اشرافیہ بمقابلہ اشرافیہ۔لاہور میں ایاز صادق اور علیم خان کا الیکشن

لاہور میں گیارہ اکتوبر 2015 کوہونے والا ضمنی الیکشن بہت سے سوالات چھوڑ گیا۔ پہلا سوال تو یہ ہے کہ الیکشن کمیشن پھر سویا رہا کہ بینرز اور ٹرانسپورٹ پہ کروڑوں روپے خرچ کیے گئے۔دوسری بات یہ ہے کہ ایاز صادق نے اِس الیکشن میں جو کامیابی حاصل کی ہے وہ کوئی زیادہ خوش فہمی میں نہ رہیں۔ لاہور جسے ن لیگ اپنا گڑھ کہتی ہے وہاں صرف چند ہزار وٹوں کی برتری سے ن لیگ کا فتح حاصل کرنا درحقیقت ن لیگ کی شکست ہی ہے۔صوبائی و وفاقی حکومت کی حمایت بھی سردرا ایاز صادق کی ووٹوں میں کمی کا باعث بنی۔جو حالات و واقعات حلقہ کے دیکھنے میں چند دنوں سے نظر آرہے تھے اور الیکشن کے دن مجھے حلقہ میں جانے کا اتفاق ہوا ہے۔ علیم خان کے خلاف کی گئی مہم کے وہ لینڈ مافیا ہے اور عمران خان نے اپنی سیٹ اُسے دئے کر اپنی جان چھڑائی ہے۔اِس وجہ سے بھی اور ایاز صادق کے حوالے سے بھی لوگوں کی جو رائے سننے کو ملی ۔ میری اِس رائے کو پی ٹی آئی والے اور ن لیگ والے دل کو نہ لگائیں ۔میں نے جو محسوس کیا ہے اور جو دیکھا ہے وہ بیان کردیا ہے۔ ہاں ایک بات یہ ہے کہ تبدیلی آچکی ہے اِس الیکشن میں کڑوروں روپے لگے ہیں جو کہ عام پاکستانی نہیں لگا سکتا۔ ایسا علیم خان اور ایاز صادق کے لیے ہی ممکن ہے۔ الیکشن کمیشن سویا ہوا ہے کہ الیکشن میں اتنا زیادہ پیسہ لگا ہے۔ واقعی تبدیلی آچکی ہے۔جس انداز میں پی ٹی آئی نے اپنی بھر پور الیکشن مہم چلائی وہ واقعی ہی صرف علیم خان جیسا شخص ہی چلا سکتا ہے روپے پیسے کا بے دریغ استعمال ۔الیکشن کمیشن کی جانب سے بے حسی کی انتہاہے۔ن لیگ کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ ایک تو وہ صوبائی سیٹ ہار گئے اور نواز شریف کے بہت ہی قریبی عزیز عین وسطی شہر میں شکست سے دوچار ہوئے۔ جتنی محنت اور وسائل کا استعمال دونوں حکمران جماعتوں کی طرف سے ہوا یاد رہے کہ پی ٹی آئی بھی تو ایک صوبے میں حکمران ہے۔بات وسائل کی ہورہی تھی۔ جس طرح بے دریغ پیسہ خرچ ہوا۔ بلند و بانگ دعوے کیے گئے۔غریب عوام کو تماشا بنایا گیا۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ غریب عوام کیوں تماشا بنتی ہے تو جناب اِس کا جواب یہ ہی ہے کہ اشرافیہ نے کوئی راستہ ہی نہیں چھوڑاعوام کے لیے اِس لیے خوب لاہور میں عوام کو تگنی کا ناچ نچایا گیا۔ سیاسی درجہ حرارت اتنا بڑھا کہ عوام آپس میں ہی دست گریبان ہوئے۔علیم خان نے جتنا مرضی خرچ کیا ہو لیکن وہ پورا دنیا میں مشہور ہو گیا ۔اِسی طرح ایاز صادق کی جانب سے بھی وزراء کی ٹیم اور حکومتی ادارئے متحرک رہے۔جہاں بھی کچھ بٹ رہا ہوتا ہے جنابِ شیخ آف راولپنڈی وہاں پہنچ جاتے ہیں ۔لیکن جہاں جہاں جناب شیخ خطاب فرماتے ہیں پی ٹی آئی کا نقصان ہی کرتے ہیں۔پی ٹی آئی کے حامی نوجوان مبارکباد کے مستحق ہیں کہ اُنھوں نے بوسیدہ نظام سیاست کے خاتمے کے لیے آواز اُٹھائی ہوئی ہے لیکن عمران خان کی الیکشن جیتنے کی خواہش نے وہ اصول توڑڈالے ہیں جن کے علمبردار بن کر وہ اُبھرئے تھے۔ پی ٹی آئی میں بھی اُس طرح کے جاگیر دار وڈیرئے ق لیگی، زردرای لیگی سیاستدان براجمان ہوُچکے ہیں جس طرح کے لوگ ن لیگ کے پاس بھی تھوک کے حساب سے ہیں۔ اِس لیے اگر یہ کہاں جائے تو بے جاء نہ ہوگا کہ جس صبح کا انتظار نوجوانوں کو ہے اُس کی باگ دوڑ اُنھی سیاستدانوں کے ہاتھ میں ہے جن سے وہ چھٹکارا چاہتے ہیں۔گو حالیہ کنٹونمنٹ اور گلگت بلتستان کے انتخابات میں ن لیگ کی الیکشن میں کامیابی کا تناسب بہت زیادہ ہے لیکن لاہور میں چند ہزار ووٹوں سے ایاز صادق کا جیتنا کوئی کامیابی نہیں ہے اورصوبائی سیٹ میں نواز شریف صاحب کے رشتے دار کا ہارنا پی ٹی آئی کی بہت بڑی کامیابی ہے۔ اِس الیکشن میں پی پی کے جناب بیرسٹر عامر حسن بھی تھے جن کو شائد ووٹروں نے پہچانا نہیں۔ یوں پیپلز پارٹی کا صفایا نوشتہ دیوار ہے۔ زرداری اور منظور وٹو صاحب کو پیپلز پارٹی کی قیادت سے کنارہ کش ہوجانے چاہیے کیونکہ لگ یہ ہی رہا ہے کہ آئندہ الیکشن میں صرف ن لیگ اور پی ٹی آئی ہی ہوگی۔اﷲ پاک میرئے وطن کا حامی و ناصر ہو۔

MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 452 Articles with 392757 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More