سانحہ حرمین شریفین اور اِمداد

چند دن پہلے حرم شریف میں ایک افسوسناک سانحہ رونما ہوا ہے جسکا ذمہ دار ایک تعمیراتی کمپنی بن لادن گروپ کو ٹھہرایا گیا ہے جو کہ اُسامہ بن لادن کے والد گرامی نے تقریباــ اسی سال پہلے تعمیر کی تھی۔

یہ تو تھا کمپنی کا مختصر سا تعارف اب آتے ہیں اصل مدعہ کی جانب تو بات یہ ہے کہ حرم شریف میں ہونے والا سانحہ اتفاقی تھا جس میں پاکستانیوں سمیت دنیا بھر سے آئے عازمین حج شہید اور زخمی ہوئے چنانچہ حادثے کے فوری بعد تعمیراتی کام روک دیا گیا اور امدادی سرگرمیاں شروع کر دی گیئں جسکی نگرانی خود سعودی فرمانروا شاہ سُلیمان کرتے رہے اور فوری طور پر سعودی عدالت کا فیصلہ بھی آ گیا جس کے تحت بن لادن گروپ کو بلیک لسٹ کر دیا گیا اور کمپنی کے عہدیداران کے مُلک چھوڑنے پر پابندی عائد کر دی گئی اس کے ساتھ ساتھ سعودی حکومت کی جانب سے سانحہ حرمین شریفین کے شہداء کے لواحقین کے لئے دس لاکھ سعودی ریال امداد کا اعلان کیا گیا جو کہ قابل تحسین ہے تو جناب والیٰ بات یہ ہے کہ اگر دس لاکھ سعودی ریال کو پاکستانی کرنسی میں تبدیل کیا جائے تو یہ رقم تقریبا پونے تین کروڑ روپے بنتی ہے جو کہ ایک پاکستانی مزدور سعودی عرب میں مزدوری کر کے بھی اکٹھی نہیں کر سکتا بات یہیں ختم نہیں ہوتی سعودی حکومت نے شہداء کے ساتھ حادثے میں زخمی ہونے والوں کے لئے پانچ ہزار سعودی ریال فی کس ادا کرنے کا بھی اعلان کیا ہے جو کہ پاکستانی کرنسی میں تقریبا ایک لاکھ چالیس ہزار کے لگ بھگ بنتے ہیں ۔

یہ تو تھے سعودی حکومت کے قابل تحسین اقدامات جو کہ انہوں نے سانحے کے سلسلے میں اٹھائے ہیں اب بات کرتے ہیں اِن اقدامات پر عمل در آمد کروانے کی جو کہ پاکستانی حکومت کے ذمہ آتے ہیں کیا پاکستانی حکومت سعودی امداد کو لواحقین یا زخمیوں تک پہنچا پائے گی یا پھر ماضی کی طرح کرپٹ مافیا کے ہاتھوں بندر بانٹ کر دی جائے گی؟ کیا اِس سلسلے میں حکومت پاکستان نے کوئی قدم اُٹھایا ہے؟ اگر اُٹھایا ہے تو کیسا قدم ہے جس کی تفصیل جاننے کے لئے شہداء اور زخمیوں کے ورثاء انتظار کر رہے ہیں ۔

اصل میں یہ سوالات شائد بے معنی سے لگیں مگر حقیقت میں یہ سوالات پوچھنے لازمی ہیں کیونکہ ہمیں حکمرانوں پہ یقین نہیں رہا یقین کریں بھی تو کیسے؟ ہم کو آج بھی 8 اکتوبر 2005 میں آنے ولا کشمیر کا زلزلہ یاد ہے جس میں ہزاروں لوگ موت کی آغوش میں چلے گئے تھے لاکھوں لوگ بے گھر اور سینکڑوں لا پتہ ہو گئے تھے مگر دُکھ کی اُس گھڑی میں پاکستانی قوم اور بین الاقوامی امدادی اداروں نے تقریبا 5.4 بلین ڈالر

جو کہ 4 کھرب پاکستانی روپے بنتے ہیں کے ڈھیر لگا دیے مگر نتیجہ آپ سب کو معلوم ہے آج بھی وہاں تعلیم کا فقدان ہے آج بھی بچے کھُلی چھت تلے دُھوپ اور بارش میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں آج بھی اُجڑے آشیانے تعمیر کے منتظر ہیں مگر ہمارے عیار حکمرانوں کو کوئی فکر نہیں تو پھر آج ہم کیسے یقین کر لیں کے سانحہ حرمین شریفین میں ملنے والا ریلیف ہم تک پہنچ پائے گا؟

یہ سانحہ حج کے دنوں میں رونما ہوا ہے اور بہت سے لوگوں کو حج سکینڈل آج بھی یاد ہوگا جس میں حجاج کرام کے تقریبا 48 ملین روپے ہڑپ کر لئے گئے تھے چنانچہ ایسے واقعات کو مدِنظر رکھتے ہوئے یقین نہیں آتا کہ سعودی امداد اصل حقداروں یا اُن کے وارثان تک صحیح حالت میں پوری کی پوری پہنچ جائے اس لئے اعلٰی حکام سے گزارش ہے کہ ایک اور میگا سکینڈل بننے سے پہلے امدادی رقم اصل حقداروں تک پہنچا کر ثواب دارین حاصل کریں کیونکہ وہ لوگ اﷲ کے گھر کے مہمان تھے اور اﷲ کبھی نہیں چاہے گا کہ اُس کے مہمانوں کے ساتھ نا انصافی ہو۔
M.Irfan Chaudhary
About the Author: M.Irfan Chaudhary Read More Articles by M.Irfan Chaudhary: 63 Articles with 53756 views I Started write about some serious issues and with the help of your feed back I hope I will raise your voice at the world's platform.. View More