محسن احسان
(وشمہ خان وشمہ, ملائیشیا)
23 / ستمبر 2010ء کو اردو کے
ممتاز شاعر محسن احسان برطانیہ کے شہر لندن میں وفات پاگئے۔
محسن احسان کا اصل نام احسان الٰہی تھا اور وہ 15 اکتوبر 1932ء کو پشاور
میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے انگریزی ادب میں ماسٹرز کیا تھا اور 35 سال تک
اسلامیہ کالج، پشاور میں انگریزی کی تدریس سے وابستہ رہے تھے۔
محسن احسان کی نظموں اور غزلوں کے مجموعے ناتمام، ناگزیر، ناشنیدہ، نارسیدہ
اور سخن سخن مہتاب، نعتیہ شاعری کا مجموعہ اجمل و اکمل، قومی نظموں کا
مجموعہ مٹی کی مہکار اور بچوں کی شاعری کا مجموعہ پھول پھول چہرے کے نام سے
اشاعت پذیر ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ انہوں نے خوشحال خان خٹک اور رحمن بابا
کی شاعری کو بھی اردو میں منتقل کیا تھا۔ حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے
اعتراف کے طور پر انہیں 1999ء میں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا
تھا۔
محسن احسان کی تاریخ وفات ’’محسن احسان شاعر بے مثل‘‘ سے نکلتی ہے۔ ان
اعداد کا مجموعہ 1431 ہوتا ہے جو ان کا ہجری سن وفات ہے۔ وہ پشاور میں
پشاور یونیورسٹی کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔ ان کے دو اشعار ملاحظہ ہوں:
ایک اک کر کے ستاروں کی طرح ڈوب گئے
ہائے کیا لوگ مرے حلقہ احباب میں تھے
……٭٭٭……
امیر شہر نے کاغذ کی کشتیاں دے کر
سمندروں کے سفر پر کیا روانہ ہمیں |
|