سانحہ منٰی اور یمن کی مسجد میں دھماکے

ابھی میں قیلولہ کرنے بعد لکھنے کی تیاری کررہا تھا اور سوچوں میں گم تھا کہ کالم کا آغاز کہاں سے کروں آج کس موضوع پر طبع آزمائی کروں، ارباب اختیار و اقتدار کی توجہ کس مسلے پر مبذول کرواؤں اسی اثناء میں کسی نے ٹی وی آن کردیا تو منی میں حجاج کرام کو پیش آنے والے حادثے کی بریکنگ نیوز چل رہی تھی ، اس خبر نے امت مسلمہ کو سوگوار کردیا،عید کی خوشیاں غم میں ڈوب گئیں پروگرام اور موڈ تبدیل ہوچکا تھا سو سانحہ منی پر میرے دل اور ضمیر کے ساتھ میرا قلم بھی آنسو بہا رہا ہے ، بریکنگ نیوز میں بتایا گیا کہ منی میں جمرات یعنی شیطان مردود کو کنکریاں مارنے کے عمل کے دوران حادثہ پیش آگیا ، حادثہ شیطان مردود کو کنکریاں مارنے میں حجاج کرام کی دوسروں سے سبقت لے جانے کی کوشش کے باعث رونما ہوا۔ یہ سطور قلمبند کرتے وقت تک شہداء منی کی تعداد 769 سے تجاوز کرچکی ہے اور ہزار سے زائد حجاج کرام زخمی ہیں جبکہ سینکڑوں لاپتہ ہیں جن میں تین سو سے زائد پاکستانی بھی شامل ہیں-

اس میں کوئی شک نہیں کہ سعودی عرب کی حکومت حجاج کرام کی خدمت اور انکی حفاظت کے لیے دل و جان سے بہتر سے بہتر اقدامات کرنے میں کوشاں رہتی ہے ، اس کا ثبوت اس کے علاوہ اور کیا دیا جائے کہ شاہ سلمان بہ نفس نفیس سانحہ کا جائزہ لینے منی پہنچ گئے ،اور امدادی کارروائیوں کاخود جائزہ لیا ، ریسکیو کارروائی میں چار ہزار اہلکاروں اور دو سو ایمبو لینسوں نے حصہ لیا۔حج کی ادائیگی کے دوران اس سے قبل بھی سانحات ہوئے ہیں جولائی انیس سو نوے سے اب تک کے حادثات میں2984حجاج کرام اپنی زندگیاں اﷲ کی راہ میں دے چکے ہیں , یہ حادثہ کوئی نو سال بعد پیش آیا ہے،آخری حادثہ دو ہزار چھ میں پیش آیا تھا۔ اس میں بھی پینتالیس پاکستانیوں سمیت تین سو باسٹھ حجاج شہید ہوئے اس سال انیس لاکھ باون ہزار سے زائد مسلمانوں نے فریضہ حج ادا کرنے کی سعادت حاصل کی……اس حادثے کا تکلیف دہ پہلو یہ ہے گو حکومت کی وزارت حج و مذہبی امور کی جانب سے متاثرین کی امداد کے لیے ہیلپ لائن قائم کردی گئی مگر ہمارا میڈیا چیخ چیخ کر لاپتہ ہونے والے حجاج کرام کے ذہنی کرب اور شدت غم سے نڈھال لواحقین کی بھرپور اور اس وقت مدد کرنے میں ناکام رہا ہے جس طرح مدد کرنے کا حق ہے میری وزیر اعظم نواز شریف سے درخواست ہے کہ سانحہ منی میں غفلت کے مرتکب وزارت حج کے اہلکاروں کے خلاف فوری مگر جاندار ایکشن لیا جائے اور قصوروار ثابت ہونے پر انہیں عبرت کا نشان بنا دیا جائے-

