نہ کوئی فاتح ہوگا نہ کوئی مفتوح

یہ بات روزِروشن کی طرح عیاں ہوگئی ہے کہ انتہاپسندہندوآج تک بھارت کی تقسیم کوبھول نہیں پایااوراب بھی بحرِہندکو کے ساحل پرموجودتمام ممالک اکھنڈبھارت بنانے کے مجنونانہ خواب اپنی آنکھوں میں سجائے اپنے تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ جارحانہ رویہ اپنائے ہوئے ہے اور نریندر مودی کے اقتدارمیں آنے کے بعدجہاں انتہاپسندوں ہندوؤں نے بھارت میں بسنے والی تمام اقلیتوں کا ناک میں دم کررکھاہے وہاں پاکستان کے ساتھ مسلسل خانہ جنگی کی کیفیت میں اضافہ ہوتاجارہاہے۔ویسے توبھارت کی تقسیم سے آج تک دونوں ممالک کے تعلقات کبھی بھی خوشگوارنہیں ہو سکے ۔پاکستان نے کئی مرتبہ بھارت کے ساتھ دوستی کاہاتھ بڑھایالیکن اب تومودی سرکار اپنی بغل کی چھری کوچھپانے کی زحمت گوارہ نہیں کررہا۔

پاکستان کی نرمی دراصل اس کے نظریہ کی عکاس ہے ،جس ملک کی بنیادہی امن وسلامتی پرہو اورجس کانظریہ انسانوں سے توکیا،چرند پرنداور شجروحجرکے ساتھ بھی حسن سلوک کی تعلیم دیتا ہو ،اس کی جانب سے سختی صرف مجبوری اورہنگامی حالت ہی میں ممکن ہے،یہی وجہ ہے کہ قیامِ پاکستان سے اب تک ہندوؤں سمیت تمام غیرمسلم اقلیتوں کے ساتھ بہترین سلوک کااعتراف خود انہوں نے ہی نہیں بلکہ دنیابھرنے کیاہے۔دوسری طرف یہ بات ریکارڈپرہے کہ کشیدگی،فائرنگ اور گولہ باری کاآغازہمیشہ بھارت ہی کی جانب سے ہوا ہے۔بھارت کی پاکستان سے نفرت کے دوبڑے اسباب ہیں،ایک مذہبی اوردوسراسیاسی۔بھارت کے انتہاپسندہندووں نے پاکستان کے وجودکوابھی تک تسلیم نہیں کیااوروہ اسے اپنی گئوماتاکے دوٹکڑوں سے تعبیرکرتے ہیں۔سیاسی وجہ یہ ہے کہ بھارت ارباب اختیارکے خیال میں پاکستان کے قیام سے وہ اہم زرعی ومعدنی وسائل اورآبادی کے ایک بڑے حصے سے محروم ہوگئے۔بھارت کی اس کج فہمی اورخام خیالی کے باعث دونوں ملکوں میں تین جنگیں ہوچکی ہیں۔

بھارت میں مسلم کشی کے سینکڑوں واقعات میں اب تک لاکھوں مسلمان شہیدہوچکے ہیں اور مقبوضہ کشمیرکے علاوہ بین الاقوامی طورپرتسلیم شدہ دونوں ممالک کی سرحدوں پربھی آئے دن جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔اس وقت جہاں نوازشریف کی حکومت بھارت کے ساتھ معمول کے تعلقات کی بحالی ،متنازعہ امورطے کرنے اورتجارتی روابط بڑھانے کیلئے کوشاں ہے وہیں بھارت نے ایک بارپھرمقبوضہ کشمیرکنٹرول لائن اورورکنگ باؤنڈری پراشتعال انگیزی اورفائرنگ کاسلسلہ شروع کررکھا ہے ۔اس کاایک مقصدیہ ہوسکتاہے کہ بھارت ہم سے تعلقات بہترکرناہی نہیں چاہتا کہ اس طرح معاملہ بالآخرمسئلہ کشمیرکی طرف ضرورجائے گا،دوسرامقصدامکانی طورپریہ ہے کہ امریکاافغانستان سے جاتے جاتے بھارت کوخطے کاتھانیدارمقررکرنا چاہتا ہے جس کیلئے اس نے افغانستان میں بھارت کواہم کرداردینے کافیصلہ کیاہے حالانکہ اس کی افغانستان سے سرحدیں بالکل نہیں ملتیں۔ اس کے برعکس وہ پاکستان کوکمترقراردیکراسے بھارت کے تابع کرناچاہتاہے۔

