ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ؍ نندی پور تھرمل پاور پلانٹ کی کہانی
(Mir Afsar Aman, Karachi)
کچھ دن پہلے ٹرانسپرنسی انٹر
نیشنل نے رپورٹ جاری کی تھی کہ نواز شریف صاحب کی حکومت میں کرپشن نہیں
ہوئی جواچھی بات ہے جو کہ نواز حکومت کی شفاف کار کردی کی نشان دہی کرتی ہے۔
یہ رپورٹ دیکھ کے عوام نے یقینا! خوشی منائی ہو گی کہ کوئی کوحکومت تو ہے
جو پاکستان کے عوام کے پیسوں کو ہڑپ نہیں کرتی اور اسے صحیح اور شفاف طریقے
سے خرچ کرتی ہے ورنہ دنیا میں پاکستان کرپشن میں بہت آگے جا رہا تھا ہمارے
حکمران ۱۰؍ پرسنٹ اور ۱۰۰؍ پرسنٹ مشہور ہوئے تھے اور جب موجودہ کرپشن کے
خلاف مہم چلی تو فوج تک کو للکار دیا کہ میں آپ کی اینٹ سے اینٹ بجا دوں گا۔
اینٹ سے اینٹ کیا بجاتے ملک سے فرار ہوگئے اور اب ان کے قریبی دوستوں اور
ان کے لیے کرپشن کرنے والوں کو پکڑا جا رہا ہے جن سے پاکستان کے عوام کا
کرپشن سے کمایا ہوا پیسہ وصول ہونا چاہیے۔ پاکستان میں تو کرپشن کی تو حد
ہو گئی تھی ایک سابقہ وزیر اعظم نے تو ترکی کی خاتون اوّل کی طرف سے سیلاب
زدگان کو دیے گئے قیمتی ہار کو بھی ہڑپ کر گئے اوراپنی بیوی کے گلے میں ڈال
دیا تھا جب میڈیا نے شور مچایا تو بعد میں یہ قیمتی ہار واپس حکومت کے
خزانے میں داخل کروایا تھا۔جہاں تک نواز مسلم لیگ کی حکومت کا تعلق ہے تو
راولپنڈی میٹرو بس میں کرپشن پر سیاست دن اگلیاں اُٹھاتے رہے ہیں جو الزام
بہر حال ثابت نہیں ہوا۔ہاں نندی پور تھرمل پاور پروجیٹ پر ایک نجی ٹی وی کے
اینکر نے دو دن بھر پور پروگرام کئے ہیں جس میں کہا ہے کہ اس میں کرپشن کے
امکانات ہیں یہ پروجیکٹ سال سے بند پڑا ہے جس کی وجہ سے بجلی کی لوؤڈ شیڈنگ
ہوتی ہے۔ اس پروگرام کے بعد نواز شریف صاحب نے فوراً میٹنگ کال کی اور
پروجیکٹ کے بند ہونے کی جلد رپورٹ پیش کرنے کا کہا ہے۔ ذرائع افسوس کر رہے
ہیں کہ جس پروجیکٹ کا انہیں نے خود افتتاح کیا تھا جو ۴۲۵؍ میگا واٹ کا
اتنابڑا منصوبہ ہے جو اینکر کے مطابق ایک سال سے بند پڑا ہے پاکستان کو
بجلی نہیں مل رہی لوگ بجلی نہ ملنے پر سراپا احتجاج ہیں۔ جس کے بند ہونے کا
نواز شریف صاحب کو علم نہیں تھا اور نجی ٹی وی کے پروگرام میں نشان دہی
کرنے پر انہیں معلوم ہوا۔ ایک معاشی تجزیہ کار نے اسی ٹی وی پروگرام میں
چیچو کی ملیاں پروجیکٹ ، بہاول پور شمسی بجلی پروگرام اور نیلم جہلم
پروجیکٹ میں نامناسب منصوبہ بندی اور بیڈ گورنرس کی نشان دہی کی ہے۔ جس کی
وجہ سے قومی نقصان ہو رہا ہے ۔جہاں تک نندی پورتھرمل پاور پروجیکٹ کا تعلق
ہے تو یہ پروجیکٹ پیپلز پارٹی کے دور حکومت۲۰۰۸ء میں شروع ہوا تھا۔ اس کا
ٹھیکہ چین کی ڈینگ فونگ الیکٹرک کارپوریشن کو دیا گیا تھا۔ جو پیپلز پارٹی
کی حکومت میں مقررہ وقت پر مکمل نہ ہو سکا۔نواز حکومت آئی تو اس منصوبہ کی
مکمل ہونے کی تاریخ جون ۳۰ ؍مقرر کی گئی تھی جو شہباز شریف صاحب کی کوشش سے
۳۱؍ مارچ کو مکمل کر لیا گیا مگر دو دن چلنے کے بعد بند ہو گیا۔ شروع میں
اس پروجیکٹ کا خرچہ ۲۲ ؍ارب روپے تجویز کیا گیا تھا مگر آخر میں یہ خرچہ
بڑھ کر ۸۱؍ ارب روپے ہو گیا تھا۔ پیپلز پارٹی کی حکومت نے پانچ سال فرنڈلی
اپوزیش کی وجہ پورے کئے۔مگر مقررہ وقت تک منصوبہ مکمل نہ کر سکی۔۲۰۱۳ء میں
پنجاب اور مرکزمیں نواز شریف کی حکومت قائم ہوئی تو اس منصوبے پر کام شروع