حکومت خصوصا وزارت مذہبی امور میں بیٹھے مراعات وصول کرنے والے اہلکاروں کو اپنے سے بچھڑے پیاروں کے دکھ کا احساس کرنا چاہیے اور انکی مدد اﷲ کی رضا و خوشنودی کے حصول کو پیش نظر رکھ کر کرنی چاہیے نہ کہ ان پر احسان سمجھ کر،جن کے پیاروں کے بارے میں ابھی تک یہ معلوم نہیں کہ وہ زندہ ہیں یا شہید ہو گئے ہیں زرا سوچیں ان پر کیا بیت رہی ہوگی؟ وہ کس کرب میں مبتلا ہوں گے؟ کیونکہ یہ اہلکاران قومی خزانے سے تنخواہیں اسی کام کی تو لیتے ہیں، ڈی جی حج کو فعال اور متحرک ہونے کی ضرورت ہے اور اپنے ماتحت عملے پر گہری نظر رکھنے کی بھی طرف توجہ دینی لازمی امر ہے، اور وزارت مذہبی امور کو آئندہ برس فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے جانے والی عازمین حج کو اس بات کی خصوصی تربیت دینے ہوگی کہ شیطان مردود کو کنکریاں مارتے وقت صبر اور اطمینان کو ملحوظ خاطر رکھیں تاکہ کسی ایسے ناخوشگوار حادثے سے محفوظ رہا جا سکے بقول گورنر مکہ شہزادہ خالد الفیصل سانحہ پیش آنے کی وجہ حجاج کرام کی جانب سے قواعد و ضوابط اور ہدایات کی پابندی نہ کرنا ہے -

اسی روز سانحہ اور سانحہ رونما ہوا یہ سانحہ یمن کے دارالحکومت صنعا کی ایک مسجد میں عین اس وقت دو دھماکے ہوئے جب مسج میں نمازعید ادا کی جا رہی تھی ،یہ دونوں دھماکے خود کش تھے اور انکی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی ہے، ان دھماکوں میں پینتیس نماز شہید اور درجنوں زخمی ہوئے، یمن میں قبل ازیں بھی مساجد میں خود کش دھماکے ہوتے رہے ہیں داعش اور القاعدہ ان دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرتے رہے ہیں جس علاقے میں عید کے روز دھماکے ہوئے ہیں یہ حوثیوں کے زیر کنٹرول ہیں، ذمہ داری داعش قبول کرے یا القاعدہ مر تو مسلمان ہی رہے ہیں ،ان دھماکوں کا یہی لمحہ فکریہ ہے اور القاعدہ ،داعش اور تحریک طالبان کے منصوبہ سازوں کو اس پر غور کرنا چاہیے، کیا چاہیے مسلمان ہونے کے معیار رہ گئے ہیں؟ہمارے ان معاملات کو دیکھتے ہوئے کوئی غیر مسلم مسلمان کیونکر ہو گا-

دہشت گردی پاکستان میں ہو یا کسی دوسرے اسلامی ملک میں کلمہ گو مسلمانوں کو دہشت گعدی کا نشانہ بنایا جائے قابل نفرت و مذمت ہے، مفتی اعظم سعودی عرب شیخ عبدالعزیز آل شیخ کے خطبہ حج میں جس بات کا درس دیا دہشت گرد وں نے اس پر کان نہیں دھرے حالانکہ مفتی اعظم سعودی عرب بھی مسلمان ہیں اور بم دھماکے کرنے والوں کے عقائد بھی قریبا یکساں ہیں ، مفتی اعظم سعودی عرب ہر سال اپنے خطبہ حج اور دیگر مواقع پر ایسے ہی درس دینے کے ساتھ ساتھ فتوے بھی جاری کرتے رہتے ہیں جن میں وہ ناحق مسلمانوں کے قتل کو غیر اسلامی فعل قرار دیتے ہیں اور مسلم ریاستوں پر حملوں کو بھی خلاف شرع ہونے کے فتووں کا اجراء کرتے ہیں لیکن ہم انکی ایک انہیں سنتے بقول میاں شیر محمد شرقپوری ’’مسلمان کے مسلمان اور کافر کے کافر۔

