قاتل محکمہ
(Prof Dr Mujeeb Zafar Anwar Hameedi, Karachi)
کبھی غور فرمائیے کہ پاکستان میں
کسی بھی کامیاب ترین حکومت کی بربادی اور تباہی کا واحد ذمہ دار محکمہ کون
سا ہے ، یہ ایک ایسا ’’قاتل محکمہ‘‘ ہے کہ جس نے، ہر کامیاب ترین پاکستانی
قیادت کا ’’دھرن تختہ‘‘ کردیا ، ہر قیادت اور اعلا سیاسی بصیرت اسی محکمہ
کی غداری اور جرائم پروری کی بھینٹ چڑھ گئی اور بڑی سے بڑی پاکستانی قیادت
کو اس واحد محکمہ نے تباہ و برباد کردیا ۔زیادہ دُور نھیں ، یہ محکمہ اپنی
تمام ’’چیرہ دستیوں ‘‘ کے ساتھ آپ کی زندگی کو یکسر مفلوج کرچکا ہے اور
اسے آپ ’’محکمۂ بجلی‘‘ یا’’ واپڈا ‘‘یا اہلِ کراچی ’’کے الیکٹرک ‘‘ کے
موجودہ نام سے جانتے ہیں ۔
کے الیکٹرک یا سابقہ ’’کے ای ایس سی‘‘ واحد محکمہ ہے جس نے دنیا بھر میں
پاکستان کو ’’تاریک ترین بد بخت ‘‘ ملک کے ’’سمبل ‘‘ کے طور پر پیش کردیا
ہے ۔ دنیا بھر میں پاکستان اسی ’’کے الیکٹرک ‘‘ کی وجہ سے باعث ِ ندامت اور
’’ وجۂ خجالت و رسوائی ‘‘ ہے ۔دنیا کی بڑی بڑی شیطانی قوتوں کو زوال آگیا
لیکن ’’محکمہ ٔ بجلی ‘‘ یا کراچی کا ’’کے الیکٹرک ‘‘ واحد شیطانی قوت ہے جو
روز بروز ’’ باقاعدگی سے بھاری بھاری بِل ادا کرتی عوام ‘‘ کی زبوں حالی کی
واحد وجہ ہے اور روز افزوں قومی خزانہ لُوٹ کر ترقی بھی کررہا ہے ۔
یہ واحد محکمہ ہے کہ جس کی بربریت کی وجہ سے متوسط طبقہ کے مالک مکان
’’کُنڈا ڈالنے ‘‘ یا کرائے کے پورشنوں میں کرائے داروں کے بجلی میٹروں سے
تار ملانے پر مجبور ہوجاتے ہیں ۔
مارکسس نے کہا تھا کہ :’’ غربت ہر بُرائی اور جُرم کی ماں ہے !‘‘ لیکن میری
رائے ہے کہ بجلی کا محکمہ پاکستان کے اسّی فیصدی جرائم کی واحد وجہ ہے ۔
فجر کی نماز کا وقت ہو یا عصر و مغرب کے اوقات ، عشا ٔکا اندھیرا ہو یا ظہر
کی گرم دوپہر ، کے الیکٹرک ہر جگہ آپ کو اذیت فراہم کرنے کے لئے آپ کے
ساتھ ساتھ ہے ۔
فی زمانہ حکومتِ پاکستان اور پاک فوج ،دیگر پُرعزم پاکستان دوست قوتوں کے
ساتھ مل کر پاکستان سے ہر طرح کے جرائم ختم کرنے کا عزمِ مصمم کرچکی ہیں
لیکن بجلی کا محکمہ ،واحد محکمہ ہے جو پاکستان اور اہل ِ پاکستان کو کسی
بھی حال میں ’’خوش ‘‘ اور ’’کامیاب ‘‘ نھیں دیکھنا چاہتا ۔کبھی کبھی یہ
گُمان گزرتا ہے جیسے کچھ غیر ملکی پاکستان دشمن قوتیں ’’کے الیکٹرک ‘‘ اور
واپڈا کی سرپرستی میں مصروفِ عمل ہیں اور یہ واحد ادارہ ہے جو پاکستان کی
