مقامات ِمقدّسہ کی عظمت و حُرمت کی پامالی!

 بسم اﷲ الرحمٰن الر حیم
کیا سچ مچ مسلمان حرمین شریفین کے تقدّس کی پامالی کے مرتکب ہو کر قہرِخداوندی کو دعوت دے رہے ہیں؟
ارشاد باری تعالیٰ ہے: ــ:(العمران) ٓآیت نمبر(۹۷، ۹۶) ترجمہ:-پہلا گھر جو لوگوں(کے عبادت کرنے) کے لئے مقرر کیا گیا تھاوہی ہے جو مکے میں ہے،بابرکت اور جہاں والوں کے لئے موجبِ ھدایت،اس میں کھلی ہوئی نشانیاں ہیں، جن میں ایک ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ ہے ،جو شخص اس (مبارک ) گھر میں داخل ہو ا اس نے امن پا لیا،

اور یہ بات دنیا ے ٔ انسانیت اورخاص کرمسلمانوں کو سمجھنے کے لئے کیا کم ہے کہ خود خالقِ کا ئنات،مالکِ دو جہاں،اﷲ ربّ العامین نے اپنی مقّدس اور آخری کتاب قراٰن الحکیم میں شہر مکہ کی قسمیں اٍُٹھائی ہیں ، اور رہتی دنیا تک اس کی عزت ،عزمت و حرمت کو باقی رکھنے کے لئے اپنی مہر ثبت کر رکھّی ہے ،اور مسلمانانِ عالم کواسے ہمیشہ کیلیٔے قابلِ احترام اور توجہ کا مر کزاور جاے ٔ امن قرار دیا ، لیکن افسوس آج مسلما ن اس کی اہمیت کو کھو رہا ہے ، ایک طرف تصویر کشی دوسری طرف تنگ و چست لباس نے اس کے وقار کو کسی حد تک نقصان پہنچایا ہے ، اور مزید غضب اس پر ان ::وَاتَّبَعَ ھَوَاہُ ::والوں کے فتاویٰ نے اس مسئلہ کی اہمیت کو گھٹا کرروحِ اسلام کو کمزور یا مجروح کردیا، جس کے نتیجہ میں لوگ نڈرہوگئے اور آداب و احترام کے دائرے سے آزاد ہو کر جا بجا تصویر کشی میں مگن ہو کر اپنی تصاویر بھی مْقدس مقامات کے ساتھ اُتارنے لگے اور اب مزیدستم بالاے ستم یہ ہے کہ عوام تو عوام خواص بھی اس لعنت میں گرفتار نظر آنے لگے ہیں،اور فرمانِ الہی سے بے پرواہ ہو کر اس امن والی جگہ کو بھی اپنے ان اعمال بد کی وجہ سے اپنے لئے غیر مامون کر لیا، : ــ:چنانچہ حکم ربانی ہے،ترجمہ :-اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہے جو اﷲ تعالیٰ کی مسجدوں میں اﷲ تعالیٰ کے ذکر کرنے سے روکے،(یا خلل ڈالے)اور ان کی بربادی یا ویرانی کی کوشش کرے،ایسے لوگوں کوخوف کھاتے ہوئے ہی اس میں داخل ہونا چاہیے ، (ورنہ )ان کے لئے دنیا میں بھی رسوائی ہے اورآخرت میں بھی بڑا عذاب ہے۔(بقرہ آیت نمبر ۱۱۴)

قراٰن الحکیم اور مشہور و معروف احادث کی کتاب ابن ماجہ و مشکواۃ شریف میں بھی اسی طرف اشارہ ملتا ہے ، یعنی آپ ﷺ کا ارشاد ہے کہ ؛؛یہ اُمت اس وقت تک بھلائی کے ساتھ رہے گی جب تک کہ اس حرمت ( یعنی مکہ اور حرم مکہ ) کی حرمت کی تعظیم کرتی رہے گی جیسا کہ اس کی تعظیم کا حق ہے ،اور جب لوگ اس تعظیم کو ترک اور ضائع کر دیں گے تو ہلاک کر دیے جائیں گے (مفہوم حدیث )

غور کریں یقیناّ مسلمان یہاں فوٹو گرافی اور دیگر ظاہری اعمال کرکے اﷲ و رسول ﷺ کے اس فرمان کی حکم عدولی کے مرتکب ہو رہے ہیں ،

علماء حقانی کے نزدیک آج بھی فوٹو گرافی حرام ہی ہے کہیں اگر فتویٰ کی بات کی جائے تو و ہ حسبِ ضرورت ہے، نہ کے تفریح یا دل بہلانے کے لئے ،علماء ِاسلام و اہل قلم کو چاہئے کے اس مسئلہ پرصرف تقویٰ کی بنیاد پرکھول کر بات کو سامنے لائیں اور اُ مت مسلمہ کو ڈرائیں اور صحیح مسئلہ اُمت ِ محمدیہﷺ کے سامنے رکھیں،