ہوا۔ اُس موقعے پر پنجاب کے وزیر اعلیٰ جناب شہباز شریف صاحب نے اس پروجیٹ
کے کام شروع ہونے والی تقریب میں کہا تھا پیپلز پارٹی کی کرپشن، لالچ اور
ہوس کی وجہ تھی کہ یہ قومی منصوبہ تعطل کا شکار ہوا اور وقت پر مکمل نہ ہو
سکا۔ اب اپنی حکومت کے بارے میں وہ کیا فرمائیں گے۔نواز مسلم لیگ کے دور
میں اس پروجیٹ کا خرچہ بڑھا کر۵۱؍ارب روپے کر دیا گیا۔ گو کہ منصوبہ ۳۱؍
مارچ کو مکمل ہو گیااور اس کا افتتاح نواز شریف صاحب نے کیا۔ نندی پور پاور
پروجیٹ جس نے ۴۲۵؍ میگا واٹ بجلی پیدا کرنی تھی بقول نجی ٹی وی
اینکر،افتتاح کے بعد دو دن میں بند ہو گیااور تاحال بند ہے۔تیل پر چلنے
والے منصوبے کو گیس پر چلانے کے لیے کنورٹ کیا گیا تھا جس پر اربوں روپے
خرچ ہوئے۔ بعد میں معلوم ہوا کہ گیس مہیا نہیں ہو سکتی۔ قوم کا پیسہ حکومت
کی نااہلی کی وجہ سے ضائع ہوا۔کیا حکومت کو تیل سے گیس میں تبدیل کرتے وقت
معلوم نہیں تھا کہ گیس مہیا نہیں ہو سکتی۔ اس نااہلی کو نواز حکومت کے سر
ہی آنا ہے۔ منصوبہ جو ۲۲؍ارب روپے سے شروع ہوا تھا۸۱ ؍ ارب روپے کی لاگت تک
جا پہنچا۔ حکمرانوں کی غفلت اور بیڈ گورنرس کی وجہ سے پاکستانی قوم کا اتنا
بڑا نقصان ہوا۔ وقت پر مکمل نہ ہونے پر پاور پروجیکٹ کے ایم ڈی کو چارچ شیٹ
دی گئی تھی۔سینیٹ کی کمیٹی برائے پانی و بجلی کو بتایا گیا تھا کہ نندی پور
تھرمل پاور پروجیکٹ ۴۲۵؍ میگا واٹ کا منصوبہ۳۰ ؍جون تک مکمل ہو جائے گا۔
شہباز شریف صاحب کے دباؤ کی وجہ سے چین کی کمپنی نے یہ منصوبہ ۳۱؍ مارچ کو
ہی مکمل کر لیا اور نواز شریف صاحب نے مئی میں اس کا افتتاح بھی کیا تھا۔
ساتھ ہی ساتھ فرمایا تھا کی اس کی نیپ کو مکمل تحقیق کرنی چاہے کہ یہ ۲۲؍
ارب روپے سے ۸۱ ؍ارب روپے تک کیسے پہنچا اور اس میں اتنی دیر کیوں ہوئی۔
یاد رہے کہ یہ منصوبہ اسی کمپنی کو دیا گیاتھا جس نے ناکارہ ۶۹؍ ریلوے کے
انجن پاکستان کو سپلائی کئے تھے۔یہ سارے کے سارے انجن بعد میں خراب ہو گے
تھے جس کا میڈیا میں بھی ذکر آیا تھا۔نندی پور تھرمل پاور پراجیکٹ پھر اسی
کمپنی کو کیوں دیا گیا؟ اس کا ذمہ دار کون ہے؟ اس کمپنی کے چیئرمین سے اس
پر بات کی گئی تو اُس نے کہا کہ پاکستان کے موسم کی وجہ اورصحیح طریقے سے
دیکھ بھا ل نہ ہونے کی وجہ سے انجن خراب ہوئے تھے۔ جب نندی پور پروجیکٹ کی
قیمت بڑھنے کی بات کی گئی تو نندی پور تھرمل پروجیکٹ کی قیمت بڑھنے کی وجہ
مشینری میں قیمتوں کے چڑھاؤ کا کہا گیا۔ انہوں نے مذید کہا کہ ۳۰؍ برس پہلے
چین کو بھی بجلی کی کمی کا واسطہ پڑا تھا۔ پاکستان کو پانی سے بجلی پیدا
کرنے کے منصوبوں پر عمل کرنا چاہیے۔
قارئین! قوم نواز شریف صاحب سے مطابعہ کرتی ہے کہ نندی پور تھرمل پاور
پروجیکٹ کے وقت پر مکمل نہ ہونے،مکمل ہونے کے بعد سال سے بند رہنے، لاگت
۲۲؍ ارب روپے سے بڑھ کر ۸۱؍ ارب روپے ہونے اور تیل سے گیس پر کنورٹ کرنے کی
اجازت دینے جبکہ معلوم تھا کہ گیس مہیا نہیں ہو سکتی تھی پر مکمل تحقیق
کروائیں اور غلطی ثابت ہونے پر جس کا قصور ہو اُس سے پیسہ وصول کر کے قوم
کا پیسہ واپس پاکستان کے خزانے میں داخل کروائیں تب قوم سمجھے گی کی نواز
شریف صاحب کے دور میں کرپشن نہیں ہوئی ورنہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی حالیہ
رپورٹ مشکوک سمجھی جائے گی۔
|
|