ایمان کی فکر کریں
(مولوی سید وجاہت وجھی, karachi)
جس چیز کی دل میں اہمیت ہو اس
چیز کے لئے وقت نکالنا بھی آسان ہوتا ہے اور پیسہ خرچ کرنا بھی آسان لگتا
ہے،اور جس چیز کی وقعت دل میں نہ ہو اس لئے وقت اور پیسہ خرچ کرنا تو دور
کی بات اگر وہ چیز مفت میں بلا مشقت بھی مل رہی ہو تو اس کے حصول کی کوشش
نہیں کی جاتی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ہمارے نزدیک دنیا کی تعلیم ،دنیا کی عیش ومستی کی بہت اہمیت ہے بچہ اسکول
نہیں جاتا تو اماں بھی پریشان ہے والد کو بھی سکون نہیں،ہزاروں روپے
اسکولوں اور ٹیوشنوں کی فیس کے لئے نکالنا انتہاہی آسان صبح سے شام تک بچے
فضولیات میں مشغول ہیں تو کوئی پرواہ نہیں ۔۔۔۔
لیکن افسوس ہوتا کہ دس ،دس ہزار فیس دیکر پڑھنے والے بچے کو جب اسلام کے
بنیادی عقائد کا پتہ نہ ہو، جب ٹیکنکل سے لیکر طب تک،سیاست سے لیکر کھیل کے
میدان تک ہر چیز کا علم بچے کو ہو لیکن جنازہ پڑھنا نہ آتاہو قرآن دیکھ
کر پڑھ نہ سکتا ہو ،اسلام کے احکامات کا سرے سے کوئی علم نہ ہو ،تو ایسے
بچے جب جوان ہوتے ہیں تو نام تو انکا عبدالرحمان ہوتا ہے لیکن در حقیقت وہ
شیطان کی بندگی کو دل سے قبول کرچکے ہوتے ہیں ،یہ اسلامی احکام کا مذاق
اڑانے والے اسلام کا تمسخر کرنے والے تمھارے معاشرے میں کیسے پیدا ہوگئے ؟؟
میں عصری تعلیم کا بالکل مخالف نہیں لیکن کم از کم کوئی اتنا تو کرے کہ جب
وہ صبح سے شام تک ،شام سے رات تک ان دنیاوی علوم کو سیکھنے کے لئے نکال رہا
ہے،تو کیا دین سیکھنے کی غرض سے روزانہ کی بنیاد پر علماء کی صحبت اختیار
نہیں کرنی چاہیے۔ ۔ ۔
تم کہتے ہو کہ ہمیں سچے علماء نہیں ملتے تو بھائی نبوت کا دروازہ بند ہوچکا
،اب کوئی نبی جیسی صفات والا تمھیں نہیں ملے گا،لیکن اللہ کی یہ عادت کے
خلاف ہے کہ وہ ھدایت کے متلاشی کو راہِ ھدایت نہ دیکھائے ،تلاش کرنے سے تو
خدا بھی مل جاتا ہے اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے دلوں سے دین کی وقعت نکل گئی
،علماء ہمیں صرف طلاق اور جنازے کی نماز یا نکاح کا خطبہ پڑھانےکی حد تک
یاد رہتے ہیں ۔ ۔ ۔
یاد رکھوں یہ دور ایسا نہیں کہ تم اپنے دین و ایمان سے مطمئن یوجاو ،ہم نے
بہت سے عبدالرحمن ،عمر ،علی جسے مقدس ناموں والوں کو دیکھا کہ وہ خدا کے
وجود کے ہی منکر ہوگئے ۔ ۔ ۔ تو بھائی اپنے ایمان کی فکر کرو ،دین سیکھوں
،سب کچھ کرنے کا ٹائم ہے دین کے لئے ٹائم نہیں ۔۔ ۔ ۔؟ |
|