بھارتی فوجیوں کی طرف سے ہونے والی فائرنگ سے باجرہ گڑھی،چارواہ،تلسی پور،بگھیاڑی اورقریبی دیہات زیادہ متاثرہوئے ہیں۔کنٹرول لائن اورورکنگ باؤنڈری پرہونے والی بھاری فائرنگ اورگولہ باری کے نتیجے میں اب تک درجنوں پاکستانی شہید اورزخمی ہوچکے ہیں اورہنوزیہ سلسلہ جاری ہے،مالی نقصانات اس کے علاوہ ہیں۔پنجاب رینجرزکے مطابق بھارت گزشتہ کئی مہینوں سے مسلسل جنگ بندی کی خلاف ورزی کررہاہے جس کی وجہ سے سیالکوٹ کے چارواہ سیکٹر،سجیت گڑھ، چیراڑ اور بچیت سیکٹرکے کئی دیہات متاثر ہوئے ہیں۔بھارتی فورسزنے دو گھنٹے تک فائرنگ اورگولہ باری کی لیکن بعدمیں چناب رینجرز نے بھرپورجوابی کاروائی کرکے دشمن کوخاموش ہونے پرمجبورکردیا۔

جھڑپوں کی ابتداء ہمیشہ بھارت کی جانب سے ہوتی ہے جس کے جواب میں پاکستان کوبھی بھرپو رکاروائی کرنی پڑتی ہے،اس کے بغیربھارتی فائرنگ رکتی نہیں۔اس طرح بھارتی فائرنگ اور پاکستانی کی جوابی فائرنگ کوغیرضروری طورپردوطرفہ جھڑپوں کانام دیاجاتاہے حالانکہ کشیدگی کاذمہ داربھارت ہے۔آئی ایس پی آرکے ڈائریکٹرمیجرجنرل عاصم باجوہ نے واضح کیاہے کہ پاکستان توسرحدوں پرامن چاہتاہے لیکن بھارت کی سرحدی خلاف ورزی پرخاموش بھی نہیں رہ سکتا،آئندہ بھی حسبِ معمول ہرحملے کابھرپورجواب دیاجائے گا۔
رواں برس بھارتی الیکشن میں سیکولزازم کے لبادے سے جب انتہاپسندہندوازم برآمدہواتوگجرات کے مسلمانوں کاقاتل نریندر مودی بھارتی وزیراعظم بن گیا،اس کے بعد دنیاکی سب سے بڑی جمہوریت کادعویٰ کرنے والی سرکارکے رویے میں سفاکی اورتنگ نظر ی میں شدت آناشروع ہوگئی اوریہ تنگ نظری اورسفاکی گزشتہ دنوں کنٹرول لائن اورورکنگ باؤنڈری پر بھارتی فوج کی بلاوجہ فائرنگ اورگولہ باری کی صورت میں دیکھنے کومل رہی ہے۔

ادھربھارتی فوج کی جانب سے سیاسی قیادت کومشورہ دیاجارہاہے کہ وہ اپنی فوج کاحوصلہ بلند رکھنے کیلئے پاکستان سے نرمی کابرتاؤ کرنے کی بجائے گرم اورسخت روّیہ اپنائے ۔ کشمیر کی لائن آف کنٹرول پرمزیدبھارتی فوجی دستے تعینات کرنے کافیصلہ بھی کیاگیا ہے ۔بھارتی حکومت بخوبی جانتی ہے کہ ایٹمی اورتباہ کن میزائل کی قوت سے لیس دونوں ممالک اب جنگ کے متحمل نہیں ہوسکتے۔کسی بھی جانب سے ہونے والی ذراسی غلطی پورے خطے کوخاکسترکرسکتی ہے، پھرنہ کوئی فاتح ہوگانہ کوئی مفتوح۔جب بھارتی حکومت کومعاملات کی سنگینی کاادراک ہے تو پھرسرحدوںپرکشیدگی کوکیوں ہوادے رہی ہے؟بھارت کی جانب سے سینکڑوں مرتبہ سرحدی خلاف ورزیاںکی جاچکی ہیں ۔١٩٤٨ئ،١٩٦٥ء اور١٩٧١ء کی جنگیں ،١٩٧٣ء میں بھارت کے ایٹمی دہماکوں کے بعدخودکوخطے کی قوت قراردیکرہمسایہ ممالک کے داخلی معاملات میں بھارتی مداخلت اور سرحدی دراندازی نے افواجِ پاکستان ، اہلیان پاکستان اورحکومت پاکستان کوباورکرانے کی مسلسل کوشش ہے کہ بھارت کی حربی وفوجی قوت کامقصدوامیداوراس کے مذموم عزائم کا اصل ہدف پاکستان ہی ہے۔

