وہ بات جس کی سمجھ نہیں آتی! لِلّٰہ کو ئی تو سمجھائے

بسمِ اللہِ الرّحمٰنِ الرَّحیمِ
وہ بات جس کی سمجھ نہیں آتی! لِلّٰہ کو ئی تو سمجھائے، دعاگو رہوں گا۔

"اسلام" فقط ایک دین ہے یا متعدد باہم متصادم و متحارب اور متضاد و مختلف افکار و نظریات میں سے ہر ایک ہی دینِ اسلام ہے؟ کیاہر ایک ملا مولوی کو یہ حق اور اختیار ہے کہ وہ اپنے من گھڑت افکار و نظریات کا نام دینِ اسلام رکھ لے اور اسلام کے نام پر ان کی تبلیغ کرتا پھرے یا دینِ اسلام فقط وہ ہے جس کو اللہ تعالٰی نے انسانوں کی ہدایت کیلئے رسول اللہ ﷺٰ پر نازل فرمایا، جس پر رسول اللہ ﷺ نے عمل کر کے دکھایا اور بتایا، جس پر جماعۃِ صحابہءِ کرام رضوان اللہ تعالٰی علیہم اجمعین نے عمل کیا اور جو رسول اللہ ﷺ کی حیاتِ طیبہ میں ہی مکمّل ہو چکا تھا؟ اگر دینِ اسلام فقط ایک دین ہے اور وہ منزّل من اللہ ہے تو پھر اللہ کے نازل کئے ہوئے الوہی دین کی تعلیمات و احکامات میں من مانی کمی بیشی اور من پسندردّوبدل کر نےاور اپنے اپنےمن گھڑت اور خود ساختہ برانڈز کے مذاہب اسلام کے نام پر متعارف کرائے جانے کا کیا جواز ہے؟ دیوبندی برانڈ اسلام، بریلوی برانڈ اسلام، مماتی برانڈاسلام، حیاتی برانڈ اسلام، مسعودی برانڈاسلام، دعوتِ اسلامی ( عطاری) برانڈاسلام، تبلیغی جماعۃبرانڈ اسلام، طالبانی (جہادی) برانڈ اسلام، صوفیانہ برانڈاسلام، ملائیت برانڈاسلام، جماعتِ اسلامی کا (مودودی) برانڈ اسلام، سعودی برانڈ اسلام، عربی برانڈاسلام، عجمی برانڈ اسلام، وہابی برانڈ اسلام، سلفی برانڈاسلام، مقلّد اسلام، غیر مقلّد اسلام، اہلحدیث برانڈ اسلام، منہاج القرآن برانڈ اسلام، سیفی برانڈ اسلام، اسراری برانڈ اسلام وغیرہ کے وجود کا کیا جواز ہے؟ اس کمترین بندہ کو اس گھمبیر صورتحال میں کوئی سمجھ نہیں آ رہی کہ کہ یہ سارے نئے نئے نقلی ، مصنوعی، بناؤٹی، بناسپتی، نا خالص اور ملاوٹی برانڈز تو مارکیٹ میں باآسانی دستیاب ہیں اور ہر ایک کی مارکیٹنگ میں بھی خوب مسابقت چل رہی ہے مگر اللہ تعالٰی کے اس خالص دین الاسلام کا کیوں کہیں کوئی سراغ نہیں مل رہا جس کو اللہ تعالٰی نے رسول اللہ پر نازل کیا تھا اور جس کی تکمیل کا اعلان قرآن مجید کی پانچویں سورۃ المائدہ کی آیۃ نمبر3 میںفرما دیا تھا " اَلْيَوْمَ اَكْمَلْتُ لَكُمْ دِيْنَكُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِيْ وَرَضِيْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِيْنًا" ترجمہ: "آج میں نے تمہارے لئے دین کامل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کردی اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا۔ پس جو شخص شدت کی بھوک میں بیقرار ہو جائے بشرطیکہ کسی گناہ کی طرف اس کا میلان نہ ہو تو یقیناً اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا ہے اور بہت بڑا مہربان ہے"۔ اور رسول اللہ ﷺ نے بھی اپنے خطبۃ الحجۃ الوداع میں جس کی تکمیل کا اعلان فرما دیا تھا اور فرمایا "اے لوگو!میری بات کو اچھی طرح سمجھنے کی کوشش کرو،بے شک میں نے اﷲ کا پیغام تم کو پہنچا دیاہے اور میں تم میں ایسی دو چیزیں چھوڑ کر جارہاہوں کہ اگر تم ان کو مضبوطی سے پکڑے رہوگے تو ہرگز گمراہ نہ ہوگے۔اﷲ تعالیٰ کی کتاب(قرآن کریم)اور اس کے نبی (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کی سنت"۔

وہ دین جو صحابہءِ کرام رضوان اللہ تعالٰی علیہم اجمعین کا دین تھا جس کا نام اللہ نے "الاسلام" اورجس پر ایمان لانے والوں کا نام فقط "مؤمن" و "مسلمان" مقرر کیا تھا۔ سوچتا ہوں کہ آکر کس وجہ سے آج کل کے مذہبی پیشواؤں نے اس کو ترک کر دیا یا اس کا بائیکاٹ کیوں کردیا اور اپنے اپنے من پسند برانڈز کیوں ایجاد کرلئے؟ نئے نئے نام اور دینی و مذہبی شناختوں کو کیوں اختیار کرلیا؟ آخر اس خالص اور اصلی دینِ اسلام میں ان کو ایسی کونسی خرابی یا برائی نظر آئی کہ انہوں نے اس سے اپنا ناطہ ہی توڑنا ضروری سمجھا اور اس سے مخالف سمت کے سفر کا آغاز کر دیا؟ سوچ سوچ کر تھک گیا ہوں مگر کوئی اسلام دشمنی کی کوئی بھی معقول یا مناسب وجہ سمجھنے سے قاصر ہوں۔

