وزیر اعظم پاکستان اپنے غیر ملکی
دورے پر لندن پہنچ چکے ہیں اب انکی اگلی منزل امریکہ ہے جہاں ہر حکمران
جانے کے لیے بے قرار رہتا ہے نہ صرف حکمران بلکہ انکے گرد خوش آمدیوں کے کے
ٹولے کی بھی موج ہوجاتی ہے جنہیں مفت میں امریکہ چکر لگانے کا موقعہ مل
جاتا ہے ہمارے آج کے یہ حکمران جو ہر وقت عوام کی خدمت کی مالا گلے میں
لٹکائے ملک کی تقدیر بدلنے کی باتیں کرتے رہتے ہیں ان سے آج تک ہمارا پولیس
کا نطام تو درست ہونہ سکا جہاں غریب کو انصاف حاصل کرنے کے لیے اپنے آپ کو
آگ لگانا پڑتی ہو،جنازے سڑکوں پر رکھ کر احتجاج کیا جاتا ہو اور بجلی کا
5ہزار بل آنے پر خواتین زہر پی کر اپنی زندگی کا خاتمہ کررہی ہو وہاں
پرمسلسل 3بار باریاں لینے والے حکمران عام آدمی کی تقدیربدلنے کی بات کریں
توعجیب سا لگتا ہے کہ غریب تو دن بدن غربت کی چکی میں ایڑیا ں رگڑ رہا ہے
اور حکمران طبقہ صرف تماشا دیکھ رہا ہے اگر کوئی مر جائے تو فوٹو سیشن کے
لیے پہنچ جاتے ہیں اسکے بعد بھی پہلے کی طرح اس متاثرہ خاندان کا اﷲ ہی
حافظ ہوتا ہے گذشتہ دنوں پاکستان پیپلز پارٹی جس نے روٹی،کپڑا اور مکان کے
نام پر عوام سے کھل کر کھیل کھیلا اور کل کے کنگال آج کے ارب پتی بن گئے کی
جانب سے موجودہ حکومت کی کرپشن اور ناقص کار کردگی پر حقائق نامہ جاری کیا
گیاہے اس حقائق نامہ سے قبل میں ایک ایسی ہستی کی زندگی کا صرف ایک واقعہ
پیش کرتا ہوں جسکی مثالی حکومت کی آج تک مثالیں دی جاتی ہیں قادسیہ کے
میدان جنگ سے آنے والا گھڑ سوار جونہی مدینہ منورہ میں داخل ہوا ایک شخص
دوڑتا ہوا قاصد کے پاس جا پہنچا اور اسے روک کر پوچھا قادسیہ کے میدان کا
کیا بنا مسلمانوں کو اﷲ نے فتح دی کہ نہیں ؟ کتنے مسلمان شہید ہوئے ؟قاصد
نے کہا کہ مجھے مت روکو،مجھے سیدھا امیرالمومنین کے پاس جانے کا حکم ہے یہ
کہہ کر اس نے گھوڑے کو آگے بڑھایا اور بتایاکہ کہ اﷲ تعالی نے مسلمانوں کو
فتح دی ہے وہ شخص گھوڑے کے ساتھ دوڑتا رہا اور قادسیہ کے میدان جنگ کا حال
دریافت کرتا جاتا ،گھڑ سوار مدینہ کے اندر پہنچ کر لوگوں سے پوچھتا ہے کہ
امیرالمومنین کہاں ہیں ؟راستے میں کھڑا اور گزرنے والا ہر شخص گھڑ سوار
قاصد اور دوڑنے والے شخص کو عجیب نظروں سے دیکھ رہا تھا کہ ایک آدمی چلا
اٹھا ــ"گستاخ امیرالمومنین پیدل بھاگ رہے ہیں اور تو گھوڑے پر سوار ہے "اتنا
سننا تھا کہ گھڑ سوار اچانک رک گیا اور پوچھا کہ کیا آپ امیرالمومنین ہیں
جس پر پیدل دوڑنے والے نے کہا کہ ہاں میں ہی عمرؓ ہوں تو قاصد معافیاں
مانگنے لگا تو آپ نے قاصد کو فرمایاکوئی بات نہیں مجھے فتح قادسیہ اور
مسلمان مجاہدین کے حالات بتاتے رہو۔ یہ تھے ہمارے اصل حکمران مگر بدقسمتی
سے اب ہم نے جن کو اپنی قسمت کی تبدیلی کے فیصلے کا اختیار دے رکھا ہے
انہوں نے اول خویش بعد درویش کے فارمولے پر عمل کرتے ہوئے سب سے پہلے اپنے
آپ کو نوازا پھر رشتے داروں کو اسکے بعد اپنے دوستوں کو بھی خوب نوازا جسکی
تازہ اور زندہ مثال ڈاکٹر عاصم صاحب کی ہمارے سامنے موجود ہے یہی وجہ ہے کہ
اب ہمارے سابقہ اور موجودہ حکمران سینکڑوں سیکیورٹی اہلکاروں کے ہمراہ اپنے
