پی آئی اے کی فروخت

وزیر اعظم میاں نواز شریف اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی میں شرکت کے بعد وطن واپس پہنچ چکے ہیں۔ اس کے بعدوزیر اعظم ایک ہفتے کے بعد امر یکا کا سرکاری دورہ کریں گے جس میں صدر بارک اوباما سے بھی ملاقات کریں گے لیکن اگرہم وزیر اعظم کے حالیہ دورے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی بات کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ دورہ کامیاب نہیں رہا ۔ وزیر اعظم اپنے ساتھ 70افراد کا وفد لے کرگیا تھا اور دنیا کے مہنگا تر ین ہوٹل میں مقیم تھے ۔ 160ممالک سے آئے ہوئے وزرائے اعظم اور صدور نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کی لیکن وزیر اعظم شریف نے کسی ملک کے سربراہوں سے ملاقات نہیں کی اور نہ ہی پاکستان کے خلاف عالمی سطح پر کیے جانے والے پروپیگنڈے کو ضائع کرنے کے لیے کوئی لابنک کی ۔ خبروں کے مطابق وزیر اعظم کئی فنکشن سے غائب رہے ۔ اقوام متحدہ کے 70سال پورا ہونے والے فنکشن اور بعد ازاں اس گروپ فوٹو میں بھی نہیں تھے جس میں دنیا کے تمام ممالک شامل تھے ۔ معلوم نہیں وزیر اعظم امریکا کیوں گئے تھے۔اب اس ملک کے غریب عوام کا پیسہ کچھ دن میں اربوں خرچ کرکے لوٹ آئیں۔ شاید کسی ملک کے سربراہ کے ساتھ اتنے لوگ امریکا نہ گئے ہوجتنے ہمارے وزیراعظم کے ساتھ اس وزٹ میں گئے تھے تاکہ سب خوش حال ہوجائے اور اپنے گھروں والوں کے لیے شاپنگ کریں۔غریب عوام کا پیسہ کیسے کیسے لوٹا جارہاہے۔ حقائق کو دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے لیکن ہمارے ساتھ ایسا ہی ہونا چاہیے کیوں ہم ہر دفعہ ان کی پارٹی کو منتخب کرتے ہیں تو عوام کو سز ا تو ملنی چاہیے کہ وہ عوام کے ٹیکسوں کا پیسہ جہاں چاہے اُڑ الے۔ پی آئی اے پائلٹوں کا ہڑتال دس دنوں سے جاری ہے جس میں عوام خوار ہو رہے ہیں اور ان اٹھ دس دنوں میں پی آئی اے کو 40کروڑ کا نقصان ہوا ۔ حکومت ان تمام ایشو پر خاموش ہے کیو نکہ وجہ کوئی آور ہے ۔حالات سے فائد ہ اٹھ کرنجی ائیر لائنزنے کرایہ بھی بڑھا دیا ہے۔اس نجی ائیر لائنزکا زیادہ شیئر وزیراعظم کے دست راز وفاقی وزیر حقان عباسی کا ہے۔ ائر بلیو کا قصہ قارئین کو یاد ہوگا کہ اسلام آباد میں ان کا جہاز گرا تھا جس کی رقم آج تک وفاقی وزیر حقان عباسی نے مرنے والے لواحقین کوادا نہیں کی۔حکومت کی لوٹ مار کاسلسلہ مختلف طریقوں سے جاری ہے۔ایک طر ف ملک کی تاریخ میں سب سے زیادہ قرضے اپنے عیاشوں کے لئے لے رہے ہیں تو دوسری طرف اداروں کو تباہ کرنے کا سلسلہ بھی خوب جاری ہے۔ اب اداروں کو فروخت کرنے کے لیے پہلے اداروں تباہ کیا جاتا ہے اور بعد ازاں ان کو فروخت کرنے کا پروگرام بنا دیاجاتا ہے۔ پی آئی اے اور پاکستان اسٹیل ملز سالانہ اربوں روپے کماتے تھے با وجود اس کے کہ ان اداروں میں لوٹ مار کا سلسلہ جاری ہو تا تھا ۔پی آئی اے میں جاب کرنے والے پی آئی اے کو گاڑی کی طرح استعمال کرتے تھے۔اسلام آباد نو کری کرنے والا صبح کراچی کی فلائٹ سے اسلام آباد آتے اور شام کو فلا ئٹ سے اپنے گھر کراچی چلے جاتے جبکہ کراچی میں جاب کرنے والے جہاز میں صبح کراچی اور شام کو اپنے گھر اسلام آباد واپس آتے ، یہ سب کچھ فری میں ہوتالیکن پھر بھی یہ ادارے منافع بخش تھا۔ اب حکومت اس کو چندہ مہینوں میں فروخت کرنے کے لیے پی آئی اے کو تباہ کررہی ہے اور عوام کو ذلیل کررہی ہے تاکہ عوام بھی خاموش رہے اور کل اس کو ہم یہ کہہ کر فروخت کر یں کہ یہ ادارہ نقصان میں جارہا تھا اس لئے اس کو فروخت کرنا پڑا۔

