سیکولرازم کو شکست

دنیا کے مختلف ممالک میں مختلف نظام پائے جاتے ہیں جس میں وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلی بھی رونما ہوتی ہے۔ سوشلزم، کیپٹل ازم،سیکولرازم،کمیونزم وغیرہ نظام میں وقتاً فوقتاً تبدیلی آ تی رہی ہے۔ زیادہ تر ممالک کیپٹل ازم یعنی سرمایہ دارانہ نظام کی طرف راغب ہوئے ہیں ۔ ان سب نظام میں جہاں پر خامیاں موجود تھی وہاں پر خو بیاں بھی موجودرہی ہے۔ آنے والے وقتوں میں دنیا پر کونسا نظام مسلط ہوگا اس کے بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، پھر اسلام کا نظام بھی اپنی جگہ اہمیت کا حامل ہے لیکن یہ نظام اسلامی ممالک میں بھی قائم نہیں ہوا ۔ کئی اسلامی ممالک میں بھی ایسے ملتے جلتے نظام موجودر ہے ہیں ۔ ویسے حقیقت تو یہ ہے کہ اسلامی ممالک کو ان نظموں کا صحیح طور پر معلوم بھی نہیں ہے جس پر دنیا کے کئی تر قی یافتہ ممالک چل رہے ہیں۔ہم اگر پاکستان کی بات کر یں تو یہ ملک جس نظریے پر بنا تھا وہ نظریہ یہاں پر موجود نہیں جبکہ سیکولر ذہن رکھنے والے یا سیکولر نظام کو سپورٹ کر نے والوں کو اچھا نہیں سمجھا جاتا رہا ہے۔ ہمارے ایک مخصوص طبقے نے اس نظام کو بدنام کیا ، جو برائیاں اس نظام میں موجودہے اس سے زیادہ سیکولر نظام کے خلاف پرو پیگنڈا کیا گیا۔ حالانکہ اگر دیکھا جائے تو سیکولرنظام کا نظریہ ہے کہ جو لوگ جس مذہب پر یقین رکھتے ہوان کو نہ چھیڑا جائے جس کو جو اچھا لگے وہی کام کریں یعنی اس نظام میں ہر بندے کو مذہبی آزادی حاصل ہو تی ہے۔ہمارے ملک میں کونسا نظام چل رہا ہے میں یہ بتانے سے عاجز ہو۔

بھارت شروع سے اپنے آپ کو دنیا بھر میں سیکولر ملک کے طورپر پیش کر تا رہا اس کی وجہ یہ تھی کہ بھارت آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے جہاں پر کئی مذاہب کے لوگ رہتے ہیں ۔ ہندو اور مسلم ،تو بڑی مذاہب کے ماننے والوں کے طور پر موجود ہے۔پاکستان سے زیادہ مسلمان بھارت میں مقیم ہے جہاں پران کو مذہبی آزادی حاصل رہی ہے ۔ کئی دوسرے مذہب کی ماننے والوں کو بھی یہ آزادی حاصل رہی ہے جس طرح ہمارے ہاں مختلف مکتب فکراور طبقے موجود ہے اسی طرح بھارت کے ہندوؤں میں بھی کئی نسلیں اور طبقے موجودہے لیکن اس کے باوجود ہر طبقے کو آزادی حاصل تھی ۔ بھارت کے ایک ارب تیس کروڑ آبادی کے بارے میں کہا جاتا رہاکہ سیکولرنظام ہی نے اس کو کنٹرول کیا ہے جس پر بھارتی بھی فخر کرتے تھے لیکن دوسال قبل آنے والی حکومت جس کی سر براہی نریندرمودی کررہے ہیں جس کے بارے میں شروع سے مشہور تھا کہ وہ ہندو مذہبی جنونی ہے انہوں نے پہلے بھی کئی مسلمانوں کو زندہ جلایا ہے ۔ ہندو اور مسلمانوں کے درمیان نفرتیں پھیلا ئی ہے۔ جب سے وہ اقتدار میں آئے ہیں توان باتوں کو تقویت ملنی شروع ہوئی کہ وہ بھارت میں ہندوازم اور ہندو جنونیات کو پروموٹ کر یں گے۔بعض تجزیہ کار یہ بھی فرما رہے تھے کہ اب نریندر مودی وزیر اعظم کے کرسی پر بیٹھ گئے ہیں تو ان کو بہت سی حقیقتوں کا خود ہی معلوم ہوجائے گا ۔وہ اپنی جنونی ذہن کو ایک سائٹ پر رکھ دینگے کیوں کہ حکومت کو چلانا اور سارے مذاہب کے ماننے والوں کو اکٹھا رکھنا مشکل کام ہوتا ہے جس میں ملک کو اکٹھا رکھنے کی پالیسی بناتے وقت دل سے نہیں دماغ سے کام لیا جاتا ہے ،پھر وزیراعظم کسی ایک پارٹی کا نہیں ہوتا، وہ پورے ملک کی نمائندگی کرتا ہے۔ تو امید یہ تھی کہ مودی سرکاری ماضی کو نہیں دہرائیں گے اورملک میں اور بیرونی دنیا سے بہتر تعلقات قائم کریں گے لیکن اب ان کے فیصلوں نے ثابت کر دیا کہ وہ ملک میں ہندوازم اور انتہا پسندوں کو پروموٹ کر رہے ہیں ۔ مودی سرکار ملک سے سیکولرازم ختم کرکے ہندوازم قائم کرنے میں مصروف ہے۔ جس کا بظاہر تو انہوں نے اعلان نہیں کیا لیکن ان کے اعمال اور اقدامات سے کم از کم یہی محسوس ہو رہا ہے کہ مودی سرکاری انتہاپسندوں کی مدد کار بنی ہے۔

