پاکستان میں اس وقت دو کامیاب
حکمران بھائیوں نے اپنے بہترین کاموں اور انداز حکمرانی کی وجہ سے نہ صرف
بیرونی دنیا میں پاکستان کا وقار بلند کیا ہے بلکہ اندرونی طور پر بھی وزیر
اعلی پنجاب نے غریب مزدوروں کے بچوں کی تعلیم کے سلسلہ میں جوکام کر ڈالے
ہیں وہ سنہری حروف سے لکھے جائیں گے اگر مسلم لیگ ن کی حکومت پنجاب
اینڈوومنٹ فنڈز کا اجراء نہ کرتی تو کیا آج غریب والدین کا خواب شرمندہ
تعبیر ہوسکتا تھا کیا یہ غریب خاندان سے تعلق رکھنے والے مزدوروں ،کسانوں
،ہاریوں اور پسماندہ طبقوں سے تعلق رکھنے والے زہین بچے اپنی آنکھوں میں
سجائے خواب کو پورا ہوتے دیکھ سکتے تھے یہ صرف اور صرف میاں شہباز شریف کی
غریب عوام سے محبت کا نتیجہ ہے انہوں نے سب سے پہلے میٹرو بس چلا کر ویگنوں
میں مرغا بننے والوں کو عزت سے ٹھڈی بسوں میں سوار کروادیا،اورنج لائن
میٹروٹرین پر کام تیزی سے جاری ہے ،دانش سکولوں کے قیام سے امیر غریب میں
جمع تفریق کے فارمولے کو ختم کردیا اور اب پیفکی بدولت ایک لاکھ بچے اپنے
اعلی مستقبل سے گلے مل رہے ہیں وزیراعلی پنجاب نے اب اس فنڈ کی رقم 2ارب سے
بڑھا کر 4ارب روپے کردی ہے جسکی وجہ سے اب مزید کئی گھروں کے چراغ روشن
ہونگے میاں شہباز شریف کے عوام دوست ان کاموں کی تفصیل اگلے کالم میں دونگا
جب آپ یہ تحریر پڑھ رہے ہونگے تو اس وقت تک وزیراعظم میاں نواز شریف بھی
واپس ملک آچکے ہونگے جنرل اسمبلی میں وزیر اعظم کا خطاب کشمیری اور
پاکستانی عوام کی امنگوں کا آئینہ دار تھاوزیر اعظم نے پوری قوم کا سر فخر
سے بلند کرتے ہوئے اقوام عالم کو بھی باور کرا دیا ہے کہ پاکستان اصولوں پر
ڈٹا ہوا ہے اور اس ضمن میں کسی قسم کی سمجھوتے بازی نہیں کرے گا اور اپنے
تاریخی موقف سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹے وزیر اعظم میاں نواز شریف کا
جنرل اسمبلی میں خطاب مسئلہ کشمیر کے حل کی جانب تاریخ ساز پیش رفت ہے۔
انہوں نے اپنی جرات اور شجاعت سے جنرل اسمبلی کا میلہ لوٹ لیا اور کشمیر کے
محاز پر بھارت کو پچھلے قدموں دھکیل دیا ہے وزیر اعظم نے بجا طور پر کہا کہ
مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل نہ ہونا اقوام متحدہ
کی سب سے بڑی ناکامی ہے اور جب تک کشمیریوں کو حق خود ارادیت نہیں ملے گا
اس وقت تک اس کی غیر جانبداری سوالیہ نشان رہے گی وزیر اعظم میاں نواز شریف
نے جنرل اسمبلی میں جو چار نکاتی ایجنڈہ پیش کیا ہے وہ صرف ہمارے خطے کے
لئے ہی نہیں ہے بلکہ عالمی امن کی بھی ضمانت ہے۔ اس لیے اقوام عالم کو
اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے پاکستان کے وزیر اعظم کی ان تجاویز کو عملی
جامہ پہنانے کے لئے فوری طور پر عملی اقدام کرنا چاہئے اسکے ساتھ ساتھ وزیر
