تحریر :کہکشاں صابر
چھ ستمبر1965 کی صبح بھارت اچانک پاکستان پر حملہ آوار ھوا۔ مسلمانوں کے
ہاتھوں باربار رسوا ھونے کے باوجود ہندووں کو ہوش کیوں نہیں اتا،کہ جس قوم
سے وہ ٹکر لے رھے ہیں یہ قوم کٹ تو سکتی ھے پر پیچھے نہیں ہٹ سکتی۔اس عظیم
جنگ میں جہاں فوجیوں نے اپنا جذبہ دیکھایا تھا اس کی مثال نہیں ملتی اور
ساتھ ساتھ ھماری قوم بھی کسی سے کم نہیں تھی آنہوں نے ہر طرح سے ایک اور
متحد قوم کا ثبوت پیش کیا۔
بزرگ کیا ،بڑے کیا اور کیا ہی چھوٹے سب نے مل کر اپنی مالی اور جانی قربانی
دی۔۔ ایک کا جذبہ دوسرے کی طاقت بن جاتا۔اک آواز پر سب لبیک کہہ
آٹھتیتھیں۔۔۔جہاں لبیک کا نعرہ ھو وہاں دشمن کیا کر سکتا ھے ھماری فوج نے
دشمنوں کو ناکوں چنے چبوائے۔۔۔فوج کو ہمت اقوام کے متحد ھونے سے بڑی اور
بڑھتی ہی گی۔۔۔۔
سدائے تھی ان ہواوں کی دوش پر
اے راہ حق کے شہیدوں وفا کی تصوہروں تمھیں دطن کی مٹی سلام کہتی ھے،،،،،،
جوش تھا ولولہ تھاآج بھی میرے یہ آنسو اور سلام آن شہیدوں اوران بزرگوں کے
نام ھے جن کی وجہ سے میں آج بھی اپنے ملک میں سر اٹھا کر فخر سے کہتی ھو
ہاں میں پاکستا نی ھو جس کو بنانے اور حفاظت کرنے میں میرے فوجی بھائیوں
اور بزرگوں کی قربانیاں شامل ھے
اب پھر سے یہی ہندو,,, لگتا ھے اپنی پچھلی شکست بھول گئے ھیں ان کو پھر سے
بتانا ھے کہ اج بھی ھم اک ھے اج بھی ھم لبیک کی آواز پر اکھٹے ھیں پھر
تمھارا کیا ھو گا اپنے ان بے ہودا ہتھکنڈو سے باز اجاو نہیں تو تم کو پھر
سے شکست کا منہ دیکھنا پڑھے گا
ھم شہید ھو یا غازی نہ تو ھم پیچھے ہٹنے والے ھیں نہ ھم جھکنے والے
پاکستان زندہ آباد |