بھارت میں گائے کے گوشت
کھانے اور بیچنے کے الزام میں آئے روز مسلمانوں پر تشدد اور جان سے مارنے
کا عمل جاری ہے ۔ تازہ واقعہ بھارتی ریاست ہما چل پردیس کے گاؤں سہارن پور
میں پیش آیا جہاں 22 سالہ نوجوان نعمان کو گائے اسمگل کرنے کے الزام میں
ہندو انتہا پسند گروہ بجرنگ دل نے شہید کردیا اور اس کے ساتھیوں کو تشدد کا
نشانہ بنایا ۔بھارت کی ریاست ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھاتر نے کہا
ہے کہ بھارت میں اگر رہناہے تو مسلمانوں کو گائے کا گوشت کھانا چھوڑنا ہوگا۔
انہوں نے گائے کو دبح کرنے پر پابندی عائد کرنا بھارتی حکومت کا ایک بڑا
کارنامہ قرار دیا ۔ بھارتی ریاست ہریانہ کے وزیراعلیٰ کا مذید کہنا تھا کہ
مسلمان گائے کا گوشت نہ کھا کر بھی مسلمان ہی رہیں گے۔
بھارت میں مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کو سیاسی ، مذہبی، سماجی ، ثقافتی
اور معاشرتی مسائل اور پابندیوں کا سامنا ہے جس سے دنیا کی سب سے بڑی
جمہوریت اور تمام مذاہب کو مساوی حقوق دینے کے دعویداروں کا مکروہ چہرہ
دنیا بھر کے سامنے آشکار ہوگیا ہے۔مقام حیرت ہے کہ دنیا بھر میں اقلیتوں کے
حقوق کی بحالی اور ان کے مسائل کے حل کے لئے کوشاں عالمی طاقتیں بھارت میں
مسلمانوں اور دیگر اقلیوں پر ہونے والے ظلم و ذیادتی پر پراسرار خاموش ہیں
، اس بارے کہیں کوئی لب کشائی نہیں کی جارہی۔ان حالات میں نوبت یہاں تک جا
پہنچی ہے کہ مقبوضہ کشمیر اور مسلم اکثریتی علاقوں میں گائے ذبح کرنے پر
پابندی عائد کردی گئی ہے اور پابندی کو جواز بنا کر مسلمانوں کو تشدد کرکے
قتل کیا جارہا ہے۔
دنیا بھر میں مذہبی انتہا پسندی کے خلاف بین الاقوامی قوتیں جنگ لڑرہی ہیں
اور کہا جارہا ہے کہ انتہا پسندی اور مذہبی شدت پسندی عالمی امن کے لئے
زبردست چیلنج اور بہت بڑا خطرہ ہے لیکن دوسری جانب بھارت جو سوا ارب سے
زائد آبادی کا حامل ہے اور ایک ایٹمی ملک ہے عملاً ایک انتہا پسند متعصب
اور شدت پسند تنظیم کے تسلط میں جاچکا ہے جس پر کسی جانب سے کوئی تشویش
ظاہر نہیں کی جارہی۔بھارت کا موجودہ وزیر اعظم ہزاروں مسلمانوں کے قتل کا
ملزم ہے اور اس نے کبھی اس پر شرمندگی کا اظہار بھی نہیں کیا ، اس وقت
بھارت میں ایک متشدد ، تنگ نظر ، انتہا پسند ہندو تنظیم کی حکومت ہے جو کہ
خطے کے مسلمانوں کی سب سے بڑی حلیف بنی ہوئی ہے ۔
بھارتی ظلم وذیادتی پر استعماری طاقتوں کی پر اسرار خاموشی اور دوہرے معیار
سے دنیا میں فساد ، انتشار اور بدامنی تیز ی کے نشوو نما پارہے ہیں ، اور
امن عالم کو لاحق خطرات کی شرح تیزی سے بلند ہورہی ہے۔ دنیا کا امن و سکون
اور چین و اطمنان اسی صورت قائم رہ سکتا ہے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف
معاندانہ سوچ اور رویے میں تبدیلی اور دیگر مذاہب کے پیرو کاروں کی طرح
مسلمانوں کے انسانی حقوق کا ہر سطح پر خیال رکھا جائے ۔ بھارت کے اشتعال
انگیز اور جارحانہ رویے سے صرف وہاں بسنے والے مقامی اقلیتوں کے حقو ق ہی
پامال نہیں ہورہے بلکہ پاکستان اور جنوبی ایشیاء کے دیگر ممالک میں بھی
بھارت کی بلاجواز دراندازی اور مداخلت جاری ہے جس سے ان ممالک میں امن ایک
عالمی چیلنج بن چکا ہے ۔پاکستان کے خلاف بھارت کی مسلسل اشتعال انگیزی کی
روش باہمی کشاکش کو ہوا دینے کا باعث بن رہی ہے جو کسی طور دونوں ملکوں کے
کروڑوں باشندوں کے بہتر مستقبل اور پر امن ماحول کے لئے سازگار نہیں ۔
بھارت اس حقیقت کو بخوبی جانتا ہے کہ پاکستان ایک مضبوط ایٹمی قوت ہے اور
اس کے لئے کسی بھی لحاظ سے تر نوالہ ثابت نہیں ہوسکے گا ، تاہم اندرونی اور
بیرونی طور پر مملکت خداداد کے خلاف متواتر سازشیں اور ریشہ دوانیا ں کرکے
اسے اس حد تک مضحل اور کمزورضرور کیا جاسکتا ہے کہ وقت آنے پر پاکستان کو
پوری دنیا کے سامنے نقص امن کا شکار قراردے کر اس کی ایٹمی طاقت پر
پابندیوں کا مطالبہ کرسکے۔ کئی بار بھارتی خفیہ ایجنسی ’را ‘ پاکستان کی
اہم شخصیات پر حملوں کی منصوبہ بندی کرچکی ہے ، اور پاکستان میں فرقہ
وارانہ فسادات برپا کرنے کے لئے مکروہ چالیں چلتی رہتی ہے۔ لیکن پاکستان کے
ارباب اقدار و اختیار کو بھارت کی مکروہ چالوں سے مکمل آگاہی ہے اور
پاکستانی فوج اور اس کے سپہ سالار جنرل راحیل شریف بھارت کی چال بازیوں کا
تدراک کرنے کے لئے ہمہ تن کوشاں ہیں، وہ یہ جانتے ہیں کہ وطن عزیز کے
استحکام و بقاء کے لئے دشمن کی چالوں کو ناکام بنانا از حد ضروری ہے۔
اقوام متحدہ اور عالمی امن کے علم برداروں کو دوہرا معیار ترک کرکے، بھارت
میں مسلمان اور دیگر اقلیتوں پر بے جا پابندیوں ، انسانی حقوق کی خلاف
ورزیوں اور مسلمانوں کے قتل عام کا نوٹس لینا چاہیے۔ اور بھارت میں
مسلمانوں کو گائے کے ذبح کرنے پر پابندی سے استثنیٰ دلوانا چاہیے، تاکہ کسی
قوم اور مذہب کے ساتھ امتیازی سلوک نہ ہو اور دنیا میں پائیدار امن کا قیام
عمل میں آسکے۔ |