معیشت کی اینٹ سے اینٹ بجا کر اپنا ’’موقف ‘‘ ہر حال میں درست قرار دیتا ہے
۔اعلانیہ لوڈ شیڈنگ تو ایک جانب ، بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کرنے میں
بھی ’’کے الیکٹرک ‘‘ کو،’’ یدِ طولیٰ‘‘ حاصل ہے اور اس زمن میں پوش اور
’’بل ادا کردہ ‘‘ علاقے بھی شامل ہوچکے ہیں جن میں ناظم آباد ، واٹر پمپ ،
گلبرگ ٹاؤن بلاک ۱۰ ، ۱۱ ، ۱۲ ، ۱۳ اور دیگر بلاک شامل ہیں ۔
چونکہ پاک فوج کی ذاتی دل چسپی پاکستان کی ترقی اور خوش حالی سے منسوب ہے ،
اس لئے بجلی کا محکمہ، اب ’’پاک فوج ‘‘ کے عزائم کو خاک میں ملانے میں
مصروف ہے ۔کراچی ، حیدر آباد، لاہور ، نواب شاہ ، سیال کوٹ ، فیصل آباد ،
ملتان اور ان بڑے بڑے شہروں میں قائم صنعتوں کی ’’بندش‘‘ کی واحد وجہ
’’محکمۂ بجلی ‘‘ ہے ۔
مجھے حیرت ہے کہ آج تک کسی بھی حکومت کو اپنے مینڈیٹ کے تحفظ کے خلاف اس
محکمہ کو ’’حذف ‘‘ کرنے کا خیال نھیں آیا کیونکہ یہ واحد محکمہ ہے جو ملکی
ترقی کی راہ میں ناسور بن چکا ہے ۔ہر طرح کی کامیابی اور ترقی اسی بجلی کے
محکمہ کی بھینٹ چڑھ چکی ہے ۔میں دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ اگر کسی بھی حکومت
نے اس قاتل محکمہ کے خلاف فوری کاروائی کرلی ہوتی تو آج پاکستان میں سیاست
اور انڈسٹری کا س قدر ابتر حال نہ ہوتا ۔
محکمہ ٔ بجلی نے عوام کو اس قدر بھاری بِل بھیجے کہ پوش علاقوں کے لوگ موسم
ِ گرما میں کُنڈا ڈالنے پر مجبور ہوگئے اور ’’ گلبرگ ٹاؤن ‘‘کراچی اس کی
ایک بڑی مثال ہے جہاں جاوید میان داد اسٹریٹ کے گھروں میں مالکِ مکان ،
کرائے داروں کے میٹروں سے تار ملا کر اور بجلی چوری کرکے اپنی پانی کی
موٹریں ، ائر کنڈیشنرز اور دیگر مشینیں چلاتے ہیں ، جب، کے الیکٹرک کا کوئی
انسپکٹر ’’چھاپہ ‘‘ مارے تو اسے کچھ رقم دے کر اپنے ساتھ ملا لیا جاتا ہے
جیسے، A 473 بلاک 12 کا جنید اور ذاکرہ صابر ، R 3/12 گلبرگ کا فیضان دلشاد
، دلشاد الٰہی ، بلاک 12 گلبرگ کا ایک جعلی ایس پی اور انسپکٹر پولیس ، اسی
تھانے کی حدود میں بلاک 13 کا رہائشی B 204/13 کا شوکت اور اس کی اولاد و
دیگر اہلِ محلہ ۔یہ سب کے الیکٹرک کے اعلا افسروں کے ساتھ ’’ساز باز‘‘ کرکے
معاملہ ’’طے ‘‘ کرتے ہیں ، اس طرح’’ کے الیکٹرک‘‘ ہی کے افسران، گلبرگ
ٹاؤن کراچی کے تمام بنگلوں میں ’’سرکاری بجلی ‘‘ چوری کرتے اور خود ہی ان
