جذبہ ء یوم دفاع 6ستمبر1965ء کیا ہوا ۔۔؟
(syed arif saeed bukhari, rawalpindi)
بیشک! ساری قوم امسال یوم دفاع ِ
پاکستان 6ستمبر1965 ء کی 50ویں سالگرہ منا رہی ہے ۔6ستمبر ہماری تاریخ کا
وہ ایک معرکتہ الارآ دن تھا جب بھارتی افواج نے رات کی تاریکی میں لاہور پر
حملہ کیا ،اس بزدلانہ کارروائی کے نتیجے میں جہاں افواج پاکستان نے کمال
جرات اور بہادری سے دفاعِ وطن کی ذمہ داریاں پورے جوش و جذبے سے پوری کیں
وہاں پورے ملک کے عوام بالخصوص زندہ دلان ِلاہور نے جس بے مثال حب الوطنی
اورمکمل اظہار یکجہتی کامظاہرہ کیا وہ بھی ہماری قومی تاریخ کا ایک سنہرا
باب ہے ۔اس وقت پاکستان کے صدر فیلڈ مارشل محمد ایوب خان کے تاریخی خطاب نے
بھی افواج پاکستان کے حوصلے کو تقویت دی ۔ فیلڈ مارشل جنرل محمد ایوب خان
نے ریڈیو پاکستان پر قوم سے اپنے نشری خطاب میں بھارت کومخاطب کرتے ہوئے
کہا کہ'' پاکستان کے 10کروڑعوام جن کے دل میں لاالہ الاللہ محمد رسول اللہ
کی صدا گونج رہی ہے اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک دشمن کی توپیں
ہمیشہ کے لئے خاموش نہ ہو جائیں ،ہندوستانی حکمران شاہد ابھی یہ نہیں جانتے
کہ انہوں نے کس قوم کو للکارا ہے ،ہمارے دلوں میں ایمان اور یقین محکم ہے
''
اس وقت ملک کا ہر طبقہ دفاع وطن میں اپنا اپنا حق ادا کر رہا تھا ۔یہی وجہ
ہے کہ 17روز جاری رہنے والی جنگ میں بھارت کو کافی سے زیادہ نقصان اٹھانا
پڑا ۔ 1965ء کی یہ جنگ ہتھیاروں سے زیادہ قوم کے جذبہ ایمانی کی بدولت
کامیابی سے ہمکنار ہوئی ۔اس وقت زندہ دلان ِ لاہور کے جذبہ ء الوطنی کو
دیکھتے ہوئے ایک فوجی جنرل نے کہا کہ ''ہم دشمن سے تونمٹ ہی لیں گے مگر
لاہور کی اس عوام کا کیا کریں جو لاٹھیوں ، برچھیوں وغیرہ کے ساتھ واہگہ
بارڈر کی جانب دیوانہ وار بڑھنا چاہتے ہیں '' ۔
پاکستان نے جنگ ستمبر میں شاندار کامیابیاں حاصل کیںجو بھارتی حکمرانوں سے
برداشت نہ ہو سکیں ، اپنی اس شکست کا بدلہ لینے کے لئے بھارت نے پاکستان کے
خلاف سازشوں کو تیز تر کردیا ۔اپنے مذموم مقاصد کے حصول کیلئے مشرقی
پاکستان میں علیحدگی پسندی کو پروان چڑھایا ، جس کی وجہ سے وہاں پاکستان کے
خلاف نفرت بڑھی بالآخر 1971ء کی پاک بھارت جنگ کے نتیجے میں مشرقی پاکستان
ہم سے الگ ہو گیا ۔اور بنگلہ دیش بن گیا ۔ بات یہی ختم نہیں ہوئی بلکہ
پاکستان جب ایٹمی قوت بنا تو بھارت کو اور زیادہ پریشانی لاحق ہوئی ۔ بعد
ازاں پاکستان پر غیر ملکی قوتوں نے دہشت گردی کیخلاف ایک نہ ختم ہونے والی
جنگ مسلط کر دی ، ملک میں پے در پے خوش کش دھماکے معمول بن گئے ، بلوچستان
میں علیحدگی پسندوں کو بھارت کی طرف سے ہر ممکن امداد فراہم کی جانے لگی ،
ملک میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ہونے لگا
۔اورحکومت پاکستان اور سیکورٹی پر مامور اداروں کے ذمہ داران بلکہ خود
ہمارے حکمران ان واقعات کی ذمہ داری بھارتی خفیہ ایجنسی ''را'' پر ڈالنے
لگے ۔گویا کہ ہم ان واقعات کے بعد یہ بات تسلیم کرنے لگے کہ ہمارا دشمن اس
قدر منظم اور مضبوط ہے کہ وہ ہمارے پیارے وطن میں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے
خطرناک ترین دہشتگردی کا ارتکاب کر سکتا ہے ،اور ہم خدانخواستہ بے بس لوگ
ہیں ۔ایک نظرہم اپنی سوچ اور فکر پر ڈالیں یہ بات بالکل واضح ہو جائے گی کہ
ہمارا جذبہ ستمبر کہاں تک زندہ ہے؟ ہماری صفوں میں بلکہ ہمارے ملک میں