کسی نہ ایک بزرگ سے پوچھا کہ شیر انڈے دیتا ہے یا بچے انہوں نے جواب دیا کہ بیٹے شیر جنگل کا بادشاہ ہو تا ہے ۔ شیر کی مرضی بچے دیں یا انڈے ۔ اب عوام نے یعنی پنجاب کے لوگوں نے نون لیگ کو ووٹ دیے ہیں۔ آپ پی آئی اے کو بیجے یا اسٹیل مل کو آپ سے پوچھنے والا کون ہے۔ اس کو تباہ کرنے کی کیا ضرورت ہے کہ جان بوجھ کر ہڑتال شروع کرائی گئی اور بعد ازاں آئی ایم ایف کے کہنے پر اس کو فروخت کر یں گے لیکن اس سے پہلے مہنگے داموں نئے جہاز بھی خریدے جارہے ہیں تا کہ بعدازں ان جہازوں کو سکینڈ مال سمجھ کر اپنے کسی چہتے کو فروخت کی جائے اور حکومت پا کستان ان جہاز کی قسطیں ادا کرتے رہیں جیسا کہ ماضی میں کیا کیاتھا۔ مسئلہ یہ ہے کہ سب کو اپنا حصہ ملا رہا ہے ۔ اس لئے حکومتی اقدامات پر میڈیا کا زیادہ ترحصہ بھی خاموش ہے ۔حصے سے یاد آیاوزیر اعظم میاں نواز شریف نے فیصلہ کیا ہے کہ پنجاب کے 148ایم این اے کو دو دو کروڑ روپے دیے جائیں گے یعنی خزانہ جو غیر ملکی قر ضوں سے بھرا پڑا ہے اس سے تین ارب روپے خرچ ہوجائے تو کیا فرق پڑ تا ہے۔ یہ تو ایم این ایز کا حق ہو تا ہے کہ ان کو کم ازکم اتنی رقم تو ملے جس سے وہ اور ان کے یار دوست خوش ہو لیکن یہ رقم ملک کے باقی صوبوں کے ایم این ایز کو نہیں ملے گی۔ اسمبلی میں اپوزیشن جماعت پیپلز پارٹی کی تو سمجھ آتی ہے کہ وہ خاموش ہے کیوں کہ دونوں کا مک مکاؤ ہو چکا ہے کہ ایک دوسرے کی کرپشن پر بات نہیں کریں گے لیکن تحریک انصاف بھی اسی طرح عوام کو حکومت کی کرپشن سے آگاہ نہیں کرتی جس طرح کرنا چاہیے، گزشتہ روز عمران خان نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ دو ہزار ارب روپے جو ملک کے پورے بجٹ کا ہاف یعنی ادھا ہے سپریم کورٹ میں یہ کیسز پڑے ہیں لیکن کوئی پوچھنے والانہیں کہ ان لوگوں سے یہ رقم نکالے وجہ یہ ہے کہ وزیر اعظم سمیت کئی وفاقی وزراء بھی اس کر پشن میں ملوث ہے۔سپریم کورٹ بھی ان کیسز پر خاموش ہواہے ۔ پہلے خانہ پوری ہوتی تھی اب وہ بھی نہیں ہورہی ہے ۔پی آئی اے کی فروخت اور اس کو نقصان پہنچے والوں کے خلاف ایکشن کیوں نہیں لیا جاتا۔یہی پر پیپلز پارٹی کی یہ بات درست لگتی ہے کہ ہمارے ہر اقدام پرجس کو ہم کرپشن کہتے ہیں سپریم کورٹ سوموٹوایکشن لیا کرتی تھی ۔ نون لیگ حکومت میں سپریم کورٹ کیوں خاموش ہو جاتاہے۔
 
Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 226391 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More