منتشر ہو تو مرو شور مچاتے کیوں ہو

آج جب ہم سیا ست کی دنیا میں قدم رکھتے ہیں توہم دیکھتے ہیں کہ مسلمانوں کو چہار جانب سے ستایا جا رہا ہے مسلمان کی چیخ پکار کوئی سننے کو راضی نہیں ہے ۔ کہیں مذہب کے نام پر ستایا جا رہا ہے تو کہیں بیف کے نام پر قتل کیا جا رہا ہے ۔ لیکن پھر بھی مسلمانوں کی آنکھیں نہیں کھلتی ، اس میں مسلمانوں کی غلطی ثابت ہو رہی ہے آج کے مسلمان سیاست سے کافی دور بھاگ رہے ہیں ،اور اپنی آہ وبکا ء کو سنانے کو در بدر بھٹک رہے ہیں ، ایسے ماحول میں اگر کوئی سیاست میں قدم رکھ کے مسلمانوں کا پرسان حال بن رہا ہے اور ان کی مشکلات کو حکومت کے سامنے رکھ کر ان کے دکھ درد کو دور کرنے کی کوشش کرتا ہے تو آج کا مسلمان بھی ایسا ہے کہ اس پر طنز یہ داد کی بارش کرتا ہے شوشل میڈیا کے ذریعے اس پر لعن طعن کیا جارہا ہے میں پوچھنا چاہ رہا ہوں ہو ان سے آپ کیا کر رہے ہو مسلمانوں کے لئے آپ کو چیخ وپکار اور آہ بکاء کے علاوہ اور کیا آتا ہے کیوں نہیں کوئی آگے آ رہا ہے کہ مسلمان کا دکھ درد دور کر سکے ، آپ اپنے قوم اور مسلمان کے لئے کیا کر سکتے ہیں ۔اگر کچھ کر سکتے ہیں توکر کے دکھائیں ورنہ خاموش رہنا صحت کیلئے زیادہ مفید ہوتا ہے ۔ ایسے لوگ خود تو کچھ کرتے نہیں اور اگر مسلمانو ں کی طرف سے کوئی آگے آکر ایسا کرتا ہے تو کرنے نہیں دیا جا رہا ہے ایسے میں مسلمان کا ہمدرد کو ن ہو گا کون ساتھ دیگا مسلمان کا، کون درس دیگاہندوستان میں بھائی چارے کا ،جس دیش میں آج کچھ غیر فعال لوگوں کی زبانی یہی کہا جا رہا ہے کہ مسلمان پاکستان جائیں ۔
Shuaiburrahman Aziz
About the Author: Shuaiburrahman Aziz Read More Articles by Shuaiburrahman Aziz: 14 Articles with 22140 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.