دوسری بات جو میری نظر میں حرمین شریفین کی حرمت کی پامالی کے زمرے میں ہے اور کئی سالوں سے میرے ذہن میں گردش کر رہی ہے، وہ یہ کے حرمین میں جو فوجی یا سنتری خدمت پر مامور ہیں وہ تنگ و چست لباس میں ہوتے ہیں جس سے ان کی جسم کی ساخت نمایاں نظر آتی ہے ،کیا یہ کھلی بے ہودگی نہیں کہلائے گی؟کیا شریعت میں کھلی بے حیائی سے منع نہیں کیاگیاہے ؟ کیا انسان کے جسم کے خاص اعضاء( (Private Parts کو ہر حال میں چھپانا واجب نہیں؟ کیا یہ صرف عورتوں کے لئے خاص ہے؟ فوج اور فوجی لباس اور چست لباس یہ ایک الگ مسئلہ ہے ، مگرحیاء ؟ اور حرمین شریفین کے تقدس کہ آگے اس چست فوجی وردی یا لباس کی کیا حقیقت؟

کیایہ فوجی، سنتری کم از کم ان مقامات مقدسہ میں اپنے سیدھے سادھے ڈھلے ڈھالے لباس میں اپنے مخصوص انداز میں یہ خدمت انجام نہیں دے سکتے؟ کیا اسطرح سرینوں کی نمائش حجرِ اسود اور حجرہ ٔنبی اقدس ﷺ یا روضہ ٔ اطہر کے پاس اچھا لگتا ہے ؟ کیا یہ ان عظمت والے مقامات کی بے ادبی اور بے حرمتی میں شامل نہیں؟

بر صغیر کے مسلم حکمرانوں کی تواریخ پڑھنے اور نادر تصاویر دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے ہمیشہ شعار اسلاٍم کو باقی رکھّا، یعنی اپنے سادھے لباس کو نہ چھوڑا ،بادشاہ ہو یا وزیر یا سنتری یا درباری کسی نے بھی اغیار کے لباس کو نہیں اپنایا، بلکہ اپنی روایات ، تہذیب و ثقافت کو بھی باقی رکھنے کی پوری کوشش کی ہے چاہے دین کی دھجیاں اُڑا کر دینِ الہٰی قائم کرنے کی ناکام کوشش کرنے والا جلال الدین محمداکبر ہی کیوں نہ ہو،

اور کچھ دن پہلے میں سلطنتِ عمان میں سلطان قابوس کی مسجد کے پہرے داروں کو دیکھ کر سوچھنے لگا ،، کاش کے مملکت سعودی عرب میں بھی ایسا ہوتا جو باقاعدہ اپنے دھیلے ڈھالے لباس کمر میں خاص فوجی نشان کا پٹکا باندھے اپنی خدمت انجام دے رہے تھے ،کیاکم از کم حرمین شرفین میں ایسا ممکن نہیں ہو سکتا؟

علماء الاسلام اور حکومتِ سعودی عرب کوچاہئے کے اس جانب توجہ دیں اور فوری کوئی قدم اُٹھائیں تا کہ حرمین شریفین کے تقدس کو مزید پامال ہونے سے بچایا جا سکے ،ورنہ حدیث بالا کی روشنی میں اس اُمت کی خیر نہیں اگرچہ حرم شریف جیسے امن و سلامتی کی جگہ یا خانۂ کعبہ کی دیواروں کے ساے ٔ تلے ہی کیوں نہ ہوں۔وما علینا الاالبلاغ

اُمید کرتا ہوں کہ کوئی نہ کوئی میرے اس پیغام کو خادم الحرمین و شریفین ملک سلمان بن عبد العزیز حفظہ اﷲ تک پہنچا دیینگے ان شاء اﷲ،( جو بڑے نیک سیرت معاملہ فہم، بردبار،عادل ،فیاض و رعایا پرور اور دین کی خدمت کا جذبہ اور اﷲ کا خوف رکھنے والے سلطان ثابت ہوئے ہیں۔۔ اﷲ انہیں جزاے خیر عطا فرماے ٔ اور انکا سایہ اُمت پر تا دیر قائم رکھّے ۔آمین

Mohammed Mukhtar Mukhtar Ahmed
About the Author: Mohammed Mukhtar Mukhtar Ahmed Read More Articles by Mohammed Mukhtar Mukhtar Ahmed: 28 Articles with 37748 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.