اس سال پاکستان 65کی جنگ کی پچاس
سالہ تقریبات منا رہا ہے۔ان تقریبات میں ملک کی خاطر جانیں دینے والوں کو
خراجِ تحسین پیش کیا جا رہا ہے اوروطن کے دفاع کا عہد بھی کیا جارہا ہے۔اس
سال6ستمبر کو جس جوش و جذبے کا مظاہرہ کیا گیا ماضی میں اس کی مثال نہیں
ملتی ہے۔اس کی بنیادی وجہ گزشتہ چند ماہ سے بھارت کی ایل ۔او۔سی اور ورکنگ
باونڈری پر اشتعال انگیزی ہے۔بھارتی وزیر اعظم مودی پاکستان کے خلاف بیانات
دینے میں کافی مہارت دیکھاتے ہیں اور وہ ہر موقع پر پاکستان مخالف بیانات
دینا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔بھارت پاکستان کو زچ کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا
ہے اور اس کے دماغ پر جنگی جنون سوار ہے۔1948کی کشمیر وار سے لے کر کارگل
کی جنگ تک ہر موقع پر اسے میدانِ حرب میں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔وہ
پاکستان کو جنگی میدان میں نیچا دیکھانے کے لیے ہر لمحے نئے نئے منصوبے
بناتا رہتا ہے۔پاکستانی افواج کا مقابلہ اس کے بس کی بات نہیں ہے وہ
نفسیاتی طور پر پاک فوج کی دہشت سے دبکتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ وہ آئے روز
پاکستان کے خلاف نت نئی سازشیں تیار کرتا رہتا ہے۔پاکستان میں ہونے والی
حالیہ دہشت گردی میں بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت سامنے آنے پر وہ مزید سیخ
پا ہو گیا ہے۔پاکستان نے یہ ثبوت دنیا کے سامنے پیش کر دیے ہیں مزید اقوام
متحدہ کے اجلاس کے دوران وہاں آئے ہوے عالمی رہنماؤں کو بھی ان ثبوتوں کے
بارے میں گاہ کیا جائے گا۔عالمی سطح پر اپنے خلاف ثبوتوں سے توجہ ہٹانے کے
لیے بھارت سرحدوں پر مہم جوئی کرنا چاہتا ہے۔اس کا خیال ہے کہ وہ ایسا کر
کے اقوامِ عالم کی توجہ کسی اور طرف مرکوز کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔مزید
وہ سرحد وں پر چھیڑ چھاڑ کر کے پاکستان پر اپنا دباؤ بڑھانا چاہتا ہے۔
اس سال 6ستمبر کو آرمی چیف راحیل شریف نے اپنے خطاب میں بھارت کے تمام
ترمنصوبوں کو مسترد کر دیا ہے اور اسے خبر دار کیا ہے کہ پاکستان اس کی ہر
قسم کی جارحیت کا بھر پور جواب دے گا۔انہوں نے 2004میں بھارت کی طرف سے
بنائی جانے والی کولڈ سٹارٹ پالیسی کے تحت لڑی جانے والی جنگ کا بھی بھر
پور انداز میں جواب دینے کا اعلان کیا ہے۔اس پالیسی کے تحت بھارت اپنی
افواج سرحدوں کے قریب لے آیا ہے اور اس نے فوجی چھاؤنیوں کو بھی سرحدوں کے
قریب قائم کر لیا ہے۔اس کے خیال کے مطابق وہ 72گھنٹوں کے اندرپاکستانی
علاقوں پر قبضہ کر سکتا ہے۔پاکستانی آرمی چیف نے نہ صرف اس بھارتی منصوبے
کا جواب دینے کا اعلان کیا بلکہ ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے کہا کہ اگر اس کے
ذہن میں کوئی ہاٹ سٹارٹ پالیسی بھی ہے تو پاکستانی فوج اس کے لیے بھی تیار
ہے۔عمومی طور پر یہ خیال پایا جا تا ہے کہ بھارت کی کولڈ سٹارٹ پالیسی کے
مقابلے میں اب پا کستان ہاٹ سٹارٹ پالیسی پر خود عمل کرے گا ۔یہ اصطلاع
بالکل نئی ہے جس کا ذکر آرمی چیف نے پہلی بار اپنے خطاب میں کیا
ہے۔پاکستانی فوج اپنی سرحدوں کا دفاع ہر قیمت پر کرنا جانتی ہے۔اس نئی
پالیسی کے مطابق اگر بھارتی افواج سرحدوں پر اکٹھا ہونا شروع ہوں تو
پاکستانی فوج ان پر فوری طور پر حملہ کر دے گی۔آرمی چیف نے روایتی جنگ،غیر
روایتی جنگ،کولڈسٹارٹ وار اور ہاٹ سٹارٹ وار الغرض ہر قسم کی جنگ لڑنے کا
عزم کیا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ پاکستانی فوج دنیا کی بہترین فوج ہے بلاشبہ
اس فوج کو ہر قسم کی جنگ لڑنے کا وسیع تجربہ ہے۔اسی تجربے نے راحیل شریف کو
اعتماد دیا ہے پوری پاکستانی قوم ملک کے دفاع کی خاطر اپنی افواج کے ساتھ
ہے۔اس سے قبل بھارتی آرمی چیف نے بیان دیا تھا کہ ان کی فوج ایک مختصر جنگ
کے لیے تیار رہے مگر راحیل شریف نے اپنے خطاب میں اس کا بھر پور جواب دیا
ہے ۔اب یہ خیال کیا جاتا ہے کہ پاکستان یہ جنگ شروع ہونے سے قبل ہی ہاٹ
سٹارٹ پالیسی کے تحت اسے ختم کر دے گا۔
یہ بات باعثِ اطمینان ہے کہ پاکستانی افواج ہر قسم کی جارحیت کا مقابلہ
کرنے کے لیے اپنے آپ کو تیار کیے ہوئے ہے۔ہر قسم کی جنگ لڑنے کی صلاحیت
رکھتی ہیں۔نت نئی تیکنیکوں سے نبردآزما ہونے کا ڈھنگ بھی انہیں آتا ہے۔مگر
ضرورت اس امر کی بھی ہے کہ پاکستان کو ابھی اور بہت کچھ کرنا باقی ہے ۔اگر
بھارت ایبٹ آباد طرز کی طرح کا کوئی آپریشن پاکستان میں کرتا ہے تو اس کا
ردِ عمل کیا ہو گا؟بھارت جماعت الدعویٰ اور لشکرِ طیبہ کے خلاف چوبرجی اور
مرید کے پر اس قسم کی کاروائی کے بارے میں سوچ سکتا ہے۔ایسا ہونے کی صورت
میں پاکستان کے آپشن اور تیاری کیا ہو سکتی ہے اس پر بھی سپہ سالار کو
سوچنا ہو گااور اس بارے میں بھی حکمتِ عملی ترتیب دینا ہو گی اور قوم کا
بتانا ہو گا کہ کیا ہماری افواج اس قسم کی ریڈ کو روکنے کے لیے بھی تیار
ہیں؟
|