پوران یونین کونسل کے بلدیاتی انتخابات
(Dr Tasawar Hussain Mirza, Lahore)
ضلع گجرات کی نئی یونین کونسل
پوران جس کے بلدیاتی انتخابات مورخہ 31 اکتوبر 2015 کو ہو رہے ہیں ، ضلع
گجرات کی واحد یونین کونسل ہے جس کی بلڈنگ اور ریکارڈ تو پوران موجود نہیں
مگر پنجاب کی سطح پر یونین کونسل کو اہمیت حاصل ہے جسکی بنیادی وجہ پاکستان
مسلم لیگ نواز گروپ کے ایم پی اے ملک محمد حنیف اعوان جو کہ ضلع گجرات میں
مسلم لیگ (ن) کے صدرہے اور سابق امیداوار برائے صوبائی اسمبلی راہنما پی ٹی
آئی راجہ نعیم نواز آف پوران جو کہ آرگنائزر پی پی 114پاکستان تحریکِ انصاف
ہے ۔دونوں گروپوں کے امیدوار آمنے سامنے ہیں-
یونین کونسل پوران پچھلے الیکشن میں یونین کونسل کھوہار کا حصہ تھی، اور
پچھلے الیکشن میں راجہ عبدالمناف جلالیہ جو کہ پاکستان مسلم لیگ ملک محمد
حنیف گروپ کے نامزد امیدوار برائے چیر مین یونین کونسل پوران ہے ، پچھلے
الیکشن میں یونین کونسل کھوہار سے 1700 کے قریب ووٹ حاصل کئے تھے ، جو اس
وقت کے بلدیاتی الیکشن میں جنرل کونسلر کی سیٹ پر سب سے زیادہ ووٹ
تھے،پوران یونین کونسل کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے
نامزد امیدوار برائے چیرمین راجہ ندیم نواز آف پوران ایک ایسا امیدوار ہے
جو یونین کونسل کھوہار میں مسلسل دو دفعہ بطورِ ناظم منتخب ہو چکا ہے ۔سب
سے کم عمر ناظم ہونے کا اعزاز بھی راجہ ندیم نواز کو حاصل ہے،بلکہ خاندانی
سیاستدان ہونے کا قلمدان بھی رکھتے ہیں، راجہ ندیم نواز کے بزرگ جنکی زندگی
کا اُڑھنا بچھوناسیاست ہے ، یعنی راجہ محمد نواز ٹھیکیدار دو دفعہ ممبر
ڈسٹرکٹ کونسل گجرات کا اعزاز بھی رکھتے ہیں،
سروے رپورٹ کے مطابق یونین کونسل پوران میں ون ٹو ون مقابلہ جاری ہے، دونوں
طرف سے کامیابی کے دعوے کئے جا رہے ہیں، دونوں امیدوار بڑی بڑی برادریوں،
گروپوں اور دھیڑوں کے حمایت حاصل ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں،جبکہ راجہ
عبدالمناف جلالیہ کو پوران میں ملک برادری، جلالیہ برادری ، ارائیں برادری
،فتوال برادری اور زمہ واریہ برادری سمیت پوران کی جٹ برادری کی مکمل حمایت
حاصل ہے جبکہ راجہ ندیم نواز امیدوار برائے چیرمین یونین کونسل پوران کو
قابلی ،اور مولوی برادری، اور ٹھیکیدار برادری کی مکمل حمایت حاصل ہے،
پوران کی چھوٹی بڑی دیگر برادریو ں میں دونوں امیدواروں کی حمایت موجود ہے۔
یونین کونسل پوران میں دیگر یونین کونسلوں کے مقابلے میں 10% ذیادہ ووٹ
کاسٹ ہونگے۔
یونین کونسل پوران چھ دیہات پر مشتعمل ہیں، جن میں ڈھوری، ڈھوک امرال ایسے
دیہات ہیں جن میں ملک اور جٹ برادری کی اکثریت ہیں جبکہ پوران، فتع پور،
