" پاک آرمی چیف کاجاندار موقف کہ “ ہم ہر وقت تیار ہیں‘‘

پاکستان بھارت تنازعات میں کشمیر اصل مسئلہ ہے جو بھارت نے قیام پاکستان کے وقت ہی تقسیم ہند کے ایجنڈا پر اسکی روح کے مطابق عمل نہ ہونے دینے کی صورت میں خود ہی پیدا کیا تھا جبکہ بھارت کی جانب سے کشمیر میں فوجیں داخل کئے جانے کے بعد برطانوی کمان میں کام کرنیوالے پاکستان کے پہلے آرمی چیف جنرل ڈگلس گریسی نے بھارتی فوجوں کو وہاں سے بھگانے کیلئے پاکستان کی افواج کی کشمیر کی جانب پیش قدمی کیلئے بانیٔ پاکستان اور گورنر جنرل قائداعظم محمدعلی جناح کے احکام کی تعمیل سے انکار کرکے بھارت کو کشمیر میں جارحیت اور غاصبانہ قبضہ کیلئے مزید شہ دی چنانچہ کشمیر کا ایشو بھارتی بدنیتی اور پاکستان کے انگریز آرمی چیف کی جانب سے مجاز اتھارٹی کے احکام کی تعمیل سے انکار کے باعث ہی آگے بڑھا تھا جو اقوام متحدہ کی چھ مختلف قراردادوں کے باوجود بھارتی ہٹ دھرمی کے نتیجہ میں آج تک حل نہیں ہو سکا اور آج اس مسئلہ کی سنگینی کے باعث علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کو خطرہ محسوس کرکے بھارت کا دم بھرنے والی عالمی قیادتیں بھی مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بھارت پر پاکستان سے مذاکرات کیلئے دبائو ڈال رہی ہیں۔

وزیراعظم میاں نوازشریف نے یواین جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں کشمیر پر پاکستان کا اصولی موقف پیش کیا اور مقبوضہ کشمیر میں 1947ء سے جاری بھارتی مظالم کو اجاگر کرکے اسکے عزائم کو بے نقاب کیا یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم کے خطاب اور آرمی چیف کے بیرونی اہم دوروں کے نتیجے میں دنیا آج کشمیر ایشو پر پاکستان کے موقف کے ساتھ کھڑی ہے اور خود امریکی صدر اوبامہ نے بھارتی وزیراعظم مودی سے ملاقات کرکے باور کرایا کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں بلکہ دوطرفہ مسئلہ ہے جسے حل کرنے کیلئے بھارت کو پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی میز پر آنا ہوگا۔