ان ٦٨برسوں میں ہربھارتی حکومت دفاعی بجٹ میں سالانہ اضافہ کرتی رہی ہے بھارت کاشمار امریکا،روس،فرانس اور اسرائیل سے اسلحہ خریداری میں دنیاکے دوسرے بڑے ملک کے طور پر ہوتاہے ۔بھارت کی حکومت کامنشورہی اکھنڈبھارت کاقیام ہے۔ بھارتی میڈیانے جنگ کاایساماحول بنایاہے کہ ہرسیاستدان پاکستان سے انتقام کی بات کرتا ہے ۔ بھارتی سیاستدان پاکستان دشمنی کے نام پرسیاست کرتے اورووٹ حاصل کرتے ہیں۔بھارتی انتہاپسندتنظیمیں بھی پاکستان دشمنی کاہوا کھڑا کرکے اپنے عوام کوبیوقوف بناتی اوران سے ووٹ حاصل کرتی ہیں۔ بھارتی حکومت کایہ ڈرامہ حقیقی جنگ میں اس لئے تبدیل نہیں ہورہاکہ پاکستانی حکومت تمام تربھارتی جارحیت کے جواب میں سمجھ داری اورانتہائی ذمہ داری کامطاہرہ کرتے ہوئے بڑے تحمل سے معاملات کوکنٹرول کررہی ہے۔ پاکستانی افواج صرف بھارتی جارحیت کے جواب میں دفاعی فائرنگ کررہی ہے۔ اگرپاکستانی حکومت بھی اپنے شہریوں کی شہادت پربھارتی حکومت جیساروّیہ اپنالے توپوراخطہ روایتی جنگ میں نہیں بلکہ ایٹمی جنگ کی لپیٹ میں آسکتاہے۔

بعض سیاستدان پاکستانی حکومت کی پالیسی کوبھارتی جارحیت کے مقابلے میں معذرت خواہانہ روّیہ سے تشبیہ دیتے ہوئے حکومت پردباؤڈال رہے ہیں کہ وہ بھارت کو بھرپورجواب دے ورنہ بھارتی حکومت اسے پاکستانی حکومت کی کمزوری سے تعبیرکرتے ہوئے اپنی جارحیت سے بازنہیں آئے گی۔بھارتی جارحیت روکنے کاایک ہی طریقہ ہے کہ اینٹ کا جواب پتھر سے دیاجائے لیکن پاکستانی حکومت مشتعل ہونے کی بجائے معاملات کوبات چیت سے حل کرنے پرزوردے رہی ہے۔ نوازشریف حکومت بخوبی جانتی ہے کہ پاکستان کو اندرون ملک بہت سے سنگین مسائل کا سامناہے۔دہشتگردی کاعفریت اپنی جگہ موجودہے جوحکومت کیلئے چیلنج بن چکاہے۔دہشتگرد سیکورٹی اداروں تک کونشانہ بنارہے ہیں۔ملکی معیشت توانائی کے بحران کے باعث کمزورہوچکی ہے ۔نریندرمودی کے دورۂ مقبوضہ کشمیرسے ایک دن قبل بھارتی فوج نے کنٹرول لائن پرشدید فائرنگ کرکے ایک طرف نریندر مودی کے استقبال کاتاثردیااوردوسری طرف یہ ظاہرکیاکہ وہ دیوالی منارہے ہیں جس میں آتش بازی کی جاتی ہے۔آگ کے اس کھیل کاوہ کسان بھی شکارہوئے جوچاول کی فصل کاٹ رہے تھے۔

