دین و دستور بچائو تحریک ملک کی سالمیت کے لیے ضروری

ہندوستان کی موجودہ حالت میں پورے ملک کے اندر ایک خاص نظر یہ فکر کا بول بالا ہے…زندگی کے تمام شعبے اس مخصوص ذہنیت سے متاثر ہور ہے ہیں، ایک خاص طرز زندگی کو جمہوریت کے خلاف ہر ہندوستانی پرتھوپنے کی ناپاک سازش کی جارہی ہے…جس کی بناء پر عوام الناس کا ایک بڑا طبقہ بے چینی جیسی صورتحال کا شکار ہوچکا ہے اور دنیا کے اس سب سے بڑے جمہوری ملک میں عوام بالخصوص اقلیتی طبقہ خود کو غیر محفوظ تصور کررہا ہے۔ ایسی صورت میں مسلمانوں کی سب سے بڑی اور متحدہ تنظیم مسلم پرسنل لاء بورڈ نے ’’دین دستور بچائو تحریک‘‘ شروع کرکے فرقہ پرستی کامقابلہ کرنے کابیڑہ اٹھایاہے جس میں تمام انصاف پسندوں کوساتھ آنے کے لئے آوازلگائی گئی ہے…دیگراقلیتوں کے ساتھ ساتھ اکثریتی فرقہ کے انصاف پسندوں اورسیکولرلوگوں کوبھی اپنی مہم میں شریک کیاگیاہے۔ کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ مسلمانوں کی وہ واحد تنظیم ہے جو ہر طرح کے سیاسی چالوں سے پاک ہے اور یہاں مسلمانوں کے ہر مکتبہ فکر کے علماء یکجا ہوکر ملی وملکی مسائل پر غور کرکے سنگین سے سنگین صورتحال کا بھی معتدل طریقے سے فیصلہ انجام دیتے ہیں، اب تک جن جن مسائل میں مسلم پرسنل لاء بورڈ نے مسلمانوں اور برادران وطن کی حمایت کی ہے اللہ تبارک وتعالیٰ نے بورڈ کے مخلصین راہ نما کی بدولت ہمیشہ کامیابی سے سرفراز فرمایا ہے، ماضی میں اس کی بے شمار نظیریں موجود ہیں۔ بورڈ نے کبھی بھی سیاسی مسائل کو اپنا موضوع نہیں بنایا او رنہ ہی کسی انتخاب میں کسی پارٹی کی حمایت کرکے دوسرے کو ووٹ دینے سے منع کیا ہے لیکن جب بھی دشمنان اسلام اور ملک مخالف عناصرنے دین اسلام پر ضرب لگانے کی کوشش کی ،مسلم پرسنل لاء بورڈ ان فرقہ پرستوں کے لیے دیوار آہنی بن کر حائل ہوا ہے…آج بھی اس سے بڑی امیدیں وابستہ ہیں۔ ایک مرتبہ پھر دین اسلام اوردستورہند کو ان فرقہ پرستوں نے چیلنج کیا ہے …جس سے یہاں بسنے والے سیکولر ذہنیت عوام کو خطرہ ہے…دین اسلا م کے ساتھ ساتھ دستور پر شب خون مارا جارہا ہے فرقہ پرستوں کا ایک بڑا ٹولہ بے لگام گھوڑے کی مانند دندنا پھر رہا ہے …ایسے حالات میں مسلم پرسنل لاء بورڈ نے دین دستور بچائو تحریک شروع کی۔ان حالات میں وقت کا تقاضہ یہ ہے کہ ہم اپنے ان اکابرین کے شانہ بشانہ چلیں اور دین دستوربچائوتحریک کا ایک اٹوٹ حصہ بن کر ملک کو ایک خاص نظریے کے مطابق ڈھالنے والوں کے عزائم کو ناکام بنائیں۔ لیکن افسوس کہ ایسے وقت میں جب بورڈ کو اپنے عوام کی سخت ضرورت ہے اور اراکین بورڈ پورے تن من دھن سے اس مشن کو کامیاب بنانے کے لیے کبھی اس شہر کبھی اس شہر جاجا کر پروگرام کرکے عوام الناس کو جوڑ رہی ہے ، راتوں کی نیند اور دن کے سکون کو تج کرکے پورے ملک کے دانشوران کویکجا کرکے عوام الناس کو ناگہانی آفت سے ہوشیار رہنے اور گنگا جمنی تہذیب والے دیش میں جمہوریت کو برقرار رکھنے کے لیے ایک متحدہ پلیٹ فارم پر لانے کی کوشش کررہی ہے …لیکن بعضے مفکرین غلط فہمیوں کے شکار ہوگئے ، حقائق کو جانے بغیر ہی خامہ فرسائی کرنے لگے سستی شہرت حاصل کرنے کی کوشش کرنے لگیحالانکہ ان میں وہ حضرات بھی ہیں جو لکھنو اجلاس میں مولانا کو کار گزار جنرل سکریٹری بنائے جانے پر خوشی سے پھولے نہیں سمارہے تھے…او ریہ بھی کہتے نظر آئے کہ دیر آید درست آید اب جاکر حضرت مولانا کو ان کے شایان شان ذمہ داری سونپی گئی ہے اور ان کی جولانی قلم نے ان عنفوان شباب کو ملک کے مختلف اخباروں جرائد کی زینت بنائی …لیکن دیکھتے ہی دیکھتے ان دو مہینوں میں حضرت مولانا سے ایسی کیا خطا سرزد ہوئی کہ ہمارے ان شہسواران قلم نے ان کی شان اقدس کو معطون کرنے کاٹھیکہ اٹھا لیا۔

