فیس برائے حصُولِ مُلازمت

حسب معمول اخبار کھنگال رہا تھا کہ نظر اک سُرخی پہ جم گئی ــ" بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں 30 ہزار اسامیوں پر بھرتی روک دی گئی امیدواروں سے ٹیسٹ فیس کی مد میں لئے گئے کروڑوں روپے ڈُوب گئے" خبر پڑھنی ہی تھی کہ دورہ غالب پڑ گیا فوراً شعر پھسلا
" ہم تو ڈوبے ہیں صنم
تم کو بھی لے ڈوبے گے"
آپ لوگ مجھ پر افسوس کر رہے ہوں گے کہ امیدواروں کے روپے برباد ہوگئے اور میں غالب کے شعر سنا رہا ہوں تو ایسا ہرگز نہ سوچئے گا کہ بندہ نا چیز پہلے ہی اِن کے ہاتھوں کئی بار لُٹ چُکا ہے (لُوٹ کھسوُٹ والا جو کہ اکثر عوامی نمائندے کرتے رہتے ہیں نہ کہ فلموں والالُوٹ جس میں ہیرو گنگناتا ہے ہم تو لُٹ گئے تیری محبت میں) ویسے دونوں باتوں میں فرق 19/20 کا ہی ہے ہیرو محبت کے لئے لُٹ جاتا ہے اور بیروزگار نوکری کے لئے۔

جی تو بات ہو رہی تھی بھرتی پر پابندی کی تو شوق سے کیجئے کہ حکومت آپ کی ہے حکمرانی آپ کی ہے قانون آپ کا ہے قانون والے آپ کے ہیں آپ کو پورا حق ہے پابندی لگانے کا مگر سرکار یہ پیسے ہمارے ہیں ہم نے خون پسینہ بہا کر کمائے ہیں اِس لئے ذرا یہ تو بتائیے صاحب کہ بے روزگاروں کے پیسے کھانے کا حق آپ کو کِس نے دیا؟ ہمارا مُلک پاکستان جس کا مطلب ہی پاک لوگوں کے رہنے کی جگہ ہے میں نہ جانے کہاں سے لُوٹ کھسُوٹ کا بازار گرم کرنے والے آ گئے ہیں جو دن رات پاک دھرتی کو کریدنے میں لگے ہوئے ہیں سُنا ہے جیسی عوام ہو ویسے حکمران مسلط کر دیے جاتے ہیں پتہ نہیں اِس بات میں کتنی سچائی ہے آپ یقین مانئے میں نے تو کبھی زکوٰۃ بھی نہیں لی اور نہ ہی کھالیں اکٹھی کی ہیں (کھالوں سے یاد آیا کہ بکرا عید آ رہی ہے اور کھالیں اکٹھی کرنے والے بھی میدان میں آ گئے ہیں اِس بار سوچ رہا ہوں کہ کھالیں اکٹھی کرنا شروع کر ہی دُوں پر کیا کروں کھالیں اکٹھی کرنے کے چکر میں کہیں کالعدم ہی نہ قرار دے دیا جاؤں اِس لئے مٹی پاؤ) بلکہ ایک بار محلے میں کمیٹی ڈالی تھی اور جب کمیٹی نکلنے کی باری آئی تو پتہ چلا کہ کمیٹی کے ساتھ ساتھ کمیٹی والی بھی نکل گئی ہے اِس لئے اپنی پاکدامنی ثا بت کرنے کے لئے بس ساغر صدیقی صاحب کا یہ شعر ضرور عرض کریں گے کہ
زندگی جبرِ مسلسل کی طرح کاٹی ہے
جانے کس جرم کی پائی ہے سزا یاد نہیں
آوٗ اِک سجدہ کریں عالم ِ مدہوشی میں
لوگ کہتے ہیں کہ ساغر کو خدا یاد نہیں

ساغر کو تو خدا یاد ہے جو عالمِ مدہوشی میں بھی سجدہ کرنا چاہتے ہیں لگتا ہے ہمارے حکمرانوں کو خدا بھول گیا ہے اور وہ خود زمین کے نا خدا بنے بیٹھے ہیں ہمارے ہاں اکژ گنگا اُلٹی ہی بہتی ہے حالانکہ اٰلٹے لٹکنے کا کام صرف چمگاڈرکا ہے ویسے تو ہمارے آج کے حکمران بھی چمگاڈروں جیسے ہی ہیں جو روز کسی نہ کسی طرح عوام کا خون چُوس کر اُلٹے لٹک جاتے ہیں جس کی وجہ سے اُنکو دکھائی بھی سب اُلٹا ہی دیتا ہے اگر کوئی اچھا کام ہو تو وہ اُس کے بر عکس د یکھتے ہیں اور غلط کام دیکھ کر اُن کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے یہاں پر آل اِز ویل ہے۔