بھارت کی بلاجوازاوراشتعال انگیزفائرنگ اورگولہ باری کے خلاف پاکستان کے ارکان پارلیمان بھی متحدہوچکے ہیں۔انہوں نے ہم آوازہوکردشمن کوسبق سکھانے کامطالبہ کیا ہے ۔ قومی اسمبلی کے ارکان نے بھارتی فوج کی کاروائیوں پرسخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ امن کی پاکستانی خواہش کوبھارتی حکومت ہماری کمزوری نہ سمجھے۔پاک فوج بھارت کوجواب دینے کی بھرپورصلاحیت رکھتی ہے۔بھارت پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی میں بھی ملوث ہے۔اس نے اپنی آبی جارحیت سے پنجاب کے کئی علاقوں کو ڈبودیا،نتیجتاً جہاں کئی پاکستانی اپنی جانوں سے ہاتھ دھوبیٹھے وہاں کھڑی تیارفصلیں تباہ ہوگئیں، ہزاروں مکانات سیلاب میں بہہ گئے اورہزاروں معاشی ذرائع بھی ڈوب گئے۔بلوچستان میں بھی بھارتی سرپرستی میں دہشتگرد اپنی کاروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ارکانِ پارلیمان نے حکومت سے دریافت کیاکہ وہ بھارت کی فوجی اورآبی جارحیت کامقابلہ کرنے کیلئے کیا اقدامات کررہی ہے،اس سلسلے میں اقوام متحدہ سے کیاکہا گیااوراس کاکیاجواب موصول ہوا؟؟پاکستان کے تمام ارکان پارلیمان سیاسی،مذہبی جماعتیں اور عوام اس نازک موقع پرحکومت اورافواجِ پاکستان کے ساتھ ہیں۔

بھارتی گجرات کے مسلمانوں کاسفاک قاتل مودی برسراقتدارآنے کے بعدبھارت کابرسہابرس کانام نہادسیکولرچہرہ بھی اب باقی نہیں رہابلکہ انتہاپسندہندوقومیت کاروپ دھار چکا ہے۔یہ امرانتہائی افسوسناک ہے کہ مودی کی حکومت قائم ہوتے ہی بھارت کاجنگی جنون کیلئے خطرے کی گھنٹی بن چکاہے۔رواں بجٹ میں دفاعی اخراجات کیلئے چارارب ڈالر کا اضافہ بھارت کی امن دشمنی کامنہ بولتاثبوت ہے۔٢٨٠بلین ڈالر کے بجٹ میں فوجی اخراجات کیلئے ٢٤کھرب ٦٧/ارب ٢٧/ کروڑروپے مختص کئے گئے ہیں۔بھارتی وزیردفاع نے چار سال میں ایک سوارب ڈالرکااسلحہ خریدنے کابھی اعلان کیاہے۔واضح رہے کہ گزشتہ سال ٣٦/ارب ڈالرکادفاعی بجٹ پیش کیاگیاتھا جبکہ مودی حکومت نے چالیس ارب ڈالر سے زائدمختص کرکے عالمی برادری کوپیغام دیاہے کہ بھارت ہرخطے میںجنگ کاالاؤ بھڑکانے کیلئے بے تاب ہے۔ماہرین کے نزدیک اتنے بڑے حجم کے بجٹ کابنیادی مقصد پاکستان کوہراساں کرنااورچین کے ساتھ فوجی خلاء کوکم کرناہے۔

ایک طرف بھارتی حکام خطے میں پائیدارقیام امن کے حوالے سے بلندبانگ یقین دہانیاں کراتےہوئے جامع مذاکرات کی جانب پیش رفت کے گیت گاتے ہوئے نہیں تھکتے جبکہ دوسری جانب غیرروایتی ہتھیاروں کی تیاری پرسالانہ اربوں کی رقم خرچ کرنے کیلئے اپنے بجٹ میں خطیررقم کااضافہ کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔بھارتی حکام کے اسی تضادکے پیش نظر بین لاقوامی مبصرین اس امرپرمتعددباراپنے خدشات وتحفظات کااظہارکرچکے ہیں کہ بھارت خطے میں جوہری اسلحہ سازی اور میزائل سازی میں عدم توازن پیدا کر رہاہے ۔اس عدم توازن کامنطقی نتیجہ خطے میں بھارت کے ہمسایہ ممالک کاتحفظات میں مبتلاہوناہے۔ان کے تحفظات یقیناغیرفطری نہیں ہیں۔بھارت خطے میں اسلحہ کی دوڑکی وباء کوپھیلانے کاموجداوربانی ہے ۔مقامِ حیرت ہے کہ ایسا ملک جس کی آبادی کاایک قابل ذکرحصہ غربت کی لکیرسے نیچے کسمپرسی کی زندگی بسرکررہا ہے، اس کے حکمران مہنگے ترین ہتھیاروں اورمیزائلوں کی تیاری پرغریب عوام کے خون پسینے کی کمائی سے حاصل کئے گئے بجٹ کاایک بڑاحصہ انتہائی بیدردی سے خرچ کررہے ہیں۔

