کنفیوژن ہی کنفیوژن

 ایک اندازے کے مطابق کرہ ارض پر تقریبا پینسٹھ سو زبانیں بو لی جا تی ہیں۔ جس میں دو ہزار کے قریب ایسی زبانیں بھی ہیں جن کی بو لنے والوں کی تعداد نہایت قلیل ہیں جن کے بو لنے والوں کی تعداد ایک ایک ہزار سے کم ہیں۔ اور جس زبان کو خصو صیت حا صل ہیں وہ مندارین زبان ہیں جس کے بو لنے والے اس دنیا میں سب سے ذیادہ ہیں۔ مندارین ، چائینہ کی مادری زبان کہلائی جاتی ہے جسے دنیا بھر میں سب سے مشکل ترین زبان گردانا جاتا ہے ۔ اس کے بہت سے الفا ظ کے درمیان اپ فرق نہیں کر سکتے مگر صرف لہجے کے لحا ظ سے کر سکتے ہیں۔ کیو نکہ انہیں چار مختلف لہجوں سے ادا کر نا پڑتا ہے۔مگر خاص بات چار سو ملین لوگ اپنی زبان کو بالکل بول ہی نہیں سکتے اور ایک کثیر تعداد اسکو تو ڑ مروذ کر بہت بری طرح بمشکل بو ل پاتے ہیں۔ یو نیسکو کے ایک رپورٹ کے مطا بق پیارے ملک پاکستان میں اس وقت ستایئس کے قریب زبانیں بو لی جاتی ہیں۔ مگر رابطہ زبان اردو ہی کہلا ئی جاتی ہیں۔ جو بندہ مقامی زبانوں لے سمجھنے سے قاصر ہو ، اردو اس کے لیئے ایک نعمت سے کم نہیں ہوتا۔ یہ ایک خو ش ائیند خبر ہے کہ سپریم کو رٹ کے حکم پر اردو کو سرکاری، دفتری زبان بنانے کا پروانہ جاری ہو چکا ہے۔ ائیے ذرا دیکھیں انگریزی نے ہمارے معاشرے پر کیا اور کس حد تک اثرات چھو ڑے ہیں۔
داغ دہلوی کے مطابق
اردو ہے جسکا نام ہمیں جانتے ہیں داغ
ساری جہان میں دھوم ہماری زبان کی ہے

مگر داغ صاحب یہ شعر کس حیثیت سے کہہ گئے اس کا پس منظر معلوم نہیں۔ داغ صا حب سب سے بڑی زبان تو مندارین ٹھہری، ، انٹرنیشنل زبان بھی انگلش ٹھہری، اب رہی اردو تو یہ پاکستان کی زبان کہلائی مگر ہم نے اس کے ساتھ یہ حشر کیا کہ اپ کسی بچے سے پو چھے بیٹا کو نسی کلا س میں میں ہوں، جواب ائگا تیسر ی کلاس میں ۔۔۔ اچھا بیٹا تیس لکھیں ،،وہ اپکو حیران و پریشان دیکھے گا کہ یہ کو نسا لفظ سن رہا ہوں۔۔وہ کہے گا مجھے یہ نہیں اتا اپ پھر پو چھیں تھرٹی لکھیں وہ ڈایریکٹ زمیں پر ایک بڑے سے صفر کے ساتھ تین لکھ دیگا۔۔۔۔ اب جبکہ ہم اردو کے بجائے اپنے بچوں کو بھی انگریزی میں بات سکھا نا، تعلیم دینا چاہتے ہیں تو حکومت اردو کو تو جہ دے رہے ہین اور جب ہم انگریزی سے سے بری رح چھڑرہے تھے تب انگریزی ہم پر مسلط کی جا رہی تھی۔ اپ ایلیٹ کلا س کے بچوں سے لیکر بو ڑھوں تک کا مشاہدہ کریں۔۔ان کے ڈیلی لائف کے الفاظ جو وہ استعمال کر رہے ہیں ان کا مشاہدہ کریں۔۔۔۔۔ اپکو چند گنتی کے اردو الفاظ ڈھو نڈ پا یں گے۔

اپ کسی درمیانہ پرھے لکھے شخص کے ساتھ بیٹھ کر اسکے ساتھ بات چیت شروع کیجئے۔ سلام کے بعد اس کا پہلا لفظ ہی انگریزی سے سٹا رٹ ہو گا۔ ایجو کیشن کا کیا ہوا۔؟ ۔کو نسے ایےر میں ہو۔۔ ؟؟؟؟

اپ دکا ندار کے پاس جا ئیے، اس سے گفتگو کیئجئے۔۔۔"ہاں جی بالکل فریش سبزی ہے۔ اپ کے ساتھ سپیشل کنسیشن کیا جائے گا" ۔ اپ کنڈیکٹر کے ساتھ تھو ڑا فریی ہو کر دیکھئے وہ ضرور انگلش کی الفاظ اپنی باتوں میں شامل کرکے کہے گا کیا" ڈا ئیلاگونہ پریدہ ، سما خبرہ کاوہ" ۔۔۔۔