کرکٹر محمد حفیظ بہت خوش نصیب اور بختوں والا ہے کہ اسے ڈی ایچ اے کے پراپرٹی ڈیلرز سے سوا دو کروڑ روپے واپس مل گئے ہیں، اس خوش نصیبی اور بھاگ جگانے والے میں وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف کا کردار اہم ہے، وزیر اعلی کا کردار اہمیت کا حامل اس لیے ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان محمد حفیظ نے ڈی ایچ اے میں وہاں کے ہی ایک پراپرٹی ڈیلر کے ذریعے 2 کروڑ پچیس لاکھ روپے کے عوض ایک پلاٹ خریدا مگر دو سال کا عرصہ بیت جانے کے باوجود پراپرٹی ڈیلر نے پلاٹ دیا اور نہ ہی روپے لوٹائے آخر کار کرکٹر محمد حفیظ نے وزیر اعلی پنجاب کے دردولت پر دستک دی اور انہوں نے ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے اور قومی سٹار کے ساتھ زیادتی کا ازالہ کرنے کے لیے لاہور پولیس کو ’’ چابک‘‘ ماری یا ہدایت کی کہ وہ حفیظ کے پیسے واپس دلوائے چنانچہ منہ زور پراپرٹی ڈیلر نے پچاس لاکھ نقد اور ایک کروڑ 75 لاکھ کا چیک سابق کپتان محمد حفیظ کے حوالے کردیا گیا، اب آپ لوگ بتائیں کہ حفیظ خوش قسمت اور بختوں والا ہے کہ نہیں ورنہ اس لاہور شہر میں ہی سینکڑوں لوگ ایسے ہیں جو پراپرٹی ڈیلروں کے ہاتھوں لٹ چکے ہیں انہیں پلاٹ ملا ہے اور نہ ہی واپس پیسے-

پچھلے دنوں ایک کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ میں ایک کیس کی سماعت کے دوران کہا گیا کہ نیب سمیت دیگر محکموں کا ستیاناس ان محکموں میں ڈیپوٹیشن پر آنے والے افسروں نے کیا ہے، اس بات کے سچ ہونے میں کوئی قباحت نہیں ہے کیونکہ جو افسر اپنا محکمہ چھوڑ کر اور بھاری رشوت یا سفارش کرواکے نیب،ایف آئی اے یاپولیس و دیگر کسی ایسے محکمہ میں اپنی تعیناتی کروائے گا جہاں سے دولت دونوں ہاتھوں سے سمیٹی جاسکتی ہو تو کون بدبخت اپنی ،اپنے خاندان اور بہن بھائیوں کی بھوک ننگ کے خاتمے میں جان تک لڑائے گا۔ وطن سے محبت اور قومی مفاد کس کو عزیز ہوتا ہے سب سے پہلے اپنا پیٹ عزیز رکھنے والے ایماندار نہیں ہو سکتے-

حکومت پنجاب نے دریائے راوی کے کنارے راوی زون قائم کرنے کے منصوبے کو ترک کردیا ہے وجہ یہ کہ وفاقی حکومت نے اس منصوبہ کے لیے فنڈز جاری کرنے سے انکار کردیا ہے، کوئی اﷲ کا بندہ جسے خوف خدا ہو وزیر اعلی پنجاب سے پوچھے کہ میاں صاحب ! اس قسم کی سکیمیں یا منصوبے اپنے برادر اکبر کی رضامندی سے بنایا کریں تا قوم کا قیمتی وقت اور سرمائے کا ضیاع نہ ہو کیونکہ آپ سے بہتر کون جانتا ہے کہ یہ قوم اور ملک کس قدر زخمی ہیں ؟

Anwer Abbas Anwer
About the Author: Anwer Abbas Anwer Read More Articles by Anwer Abbas Anwer: 203 Articles with 161206 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.