حکومت کا عوام پر ایک اور ظلم

حکومت کا عوام پر ایک اور ظلم .....ہر خریداری پر16 فیصداضافی ٹیکس کے نفاذ کا عندیہ.....؟
کرغیزستان میں بدعنوانی اور مہنگائی کے خلاف عوام پرتشدد مظاہرہ...بغاوت میں بدل گیا
پاکستان میں بے لگام مہنگائی اور حکمرانوں کا رویہ ....عوام سوچنے پر مجبور...وہ کیا کرے ...؟

قوم تیار رہے اور سوچنے پر مجبور ہوجائے کہ اَب اُسے سنجیدگی سے کیا کرنا چاہے .....؟ کیونکہ ایک خبر یہ ہے کہ عنقریب حکومت پاکستان کا عوام کے ساتھ کیا جانے والا ایک اور ستم سامنے آنے والا ہے کہ حکومت پاکستان نے اِس رواں مالی سال کے دوران اپنا خسارہ پورا کرنے کے لئے آئی ایم ایف کے مشورے پر آئندہ عوام پر ہر خریداری کی صُورت میں 16فیصد اضافی ٹیکس لگانے کا اپنا اصولی فیصلہ کرلیا ہے جس کا اطلاق غالباً رواں ماہ نہیں تو آئندہ ماہ سے ہی ضرور ہوجائے گا جس سے متعلق ملکی ماہرین معیشت دان پہلے ہی اپنی تشویش کا اظہار کرچکے ہیں اور اُنہوں نے اِس نئے ٹیکس کے نفاذ کی کھل کر اپنے سخت ترین الفاظ میں مخالفت کرتے ہوئے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ حکومت آئندہ ہر خریداری پر 16فیصد اضافی ٹیکس کے نفاذ کے اپنے اِس ظالمانہ فیصلے پر فوری طور پر نظرثانی کرے کیونکہ اِس قسم کے حکومتی اقدام سے اِس ملک کے ساڑھے سولہ کروڑ غریب عوام پر ٹیکسوں کی ادائیگی کی مد میں مزید اضافی بوجھ پڑے گا جو پہلے ہی ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں جو اَب اِس ٹیکس کے بعد تو زندہ درگور ہی ہوجائیں گے اور عوام حکومت کے جانب سے اِس طرح کے انتہائی ظالمانہ ٹیکس کو ہرگز برداشت نہیں کر پائیں گے اور پھر یقین اِس طرح عوام اِس ٹیکس کے نفاذ اور حکومت کے اِس ظالمانہ اقدام کے خلاف احتجاجاً سڑکوں پر نکل آئیں گے جس سے ملک میں لاقانونیت اور افراتفری کا ماحول پیدا ہوجائے گا۔ جس سے ملکی معیشت اور کاررباری زندگی بھی بُری طرح سے متاثر ہو کر رہ جائے گا۔

جبکہ ملکی ماہرین معیشت کے علاوہ تمام سیاستدانوں اور ملک کی اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی حکومت کے اِس ظالمانہ اقدام پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کہیں ہمارے ملک میں بھی بلکل اِسی طرح کے حالات پیدا نہ ہوجائیں جیسے غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ دنوں وسطی ایشیا کی مسلم ریاست کرغیزستان میں حکومت مخالف ہزاروں مظاہرین ملک میں ہوشربا مہنگائی، حکومت کی بدعنوانی اور ملک میں بجلی کی قیمتوں میں ہونے والے بے لگام اضافے سمیت صدر فرمان بیگ باقیوف کے اقدامات کے خلاف احتجاج اور اِن کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے تھے تو اِن حکومت مخالف مظاہرین اور فورسز میں جھڑپوں اور فائرنگ کے دوران وزیر داخلہ سمیت 150ا فراد ہلاک اور 400 یا زائد مظاہرین زخمی ہوگئے تھے۔

اور اِسی دوران ایک خبر یہ بھی آئی تھی کہ کرغیزستان میں ہونے والے احتجاج کے نتیجے میں پُرتشدد مظاہرین اور سرکاری اہلکاروں کے مابین جب جھڑپیں تیز تر ہوتی گئیں تو اِن ہنگاموں کے دوران مشتعل مظاہرین نے کرغیزستان کی پارلیمنٹ پر قبضہ کرلیا تھا جبکہ اِسی روز اِن پُرتشدد مظاہروں کے دوران ذرائع کے مطابق مشتعل مظاہرین نے پراسیکیوٹر کے دفتر کو بھی آگ لگا دی تھی اور اِس کے علاوہ اِن مشتعل مظاہرین نے سرکاری ٹیلی ویژن کی عمارت سمیت کئی اہم سرکاری عمارتوں پر بھی قبضہ کرلیا تھا اور زبردستی اند گھس گئے تھے ۔

جس سے یہ صاف ظاہر ہورہا تھا کہ کرغیزستان میں حکومت کے خلاف عوامی بغاوت پوری طرح سے پیدا ہوگئی ہے اور اَب عوام ہی فیصلہ کریں گے کے اُنہیں کیا کرنا ہے پھر دنیا نے دیکھا کہ اِس سنگین صُورت حال کے پیشِ نظر کرغیزستان کے وزیراعظم نے تو اپنے عہدے سے فوراََ ہی استعفیٰ دے دیا تھا جبکہ وجہ بغاوت بننے والے کرغیزستان کے صدر فرمان بیگ باقیوف مشتعل مظاہرین کے ہاتھوں اپنے ہونے والے حشر سے بچنے کے لئے ملک ہی سے فرار ہوگئے تھے۔ جن سے متعلق اِن سطور کے رقم کرنے تک اطلاع یہ ہے کہ وہ اَب تک منظرِ عام پر نہیں آسکے ہیں۔