اعظم نواز شریف کے دورہ امریکہ نے کامیابیوں کی نئی تاریخ رقم کر دی ہے
نواز شریف نے نیو یارک میں عالمی رہنماؤں سے اپنی ملاقاتوں، کانفرنسوں اور
جنرل اسمبلی سے خطاب میں ہر عالمی موضوع پر پاکستان کے اٹل اور اصولی موقف
کی دلیرانہ اور مصلحت سے بے نیاز ہو کر وکالت کر کے اقوام عالم کو اپنا
گرویدہ کر لیا ہے جبکہ اس کے مقابلہ پر بھارتی قیادت کو امریکہ میں اپنی ہٹ
دھرمی اور غیر اصولی موقف کی وجہ سے ہر قدم پر منہ کی کھانا پڑی جو اس بات
کا ثبوت ہے کہ دشمن میں اتنی ہمت نہیں کہ وہ پاکستان کی قیادت سے آنکھیں
چار کر سکے جبکہ بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کا جنرل اسمبلی سے خطاب ایک
شکست خوردہ قوم کی ترجمانی تھا جس کی ہر علاقائی اور عالمی فورم پر مذمت کی
گئی۔ اگر بھارت اور اس کی متعصب اسٹیبلشمنٹ نے قائد پاکستان کے چار نکاتی
ایجنڈے کو صدق دل سے قبول کر لیا ہوتا تو نہ صرف بھارت کو خطے کے بحران سے
نکلنے کا با عزت راستہ مل جاتا بلکہ دونوں پڑوسی ملکوں کے مابین ہم آہنگی
کی ایک ایسی راہ ہموار ہو جاتی جس سے ہمارا عظیم خطہ امن و آشتی کا گہوارہ
بن جاتا اور یہاں دونوں ملکوں کی ترقی اور خوشحالی عوام کا مقدر بن
جاتی۔مگر بدقسمتی سے ایشیا میں امن و خوشحالی کیلئے اقوام متحدہ کی جنرل
اسمبلی میں پیش کردہ پاکستان کے چار نکاتی فارمولے کو روایتی ہٹ دھرمی اور
پاکستان پر دہشتگردی کے الزامات کے ذریعے مسترد کرکے بھارت نے ثابت کر دیا
ہے کہ بھارت اسلحہ فروخت کرنے والی طاقتوں کے گماشتے کا کردار ادا کرتے
ہوئے تیسری جنگ عظیم کی راہیں ہموار کررہا ہے چونکہ سامراجی و استعماری
قوتوں اور ممالک کی معیشت اسلحہ کی فروخت پرکھڑی ہے اسلئے وہ نہیں چاہتے کہ
دنیا میں امن قائم ہو اسی لئے بد امنی پھیلانے اور اپنے اسلحہ کی مہنگے
داموں فروخت کیلئے تیسری جنگ عظیم کی راہ ہموار کرنے کا ٹھیکہ ان قوتوں نے
بھارت کو دیا ہے اقوام متحدہ میں عالمی امن کیلئے پیش کردہ چار نکاتی
فارمولے میں بھارت کا جواب دنیا کی آنکھیں کھول دینے کیلئے کافی ہونا چاہئے
جبکہ عالمی قوتوں کو اس حقیقت کو بھی تسلیم کرلینا چاہئے کہ بلوچستان، فاٹا
اور کراچی سمیت پاکستان بھر میں ہونے والی دہشت گردی میں بھی بھارت ملوث ہے
جس کے ثبوت پاکستان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کو فراہم کر
دیئے ہیں اور15ممالک کو بھارتی جارحیت سے آگاہ کردیا گیا ہے اسلئے اب دنیا
کا امن اقوام متحدہ کے ہاتھ میں ہے کہ وہ دنیا کے مستقبل کومحفوظ بنانے
کیلئے بھارت کیخلاف کاروائی کرتی ہے یا اس کی جارحیت پر آنکھیں اور زبان
بند کرکے دنیا میں تیسری جنگ عظیم کی بنیاد رکھنے میں معاون و مددگار بنتی
ہے ۔ |