ہی گھر میں رہتے اور باہر تشریف لاتے ہیں ۔پیپلز پارٹی کی طرف سے جو حقائق
نامہ جاری کیا گیا وہی کچھ انہوں نے بھی اپنے دور میں کیا تھا مگر اب یہ
واقعہ ذرا تازہ تازہ ہے اس لیے اسے بھی عوام کے سامنے لانا ضروری ہے جس میں
کہا گیاہے کہ معاشی ترقی و خوشحالی کے دعویداروں کی اربوں روپے کی کرپشن
حکمرانوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، وفاقی خزانہ اسحاق ڈار 60 سے زائد
کمیٹیوں کے سربراہ ہونے کا ریکارڈ قائم کرتے ہوئے ملک کے غیر اعلانیہ نائب
وزیر اعظم کے منصب پر براجمان ہیں انکی ناقص معاشی پالیسیوں کی وجہ سے بین
الاقوامی اداروں نے پاکستان میں سرمایہ کاری پر عدم دلچسپی کا اظہار کیا۔
نندی پور پاور پراجیکٹ 22 ارب روپے سے بڑھ کر 87 ارب روپے تک پہنچ گیا پھر
بھی بجلی پیدا نہیں ہو رہی ، خادم اعلیٰ کے دور میں کاشتکار آلوؤں کو سڑکوں
پر پھینکنے پر مجبور ہیں، پٹرول کی قیمتوں کا بھی عوام کو فائدہ نہیں دیا
گیا پٹرول کی عالمی سطح پر قیمتیں کم ہونے کے باوجود حکمرانوں نے پٹرول پر
23 اور ڈیزل پر 30 روپے ٹیکس لگا دیا ۔ حکمران نہ ہی خادم ہیں اور نہ ہی
اعلیٰ،کشکول توڑنے کا دعویٰ کرنیوالے اب قرضہ لیکر بغلیں بجا رہے ہیں ،قائدا
عظم سولر پراجیکٹ 100 ارب روپے خرچ کر کے صرف 18 میگاواٹ بجلی پیدا کر کے
جس طرح اربوں روپے کی کرپشن کی گئی حقائق قوم کے سامنے لائیں جائیں۔
حکمرانوں کی کارکردگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 500 ارب
روپے نقد اپنے من پسند آئی پی پی مالکان (میاں منشاء) جیسے ذاتی دوستوں اور
فرنٹ مینوں کو نوازا گیا اور لوڈشیڈنگ پہلے سے دوگنی ہو گئی جو انکی نا
اہلی اور کرپشن کا منہ بولتا ثبوت ہے وزارت پٹرولیم میں اربوں روپے کے
نقصان اور خلاف ضابطہ بھرتیوں سے من پسند افراد کو نواز ا گیا جبکہ
کارکردگی کا عالم یہ ہے کہ پاکستان سٹیٹ آئل کا گردشی قرضہ 215 ارب روپے تک
پہنچ گیا ہے او جی ڈی سی ایل کرپشن کا گڑھ بن گیا ہے۔جبکہ گزشتہ تین سالوں
سے بجلی کی قیمتوں میں کئی گناہ اضافے کے ساتھ غریب عوام کے بجلی بلوں میں
نامعلوم ٹیکس لگا کر انہیں معاشی طور پر بدحال کیا جا رہا ہے انتہائی ناقص
ٹرانسفارمر اور میٹروں کی خریداری میں اربوں روپے کی کرپشن اور بندر بانٹ
شروع ہے تین سالوں میں کوئی بھی قابل ذکر پاور پراجیکٹ پیداواری عمل میں
داخل نہیں ہو سکا بلکہ لوڈشیڈنگ شارٹ فعال 7 ہزار میگاواٹ تک جا پہنچی ہے
پولٹری انڈسٹری کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا گیا ، لیسکو اور مختلف
منافع بخش کمپنیاں سمیت سٹیل ملز پاکستان کا انتہائی منافع بخش ادارہ آج
اسے نا کام ثابت کرنے کی کوشش کر کے بیچنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں جس طرح
مسلم کمرشل بنک، حبیب بنک، الائیڈ بنک اور پی ٹی سی ایل جیسے منافع بخش
اداروں کو کوڑیوں کے بھاؤ اپنے ذاتی دوستوں اور کاروباری حصے داروں میں بیچ
دیئے گئے۔چارج شیٹ کے مطابق ماڈل ٹاؤن واقعہ جس میں 14 افراد قتل اور 100
سے زائد زخمی ہوئے قصور واقعہ میں بچوں کے ساتھ اجتماعی زیادتیاں کی گئیں
ابھی تک انصاف کے منتظر ہیں۔ |