“ کون سی نیب ، کیسی پکڑ دھکڑ ، کہاں کا احتساب ؟؟ “

توانائی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ توانائی حاصل کرنے کا سب سے سستا ذریعہ پانی سے بجلی کا حصول ہے پاکستان میں تو ثابت شدہ ٹیکنالوجی پر قائم نندی پور پاور پلانٹ مکمل ہونے کے باوجود نہیں چل پا رہا۔
وزیرِ اعظم نواز شریف نے گذشتہ دنوں پنجاب میں 1200 میگاواٹ کے بھکی انرجی پلانٹ کی تعمیر کا افتتاح کیا۔ اس پلانٹ میں مائع گیس کے ذریعے بجلی پیدا کی جائے گی۔مگر موقر پاکستانی اخبار ڈان کی ایک رپورٹ کے مطابق اس منصوبے کو قائم کرنے والی کمپنی قائدِ اعظم تھرمل پاور نے پلانٹ کے لیے جن گیس ٹربائنوں کا آرڈر دیا ہے ان کا وجود کاغذی ہے لہٰذا انھیں اب تک ٹیسٹ نہیں کیا جا سکا۔ چنانچہ ماہرین بنیادی سوال اٹھا رہے ہیں کہ نائین ایچ اے پوائنٹ زیرو ون ٹیکنالوجی پر مبنی بے وجود ٹربائن کی جس عظیم الشان کارکردگی کا دعوی مینوفیکچرر کر رہا ہے اسے ٹیسٹ کیے بغیر قیمت اور کارکردگی کا تعین کیسے ہوسکتا ہے؟اس کے باوجود اگلے برس تک آٹھ میں سے تین گیس ٹربائن پاکستان پہنچ جائیں گے۔وزیرِ اعظم کے مشیر برائے امورِ توانائی مصدق ملک نے اس ڈیل کے دفاع میں کہا ہے کہ ہمارے پاس دو ہی راستے ہیں، یا تو ثابت شدہ ٹیکنالوجی زیادہ قیمت میں خریدیں یا پھر نئی اور بہتر کارکردگی کی حامل ٹیکنالوجی کی جانب دیکھیں۔ رسک تو لینا ہی پڑتا ہے۔ یہ کوئی پہلی دفعہ کی بات نہیں بلکہ کراچی کے قریب 11،11 سو میگاواٹ کے دو جوہری بجلی گھروں کا تعمیراتی کام شروع ہو چکا ہے۔ اس منصوبے پر لگ بھگ دس ارب ڈالر لاگت کا اندازہ ہے (قرضہ بھی چین دے گا)۔ یہ جو ہری بجلی گھر چائنا نیوکلیئر کارپوریشن ڈیزائن کر رہی ہے۔ مگر مشکل یہ ہے کہ اے سی پی ون تھاؤزنڈ ڈیزائن پر بنائے جانے والے ان ایٹمی پلانٹس کی اب تک چین میں بھی آزمائش و تنصیب نہیں کی گئی۔پاکستان پہلا ملک ہے جہاں یہ ٹیکنالوجی ٹیسٹ ہوگی۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ بغیر آزمائش کے گیس بجلی گھر کو اگر کوئی حادثہ پیش آجائے تو نقصان بہرحال محدود ہوگا لیکن اگر بغیر آزمائش کے جوہری ڈیزائن پر بنے پلانٹ کو خدانخواستہ دو کروڑ آبادی والے شہر (کراچی ) سے صرف 30 کلو میٹر پرے کوئی حادثہ پیش آجائے تو کیا ہوگا؟اس دنیا میں کوئی بھی ٹیکنالوجی فول پروف نہیں بھلے وہ آزمائی ہوئی ہی کیوں نہ ہو۔ ورنہ چرنوبل، لونگ آئی لینڈ اور فوکو شیما کے جوہری پلانٹس سے تابکاری خارج نہ ہوتی اور لاکھوں لوگوں کو علاقے سے بے دخل نہ ہونا پڑتا۔ توانائی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ توانائی حاصل کرنے کا سب سے سستا ذریعہ پانی سے بجلی کا حصول ہے پاکستان میں تو ثابت شدہ ٹیکنالوجی پر قائم نندی پور پاور پلانٹ مکمل ہونے کے باوجود نہیں چل پا رہا۔ اوپر سے لائی جا رہی ہے وہ ٹیکنالوجی جسے ابھی پک کے تیار ہونا ہے مگر اس کے ذائقے کے بارے میں پہلے ہی سے واہ واہ برپا ہے۔ہاں پاکستان کو بجلی چاہیے مگر گھر کے چراغ سے زیادہ اہم بہرحال زندگی کا چراغ ہے۔ اگر لیگی حکومت اگلے تین برس میں لوڈ شیڈنگ ختم کر بھی دیتی ہے تو عمران خان حکومت کو دباؤ میں رکھنے کے لیے کوئی اور شاخسانہ لے آئیں گے۔ ماضی میں جب جاوید اشرف قاضی (سابق آئی ایس آئی سربراہ ) وزیرِ ریلوے تھے تو چین سے جدید ریلوے انجن اور جدید بوگیاں منگوائی گئی تھیں۔ ایک چوتھائی انجنوں کے تلوے میں کریک پڑ گئے اور بوگیاں اتنی چوڑی تھیں کہ کئی ریلوے پلیٹ فارموں کو تڑوا کے چھوٹا کرنا پڑا۔ تو یہ ہوتا ہے اربوں مالیت کے پروجیکٹس کی بین الاقوامی ٹینڈرنگ نہ کرنے کا نتیجہ۔ مگر کچھ لوگوں کے لیے یہی دنیاوی فلاح ہے۔ کون سی نیب ، کیسی پکڑ دھکڑ ، کہاں کا احتساب ؟؟
Mian Khalid Jamil {Official}
About the Author: Mian Khalid Jamil {Official} Read More Articles by Mian Khalid Jamil {Official}: 361 Articles with 300041 views Professional columnist/ Political & Defence analyst / Researcher/ Script writer/ Economy expert/ Pak Army & ISI defender/ Electronic, Print, Social me.. View More