بھوپال ،مالیگائوں،حیدرآباد،بنگلور و گلبرگہ میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کے حالیہ دین ودستور بچائو تحریک کے پروگرام میں اکابرین امت نے جس طرح عوام الناس میں ایک نئی روح پھونک دی ہے، اور جس کا خاطر خواہ نتیجہ بھی برآمد ہوا ہے، انشاء اللہ یہ تحریک پورے ہندوستان میں بھگوا ٹولی کے لیے ضرب موسوی ثابت ہوگی۔ بورڈنے جب اپنی تحریک کے ذریعہ دوسری اقلیتوں کوساتھ لیناشروع کیاتونریندرمودی نے بھی پالیسی تبدیل کی چنانچہ اپنے پس منظراوراپنی پارٹی کے نظریہ کے خلاف وہ بدھسٹوں کے مرکزگیامیں گیان حاصل کرنے بھی چلے گئے۔اورمراقبہ کے ذریعہ ان کے ساتھ اظہاریکجہتی کی کوشش بھی کی۔ دراصل دستور ہند میں تبدیلی کے خواہاں ہندوستان بھر میں برہمن راج قائم کرنا چاہتے ہیں، جہاں ہندوستان کی اکثریت آبادی دلتوں پر مشتمل ہے ایک بار پھر شودر وملیچھ بن جائیں گے اور ہندوستان کو پھر سے چھوا چھوت کے مرض میں مبتلا کردیاجائے گا۔ پسماندہ طبقات کے ان قبائل کو ابدی غلام میں مقید کردیا جائے گا جہاں سے ساری راہیں مسدود ہوجائیں گی اور اگر خدا نہ خواستہ یہ فرقہ پرست کا میاب ہوئے تو ان کا پہلا وار مسلمانوں پر ہوگا، انہیں معلوم ہے کہ اگریہ قوم بید ار ہوئی تو دنیا کی کوئی طاقت ان کا مقابلہ نہیں کرسکتی ہے اور رہے دلت تو وہ پہلے بھی غلام تھے ہیں اور رہیں گے، اس لیے مسلم پرسنل لاء بورڈ کی یہ تحریک بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے او رکار آمد بھی اوران حالات میں مسلمانوں کا کروٹ لینا بہت ضروری ہے ورنہ خدشہ ہے کہ چمن کے باغباں کو چمن سے دور کردیا جائے یا پھر ہندو بن کررہیں یا پھر غلام بن کر زندگی گزاریں۔ غرناطہ وقرطبہ کے مسلمانوں کی طرح ہندی مسلمانوںکابھی وجودباقی نہیں رہے گا۔

مسلم پرسنل لاء بورڈ کی موجودہ تحریک وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے ، اس ناگہانی آفت سے خو دکو اور اپنے دین اسلام کو باقی رکھنے کے لیے اس پر عمل درآمد ناگزیر ہے، اگر اس مشکل ترین وقت میں ہم نے ہوش کے ناخن نہیں لیے اور اپنے ذاتی ومسلکی اورنظریاتی اختلافات کو بھلا کر متحد نہیں ہوئے تو اس مغلستان میں جہاں شان وشوکت کے ساتھ ہم نے آٹھ سو سال تک حکومت کی ہے فرنگی بھیڑیوں کے چنگل سے آزادکرانے کے لیے ہمارے اکابرین نے جہاں خون کی ندیاں بہائیں اور اپنے خون جگر سے اس گلشن کی آبیاری کی اس گلشن کی تاریخ سمرقندو بخارا سے مختلف نہیں ہوگی۔ اور ہماری داستاں تک نہ ہوگی داستانوں میں۔ اکبروبابر، گاندھی وکلام، مدنی و کشمیری کے لہلہاتے چمن کو گوڈسے کی سیاسی اورنظریاتی اولادوں نے دیمک کی طرح چاٹنا شروع کردیا ہے۔ پاک وطن کو اندر سے کھوکھلا کرکے اس کے رنگ کویرقانی رنگ میں رنگنے کی پوری آب وتاب سے کوششیں جاری ہیں اور عزائم 2019پورا کرنے میں یہ لوگ پوری ذہنیت کے ساتھ متحد ہیں۔ اگر بروقت ان دیمکوں کا علا ج نہیں کیاگیا ، انہیں آزادچھوڑدیاگیا تواس چمن میں صرف موسم خزاں کا ہی راج ہوگا اور موسم بہار گم گشتہ تاریخ بن جائے گی اندلس و غرناطہ کی طرح آہ ! کرکے ہم دارالعلوم دیوبند و علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، لال قلعہ وتاج محل، قطب ومیناروجامع مسجد ، اجمیر شریف وبریلی شریف کا نام لیں گے۔
NAZISH HUMA QASMI
About the Author: NAZISH HUMA QASMI Read More Articles by NAZISH HUMA QASMI : 109 Articles with 77691 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.