چنگس اور ورینہ ایسے دیہات ہیں جن میں راجپوت برادری کی رشتہ داریاں موجود
ہیں ،
پوران یونین کونسل میں نظریاتی ووٹوں کی تعداد بھی ڈھکی چھپُی نہیں، جہاں
مسلم لیگ کا گڑھ سمجھا جاتا ہے وہاں پوران کو تحریک انصاف میں صوبائی مقام
حاصل ہے۔راجہ عبدالمناف جلالیہ نامزد امیدوار برائے چیرمین پاکستان مسلم
لیگ (نواز) گروپ اور وائس چیرمین مرزا سلمان بیگ آف چنگس ایک ایسا امیدوار
ہے جو مغل دیہات چنگس اور ورینہ کی بطور وائس چیرمین نمائدگی کر رہے ہیں،
اس سے پہلے کبھی بھی چنگس اور ورینہ سے کسی بھی پارٹی نے چیرمین یا وائس
چیرمین کی سیٹ پر کسی کو نامزد نہیں کیا، یہ ایک پلس پوائنٹ ہے ملک حنیف
گروپ کے پاس جبکہ دوسری طرف راجہ نعیم نواز صوبائی راہنما پی ٹی آئی نے
وائس چیرمین راجہ وقار رشید آف فتح پور کا چناؤ کر کے پاکستان مسلم لیگ (
چوہدری عابد رضا گروپ ) کو الیکشن سے قبل ہی آؤٹ کر دیا ہے،
چوہدری عابد رضا کا گروپ ختم ہونے سے جہاں راجہ ندیم نواز اور راجہ وقار
رشید کے حصے میں ووٹ بنک بڑھا ہے وہاں راجہ عبدالمناف جلالیہ اور مرزا
سلمان بیگ بھی پیچھے نہیں رہے جس کی بنیادی دو وجوہات ہیں۔اول عابد رضا
گروپ ختم ہونے سے اور راجہ وقار رشید کے آنے سے تمام کے تمام ووٹرز تحریک
انصاف میں شامل نہیں ہوئے کیونکہ حُب علی نہیں بغض یزید ہے ، بعض لوگ
چوہدری عابد رضا گروپ کی حمایت راجہ ندیم نواز کی مخالفت سے کر رہے تھے اور
کچھ لوگ ملک حنیف کی مخالفت کی وجہ سے چوہدری عابد رضا گروپ کی حمایت پر
مجبور تھے جب چوہدری عابد رضا گروپ ختم ہوا تو دونوں فریقوں کو فائدہ ہوا
پوران میں راجہ عبدالمناف جلالیہ اور فتح پور میں راجہ وقار اور راجہ عامر
کی مکمل حمایت کا فائدہ راجہ ندیم نواز نے اُٹھایا ہے۔عوام اس کو بھی ٹھریک
انصاف کا پوائنٹ سکور سمجھتی ہے۔یہاں یہ امر قابل زکر ہے کہ چوہدری عابد
رضا گروپ کے خاتمہ سے راجہ عبدالمناف جلالیہ کو دو فائدے حاصل ہوئے ہیں،
مسلم لیگ کے نظریاتی ووٹرز کی حمایت اور ایسے لوگ جو چوہدری عابد رضا کی
حمایت اس لئے کر رہے تھے کہ چیرمین کی سیٹ فتح پو آئے گئی وہ لوگ بھی ملک
محمد حنیف کی حمایت کرنے لگ گئے ہیں،
جیسا پیلے زکر کیا گیا ہے کہ پوران یونین کونسل کے دونوں امیدوار برائے
چیرمن کا تعلق پوران راجپوت برادری سے ہیں ، اس حساب سے ووٹوں کی تقسیم
خونی رشتہ داری اور دودھ کی رشتہ داری کے حساب سے تقسیم ہو گئی۔ خونی رشتہ
داری، نظریاتی ووٹوں کو نظر عام سے دیکھا جائے تو مقابلہ انیس اور بیس کا
ہوگا، ڈھوک مسلم، ڈھوک امرال اور ڈھوری دیہات میں راجپوت برادریوں کی خونی
رشتہ داری نہ ہونے کے باوجودبھی سخت مقابلہ متوقع ہیں،