دنیا کے بہت سے ممالک میں بیروزگاری کا ماہانہ وظیفہ دیا جاتا ہے جسے دُوسرے لفظوں میں گُزارہ الاؤنس کہتے ہیں جبکہ ہمارے ہاں بے روزگاروں سے لیا جاتا ہے (حکومت بھی کیا کرے اداروں کی نجکاری سے حکومت خود کمانے سے قاصر ہے اور کام دھندہ بھی کوئی نہیں بچا لہذا نوسر بازی شروع کر دی ) جب بھی حکومت کا خزانہ خالی ہوتا ہے توایک اشتہار اخبار ات میں چھپوا دیا جاتا ہے اور پھر شروع ہو جاتا ہے حکومت کا غریب پڑھے لکھے بے روزگار نوجوانوں کو نوکری دینے کے عوض فیس لینے کا لا متناہی سلسلہ اور جب اُنکا پیٹ بھر جاتا ہے تو ایک اور اشتہار اخبارات میں دے دیا جاتا ہے " حکومت نے اسامیوں پر پابندی لگا دی" کتنا اندھا قانون ہے یہاں جس کو کوئی پوچھنے والا ہی نہیں اور اس سلسلے میں بندہ عدالتوں سے بھی رجوع نہیں کر سکتا کیونکہ کچھ دن پہلے عدالتوں میں بھی مختلف اسامیوں کے لئے درخواستیں بمعہ ٹیسٹنگ فیس مانگی گیئں تھیں ہائے غالب
شرع و آئین پر مدار سہی
ایسے قاتل کا کیا کرے کوئی
کون ہے جو نہیں ہے حاجت مند
کس کی حاجت روا کرے کوئی
کیا کِیا خِضر نے سکندر سے
اب کِسے رہنما کرے کوئی
جب توقع ہی اُٹھ گئی غالب
کیوں کسی کا گلہ کرے کوئی

پاکستان جس میں بے روزگاری کی شرح میں دن بدن ہو شربا اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے لوگ فاقوں سے مر رہے ہیں حکومت مختلف حیلے بہانوں سے ٹیکس اکٹھا کر رہی ہے روزگار کے مواقع ختم ہوتے جارہے ہیں وہاں کی عوام سے نوکریوں کا لالچ دے کر پیسہ بٹورنا کوئی اچھنبے کی بات نہیں ہے مگر اب ایسا نہیں ہوگا اب اس سلسلے کو رُکنا ہوگا بے روزگاروں کو روزگار مہیا کرنا حکومتی ذمہ داری ہے ٹیسٹ لیں ضرور لیں تا کہ میرٹ کی آزادی ہو ،سفارشی کلچر ختم اور رشوت ستانی کا تدارک ہو تاکہ حقدار کو اُسکا حق حاصل ہو مگر یہ سب کچھ ٹیسٹ فیس کے بغیر ہو کیوں کہ ہم میں سے بہت سے ایسے لوگ ہیں جو غربت کی وجہ سے ٹیسٹ فیس دینے سے قاصر ہیں جس کی وجہ سے وہ ملازمت کے لئے درخواست بھی جمع نہیں کر واسکتا مجبور ہو کر یا تو وہ نشے کا عادی ہو جاتا ہے یا پھر کلاشنکوف اُٹھا کر اپنا حق کسی اور کا حق مار کے حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے جس کا ہمارا پیارا مُلک کبھی بھی متحمل نہیں ہو سکتا اِس لئے حکمرانوں اور آزاد عدلیہ سے گزارش ہے کہ اگر آپ سب چاہتے ہیں کہ ہمارا وطن پاکستان ترقی کی منازل طے کرے تو عرض ہے کہ نوجوان نسل کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کیا جائیں اور NTS/PPSC/ FPSC/ OTS/PTS اور اس طرح کی جتنی بھی ٹیسٹ فیسیں ہیں کو فی الفور کالعدم قرار دیا جائے اﷲ ہم سب کا اور پاکستان کا حامی و ناصر ہو۔
پاکستان زندہ باد
M.Irfan Chaudhary
About the Author: M.Irfan Chaudhary Read More Articles by M.Irfan Chaudhary: 63 Articles with 53761 views I Started write about some serious issues and with the help of your feed back I hope I will raise your voice at the world's platform.. View More