پشاور میں پاک فضائیہ کے بڈھ بیر کیمپ پر دہشت گردوں کے
حملے کی سیاسی اور مذہبی رہنماؤں نے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور شہیدوں
کی بہادری کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پشاور میں دہشت گردی جیسی
بزدلانہ کارروائیوں سے قوم خوفزدہ نہیں ہو گی اور دہشت گردی کیخلاف جنگ
آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گی، دہشت گرد بزدلانہ کارروائیوں سے
قوم کے حوصلے پست نہیں کر سکتے، مسلح افواج کی جرات اور قربانیوں کو خراج
تحسین پیش کرتے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے بڈھ
بیر میں دہشتگردوں کے حملے کی شدید مذمت اور واقعہ میں قیمتی جانوں کے ضیاع
پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردی کو جڑ سے
اکھاڑنے کیلئے پوری قوم پْرعزم ہے، ایسی بزدلانہ کارروائیاں قوم کے عزم کو
کمزور نہیں کرسکتیں، آخری دہشت گرد کے خاتمہ تک آپریشن ضرب عضب جاری رہے گا۔
عابد شیر علی نے کہا ہے کہ پاک فوج نے دہشت گردوں کا حملہ پسپا کر کے واضح
پیغام دیا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردوں کیلئے کوئی جگہ نہیں۔ دہشت گردی کے
خلاف تمام سیاسی جماعتیں پاک فوج سمیت پوری قوم ایک پیج پر ہے۔ مولانا فضل
الرحمن نے بڈھ بیر پشاور میں ہونے والی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہوئے
کہا کہ دہشت گردی ایک بار پھر سر اٹھا رہی ہے اس کے خلاف پوری قوم کو متحد
ہونا ہو گا۔ اس سانحہ سے پوری قوم غم میں مبتلا ہو گئی ہے، یہ واقعہ ملک
میں امن کی کاوشوں کے خلاف سازش ہے۔حافظ حسین احمدنے بھی پشاور واقعہ کی
شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے
کہاہے کہ پاکستان بارڈر چاروں طرف سے گھرا ہواہے۔ بھارت نے پاکستانی سرحدوں
پر گولہ باری کو معمول بنالیاہے اور پاکستان کے خلاف غیر اعلانیہ جنگ شروع
کر رکھی ہے۔ بھارت پاکستا ن کو عدم استحکام کا شکارکر رہاہے۔ اب یہ اداروں
کا کام ہے کہ وہ قوم کے سامنے تمام حقائق کو واضح کریں۔ انہوں نے کہاکہ
حکومت اور عوام کو اب سونا نہیں چاہیے بلکہ ملکی سرحدوں کی حفاظت کے لیے ہر
وقت آنکھیں کھلی رکھنی چاہئیں۔ انہوں نے کہاکہ جن شہدا نے پاکستان اور
اٹھارہ کروڑ عوام کی حفاظت کی خاطر اپنی جانوں کی قربانی دی ہے ، ان کا خون
رائیگا ں نہیں جائے گا اور وہ امن اور ترقی کی صورت میں ضرور رنگ لائے گا۔
جو لوگ مسجدوں میں گھس کر نمازیوں کو شہید کر رہے ہیں وہ کسی طرح بھی
مسلمان نہیں ہوسکتے۔ انہو ں نے کہاکہ دہشتگرد اسلام و پاکستان دشمنوں کے
آلہ کار ہیں جو اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کے لیے پاکستان کو عدم استحکام
کاشکار کرناچاہتے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ بلوچستان اور کراچی سمیت ملک کے بڑے
بڑے شہروں میں بھارتی تخریب کار ایجنسی ’’ را‘‘ کے ان دہشتگردی کی
کاروائیوں میں ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت سامنے آ چکے ہیں ، ضرورت اس
امر کی ہے کہ’’ را‘‘ اور اس سے تربیت حاصل کرنے والے اور ان تربیت یافتہ
دہشتگردوں کی سرپرستی کرنے والوں کو کٹہرے میں لایا جائے انہوں نے کہا کہ
ملک میں امن کا قیام سب سے بڑا چیلنج ہے ، پوری قوم کی نظریں دہشتگردی کے
خلاف جنگ کی کامیابی پر لگی ہوئی ہیں۔ لیاقت بلوچ نے بھی بڈھ بیر حملے کی
شدید مذمت کرتے ہوئے شہداء کی بلندی درجات کی دعا اور متاثرہ خاندانوں سے
گہری ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ ق لیگ کے صدر اور سابق وزیراعظم
چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ سکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی سے قوم
ایک بڑے سانحہ سے بچ گئی، پاکستان کے دشمن کبھی اپنے ناکام مقاصد میں
کامیاب نہیں ہوں گے۔ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین سابق صدر آصف علی زرداری
نے بھی پشاور بیس حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ظالمانہ، بزدلانہ اور غیر
انسانی قرار دیا۔ دہشتگرد پاکستانی قوم کا جذبہ اس قسم کے بزدلانہ حملوں سے
کم نہیں کر سکتے اور پاکستانی قوم اس وقت تک دہشت گردوں اور انتہا پسندوں
کے خلاف لڑتی رہے گی جب تک کہ آخری دہشت گرد کو واصل جہنم نہیں کر دیا
جاتا۔دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ پشاور میں فضائیہ کے ایئر کیمپ پر دہشت
گردوں کا حملہ’’را‘‘ کے ایجنٹوں کی کارروائی ہو سکتی ہے۔1965ء کی جنگ کے
دوران 18ستمبر کو پاک فضائیہ نے بھارت کے 106 فائٹر طیارے اور 471ایئر ٹینک