جبکہ پوران فتح پور، چنگس ورینہ میں راجہ عبدالمناف جلالیہ اور راجہ ندیم
نواز کی رشتہ داری ہونے کی بناء پر مقابلے میں کسی بھی فریق کو فوقیت نہیں
دی جا سکتی،تا ہم پاکستان مسلم لیگ کے ضلعی صدر ملک محمد حنیف اعوان ایم پی
اے کی خصوصی گرانٹ، توجہ اور ذاتی اثرو سوخ اور پاکستان تحریک انصاف کے
صوبائی راہنما کے ویژن، راجہ محمد نواز کی خدمات اور راجہ ندیم نواز کی
شبانہ روز کاوشوں کا ثمر آمنے سامنے تو آگیا ہے
یونین کونسل پوران میں امیداوار وہ ہی کامیاب ہوگا ، جس کو : خفیہ ووٹ :
حاصل ہونگے اور خفیہ ووٹ گنتی کے دو چار نہیں بلکہ 20%تک ہونگے، خفیہ ووٹوں
میں دو اقسام ہیں ۔ اول ایسی رشتہ داریاں جہاں دودھ کے رشتے ہوں،مثلاً ماؤں
بہنوں اور بیٹیوں کے ووٹ، یہ ایسے ووٹ ہیں جن کو کاسٹ ہونے سے پہلے کسی بھی
زمرے میں شمار نہیں کیا جا سکتا،مگر امیدواروں کی کامیابی کا داروامداد
انہی پر ہوگا،
خفیہ ووٹ دوئم: اس زمرے میں ان تمام لوگوں کے ووٹ شامل ہیں، جو غریب ،
مزدور ، کام کرنے والے یا عرفِ عام میں کمیوں کے ووٹ کہا جاتا ہیں۔ اخلاقی
لحاظ سے ایسے ووٹر ز بھی کسی کی حمایت یا مخالفت نہیں کرتے ۔ لیکن۔۔۔
امیدوار کی کامیابی اور نا کامی کا سبب ضرور بنتے ہیں
سروے کے دوران کچھ لوگوں نے کہا 2%فیصد ایسے بھی ووٹ ہیں جو کسی بھی پارٹی
سے منسلک نہیں تاہم جو پارٹی پہلے آئیں پہلے پائیں کے تحت گھر سے ٹرانسپورٹ
مہیا کریں گئے وہ ووٹ اسی پارٹی کو کاسٹ ہوگا۔سروے کے یہ بھی پتہ چلا ہے جب
مقامی سیاستدان بڑی بڑی پارٹیاں شہروں کے بڑے ہوٹلوں میں دیتے ہیں تو عام
ووٹرز کو رسمً بھی نہیں پوچھا جاتا تو پھر ووٹرز کا دماغ خراب تو نہیں جو
ایسے امیدواروں کو نامزد کرے، جو تیسری بات سروے میں دیکھی گئی ہے
وہامیدوار کا براہ راست ووٹر کو نہ ملنا بھی ووٹرز کو ناگوار گزرتا ہے،
کامیابی کے لئے ڈرائنگ روم کی سیاست کی بجائے ڈور ٹو ڈور جانے والہ فارمولہ
کارگر ثابت ہوگا Ã سروے کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ یونین کونسل
پوران میں ۔60%سے 70%زیادہ سے زیادہ ووٹ کاسٹ ہوگا، جو دوسری یونین
کونسللوں ک مقابلے میں دس فیصد زیادہ ہے
کسی بھی امُیدوار کی کامیابی کا دعویٰ 31 اکتوبر سے قبل کرنا مشکل ہی نہیں
بلکہ ناممکن ہیں، کیونکہ ذاتی پسند اور ذاتی نہ پسند سے آگئے ایمانداری
لازمی جز ہے، بندہ ناچیز ایک عام سا انسان ہے کوئی فرشتہ نہیں، اگر کوئی
سروے تجزیہ میں کمی کوتائی یا غلطی سرزد ہو جائے تو در گزر کرنا ۔۔۔ کیونکہ
دلوں کے حال تو اﷲ پاک کی ذات ہی جانتی ہیں، لیکن دعا ہے
اﷲ پاک ملک و قوم کی بہتر خدمت کرنے والے کو کامیابی عطا فرما آمین
|
|