پندرہ اپریل انیس سو پچیاسی کی
صبح ۔بشری زیدی نامی طالبہ کی حادثاتی موت سے شہرقائد پرخوف کے ایسے بادل
چھائے ۔۔جن کی گھن گرج دو دہائیاں گزرجانے کے باوجود بھی برقرار رہی ۔شہر
پر نامعلوم مسلح افراد حکمراں ہوگئے ۔بھتہ خوروں ،گینگ وار ، لینڈ
مافیاسمیت بدعنوان افسران کی چاندی ہوگئی۔۔انیس سو بانوے کے بعد خوف کے
سائے اس قدر گہرے ہوئے کہ سورج ڈھلتے ہی روشنیوں کا شہر اندھیرے میں ڈوب
جاتا ۔ گلی ، محلوں میں ویران ہوجاتے اور خوف میں مبتلا شہری اپنے آپ کو
گھروں میں محصور کرلیتے ۔ کاروباری رونقیں ماند پڑگئی تھیں۔سرمایہ دار
بیرون ملک منتقل ہونا شروع ہوگئے تھے ۔حکومت امن قائم کرنے میں ناکام ہوگئی
۔ پولیس اہلکاروں کو چن چن کر قتل کیا جانے لگا ۔قانون کی پاسداری مذاق بن
کر رہ گئی ۔بوری بند لاشوں کا کلچر عام ہوا ، لسانیت کی بنیاد پر پختون ،سندھی
اور پنجابیوں کو نشانہ بنایا جانے لگا ۔ نوے کی دہائی میں بھارتی فوج کے
ہاتھوں کشمیریوں کی شہادت کا گراف کراچی میں ہونے والے اموات سے کافی نیچے
چلاگیا ۔ ہڑتالیں ،جلاؤں گھیراؤں اور بلوے شہر کی پہچان بن گئے ۔ایسی
صورتحال میں شہریوں نے اندرون اور بیرون ملک سکونت اختیارکرنا شروع کردی ۔سندھ
کے شہری علاقوں کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کا طوطی عروج پرتھا۔ لوگ خوف یا
حمایت میں اس جماعت کے احکامات ماننے کی پابند تھے ۔ہڑتال کی کال پر ایک دن
پہلے سرے شام کاروباری زندگی معطل اور ٹرانسپور چلنا بند اور شہرکاپہیہ
مکمل جام ہوجایا کرتھا۔ پرویز مشرف اور آصف زرداری نے ذاتی مفادات کو سیاسی
مفاہمت کا نام دے کرکئی سال تک اقتدار کی خاطر اس جماعت کی ہرجائز وناجائز
مطالبات کو تسلیم کرتے نظر آئے۔ لیکن وقت کا دھارا تیزی سے تبدیل ہوا ۔
دوسال قبل کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے خاتمے کیلئے شروع ہونے والے
آپریشن کے دوررس نتائج برآمد ہونے لگے ۔۔رواں عید الفطر تک ایک ماہ میں
سترارب سے زائد کاریکارڈ بزنس ہوا ۔ اور اسی سال چودہ اگست بھی دھوم دھام
سے منائی گئی ،شہر کے کونے کونے اور گھروں میں سبزہلالی پرچم لہراتے نظر
آئے ۔امن و امان میں بہتری کے علاوہ سب سے نمایاں تبدیلی ایم کیو ایم کی
کراچی پر کم ہوتی ہوئی گرفت میں نظر آئی۔گمان ہے کہ کراچی کو جبری طور پر
بند کرانے والے زیرزمین چلے گئے اس لیے کئی سالوں بعد ایم کیوام کی ہڑتال
کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ بہرحال پاک فوج،رینجرزاورقومی سلامتی کے دیگر
اداروں کی کوششوں اورقربانیوں کی وجہ سے کراچی پھر سے روشنیوں کا شہربننے
لگا۔آج شہر قائد سے رفتہ رفتہ خوف کے بادل چھٹ رہے اور امن کی ہوائیں چل
پڑی ہیں ۔۔ رینجرز نے کراچی میں دہشتگردوں کی کمر توڑ دی۔ شہر کے گلی کوچوں
سے چن چن کرشرپسندوں کا خاتمہ کیا جارہا ہے ۔آپریشن کے دوران جہاں سینکڑوں
دہشتگرد انجام تک پہنچے وہیں شہرکاامن خراب کرنے والے ان کے ہزاروں ساتھی
گرفتارہوئے جبکہ بھاری مقدار میں اسلحہ بھی قبضے میں لیا جاتا رہا.برسو ں
کے بگاڑکو سدھارنے کا کام آسان نہ تھا۔لیکن پاک فوج نے اپنے حوصلے اورپیشہ
ورانہ مہارت سے انتہائی کم مُدت میں یہ سب ممکن کردکھایااورآج دنیا اس
کارنامے کی تعریف کرتی دکھائی دیتی ہے۔ کراچی کی سڑکوں پر شہری اب آزاد اور
بنا کسی خوف کے گھومتے دکھائی دے رہے ہیں ۔شہر میں رات گئے تک رونقیں پھر
سے بحال ہونے لگی ہیں ۔ روشنیوں شہرخدا کے فضل سے پھر روشن ہونے لگا ہے ۔۔
|