ایلان کی موت کے بعد بھی ظلم نہیں رکے گا!
(عابد محمود عزام, karachi)
تین سالہ ایلان کی دل دہلا دینے
والی موت نے ہر دل کو دکھی اور ہر آنکھ کو اشکبارکردیا ہے۔ ترکی کے ساحلی
علاقے پر پڑے بے جان بچے نے محفوظ زندگی کی تلاش میں سرگرداں بے بس مہاجروں
کو درپیش مصائب کی تلخ حقیقت کو ساری دنیا پرعیاں کردیا اورکروڑوں انسانوں
کے جذبات کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ یہ ایک تصویر نہیں، بلکہ انسانی المیے
کا ایک ننھا شکار تھا، جومسلم ممالک کو بدامنی کی جہنم بنانے والے ممالک کی
پشتی بان عالمی برادری کی ہٹ دھرمی، اناپرستی اور انسان دشمنی کا منہ بولتا
ثبوت اور اس کے بھیانک چہرے پر ایک زور دار طمانچہ ہے۔ ایلان کی دل سوز موت
کے بعد عالمی حکمران بھی اظہار افسوس کر رہے ہیں اور یورپین ممالک میں شامی
مہاجرین کے لیے بے تحاشہ عطیات جمع کیے جارہے ہیں، ان کے تمام وقتی جذبات
قابل قدر ہیں، لیکن اس حقیقت سے انکارکی گنجائش نہیں ہے کہ ایلان کی موت کی
ذمے دار عالمی برادری ہے۔
معصوم ایلان کی موت اسی خانہ جنگی کا نتیجہ ہے، جو عالمی برادری کے مفادات
کی وجہ سے چھڑی ہوئی ہے۔ امریکا و دیگر عالمی طاقتوں نے ”لڑاؤ اور حکومت
کرو“ کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے پہلے شام میں بغاوت کو ابھارا اور پھر
غارت گری کرتے فریقین کو ہرطرح کا تعاون فراہم کیا، جس سے شام کی اینٹ سے
اینٹ بج گئی اور موت زندگی سے ارزاں اور بدامنی، امن پر غالب ہوگئی۔ ان
حالات میں ایلان کو اپنے والدین کے ساتھ زندگی کی تلاش میں اپنا ملک چھوڑنا
پڑا اور سمندر کے ساحل پر موت کی آغوش میں پناہ لے لی اور ساحل سمندر پر
پڑی ایلان کی لاش چیخ چیخ کر عالمی برادری کو اپنی موت کا ذمے دار قرار
دیتی رہی ہے۔ آج عالمی برادری ایلان کی موت پر اظہارافسوس اور شامی مہاجروں
کے لیے امداد کا اعلان کررہی ہے، لیکن اس اظہارافسوس کو مگرمچھ کے آنسو
کہنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ اگر معاملہ صرف ایک ایلان کا ہوتا تو شاید
ٹھنڈے پیٹوں برداشت کر لیا جاتا، لیکن معاملہ مسلم ممالک کے بہت سے”ایلان“
کا ہے۔ یہاں تو مذہب اسلام کے باسیوں کا ہر دوسرا ملک عالمی برادری کی
سفاکیت کی ایک طویل داستان سنا رہا ہے، جہاں روز کئی ایلان عالمی برادری کی
شہہ پانے والے عالمی دہشتگردوں کی درندگی کی بھینٹ چڑھتے ہیں۔ عالمی برادری
نے ہمیشہ اپنے مفاد کی خاطرمسلم ممالک کو آگ کی بھٹی میں جھونکے رکھا ہے۔
اس کی بے جا مداخلت اور اپنی پسندکے حکمرانوں کو مسند اقتدار پر فائزکرنے
کی تگ ودو کے باعث تمام مسلم ممالک میں قتل و قتال کا ایک ایسا سلسلہ شروع
ہوا ہے، جو ختم ہونے کا نام نہیں لیتا۔ صرف شام ہی نہیں، بلکہ مسلم ممالک
میں روزانہ سیکڑوں معصوم بچے انتشار، بدامنی ، دہشت گردی ، جنگوں اور عالمی
برادری کی سفاکیت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ شام، عراق، افغانستان، فلسطین،
کشمیر، وزیرستان اور دیگر کتنی جگہوں پر امریکا سمیت عالمی برادری کی وحشت
کا راج ہے۔ جس مسلم ملک کی طرف بھی نگاہ اٹھا کر دیکھا جائے تو ایلان کا
لاشہ دکھائی دیتا ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ مرنے والے کا ملک بدل جاتا ہے، جب
کہ مذہب وہی اسلام ہی ہوتا ہے۔ افغانستان میں کتنے ہی ”ایلان“ امریکی
درندگی کا نشانہ بن گئے ہیں۔ وزیرستان میں امریکی ڈرونز نے کتنے ”ایلان“
مارے دیے۔ فلسطین میں ظالم صیہونیوں نے کتنے ”ایلان“ کو موت کے گھاٹ اتار
دیا ہے۔ کشمیر میں بھارتی درندوں نے کتنے ”ایلان“ سے زندگی چھین لی ہے،
برما میں کتنے ہی ”ایلان“ سفاک بودھوں کی سفاکیت کا نشانہ بنے، لیکن عالمی
برادری گنگ۔ بلکہ خود ظالموں کی پشتی بان بن کر ظلم میں برابر کی شریک رہی۔
