جرمنی: سو سال پرانی لکڑی کی پہلی مسجد دریافت

جرمن ماہرین آثار قدیمہ نے برلن سے جنوب کی طرف ایک چھوٹے سے شہر میں لکڑی کی بنی ممکنہ طور پر ملک کی پہلی ایسی باقاعدہ مسجد کی باقیات دریافت کی ہیں، جو پہلی عالمی جنگ کے دوران اپنی تعمیر کے دس سال بعد منہدم کر دی گئی تھی۔

ڈوئچے ویلے نے اس حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ وفاقی دارالحکومت برلن کے نواحی شہر اور صوبے برانڈن برگ کے دارالحکومت پوٹسڈام سے منگل آٹھ ستمبر کے روز موصولہ جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق اس تاریخی مسجد کی باقیات برلن ہی میں قائم فری یونیورسٹی کے ماہرین آثار قدیمہ نے دریافت کی ہیں۔
 

image


برلن سے قریب چالیس کلومیٹر جنوب کی طرف واقع چھوٹے سے شہر وُونسڈورف Wuensdorf میں کھدائی کرنے والی ماہرین کی اس ٹیم کے مطابق اسے ماضی کی اس مسجد کی جگہ سے موٹی دھاتی تاروں اور لوہے کی چادروں کے علاوہ شیشے کے کئی بڑے بڑے ٹکڑے اور اس مسجد کے لکڑی سے بنائے گئے گنبد کے کچھ حصے بھی ملے ہیں۔

ماہرین نے اپنی اس نئی دریافت اور ماضی میں اس مسجد کی چند بہت ہی پرانی تصویروں کی مدد سے جو مصدقہ حقائق جمع کیے ہیں، ان کے مطابق اس مسجد کا سارے کا سارا ڈھانچہ لکڑی کا بنا ہوا تھا اور اس کے میناروں کی اونچائی 23 میٹر تھی۔

ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ یہ مسجد ممکنہ طور پر جرمنی میں بنائی گئی پہلی مسجد تھی، جس کا افتتاح جولائی 1915ء میں ہوا تھا۔ اس کی تعمیر کا مقصد پہلی عالمی جنگ کے دوران گرفتار کیے گئے جرمنی کی مخالف فوجی طاقتوں کے ان مسلمان جنگی قیدیوں کی مذہبی ضروریات کو پورا کرنا تھا، جو اپنے لیے ایک مسلم عبادت گاہ کے خواہش مند تھے۔

پہلی عالمی جنگ کے دوران وُونسڈورف میں مجموعی طور پر قریب چار ہزار مسلمان جنگی قیدیوں کو رکھا گیا تھا اور ان کا تعلق برطانوی نوآبادی برٹش انڈیا، مراکش، تیونس اور الجزائر جیسے ملکوں سے تھا۔

ان ماہرین آثار قدیمہ نے دستیاب سرکاری دستاویزات کے حوالے سے بتایا ہے کہ 1915ء کے موسم گرما میں افتتاح کے بعد 1925 اور 1926 کے دوران کسی وقت اس مسجد کو منہدم بھی کر دیا گیا تھا۔

وُونسڈورف میں کھدائی کرنے والی ماہرین کی ٹیم کے مطابق اب اس جگہ پر تاریخی مسلم عبادت گاہ کے بہت تھوڑے سے حصے ہی باقی بچے ہیں کیونکہ اس مسجد کے انہدام کے بعد یہ علاقہ پہلے نازی جرمن دستوں کے فوجی استعمال میں رہا تھا اور پھر اس پر سوویت یونین کی ریڈ آرمی کے دستوں نے قبضہ کر لیا تھا۔
 

image

ڈی پی اے کے مطابق اب اس علاقے کو جلد ہی ان کنٹینروں کے لیے استعمال کیا جائے گا، جن کی مدد سے ان دنوں جرمنی آنے والے ہزاروں مہاجرین میں سے بہت سے تارکین وطن کے لیے وہاں عارضی رہائش گاہیں تعمیر کی جائیں گی۔ یہ بھی اتفاق کی بات ہے کہ ان مہاجرین میں اکثریت مسلمانوں کی ہے۔

فری یونیورسٹی برلن کے ماہرین کی اس ٹیم کا ارادہ ہے کہ وُونسڈورف میں اسے اس علاقے اور وہاں ماضی میں تعمیر کی گئی لکڑی کی مسجد سے متعلق جو بھی آثار و شواہد ملے ہیں، انہیں وہاں نئے آنے والے مہاجرین کے لیے عارضی رہائش گاہیں تعمیر کیے جانے سے قبل دستاویزی طور پر محفوظ کر لیا جائے۔
YOU MAY ALSO LIKE:

Archaeologists believe the recently discovered mosque in Wünsdorf to be the oldest one in Germany. According to a statement released by the Free University of Berlin, archaeologists found the remains of the mosque at an excavation site 60 kilometers outside of Berlin. The archaeology team - under the supervision of Professor Reinhard Bernbeck and Professor Susan Pollo - speculate the mosque to be around 100 years old.