لِلّٰہ کوئی اس کمترین بندے کو بھی تو سمجھائے کہ ایسی کونسی مجبوری آڑے آئی کہ اللہ تعالٰی اور حضرت محمّدمصطفٰی ﷺکے دین اور آپ ﷺ کی جماعۃ کو چھوڑ کر اپنے اپنے فرقے اور مذاہب ایجاد کرنا ضروری سمجھا گیا؟؟؟ اور پھر ان کو اسلام کے نام پر پیش کرنے کا بھی کوئی جواز سمجھ نہیں آتا کیوںکہ اللہ اور رسول اللہ ﷺ نے تو فرقوں کی سختی کے ساتھ ممانعت فرمائی ہے اس حرام اور مشرکانہ عمل پر جہنّم کے وجوب کی سخت ترین وعید فرمائی ہے پھر اس حرام کو حلال اور باعثِ نجات اور جنّت کی ضمانت کیونکر سمجھ لیا گیا ہے؟؟؟

"اسلام" اللہ کا نازل کردہ دین ہے جو فقط کلام اللہ قرآن مجید، رسول اللہ ﷺ کی سنّۃ واسوۃ الحسنۃپر مبنی ہےاللہ تعالٰی اور رسول اللہ ﷺ نے اس میں کسی بھی قسم کی ترمیم و تحریف، تغیّر و تبدّل، کمی و بیشی کرنےکا امّۃِ مسلمہ سمیت کسی بھی انسان یا انسانی جماعۃ (اجتماع یا گروہ) کو کوئی حق یا اختیار نہیں دیا۔ انسان کو مکلّف بنایا گیا ہے کہ وہ اللہ تعالٰی کے نازل کردہ دین "الاسلام" پر ایمان لا کر مؤمن ومسلمان بن جائے اور قرآن و سنّۃ و اسوۃ الحسنۃ کے احکامات و تعلیمات اور ہدایات کے تابع رہ کر ان ہی کے عین مطابق زندگی گذارے۔ مگر افسوس کہ آج مملکتِ خداداد اسلامی جمہوریہءِ پاکستان اور برِّصغیر میں بالخصوص اورپورے عالمِ اسلام میں بالعموم عجیب و غریب تماشہ ہو رہا ہے، نام نہاد مذہبی عناصر ، عام کلمہ گومسلمانوں کو جماعۃِ صحابہءِ کرام رضوان اللہ تعالٰی علیہم اجمعین کے طرزِ فکروعمل اور طورو طریقوں کو اختیار کرنے اور ان کے مطابق قران و سنّۃ اور اسوۃ الحسنہ کے احکامات و تعلیمات اور ہدایات کی اطاعت و اتباع اور پیروی کرنےکی تلقین و تاکید اور وعظ و نصیحت کرتے نظر نہیں آتے بلکہ اس کے برعکس اپنے اپنے فرقوں کے من گھڑت افکار و نظریات کی تبلیغ کرنے میں مصروفِ عمل نظر آتے ہیں جبکہ اللہ سبحانہ و تعالٰی اور رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں کی جماعۃ "امۃِ مسلمہ " ک جسدِ واحد کی طرح امّۃِ واحدہ قرار دے کر اس کے اندر کوئی بھی علیٰحدہ گروہ یا الگ فرقہ بنانے کی سخت ممانعت فرمائی ہے اور اس طرح کے حرام و مشرکانہ فعل کے ارتکاب پر جہنّم کے وجوب کی وعید فرمائی ہے۔

کلمہ گو مسلمان بھائیو ! خبردار اور ہوشیار ہو جاؤ! فرقوں سے توبہ کر کے اللہ سبحانہ و تعالٰی کے دین "الاسلام" کی طرف واپس لوٹ آؤ جو فقط قرآن و سنّۃ اور اسوۃ الحسنہ پر مبنی ہے اور جس پر جماعۃِ صحابہءِ کرام رضوان اللہ تعالٰی علیہم اجمعین ، تابعین و تبع تابعین ، سلف و صالحین، ائمہءِ اربعہ سمیت تمام فقہاء و مجتہدین رحمۃ اللہ تعالٰی علیہم اجمعین نے عمل کیا ہےاورجس میں فرقوں کی قطعاًکوئی گنجائش نہیں ہے۔ آؤ! واپس رسول اللہ ﷺ کی جماعۃ "امّۃِ مصطفوی" میں شامل ہو کر متحدو متفق اور باہم منظم ہو جائیں، اسلام اور مسلمانوں کی قوّۃ بن جائیں، اخوّۃِ اسلامی کے جذبے کو زندہ کریں ، اللہ کے بندوں اور اللہ کی زمین پر اللہ کے دین "الاسلام" اور نظامِ مصطفوی کی بالادستی، برتری، سربلندی،غلبے اور نفاذ کی راہ ہموار کریں تاکہ عالمِ انسانیت کو فلاحِ دارین ، امن و سکون، عدل و انصاف، مساواتِ انسانی اور خیرو فلاح نصیب ہو سکے۔ آؤ! ظلمتوں میں بھٹکنے کے بجائے سیدھی راہ "صراطِ مستقیم " پر چلیں!
پرویز اقبال آرائیں
About the Author: پرویز اقبال آرائیں Read More Articles by پرویز اقبال آرائیں: 21 Articles with 27258 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.