اب کئی مہینوں سے ہندو انتہا پسندوں نے بھارتی مسلمانوں پر زندگی تنگ کرنا شروع کیا ہے ۔ بہت سے بے گناہوں کو قتل کیا گیا کبھی ایک بہانہ بنایا جاتا ہے تو کبھی دوسرا بہانہ بنایا جاتا ہے۔کئی واقعات ایسے رونما ہوئے جس میں کہا گیا کہ مسلمانوں نے ان کے ماتا جی یعنی گائے کو ذبح کیا ہے ۔ ہندو انتہا پسندوں نے گائے کو مقدس بنایا ہے کہ اس کو ذبح نہیں کیا جائے گا ۔حالانکہ کے ہندو مذہب میں ایسی کوئی بات نہیں جس میں گائے کوذبح کر نا اچھا تصور نہ کیا ہو۔ دوسرا اہم مسئلہ یا منافقت مودی سرکار یا انتہا پسندوں کی یہ ہے کہ انہوں نے تو سادہ لوح عوام کو یہ تو بتایاہے کہ مسلمانوں کو گائے ذبح کر نے کی اجازت نہیں اور اس پر پابندی لگا ئی ہے لیکن خود بھارت دنیا میں گائے کا گو شت برآمد کر نے والا سب سے بڑاملک ہے اور اس سال بھی سب سے زیادہ بھارت دنیا کے مختلف ممالک کو 25لاکھ ٹن گائے کا گوشت برآمد کر یں گا۔اسی طرح دنیا میں اپنے آپ کو ایک سیکولر ریاست کے طور پر پیش کیا جاتا ہے لیکن اب شیوسینا جیسی مذہبی انتہا پسندوں کو آگے لایا جارہاہے جو پاکستان اور بھارت کے درمیان پائے جانے والے حکومتی اور عوامی تعلقات یا کھیلوں کے انعقاد کو بھی ختم کر رہا ہے ۔ بھارت سرکار ان کی تمام دھمکیوں اور عمل پر خاموش تماشائی بنی ہے بلکہ اب دونوں ملکوں کے درمیان کرکٹ سریز کو بھی شیوسینا کی دھمکیوں پر منسوخ کیا گیا ہے۔ سابق وزیر خارجہ محمود قصوری کی کتاب کی رونما کرنے والی بھارتی تنظیم پر بھی شیو سینا کے لوگوں نے حملہ کیا ۔بھارتی مذہبی انتہا پسندوں کے ان اقدامات کی وجہ سے بھارت میں یہی لگ رہا ہے کہ سیکولرازم کو شکست ہورہی ہے جس پر بھارتی ادیب ،ا سکولر، مصنف اور کئی صحافی پر یشان ہے کہ مودی سرکاری ہندوجنونیات کو روکتی کیوں نہیں ہے؟ بہت سے ادیبوں نے احتجاجاً اپنے ایورڈز بھی حکومت کو واپس کر دیے ہیں۔ ان پڑھے لکھے لو گوں کو غم ہے کہ ہندوستان میں بھی سیکولرازم کو شکست ہورہی ہے اور سیکولرازم کا خاتمہ ہو رہا ہے جو خود بھارت کے وجوداور سسٹم کے لیے خطرہ ہے۔
Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 226403 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More