اسلامی جمہوریہ پاکستان ۷۴۹۱ کو
بڑی جہدوجہد کے بعد ایک ازاد ملک تو بن گیا لیکن ازادی کے بعد بھی بدکسمتی
سے اسے انگریز کی غلامی ہی نصیب ہوئی یو ں اس ملک کی زبان اردو ہونے کے
باوجود یہاں اردو کا کوئی نام و نشان ہی نہیں تہھا۔یہاں کے حکومتی دفتر ہو
یا تعلیمی ادارے ہر دور میں انگلش کو ترجہح دی گئی جس سے ہم نے تعلیم کے
میدان میں تو تہوڑا نام بنا لیا مگر اپنی شقافت اور قومی زبان سے دور ہوتے
چلے گئے کئی برسوں انگریزی کے ثقافت کو اپنانے کے بعد حکومت پاکستان نے
اردو کو دفتری زبان رائج کرنے کا اعلان تو کردیا ۔مگر سوالیہ نشان یہ ہے کہ
کیا اس پر عملدرامد ہوگا یا یہ صرف ایک اعلان ہی رہ جائے گا کیا انگریزی
ملکوں سے تعلیم حاصل کرنے والے وزراء اردو کو اپنی دفتری زبان کے طور پر
استعمال کرسکنگے؟کیا وہ بڑے بڑے تعلیمی ادارے جو انگریزی کے نام پے اپنا
کاروبار چمکارہے ہیں کیا یہ اردو کی تعلیم کو تسلیم کر پائنگے ؟ویسے تو ہر
حکومت کے دور میں الگ الگ اعلانات ہوئے ہیں مگر عمل بہت کم ہی اعلانات پر
عملدرامد ہوسکا ہے اب اس اہم اعلان جو کی اس ملک کی پہچان ہے اردو یہ تو
وقت ہی بتائے گا۔ |