اور یوں کرغیزستان میں حکومت کی بدعنوانیوں اور منہ زور مہنگائی کے خلاف شروع ہونے والا حزب اختلاف کا یہ ایک ہلکا پھلکا سا احتجاج بغاوت کی صور ت اختیار کر گیا جس سے کرغیز ستان کی حکومت کا تختہ ایک طاقتور عوامی بغاوت کے ایک ہی ریلے سے پلٹ دیا گیا اور اَب وہاں اپوزیشن کا اقتدار پر قبضہ ہے۔

اگرچہ خیال کیا جا رہا ہے کہ کرغیزستان میں اپوزیشن کی اِس حکومت مخالف مہم کے دوران جو بعد میں ایک بغاوت کی صورت اختیار کر گئی اِس میں کم و بیش150یا زائد افراد ہلاک اور 400سے زائدافراد شدید اور جزوی زخمی ہوئے۔ مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ اِن افراد کی ہلاکت اور زخمی ہونے کے بعد ملک میں ایک ظالم اور فاسق و فاجر اور بدعنوان حکمران سے ایک بغاوت کی صُورت میں جو نجات ملی ہے۔ وہ عوام کے یوں خاموشی بیٹھے رہنے سے کبھی نہ مل سکتی تھی اور آج کے بعد کرغیزستان میں کسی بھی ایسے حکمران کو ہمت نہیں ہوگی کہ وہ اپنی عوام پر فرمان بیگ باقیوف کی طرح کے مظالم ڈھائے۔ کیونکہ آئندہ آنے والے صدر کو یہ ضرور معلوم ہوچکا ہے کہ کرغیزستان کے عوام کسی کے ظلم کو دیر تک برداشت کرنے کے عادی نہیں ہیں اور جب کرغیزستان کے عوام کسی کے خلاف کمر بستہ ہوجاتے ہیں تو اُسے عوامی بغاوت کی صورت میں اقتدار سے ذلت کے ساتھ اُتار کر ہی دم لیتے ہیں جیسے کرغیزستان کے عوام نے فرمان بیگ باقیوف کے خلاف سڑکوں پر نکل کر اِس کی حکومت کا تختہ اُلٹ کر رکھ دیا ہے۔

یہ حقیقت ہے کہ ہمارے حکمران قوم پر مہنگائی کے حوالے سے ظلم تو ضرور کررہے ہیں مگر اِن کے مظالم کسی بھی صورت میں کرغیزستان کے صدر فرمان بیگ باقیوف کی طرح ہرگز نہیں ہیں تب ہی ہماری عوام بھی اپنے اِن حکمرانوں کو اپنے ہاتھ کا چھالہ بنا کر رکھے ہوئے ہے ورنہ ہماری عوام بھی کرغیزستان کے عوام کی طرح کب کی باہر نکل کر اپنے حکمرانوں کا اقتدار کا تختہ پلٹ چکی ہوتی اور اِس کے ساتھ یہ بھی بیشک ایک ایسی حقیقت ہے کہ ہمارے عوام بھی بڑے صبر و برداشت اور تحمل مزاج ہیں وہ کوئی کام ایسا نہیں کرنا چاہتے ہیں کہ جس سے ملک کا نام دنیا بھر میں بدنام ہو اور ساری دنیا پاکستانی عوام کو بے صبری کہے ۔

اَب اِس منظر اور پس منظر میں ہمارے حکمرانوں کو بھی یہ سوچنا چاہئے کہ وہ ایک حد میں رہ کر جو چاہیں کریں مگر اتنا بھی نہیں کریں کہ جیسے یہ آئی ایم ایف کے مشورے پر ہر خریداری پر 16 فیصد اضافی ٹیکس لگانے کی تلوار تیز کر کے عوام پر لٹکائے بیٹھے ہیں۔ جس کے تصور سے ہی عوام تھر تھر کانپ رہی ہے اور حکومت کے خلاف اپنے سینوں میں لاوا بھر کر بیٹھی ہے جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔ قبل اِس کے کہ عوام کے سینوں میں اُبلنے والا یہ حکومت مخالف لاوا پھٹ کر باہر آئے۔

اَب ہمارے حکمران اتنا بھی ظلم عوام پر مت کریں کہ عوام اپنے صبر و برداشت کا لبادہ کھینچ کر پھینک دے اور کرغیزستان کے عوام کی طرح اپنے حکمرانوں کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے اور یہ بھی کرغیزستان کے عوام کی طرح اپنے حکمرانوں کے خلاف اعلان بغاوت بلند کردے۔ تو پھر حکمرانوں سوچو تمہارا اور ہمارے اِس وطنِ عزیز کا کیا بنے گا جو لاکھوں قیمتی انسانی جانوں کی قربانیوں کے بعد معرضِ وجود میں آیا تھا خدارا حکمرانوں اِس کی ہی لاج رکھ کر عوام کی تکالیف کا کچھ تو مداوا کرو اور ملک سے منہ زور مہنگائی اور بدعنوانی کا جڑ سے ہی خاتمہ کردو۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 905745 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.