بنگلوں پر ’’ریڈ ‘‘ کرتے ہیں ۔
حکومت پاکستان کو چاہئیے کہ پاک فوج کو اپنے پورے اعتماد کے ساتھ لے کر چلے
اور پورے پاکستان کے قدیم پی ایم ٹی( جن میں بجلی کے محکمہ نے کھانچہ
بازیاں کی ہوئی ہیں ) سرے سے ختم کرکے نئے سرکاری لائسنس والے پی ایم ٹی
نصب کئے جائیں ، اس سلسلے میں خیبر پختونخواہ کے سربراہ جناب عمران خان کی
کاوشوں سے بھی استفادہ کیا جاسکتا ہے ۔
بالخصوص کراچی میں گلبرگ ٹاؤن ، لیاقت آباد ٹاؤن ، واٹر پمپ ٹاؤن ،
انچولی یونین کونسل ، لیاری ٹاؤن اور دیگر ملحقہ علاقوں میں ’’رینجرز ‘‘
کے جوان سروے کریں اور تما م کُنڈے والے ’’پی ایم ٹی‘‘ فی الفور بند کردیں
تاکہ ’’کے الیکٹرک ‘‘ کی منافقانہ پالیسی کا خاتمہ ہوسکے جو خود ہی سرکاری
بجلی چُوری کررہی ہے ، کے الیکٹرک واحد محکمہ ہے جو ملکی خزانے کو دونوں
ہاتھوں سے لُوٹ رہا اور اپنے ’’موٹے نہ بھرنے والے پیٹوں کے حامل نااہل
افسران ‘‘ کی پرورش کرہا ہے ،ورنہ اس سے پہلے اسی محکمہ (کے ای ایس سی )
میں انتہائی ایمان دار افسران بھی موجود تھے ، جن کی دیانت داری کی مثالیں
دی جاتی تھیں ، افسوس ، اُن میں سے اکثر رٹائر ہوگئے ، باقی ماندہ ملک چھوڑ
کر باہر سدھار گئے ۔
اگر ’’ کے الیکٹرک ‘‘ نے اپنی روش نہ بدلی اور حکومتِ وقت نے اس محکمہ پر
بروقت ’’ہاتھ نہ رکھا ‘‘ تو خدا کی قسم یہ ’’نواز حکومت ‘‘ اور ’’پاک فوج
‘‘ کو بھی لے ڈوبنے والا ’’قاتل محکمہ ‘‘ ہوگا کیونکہ اس محکمہ کو آج تک
کسی عوام دوست حکومت پر ترس نھیں آیا ہے ، میاں نواز شریف اپنی سنجیدگی
اور برد باری میں ایک مثال کی حیثیت رکھتے ہیں ، کاش وہ پاکستان کے دوست،
ہمسایہ ممالک کے ساتھ مل کر پاکستان میں بجلی کا دیرینہ مسئلہ حل کرلیں اور
یہ اُن کی پائیدار حکومت کا سب سے عظیم کارنامہ ہوگا ۔عوام کو صرف ’’ریلیف
‘‘ چاہئیے ، بے روزگاری ، غربت ، لوڈ شیڈنگ سے نجات چاہئیے، حکومت کسی بی
پارٹی کی ہو، عام کواس سے کیا؟ دنیا بھر میں ترقی یافتہ قوموں پر سال ہا
سال ایک ہی سیاسی پارٹی حکومت کرتی اور عوام کو بھرپور ریلیف پہنچاتی ہے ،
جبکہ ’’ کے الیکٹرک ‘‘ نے اسپتالوں میں آپریشن ہوتے مریضوں کو موت کی
تاریک گھاٹیوں میں سُلا دیا ، جب تک ہسپتالوں کے جینیریٹرز Generators))
چالو ہونا شروع ہوتے ، مریض موت کے منھ میں چلاجاتا ، کاش کوئی ایسی حکومت
آئے جو قوم کو اس ’’قاتل محکمہ ‘‘ سے نجات دے ، آمین ! |
|