گزشتہ روز پاکستان کے وزیراعظم جانب نواز شریف کی جانب سے
وزارتِ کیڈ کو احکامات جاری کیے گئے ہیں کہ رواں برس نجی سکولوں کی فیسوں
میں کوئی اضافہ نہیں کیا جائے گا اور ساتھ ہی یہ حکم بھی دیا ہے کہ فیسوں
میں اضافے کے حوالے سے تمام متعلقہ اداروں سے مشاورت کے بعد ایک متفقہ
پالیسی تشکیل دی جائے-
|
|
وزیراعظم کی جانب سے یہ احکامات ملک بھر میں پرائیوٹ اسکولوں میں فیسوں میں
کیے جانے والے اضافے کے خلاف والدین کے احتجاج کے بعد سامنے آئے ہیں-
پاکستان بھر نجی اسکولوں نے اپنی فیسوں میں بے پناہ اضافہ کیا جس سے والدین
کے معاشی بوجھ میں بھی اضافہ ہوگیا-
نجی اسکولوں میں زیرِ تعلیم بچوں کے والدین نے اس اضافے کو سراسر غلط عمل
قرار دیا اور کئی روز تک اس اضافے کے خلاف مسلسل احتجاج کیا-
وزیراعظم نے والدین کے اس احتجاج کا سختی سے نوٹس لیا اور نجی اسکولوں سے
مذاکرات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی- مذاکرات کے بعد نجی اسکولوں کو احکامات
جاری کیے گئے کہ وہ فیسوں میں کیا جانے والا اضافہ فوری طور پر واپس لیں-
تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں کیا گیا کہ جو اسکول گزشتہ کئی ماہ اضافی فیسیں
وصول کرچکے ہیں ان کی واپسی کے لیے کیا پالیسی اختیار کی جائے گی؟
لیکن معاملہ صرف فیسوں میں اضافے تک ہی نہیں رکنا چاہیے کیونکہ نیہی جی
اسکول سال بھر مختلف حیلے بہانوں سے والدین کی جیبوں پر ہاتھ صاف کرتے رہتے
ہیں-
|
|
اس کے علاوہ تعلیمی سال کے آغاز میں طلبا کو اس بات کا بھی پابند کیا جاتا
ہے کہ وہ کورس اور یونیفارم وغیرہ بھی اسکول سے خریدیں جو کہ بازار کے
مقابلے میں کئی گنا زیادہ قیمت پر فروخت کی جاتی ہیں-
حکومت کو چاہیے کہ ان حوالوں سے بھی اقدامات کرے اور پرائیوٹ اسکولوں سے
سختی سے نمٹا جائے تاکہ نجی اسکولوں میں بھی سستی تعلیم بھی مہیا اور تعلیم
صرف ایک کاروبار کی شکل نہ اختیار کرجائے- بصورتِ دیگر طالبعلم بھی صرف ایک
خریدار ہی بن جائے گا-
آپ کے خیال میں کیا حکومت نجی اسکولوں کی فیسوں میں
کمی کروانے میں کامیاب ہوجائے گی؟ حکومت کو اس حوالے سے مزید کیا اقدامات
کرنے چاہئیں؟ یا پھر پرائیوٹ اسکولوں کی من مانیاں کیسے روکی جائیں؟ اپنی
رائے سے ضرور آگاہ کیجیے: |