کیا بھارت سیکولر ریاست ہے۔۔۔؟

بھارت جو کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوری حکومت اور سیکولر ہونے کا دعوے دار ہے وہاں پر اب جتنی تیزی سے مسلمانوں ، سکھوں ، عیسائیوں اور دیگر مذاہب کے لوگوں کے خلاف ہندو انتہا پسند کا روائیاں کر رہے ہیں ۔ وہ انکے اس دعوے کی نفی ہے کہ وہ ایک سیکولر ملک ہے ۔میں گزشتہ چند ماہ میں ہونے والے غیر مسلموں کے ساتھ واقعات کا ذکر یہاں کرنا چاہوں گا۔

ـ جنوبی بھارت میں گائے کے گوشت کھانے پہ تو پابندی پہلے ہی عائد تھی ،اب انہوں نے ٹوپی پہننے پہ بھی پابندی عائد کر دی ہے۔ انتہا پسند نتظیم کے رہنما راجہ سنگھ کے جلوس کے موقع پر نہ صرف مساجد کو زبر دستی بند کرایا گیا بلکہ کسی مسلمان کو ٹوپی پہن کر سڑک پر آنے سے بھی منع کر دیا گیا۔اسی طرح دادری کے بعد بھارتی صوبہ اتر پر دیش کے علاقے میں پوری میں گائے ذبح کئے جانے کی افواہ کے بعد فسادات پھوٹ پڑے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق یوپی کے مین پوری میں انتہا پسند ہندؤں نے دو مسلمانوں کو گائے ذبح کرنے کے شبہ میں گھیر کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا ہے جبکہ اس سے پہلے نئی دلی کے قریب دادری کے علاقے میں ایک 50سالہ مسلمان محمد اخلاق کو گائے کا گوشت کھانے کے شبہ میں شدید تشدد کا نشانہ بنا کرشہید کر دیا گیا۔ جبکہ حکومت انڈیا کی جانب سے فرانزک ٹیسٹ کے بعد معلوم ہوا کہ محمد اخلاق کے فریج میں بکرے کا گوشت تھا ۔ تاحال ذمہ داروں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔

ایک اور واقع جو بھارتی ریاست کرناٹک میں پیش آیا ایک مسلمان مویشی تاجر ابراہیم پر بجرنگ دل کے کارکنوں نے لوہے کی سلاخوں اور چین سے جان لیوا حملہ کیا جسمیں وہ شدید زخمی ہو گیا۔ اس پر یہ الزام تھا کہ اسنے ایک گائے چرا لی ہے۔ اسی طرح مقبوضہ کشمیر میں بھی بھارتی فوج اور حکومت کا ظلم آخری حدوں کو چھو رہا ہے۔ ایک مسلمان ممبر پارلیمینٹ کے منہ پر پریس کانفرنس کے بعد کالی سیاہی پھینکنا اور کشمیری مسلمان ڈرائیوروں کو زندہ جلائے جانے کے واقعات تواتر کے ساتھ ہو رہے ہیں ۔ بھارت میں مسلمانوں کو تو چھوڑیں انکی زبان اردو کے ساتھ بھی متعصب رویہ برتا جا رہا ہے۔ حالا نکہ بھارت کی تمام فلمیں اردو میں بنتی ہیں۔ لیکن ان پر لیبل ہندی کا لگایا جاتا ہے۔تمام بڑے شعراء کا تعلق مسلمانوں سے ہے۔لیکن اس کے باوجو مقبوضہ کشمیر میں سکولوں اور کالجوں میں اردو کے مطلوبہ اساتذاہ فراہم نہیں کیے جا رہے۔ تاکہ اردو کو پروان چڑھنے سے روکا جا سکے۔ اس طرح مودی سرکار نے سمجھوتہ ایکسپریس کو سکیورٹی کلیئر نس کا بہانہ بنا کر واہگہ ریلوے اسٹیشن پر گھنٹوں انتظار کروا نے کے بعد واپس پاکستان روانہ کر دیا جس کے باعث سینکڑوں کی تعداد میں مسافروں کو کئی دنوں تک شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ خورشید قصوری سابق وزیر خار جہ پاکستان کی کتاب کی رونمائی کرنے والے بھارتی میزبان کا منہ کالا انکے اپنے شیو سینا کے غنڈوں نے کیا۔ PCB کے سربراہ شہریار خان اور PCBکے گورننگ کمیٹی کے انچارج صحافی، نجم سیٹھی اور محمدسبحان کیساتھ جو کچھ ہوا اسکی اجازت دنیا کا کوئی مذہب، روایت ، دستور نہیں دیتا۔ مہمان کی عزت و احترام ہر مذہب میں ہے لیکن PCBکے سربراہوں کیساتھ بھارتی انتہا پسند وں نے جیسا سلوک کیا وہ دنیا کو انکے مکروہ سیکولر چہرہ دکھانے کے لئے کافی ہے۔ PCBکے ناکام مذاکرات کے بعد پاکستان بھارت کرکٹ سیریز کے امکانات بالکل ختم ہو گئے ہیں۔ بھارتی انتہا پسند جماعت شیو سینا کی دھمکیوں کے بعد ICCنے پاکستانی ایمپائر علیم ڈار کو جنہوں نے اگلے دو ون ڈے میچز میں (جو انڈیا اورافریقہ کے درمیان ہونے تھے ) ایمپائرنگ سے روک کر واپس بلا لیا۔ اسی طرح پاکستان کمنٹیٹر رمیز راجا اور وسیم اکرم بھی ان میچوں کی کمینٹری احتجاجاً چھوڑ کر واپس آگئے۔ بھارت میں انتہا پسند ہندوؤں کی شرمناک کاروائیوں کے بعد کبڈی کا ورلڈ کپ 4غیر ملکی ٹیموں کے انکار کے بعد ختم کر دیا گیا ہے۔ جبکہ آئندہ سال ہونے والا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ بھی کھٹائی میں پڑ گیا ہے۔ ان نا گفتہ بہ حالات میں جب بھارتی مودی سرکار اور انکے حمایتی اب مکمل طور پر دنیا کے سامنے آ چکے ہیں انٹرنیشنل کمیونٹی کو بھارت کے خلاف کوئی ٹھوس اور جامع کاروائی کرنی ہوگی۔ لیکن ایسا لگتا نہیں ہے۔ امریکہ، UNO، OICکوئی بھی بھارت سے تعلقات خراب کرنا صرف اس لئے نہیں چاہتا کیونکہ انکے اپنے مفادات ہیں۔ پاکستان کی تو کوئی واضح خارجہ پالیسی ہے ہی نہیں ۔ ہر وقت ہم تعلقات اور کرکٹ سیریز کی بھیک مانگتے رہتے ہیں۔ ہم ایک خود دار قوم ہیں، ہمارے حکمران نہ سہی ۔ لیکن ہماری 20کروڑ عوام بھارتی بالا دستی اور ظلم کو کسی طور پر قبول کرنے کو تیار نہیں ہے اور بھارت کے حالات تو خراب ہونے ہیں اسلئے بھارت کے کئی حصے انکے اپنے ہاتھوں ہو نگے۔ وہاں پر کئی علیحدگی پسند تحاریک چل رہی ہیں۔اور میرے پیغمبر ﷺ کی پیشن گوئی بھی تو پوری ہونی ہے جس میں انہوں نے فرمایا تھا کہ ہند فتح ہوگااور وہاں کے حکمرانوں کو بیڑیاں پہنا کر لایا جائے گا۔
Sohail Aazmi
About the Author: Sohail Aazmi Read More Articles by Sohail Aazmi: 181 Articles with 138021 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.