہ
ضرورسوچناچاہئے کہ اگر یہ سب کچھ یوں ہی چلتارہاتو پھرحکومت اپنے اِس عوام
دُشمن اقدام سے یہ عوام الناس میں اپناجیساتیسابنابنایاگراف خود اپنے ہی
ہاتھوں گرارہی ہے ایسے میں حکومت کوچاہئے کہ یہ عوام اور تاجربرادری پر
بینک ٹرانزیکشن کی صورت میں زبردستی کا نافذ کیاجانے والا (غنڈہ )ٹیکس فوری
طور پر واپس لے تاکہ مُلک کی تاجربرادری سمیت پاکستانی شہریوں کے دل ودماغ
سے حکومت سے متعلق قائم ہونے والایہ غلط تاثرختم ہوکہ حکومت عوام کے گلوں
پر ٹیکس کی تیزچھری پھیرکر مُلکی معیشت کو مستحکم کرنے کے اپنے زبردستی کے
دعوے کرکے اپنی نام نہاد کامیابیوں کے جھنڈے گاڑناچاہ رہی ہے جوکہ سراسر
عوام دُشمنی اور اپنے سیاسی و ذاتی مفادات کے مترادف ہے ۔(ختم شُد) |
|