وزیر اعظم نریندرمودی کے دورہ امریکہ خاص کر کیلیفورنیا
میں سلیکان ویالی کی بڑی عالمی کمپنیوں جیسےفیس بک, گوگل , مائیکرو سافٹ
اور دیگر کمنیوں کے سربراہوں سے ملاقات ان کے درمیان اپنی حکومت کے منصوبوں
کو پیش کر نے یہ بات واضح ہو تی ہیکہ ہندوستان کو انفارمیشن ٹکنالوجی کے
میدان میں ترقی دینے کی کوشش کی جارہی ہے .ہندوستان کے 6 لاکھ مواضعات کو
انٹر نیٹ اور وائی فائی سے مربوط کرنے کا منصوبہ ایک اچھا خیال ہے مگر جس
ملک کے دیہی عوام کو بنیادی سہولتیں , پینے کا صاف پانی اور سانس لینے کے
لئے خوشحال و صاف ستھری آب و ہوا میسر نہیں وہاں فیس بک اور انٹر نیٹ سے
عوام کا دل بہلا یا جا ئے تو یہ حکمرانی کا بنیادی فریضہ مکمل نہیں ہوتا.
مودی نے امریکہ میں ان بڑی کمپنیوں اور عوام کے سامنے جس طرح ہندوستان کی
برائیاں اور سابق حکمرانوں کی تصویر کو خراب کرنے کی کوشش کی اس سے صاف
ظاہر ہوتا ہیکہ وہ ہندوستان میں اپنے کسی خاص گروپ کو گرویدہ بنانے میں مدد
کر رہا ہے. مودی حکومت کے آنے کے بعد سے صرف لفظی بیان بازیاں اور وعدے چل
رہے ہیں حقیقت میں کچھ کام نہیں ہورہا ہے , مودی ہمیشہ اپنی تقاریر میں
لفظی کام کا ادعا کرتے ہیں لیکن وہ جو وعدے کرتے ہیں وہ الفاظ تیر کی طرح
ہوا میں لہرا تے ہیں لیکن بعد میں وہ بھول بھی جاتے ہیں. سوچ بھارت کے نام
پر محض عوام کو اپنی غلطیوں سے پردہ پوشی کرنے کا منصوبہ ہے. 31 اگست کے
درمیان ہی سوائن فلو سے 2000 سے ذائد اموات ہوئی ہیں خاص کر مہا رشٹرا ,
گجرات, راجستھان اور مدھیہ پردیش میں جہاں بی جے پی کی حکومت ہے وہاں سوائن
فلو اور ڈینگو سے ہونےوالی اموات اس بات کا ثبوت ہیکہ مودی حکومت میں
انسانی جانوں کی حفاظت سے ذیادہ صرف لفاظی کی حکمرانی کو ترجیح دی جارہی ہے.
حال ہی میں آئے رپورٹ کے مطابق 368 چپراسیوں کے پوسٹ کے لئے 23 لاکھ
درخواستیں موصول ہو ئیں. ہندوستان کے بے روزگاری کے مسئلہ پر عوام کی
آنکھوں میں پانی آگیا . 368 چپراسیوں کی مخلوعہ جائیدادوں کو پر کرنے کے
لئے 23 لاکھ درخواستیں کسی لیڈر اور آفیسر کے خواب و خیال میں بھی نہیں ہوں
گی. چپراسی کے لئے پنجم جماعت پاس ہونا لازمی ہے مگر ملک کا وزیر اعظم بننے
حکومت چلانے کے لئے پنجم جماعت پاس ہونا لازمی نہیں خواہ وہ چائے والا بھی
ہو تو کافی ہے.23 لاکھ بے روزگاروں میں MA, MCA, PHD (ڈاکٹر , انجینئیر ,
بی ایڈ. گریجویشن شامل ہیں. اور وزیر اعظم ڈیجیٹل انڈیا کا خواب دکھاتے ہیں
. دہلی کے چیف منسٹر اروند کیجریوال نے اس تعلق سے بیان دیا تھا جس کا میں
احترام کرتا ہوں کہ پہلے "میک انڈیا بعد میں خود بہ خود میک ان انڈیا ہو
جائیگا" یعنی پہلے انڈیا کے اندر روزگار کے مواقع اور اس کو وسعت دو بیرونی
ممالک کے لوگ خود بخود میک ان انڈیا کرینگے. اس کے علاوہ میڈیا نے امریکی
دورہ کو جس طرح ایک راک اسٹار کی شکل میں پیش کیا اس سے صاف ظاہر ہوتا ہیکہ
یہ صرف نام و نہاد کی حکومت چلا رہے ہیں جس کا کچھ فائدہ عوام کو حاصل نہیں
ہوگا. ہندوستانی میڈیا نے کیلیفورنیا میں گجراتیوں اور سکھ برادری کے لوگوں
کی مودی کے خلاف احتجاج کو یکسر مسترد کردیا. نام و نہاد اور لفظی سیاست
ہندوستان اور اسکی عوام کا کچھ فائدہ نہیں کرسکتی.اس لئے مودی کو چاہیئے کہ
وہ ہندوستان سے بیروزگاری کو مٹانے کےلئے جلداز جلدمنصوبہ بند اقدامات کریں
. |