مجاہدینِ بحر کا معرکہ دوارکا

شمائلہ جاوید بھٹی

1965 میں بھارت نے رن کچھ کے محاذ پر پاکستان سے پنجہ آزمائی کی مگر ذلت اٹھانا پڑی۔ جس پر ’’بھارتی وزیراعظم لال بہادر شاستری نے اعلان کیا کہ اب ہم مرضی کا محاذ منتخب کر کے پاکستان کو مزا چکھائیں گے‘‘۔اس دھمکی کے ساتھ ہی پاک بحریہ نے جنگی مشقیں شروع کردی تھیں۔

بھارتی چیف آف دی آرمی سٹاف جنرل جے این چوہدری کا ارادہ تھا کہ مال روڈ لاہور پر انڈین آرمی سے سلامی لیں گے اور 6 ستمبر کی شام لاہور جم خانہ کلب میں کھانا کھائیں گے چنانچہ 6 ستمبر 1965ء کو رات کی تاریکی میں ہندوستانی فوج نے پاکستان کے دل لاہور پر حملہ کیا۔ جونہی ہمیں یہ اطلاع ملی پاک بحریہ کے ساتوں جہازعالمگیر، بابر، بدر، خیبر، ٹیپو سلطان، جہانگیر اور شاہجہان کراچی سے باہر پٹرولنگ پر روانہ ہو گئے تھے۔پاک بحریہ کی پٹرولنگ حکمت عملی یہ تھی کہ کوئی بھی جہاز بغیر شناخت کراچی کی طرف نہ بڑھ سکے۔ جب پاک بحریہ پٹرولنگ کررہی تھی تو 7ستمبر کو دوپہر کے وقت نیول ہیڈ کوارٹر سے آرڈر آیا کہ بھارتی دوارکا کے ریڈار سسٹم سے ایک ریڈیو بیکن ہے جو بھارتی ایئر فورس کے جہازوں کو جام نگر سے کراچی کی طرف ڈائریکشن دے رہا ہے۔ پاک بحریہ کو حکم دیا گیا کہ اسی رات بمباری کرکے اسے تباہ کر دیں اس کا نام آپریشن دوارکا تھا چنانچہ اسی رات ہمارے ساتوں جہازوں نے ساڑھے چار منٹ مسلسل بمباری کرکے مطلوبہ ہدف تباہ کردیا۔

پاکستان نیوی نے دفاعی جنگ لڑنے کی بجائے جارحانہ حکمت عملی اپنانے کا فیصلہ کیا۔ اس کا پہلا ہدف دوارکا تھا۔ سات ستمبر کی شام کو جب پاک بحریہ نے کراچی سے پونے دو سو میل دور اپنی منزل کی طرف سفر شروع کیا بپھرا ہوا بحیرہ عرب بھی اپنی پُرشور موجیں سمیٹ کر ان کے راستے سے ہٹ گیا۔ غازیوں کا یہ قافلہ نصف شب کو اپنی منزل پر پہنچ گیا۔ جوانوں کے ہاتھ توپوں تک پہنچے اور توپوں کے دھانوں نے دشمن پر توپوں نے گولے اگلنا شروع کردیئے۔ دشمن کے ساحلی توپ خانے نے جوابی کارروائی کی لیکن جلد ہی سرد پڑ گیا۔ دوارکا کا طاقتور بحری اڈہ تباہ ہوگیا۔ سمندری جنگ میں بھی پاکستان کو برتری حاصل ہو گئی۔ بارہ گھنٹے سے بھی کم وقت میں یہ مشن مکمل کرکے پاکستانی بیڑہ واپس آ گیا۔ ممبئی بھارتی بحریہ کا ہیڈ کوارٹر تھا جسے پاکستان کی صرف ایک آبدوز غازی نے پوری جنگ کے دوران محاصرے میں لئے رکھا۔ بھارتی فریگیٹ کوکری کو ممبئی ہاربر پر پاکستانی آبدوز نے میزائل مارکر تباہ کردیا تھا۔ آج کی بحریہ سطح سمندر کے اوپر سطح سمند ر کے نیچے اور ہوا میں لڑائی کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے، کسی کڑے وقت میں قوم کو مایوس نہیں کریں گے۔

پاکستان کو درپیش موجودہ اور آئندہ چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے حکمت عملی وہی ہے جو اﷲ پاک نے قرآن مجید میں صاف صاف الفاظ میں بیان کردی ہے کہ ’’دشمنوں کے مقابل اپنے گھوڑے تیار رکھو‘‘ تاکہ دشمنوں سے مغلوب ہونے کی بجائے آپ کا دشمنوں پر رعب اور دبدبہ رہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستانی قوم اُسی اتحاد اور جوش و جذبے کے ساتھ افواج پاکستان کی پشت پر کھڑی ہو جائے تاکہ پاکستان دشمنوں کی طرف سے پاکستان کی سلامتی کیخلاف جو شازشیں جاری ہیں انہیں جذبہ ایمانی ، اعلیٰ تربیت و مہارت اور قومی اتحاد و یکجہتی سے ناکام بنا دیا جائے کیونکہ قوموں اور ملکوں کی تاریخ میں کچھ دن ایسے ہوتے ہیں جو عام ایام کے برعکس بڑی قربانی مانگتے ہیں۔ یہ دن فرزندان وطن سے حفاظت وطن کے لئے تن من دھن کی قربانی کا تقاضا کرتے ہیں، ماں سے ان کے جگر گوشے اور بوڑھے باپوں سے ان کی زندگی کا آخری سہارا قربان کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ قربانی کی لازوال داستانیں رقم ہوتی ہیں، سروں پر کفن باندھ کر سرفروشان وطن رزمگاہ حق و باطل کا رخ کرتے ہیں، آزادی کو اپنی جان و مال پر ترجیح دے کر دیوانہ وار لڑتے ہیں، کچھ جام شہادت نوش کر کے امر ہو جاتے ہیں اور کچھ غازی بن کر سرخرو ہوتے ہیں۔ تب جا کر کہیں وطن اپنی آزادی، وقار اور علیحدہ تشخص برقرار رکھنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔یہ ایام فیصلہ کن ہوتے ہیں، اگر قربانی کا حق ادا نہ کیا جائے، جان و مال کو وطن پر ترجیح دی جائے، ماں کی ممتا اپنے جگر گوشے کو قربان کرنے سے گریزاں ہو، بوڑھا باپ اپنا اور خاندان کا سہارا کھونے کے لئے تیار نہ ہو تو پھر وطن اپنا وجود کھو بیٹھتے ہیں، قومیں تاریخ کا حصہ اور پارینہ قصہ بن جاتی ہیں اور آزادی کی بجائے غلامی کی زندگی قوموں کا مقدر بن جاتی ہے۔
javed Ali Bhatti
About the Author: javed Ali Bhatti Read More Articles by javed Ali Bhatti: 141 Articles with 95086 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.