یہ حقیقت بالکل درست ہے کہ بھارت نے مسئلہ کشمیر سے دنیا کی توجہ ہٹانے کیلئے ہی اس خطہ میں دہشت گردی کو فروغ دیا اور اس کا الزام پاکستان کے سر تھونپا شروع کر دیا تاکہ دنیا مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کا ساتھ دینے کے بجائے اس سے دہشت گردی کے خاتمہ کی متقاضی رہے مگر پاکستان کی سالمیت کے درپے اس سفاک دشمن نے پاکستان میں اعلانیہ دہشت گردی کرانے کا اقرار کیا تو پاکستان کے پاس دہشت گردی میں ’’را‘‘ کے ملوث ہونے سے متعلق شواہد اور ثبوتوں کی بھی تصدیق ہو گئی چنانچہ دنیا آج اسی بنیاد پر بھارتی عزائم کو بھانپ کر اس سے مسئلہ کشمیر کے حل کی متقاضی ہے۔ اس تناظر میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اپنے جرمنی اور برطانیہ کے دورے کے دوران جہاں دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے پاکستان کی اب تک کی کاوشوں پر روشنی ڈالی وہیں انہوں نے کشمیر اور پاکستان کی خارجہ و داخلہ پالیسی سے متعلق دیگر ایشوز پر بھی اس انداز میں بات کی اور ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے دبنگ کہا کہ مسئلہ کشمیر برصغیر کی تقسیم کا نامکمل ایجنڈا ہے‘ اگر دنیا خطہ میں حقیقی اور پائیدار امن چاہتی ہے تو اسے مسئلہ کشمیر کے حل میں ضرور کردار ادا کرنا ہوگا۔ گزشتہ اپنے غیر ملکی دورے کے دوران لندن میں رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹی ٹیوٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لائن آف کنٹرول بھارتی جارحیت اور پاکستان کیخلاف بروئے کار لائی جانیوالی بالواسطہ حکمت عملی سے خطے پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیکورٹی صورتحال معاشی ترقی کے حوالے سے بہتر ہورہی ہے اور فوج ملک میں مکمل امن بحال ہونے تک کارروائیاں جاری رکھے گی۔ افغانستان میں جاری امن مذاکرات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ فوج اور حکومت افغانستان میں دیرپا اور مستقل امن کی حمایت کرتی ہے۔ انہوں نے ایسے عناصر سے خبردار کیا جو پاکستان اور افغانستان کے مابین مصالحتی عمل کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ پاکستان کے برادرانہ تعلقات ہیں اور افغان عوام کے ساتھ ہمارا خون کا رشتہ ہے‘ پاکستان کیخلاف پراپیگنڈا بند کیا جائے اور انہوں نے برطانوی وزیر داخلہ سے بھی ملاقات میں واضح اپنے اصولی موقف کو بیان کرتے کہا کہ برطانیہ دہشت گردوں کو مالی مدد اور مواصلاتی سہولتیں رکوانے میں اپنا ضروری کردار ادا کرے۔

دنیائے عالم کے سامنے عیاں ہے کہ بھارت نے اس سال پاکستان کیخلاف مختلف جنگی مشقوں کے ذریعے بہت تیاری کی ہے۔ ایک بہت بڑی جنگی مشق راجستھان میں ستمبر کے آخر میں شروع ہوئی اور نومبر کے آخر تک جائیگی۔بھارت کی یہ ایک بہت بڑی جنگی مشق ہے اور 10اپریل کو چین کے ساتھ مل کر فوجی ایکسر سائز کی۔ 23اپریل سے 2مئی تک ’’وارونا‘‘ نام کی ایک بڑی نیول مشق فرانس کیساتھ مل کر گوا کے علاقے میں کی۔

بھارت نے جاپان، سری لنکا، امریکہ اور بر طانیہ کے ساتھ بھی مشترکہ مشقیں کی ہیں اور اسے اپنی جنگی طاقت پر بڑا ناز ہے اس لئے بھارتی آرمی چیف اور بھارتی لیڈرز پاکستان کو بار بار سبق سکھانے کی باتیں کیں۔لیکن بھارت کو معلوم ہونا چاہیےکہ ۔حقیقی جنگ لڑنا اور جنگی مشقیں کرنے میں بہت فرق ہے۔ بھارت کی جنگی تیاریاں اپنی جگہ لیکن بھارت کو یاد رکھنا ہو گا کہ پاکستان کیک کا ٹکڑا نہیں کہ اسے اٹھا کہ منہ میں ڈال لیا جائے۔ پاک آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے یوم ِ شہدا کے موقع پر ٹھوک بجا کر جواب دیتے کہا کہ ’’ دشمن سے جنگ روایتی ہو یا غیر روایتی ، شارٹ ہو یا لانگ، ہاٹ ہو یا کولڈ۔ “ ہم ہر وقت تیار ہیں‘‘

Mian Khalid Jamil {Official}
About the Author: Mian Khalid Jamil {Official} Read More Articles by Mian Khalid Jamil {Official}: 361 Articles with 300036 views Professional columnist/ Political & Defence analyst / Researcher/ Script writer/ Economy expert/ Pak Army & ISI defender/ Electronic, Print, Social me.. View More