درود شریف کے فضائل
(پیرآف اوگالی شریف, khushab)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ
بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی کریم رؤف الرحیم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے
ارشاد فرمایا کہ جو مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالی اس پر دس
مرتبہ درود (بصورتِ رحمت)بھیجتا ہے اورجو مجھ پر دس مرتبہ درود بھیجتاہے
اللہ اس پر سو مرتبہ درود(بصورتِ دعا)بھیجتا ہے اور جو مجھ پرسو مرتبہ درود
بھیجتا ہے اللہ تعالی اس کی آنکھوں کے درمیان نفاق اور جہنم کی آگ سے برا ت
لکھ دیتا ہے اور اللہ تعالی قیامت کے روز اس کا ٹھکانہ شہدا کے ساتھ کرے گا(
مجمع الزوائدہیثمی، 10 : 163)
حضرت ابو مظفر محمد بن عبداللہ خیام سمر قندی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
ایک دن میں کھیل والے غار میں داخل ہوا اور اپنا راستہ بھول گیا اچانک میں
نے ایک آدمی کو دیکھا میں نے اس سے اس کا نام پوچھا اس نے کہا میرا نام ابو
عباس ہے اس کے ساتھ اس کا دوست بھی تھا میں نے اس کا بھی نام پوچھا تو اس
نے کہا کہ اس کا نام الیاس بن سام ہے پھر میں نے ان سے پوچھا کیا تم نے
حضور نبی کریم رؤف الرحیم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا ہوا ہے انہوں
نے ہاں میں جواب دیا پھر میں نے کہا اللہ کی عزت کا واسطہ مجھے کسی ایسی
چیز کے بارے بتا جو میں تم سے روایتکر سکو ں تو ان دونوں نے کہا کہ ہم نے
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو مومن
بھی صلی اللہ علی محمد کہتا ہے اس کا دل نفاق سے پاک ہو جاتا ہے اور ہم نے
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ بھی فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو صلی اللہ
علی محمد کہتا ہے اللہ تعالی اس پر رحمت کے ستر دروازے کھول دیتا ہے( لسان
المیزان عسقلانی: 776۔افضل الصلٰوة۔سعادت الدارین )
تم اپنی مجالس کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کے
ذریعے سجایا کرو
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنی مجالس کو مجھ پر درود بھیج کر سجایا کرو بے
شک تمہارا مجھ پر درود بھیجنا قیامت کے دن تمہارے لئے نور کا باعث ہوگا(
مسند الفردوس دیلمی: 3330)
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنھا بیان فرماتی ہیں کہ (اے لوگوں)تم اپنی
مجالس کو حضور علیہ السلام پر درود بھیج کر اور حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ
عنہ کا ذکر کر کے سجایا کرو(کشف الخفاعجلونی : 1443۔ لسان المیزان عسقلانی:
1221)
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنھا سے مرفوعا روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ حضور
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (اے لوگو) تم اپنی محافل و
مجالس کومجھ پر درود بھیج کر سجایا کرو بے شک تمہارا مجھ پر درود بھیجنا
قیامت کے روز تمہارے لئے نور کا باعث ہو گا(کشف الخفاعجلونی: 1443)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ (اے لوگو) مجھ پر درود بھیجنے کے ذریعے اپنی
مجالس کو سجایا کرو بے شک تمہارا درود مجھے پیش کیا جاتا ہے یا مجھے پہنچ
جاتا ہے(کشف الخفاعجلونی : 1443)
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا دافع رنج و بلا ہے
حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنا پانی کے آگ کو بجھانے سے بھی زیادہ گناہوں
کو مٹانے والا ہے۔ اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام بھیجنا یہ
غلاموں کو آزاد کرنے سے بڑھ کر فضیلت والا کام ہے اور حضور صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم کی محبت یہ جانوں کی روحوں سے بڑھ کر فضیلت والی ہے یا اللہ کی
راہ میں جہاد کرنے سے بھی بڑھ کر فضیلت والی ہے. (کنزالعمال ہندی: 3982)
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم جب رات کا دو تہائی حصہ گزر جاتا تو گھر سے باہر تشریف لے
آتے اور فرماتے اے لوگو! اللہ کا ذکر کرو اللہ کا ذکر کرو ہلا دینے
والی(قیامت)آگئی۔ اس کے بعد پیچھے آنے والی ((آ گئی) اس کے بعد پیچھے آنے
والی ((آ گئی) موت اپنی سختی کے ساتھ آگئی موت اپنی سختی کے ساتھ آ گئی۔
میرے والد نے عرض کیا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں کثرت سے
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پردرود بھیجتا ہوں۔ پس میں آپ صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم پر کتنا درود بھیجوں؟ تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
نے فرمایا جتنا تو بھیجنا چاہتا ہے میرے والد فرماتے ہیں میں نے عرض کیا
(یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کیا میں اپنی دعا کا چوتھائی حصہ
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر دعا بھیجنے کے لئے خاص کردوں حضور نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر تو چاہے (تو ایسا کرسکتا ہے) لیکن
اگر تو اس میں اضافہ کرلے تو یہ تیرے لئے بہتر ہے میں نے عرض کیا اگرمیں
اپنی دعا کا آدھا حصہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کے لئے
خاص کردوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر تو چاہے لیکن اگر تو
اس میں اضافہ کر دے تو یہ تیرے لئے بہتر ہے میں نے عرض کیا اگر میں اپنی
دعا کا تین چوتھائی حصہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے کے لئے
خاص کردوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر تو چاہے لیکن اگر تو
زیادہ کردے تو یہ تیرے لئے بہتر ہے۔ میں نے عرض کیا (یارسول اللہ صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم ) اگر میں ساری دعا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود
بھیجنے کے لئے خاص کردوں تو؟ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے
فرمایا پھر تو یہ درود تیرے تمام غموں کا مداوا ہوجائے گا اور تیرے تمام
گناہ معاف کردیے جائیں گے( ترمذی شریف: 2457۔مستدرک حاکم : 3578۔شعب
الایمان بیہقی : 1499۔ابن کثیر، تفسیر القرآن العظیم، 3 : 511)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو میری قبر کے نزدیک مجھ پر درود بھیجتا ہے
میں خود اس کو سنتا ہوں اور جو دور سے مجھ پر درود بھیجتا ہے تو اس کے لیے
ایک فرشتہ مقرر ہے جو مجھے وہ درود پہنچاتا ہے اور یہ درود اس درود بھیجنے
والے کی دنیا وآخرت کے معاملات کے لئے کفیل ہوجاتا ہے اور (قیامت کے روز)
میں اس کا گواہ اور شفاعت کرنے والا ہوں گا( کنزالعمال ہندی،: 2197) |
|