٧٠کروڑسے زائد بھارتی شہری دووقت کی آبرومندانہ روٹی بھی بروقت حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔یہاں سوال یہ پیداہوتاہے کہ کروڑوں عوام کوروٹی دینازیادہ ضروری ہے یاایٹمی ہتھیار سازی؟بھارت کی اس تمام کدوکاش کابنیادی مقصد ہمسایہ ممالک کوخائف اوردہشت زدہ کرناہے اوریہ ایک بڑی سچائی ہے کہ بھارتی حکام یہ ہدف حاصل کرنے میں بری طرح ناکام رہے ہیں۔ بھارت کا''خصوصی ہدف''روزِ اوّل سے پاکستان رہاہے ۔اکثربھارتی حکومتیں اوراربابِ حکومت شروع دن سے پاکستان کواپناازلی دشمن گردانتے رہے ہیں ، بھارت میں موجودغالب حیثیت رکھنے والے انتہاپسندعناصرکی کوششوں اورخواہشوں کے باوجودپاکستان کادفاعی نظام واستحکام ناقابل تسخیرہے۔پاکستانیوں کیلئے یہ امریقینا اطمینان کاباعث ہے کہ افواجِ پاکستان نے آزمائش کے ہر مرحلے اورامتحان کے ہرمیدان میں پاکستان کی جغرافیائی و نظریاتی سرحدوں کے دفاع اورتحفظ کیلئے کسی بھی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کیا۔حال ہی میں پاک بھارت کشیدگی پردنیاکے بہترین دفاعی تجزیہ نگاروں کے مطابق بھارت نے اگرپاکستان پرکسی بھی قسم کی جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی تواس کے نتیجے میں پہلے چندمنٹوں میں یہ خطہ راکھ کاایساڈھیربن جائے گاجس سے باقی دنیاکی سلامتی بھی داؤپرلگ جائے گی۔

محض دفاعی بجٹ میں اضافہ کرنے ،امریکاکاگلوبل پارٹنر،جوہری اتحادی اورسپلائرزگروپ کا ممبربننے سے اس کے پاکستان مخالف مذموم اہداف وعزائم تعبیرسے محروم محض اندھے کامبہم خواب رہیں گے۔بھارت دنیاکاوہ واحدملک ہے جس کے نئی دہلی ،مدراس،بنگلورممبئی جیسے میگا شہروں میں بھی کروڑوں شہری فٹ پاتھوں،جھونپڑیوں،ٹرنک سیور پائپ لائنوں ،گرین بیلٹوں، پارکوں،انڈرپاسز،کھلے بنجرمیدانوںاورحفظان صحت اوربنیادی سہولتوں سے محروم غیرانسانی ماحول میں جنم لیتے،پلتے ، پروان چڑھتے،جواں ہوتے، شادیاں کرتے،نئی نسل جنم دیتے، بیمار پڑتے اورکسمپرسی کے عالم میں ایڑیارگڑتے مرجاتے ہیں ۔ یہیں سے ان کی ارتھیاں اٹھتیں، جوہڑوں کنارے بنائے گئے شمشان گھاٹوں میں ان کا''انتم سنسکار''ہوتااوران کی ''استیاں'' گنگاجل کی نذرکرنے کی بجائے گندے نالوں میں بہادی جاتی ہیں۔ان حالات میں بھارتی حکومت کوجنگی جنون کی بجائے اپنے ملک کی غریب عوام کوغربت سے نکالنے کے جنون میں مبتلاہوناچاہئے کہ انہی عوام کے کاندھوں پرسواہوکربھارتی نیتا اقتدارکے ایوانوں تک پہنچتے ہیں۔
Sami Ullah Malik
About the Author: Sami Ullah Malik Read More Articles by Sami Ullah Malik: 531 Articles with 390482 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.