انگریزی کا اثر ہماری خو اتین پر کچھ زیادہ ہی ہو رہا ہے۔ دو ماڈرن سہلییا ں مل رہی ہو تو ہا ئے، جدا ہو رہی ہو تو بائے۔۔۔۔

اور تو اور ہم گدھے سے بات تک بھی انگریزی میں ہی کر تے ہیں۔ ہمارے اکثر علا قوں میں گدھے کو تیز چلا نا ہو تو" ہری ہری "کی گردان دہراتے ہیں جو کہ ایک انگریزی کا لفظ "ہری "مطلب جلدی۔۔۔۔

جناب عالی، انگریزی ہم میں رچ بس گئی ہے۔ اپ کسی کو جناب کہہ کے پکارئے اور اس کے تیور میں کو ئی فرق نہیں ائے گا اپ اسے سر کہہ کر پکا رئے پھر دیکھئے اس کے تیور میں ایک سو اسی درجے کا فرق اتا ہے کہ نہیں۔۔۔۔ جو فیصلہ چالیس سال پہلے ایمپلیمنٹ ہو نا تھا اسے آج مسلط کرکے قوم کو کنفیو ژن میں مبتلا کر دیا ہے۔ اردو کو تین ، چار دہا ئی پہلے نا فذ کر دیا جاتا تو حالت یوں نہ ہوتی آج سپریم کورٹ کی خبر کچھ اس حالات میں مو ضوع گفتگو ہو گی۔ سنو اج کی" فریش نیو ز"۔ سپریم کو رٹ نے اردو کو ا"ا ز اے افیشل لینگو یج کنسیڈر" کیا ہے۔ اب اپ کو "لیوو" کے لیئے " ایپلیکیشن" انگلش کے بجائے اردو میں لکھنی ہو گی جس سے اپ بہت '" ایزی فیل" کر ینگے۔ اور لکھنے میں بھی کو ئی" پرابلم" نہیں ہو گی۔ اب اپنے "بو س" کے سامنے لکھتے وقت کسی قسم کے " ہیزیٹیشن" کا شکار نہیں پو نگے۔ فارم " فل" کر نے کے لیئے کسی دوسرے پہ "ڈیپینڈ "نہیں کر یننگے۔ "میجارٹی" کو "ریڈنگ "میں بھی کسی" ڈیفلیکلٹی" کو" فیس" نہیں کر نا پڑیگا ا ور اپ ا"یزی نیس " "فیل" کر ینگے۔ جس سے اپ کی "پر فارمنس " " ویری گڈ " کہلا ئی جائے گی اور "پاسیبل" ہے کہ اپکو" منتلی بو نس " بھی مل جائے۔

ہمارے زیادہ تر بچوں کی یہی حالت ہے۔ کہ تیس لکھ نہیں سکتے اور تھرٹی جت سے لکھ دیتے ہیں۔ تیس اردو زبان میں تھرٹی کو کہا جاتا ہے مگر ہم نے شروع ہی سے قومی زبان پر انگریزی کو ترجیح دی۔ یہ اس لیئے نہیں کہ اردو ایک بہت مشکل زبان ہے ، یہ اس لیئے کہ ہم نے غیروں سے متاثر ہو نے کی روش برقرار رکھی اور اسے نسلوں تک بھی پھیلا دیا جب انگریزی ہماری رگوں میں رچ بس گئی اور ہماری روزمرہ کی زندگی میں شامل ہو نی لگی تو ہمیں تب قومی زبان کا خیا ل انے لگا جب ہم اسے کے بیشتر لفظ ہی بھو ل چکے ہیں ، یہ یقیننا اب ہمیں مشکل زبان لگے گا، یہ یقیننا ہمارے سر میں درد بھی پیدا کر ے گا کیو نکہ ہم نے اس سے دوری اخیتا ر کی تھی۔

اردو ا "ز اے افیشل لینگو یئج " اس وقت رائج کیا جا رہا ہے جہاں ہم پو ری طرح انگریزی سے نہا ئے ہو ئے ہیں۔ اپ ایلیٹ کلا س سے لیکر ایک عام دیہاتی پر نظر دوڑائے اپکو پو را منظر دیکھا ئی دے گا۔ جس بات کا فیصلہ تین چار دھائی پہلے کر نا تھا وہ سست روئی کا شکا ر ہو کر آج کیا جا رہا ہے۔ اور آج ایمپلیمنٹ بھی ہو گیا ، یہ کنیفوژن نہیں تو اور کیا ہے۔۔۔۔؟؟؟؟؟؟
MUHAMMAD KASHIF  KHATTAK
About the Author: MUHAMMAD KASHIF KHATTAK Read More Articles by MUHAMMAD KASHIF KHATTAK: 33 Articles with 86236 views Currently a Research Scholar in a Well Reputed Agricultural University. .. View More