آج ایلان کی موت پر عالمی برادری منافقت کے چند آنسو بہا کر خود کو بے قصور
ثابت کرنا چاہتی ہے۔ نہیں نہیں، عالمی برادری بے قصور نہیں ہے۔امریکا اور
دیگر ممالک کسی بھی مسلم ملک میں جب اور جہاں چاہیں حملہ کرنے کو اپنا حق
تصور کرتے ہیں۔ کہیں دہشت گردی کے خاتمے کے نام پر ڈرونز کے ذریعے حملے کیے
جاتے ہیں۔ کہیں طیاروں سے بمباری کرکے اسکولوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے اور
سیکڑوں بچوں کو بموں کے بارود میں جلا کر بھسم کردیا جاتا ہے۔ کہیں عالمی
قوتوں کے پیدا کردہ دہشت گرد خود کش حملوں سے بچوں کی لاشوں کے چیتھڑے اڑا
دیتے ہیں اور کہیں اسکولوں میں گھس کر بچوں کو گولیوں سے بھون دیتے ہیں۔
متعدد مغربی ممالک کی سامراجی پالیسیوں کی وجہ سے مسلم ممالک جہنم بنے ہوئے
ہیں۔ عالمی برادری نے ہی دہشت گردی کو پروان چڑھا کر مسلم ممالک کی اینٹ سے
اینٹ بجائی ہے۔
امریکا اور اس کے حواری مغربی ممالک دنیا بھر میں دہشت گردوں کی پشت پناہی
کرتے ہیں۔ نسلی، مذہبی اور فرقہ وارانہ فسادات کو ہوا دے کر اپنے مقاصد
حاصل کرتے ہیں۔ ان ممالک نے اپنے ملکوں کو جنت بنا رکھا ہے، جب کہ مسلم
ممالک کو جہنم بنا دیا ہے اور آج ان ممالک کی وجہ سے عالم اسلام مشکلات سے
دوچارہے۔ امت مسلمہ کے افرادکی جان ساحل پر پڑے ریت کے ذروں سے بھی ارزاں
معلوم ہوتی ہے۔ کہیں منظم سازش کے ذریعے فرقوں کے نام پر مسلمانوں کو آپس
میں لڑوایا جاتا ہے اورکہیں براہ راست مسلمانوں پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑے
جاتے ہیں۔ ہر طرح سے مسلم ممالک کو نقصان پہنچایا جاتا ہے۔
آج ایلان کی موت پر مگر مچھ کے آنسو بہانے والی عالمی برادری کی ہی
پالیسیوں کی بدولت پاکستان میں ایک طویل عرصے سے خون کی ہولی کھیلی جا رہی
ہے، اس خونی کھیل میں خودکش حملوں، بم دھماکوں، ٹارگٹ کلنگ اور ڈرون حملوں
سے اب تک پچاس ہزار سے زاید پاکستانی جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ افغانستان
میں بدامنی بھی انھیں کی پالیسیوں کی دین ہے۔ شاید ہی اس ملک کا کوئی گھر
ایسا ہو جس سے خانہ جنگی نے جانیں نہ لی ہوں۔ برطانیہ، روس اور امریکا کی
جارحیت میں لاکھوں افغانوں کو اپنی جانوں کے نذرانے دینا پڑے۔ خانہ جنگی کی
دہکتی بھٹی میں جلتا مسلم ملک عراق بھی امریکا کے تاریخی ظلم اور اس کی
سازشوں کی بدولت خونریزی کی دلدل میں بری طرح سے دھنسا ہوا ہے۔ امریکا نے
یہاں خونریزی کی آگ جلائی اور اب قتل و قتال تازہ انگڑائی لے کر ایک بار
پھر پورے ملک کو بدامنی کی چادر میں لپیٹ رہا ہے۔ امریکا کی پیدا کردہ ”آئی
ایس آئی ایس“ کے کارکنان مار کاٹ کرتے ہوئے عراق میں ظلم کے تمام ریکارڈ
توڑ رہے ہیں۔
شام میں بھی انھیں کی پالیسیوں کی وجہ سے خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے اور
آج شام تباہ وبرباد ہو چکا ہے اور دیگر کئی مسلم ممالک امریکا اور اس کے
حواریوں کی سازشوں اور عسکری ظلم و ستم کا شکار ہیں۔ اس وقت دنیا میں موجود
اسلامی ممالک کو اپنی انگلی کے پوروں پر ایک ایک کرکے گنتے جائیے اور دنیا
کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک نظر دوڑایے، شاید ہی کوئی ایسا اسلامی ملک
نظر آئے جو بدامنی و خونریزی سے پاک ہو، یہ سب عالمی برادری کی ظالمانہ
پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ اس کے بعد بھی اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ صرف ایلان
کی موت سے عالمی ضمیر جاگ جائے گا تو وہ انسان غلطی پر ہے۔ عالمی ضمیر مردہ
تھا اور مردہ ہی رہے گا، کیونکہ ہزاروں ”ایلان“ سے زندگی چھیننے والے ممالک
صرف ایک ایلان کی موت سے اپنی پالیسی ہرگز تبدیل نہیں کرنے والے، بلکہ وہ
اسی طرح مسلم ممالک کو بدامنی کی بھٹی میں جھونکتے رہیں گے۔ |
|