تباہ کئے تھے۔ بھارت نے 50سال بعد بدلہ لینے کیلئے اپنے کرائے کے ایجنٹ بڈھ
بیر پر حملے کیلئے بھیجے تاہم پاک فوج نے منہ توڑ جواب دیکر اینٹ کاجواب
پتھر سے دینے کا واضح پیغام دیا، دونو ں واقعات میں 18ستمبر کی تاریخ کی
مماثلت ہے۔ سوشل میڈیا کی رپورٹ کے مطابق 16ستمبر 1965ء کو پاکستان
ایئرفورس نے رینالہ انڈین ایئربیس پر حملہ کر کے دشمن کے 106فائٹر جہاز اور
471ٹینک تباہ کر دیئے تھے، اگر کسی کو یہ بات یاد نہ ہو تو ، تاہم لگتا ہے
بھارت اس کو نہیں بھولا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ سامنے تو آ نہیں سکتا
لیکن وہ کرائے کے ایجنٹوں اور دہشت گردوں کو ضرور پاکستان میں استعمال کرتا
ہے۔ بریگیڈئر (ر) محمود شاہ نے کہا ہے کہ بھارت افغانستان میں بیٹھ کر
پاکستان میں مداخلت کررہا ہے۔ افغان حکومت اپنا سیاسی سٹرکچر مضبوط کر سکتی
تھی لیکن اس نے نہیں کیا۔ پاکستان کیخلاف افغانستان میں نفرت پائی جاتی
ہے۔پاکستان دہشت گردی کیخلاف جنگ جیت رہا ہے۔ جو گفتگو سکیورٹی اداروں نے
ٹیپ کی ہے وہ افغانستان سے شیئر کی گئی ہے۔ حملے میں (را) اور افغان انٹلی
جنس کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے، آرمی پبلک سکول پر حملہ کرنیوالے لوگ
ائیرفورس بیس پر حملے میں ملوث ہیں، حملے میں ملوث نیٹ ورک بھارتی ایجنسی (را)
اور افغان انٹلیجنس کے لئے کام کرتا ہے۔چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا
ہے کہ پورا ایوان پشاور کے واقعہ کی بھرپور مذمت کرتا ہے، پاک فوج
دہشتگردوں کے عزائم ناکام بنا دے گی۔ سینٹ میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق
رکھنے والے ارکان نے پشاور میں دہشتگردوں کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے
کہا کہ ملک و قوم کے لئے جانوں کے نذرانے پیش کرنے والے جوانوں کو خراج
عقیدت پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ
فتح تک جاری رہے گی۔ ایوان سے مضبوط پیغام جانا چاہئے کہ ہم فوج اور عوام
کے ساتھ ہیں۔ ایوان بالا کے اجلاس میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے
والے ارکان نے پشاور میں ائربیس پر دہشتگردوں کے حملے کے معاملہ پر اظہار
خیال کیا۔ سینیٹر سحر کامران نے کہاکہ اس طرح کے حملے ہمارا عزم کمزور نہیں
کر سکتے، دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم ہو رہی ہیں اس لئے اب شہروں میں
حملے کرکے ملک میں افراتفری پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ پتہ چلایا جائے ان
دہشتگردوں کے ہینڈلرز کون ہیں۔ سینیٹر اعظم سواتی نے سانحہ پشاور کی مذمت
کرتے ہوئے کہا کہ ملک اور قوم کے تحفظ اور امن و امان کے قیام کے لئے
قربانیاں دینے والے جوانوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور عوام سے مطالبہ
کرتے ہیں کہ وہ اس سلسلے میں مضبوط پیغام بھیجے۔ چیئرمین سینٹ نے رضا ربانی
نے کہا کہ پاکستان کے محنت کش عوام دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پْرعزم ہیں
اور اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ وہ دہشتگردی کے مکمل خاتمے تک افواج
پاکستان کے شانہ بشانہ چلیں گے اور ساتھ کھڑے رہیں گے۔ سینیٹر رحمن ملک نے
بھی واقعہ کی مذمت کی اور مذمتی قرارداد پیش کی۔ سینیٹر الیاس بلور نے
پشاور واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ افغانستان کے ساتھ حالات کو
بہتر بنانے کی ضرورت ہے جس کے بغیر پاکستان میں امن کی کوششیں کامیاب نہیں
ہو سکتیں۔ انہوں نے آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں پر افواج پاکستان کو خراج
تحسین کیا۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ افواج پاکستان جس طریقے سے آپریشن
ضرب عضب کو جاری رکھے ہوئے ہے ہم انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ مشاہد
حسین سید نے پشاور ایئربیس پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں
جامع سکیورٹی حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ پارلیمان کو ان کیمرہ بریفنگ دی جائے۔
بھارت پاکستان میں ریاستی و غیرریاستی عناصر کے ذریعے مداخلت اور دہشتگردی
کرا رہا ہے۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ وہ بھی پشاور میں ائربیس پر حملے
کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ سینیٹر عطاء الرحمان نے کہاکہ فوج ہماری ہے ا ور
فوج نے ملک کا دفاع کرنا ہے۔ ہم بھی فوج کے ساتھ ہیں۔ پوری قوم فوج کے سات
کھڑی ہے۔ |