بھارتی ایجنٹوں کا راج ہے ، ہمارے سیاست دان بھارت کی آشیرباد سے گذشتہ کئی
سالوں سے جو جو گل کھلارہے ہیں وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ۔ پاکستان اندرونی
لحاظ سے ہر طرح غیر محفوظ ہو چکا ہے ۔ساری قوم حب الوطنی کے زبانی دعوے تو
بہت کرتی ہے لیکن عملاً اس قدر بے حس ہو چکی ہے کہ اُسے یہ بھی نہیں پتہ
ہوتا کہ اُس کے اردگرد ، اڑوس پڑوس میں کیا ہو رہا ہے ۔ ملک کاکوئی چھوٹا
بڑا شہری محفوظ نہیں ہے ۔ہمارے حکمران اس وقت بھی مفاہمتی سیاست کے بنیاد
پر وہ کھیل کھیل رہے ہیں کہ جس کا انجام ملک و ملت کی تباہی کے سوا کچھ
نہیں ۔ بھارتی حکمران گذشتہ کئی دنوں سے ہمارے وطن عزیز اور جنگ ستمبر
1965ء کے حوالے سے ایسی ایسی باتیں کر رہے ہیں جو کسی المیے سے کم نہیں
۔۔ان کے بیانا ت ہماری غیرت ملی کو جگانے کیلئے کافی ہیں مگر شاہد ہمارے
وزیر اعظم میاں نواز شریف کو بھارتی حکمرانوں کی غیر ذمہ داران گفتگو کا
جواب دینے کی توفیق نہیں ہو سکی ۔البتہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی طرف جس
عزم و حوصلے کے ساتھ بھارتی حکمرانوں کو جو پیغام دیا گیا ہے ،اُس نے
پاکستان کے قوم کو نیا جوش و جذبہ عطا کیا ہے ۔ افواج پاکستان کی دفاع وطن
کے لئے خدمات لائق ستائش ہیں ، شمالی علاقوں میں جاری ''ضرب عضب آپریشن ''
کی کامیابی بھی عساکر پاکستان کی بے مثال جرات اور وطن عزیز سے محبت کی
عکاس ہے ۔ ہمارے بہادر جرنیلوں اور جوانوں کی موجودگی میں کوئی بڑا سے بڑا
دشمن بھی ہماری طرف ملی بظر سے دیکھنے کی جرات نہیں کر سکتا ۔ ساری قوم
افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے ۔
6ستمبر1965ء کا جذبہ قوم میں آج بھی موجود ہے ۔پاکستان ایٹمی قوت ہے اس لئے
ہمارے حکمرانوں کو مصلحتوں سے بے نیاز ہو کر اپنی پالیسی واضح کر دینا
چاہئے ۔بھارتی حکمران یہ بات ذہین نشین کر لیں کہ پاکستان کے عوام و خواص
ملکی سلامتی کو تمام امور پر مقدم سمجھتے ہیں ۔۔دشمن لاکھ برا چاہے مگر ہم
انہیں اُن کے ناپاک عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دینگے ۔ پاکستان کے خلاف
سازشیں کرنے والے مفاد پرست جلداپنے انجام سے بچ نہیں سکتے ۔ ضرورت اس امر
کی ہے کہ ہم بحیثیت قوم اپنے معاملات کا جائزہ لیں اور اپنے اندر موجود ملک
اور اسلام دشمن قوتوں کے ایجنٹوں پر نظر رکھیں ۔جو اپنے غیر ملکی آقاؤں کے
ناپاک عزائم کی تکمیل میں ان کے شریک کار بن چکے ہیں۔ ہماری تمام شان و
شوکت اپنے پیارے وطن کی بدولت ہیں ، یہ اقتدار ، یہ عالی شان محلات ، یہ
آسائشیں جو ہمارے رب کائنات نے عطا کی ہے ہمیں ان کی قدر کرنا چاہئے
۔پاکستان کی حفاظت اور اسے ایک مضبوط اور خوشحا ل ریاست بنانے کی ذمہ داری
محض ہماری افواج کی نہیں ہے ، اس لئے ہمیں بھی اپنی اپنی جگہ اپنا کردار
ادا کرنا ہے ۔ خدانخواستہ بھارت اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہو گیا تو
ہمیں خطے میں کہیں پناہ نہیں ملے گا ۔ آنے والا دور ایٹمی اسلحے کا ہے لیکن
دشمن کا مقابلہ کرنے کیلئے جذبہ ایمانی کا ہونا لازم ہے ، ہمیں اپنے اندر
موجود بے حسی سے چھٹکارا پانا ہوگا تاکہ دشمن اگر کبھی اپنے مقاصد کی تکمیل
کے لئے آگے بڑھے تو اسے حقیقی معنوں میں اس بات کا اندازہ ہو جائے جیساکہ
فیلڈ مارشل محمد ایوب خان 6ستمبر 1965ء کو اپنے خطاب میں کہا کہ'' بھارتی
حکمران شاہد ابھی یہ نہیں جانتے کہ انہوں نے کس قوم کو للکارا ہے ۔اسی سوچ
و فکر کو اپنانے میں ہماری بقاء ہے ۔ |
|