زلزلے سے بچنے کی پائیدار ترکیب

گذشتہ روز 26 اکتوبرکوملکی تاریخ کا ہولناک ترین زلزلہ آیا جس کی شدت 8.1 ریکارڈ کی گئی زمین سو امنٹ تک لرزتی رہی لوگ خوف کے مارے کلمہ طبیہ کا ورد کرتے ہوئے عمارتوں سے باہر دوڑ پڑے بعض لوگوں نے عمارتوں سے چھلانگیں لگا دیں حالیہ زلزلہ میں 300 کے قریب لوگ لقمہ ٔ اجل بن گئے سینکڑوں لوگ زخمی ہوئے ۔ملک بھر کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی زلزلہ 2بج کر9 پر دوپہر کے وقت آیااس سے قبل 10اکتوبر 2005 ء کو بھی قیامت خیز زلزلہ رونما ہوا جس نے 80 ہزار لوگوں کی جانیں لے لیں اور اڑھائی لاکھ بے گھر ،دو لاکھ لوگ زخمی ہوئے تھے اس سے قبل بھی دسمبر 74ء میں 5ہزار جاں بحق ،1700افرادزخمی ہوئے،فروری 2004ء میں 24افراد،اکتوبر 2002ء میں 30افراد،اکتوبر 2008ء میں160 ،جنوری2001 ء میں15 ،97 ء میں110،ستمبر 2013 ء دو زلزلوں میں 362، جنوری2011ء میں چار سو مکانات تباہ،فروری2014 ء کے دو زلزلوں کے نتیجے میں 24،2002 میں30،جنوری2001 ء میں 15 افراد جاں بحق ہوئے تھے ۔پاکستان میں آنے والا حالیہ زلزلہ جنوبی ایشیاء کی تیس سالہ تاریخ کا شدید ترین زلزلہ ہے کیونکہ اس سے پہلے جنوبی ایشیاء کی تاریخ میں ایسی شدت والا زلزلہ کبھی نہیں آیا ۔یہ بھی کہا جارہا ہے کہ پاکستان کا دو تہائی رقبہ کسی نہ کسی فالٹ لائن پر ہے ماہرین ارضیات کا کہنا ہے کہ گھوٹکی،سکھر،نواب شاہ،چولستان،وزیرستان،ڈیرہ بگٹی،آزاد کشمیر،کراچی سے آوران تک کی ساحلی پٹی خطرناک ترین فالٹ لائن پر ہیں اسلام آباد باؤنڈری تھرسٹ پر ہے ،ایوان صدر،وزیر اعظم ہاؤس،سیکرٹریٹ بھی انتہائی خطرناک فالٹ لائن پر ہیں ،ماہرین کا کہنا ہے کہ زلزلے کی زیادہ شدت سے آنے کی وجہ" زیادہ دیر بعد زلزلہ آنا "ہے ۔یہ ایک ایسا سانحہ ہے جس میں اﷲ تعالیٰ کے سوا کسی کا عمل دخل نہیں ۔

زلزلہ کیوں آتے ہیں ؟اس کی کیا وجہ ہے؟زلزلوں سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟ اس سلسلے میں تدابیر وتراکیب کیا ہو سکتی ہیں؟تاریخ انسانی میں بہت سے ماہرین نے اس موضوع پر لب کشائی کی ہے لیکن آج ہم مسلمانان عالم کی خدمت میں اﷲ رب العزت اورمخبرصادق امام الانبیاء سیدنا حضرت محمد مصطفیٰ ؐ کے ارشادات کی روشنی میں زلزلے آنے کی اصل وجوہات ان کے تدارک کیلئے اقدامات رقم کرنا چاہتے ہیں ۔ زلزلے کا تذکرہ سورۃ الزلزال میں آیا ہے کہ جب زمین پوری شدت کے ساتھ ہلا دی جائے گی۔۔۔۔۔۔ ایک بار حضور ﷺ کے زمانہ ٔ مبارک میں زلزلہ آیا توآپ ؐ نے زمین پر اپنا مبارک ہاتھ مارکر فرمایا ،اے زمین! توتو ساکن ہو جا ،پھر فرمایا ،تمہارا رب چاہتا ہے کہ تم اپنی خطاؤ ں کی اﷲ سے معافی مانگو،اس کے بعد جھٹکے رک گئے ۔۔سیدنا عمر فاروق ؓ کے عہد خلافت میں زلزلہ کے جھٹکے محسوس ہوئے تو حضرت عمرؓ نے لوگوں سے مخاطب ہوکر فرمایا ،لوگو! یہ زلزلہ ضرور کسی بڑے گناہ کی وجہ سے آیا ہے ۔

حضرت عمران بن حصینؓ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ زمین میں دھنسا دینے والے اور صورتیں مسخ ہونے اور پتھر برسنے کا عذاب بھی ہوگا ۔ایک شخص نے عرض کیا کہ یہ کب ہوگا؟ تو حضورﷺ نے فرمایا جب گانے والی عورتیں، گانے بجانے کا سامان ظاہر ہوجائے اور شرابیں پی جانے لگیں۔ حضرت عائشہ ؓ سے کسی نے پوچھا زلزلے کب آتے ہیں؟ارشاد فرمایا جب عورتیں مردوں کے لئے خوشبو استعمال کریں،جب عورتیں مردوں کے سامنے( زنا کیلئے)ننگی ہونے میں جھجک محسوس نہ کریں ،جب شراب اور موسیقی عام ہو جائے تو زلزلہ کی توقع رکھو۔

مذکورہ بالا احادیث کی روشنی میں جو الفاظ استعمال ہو ئے ہیں ان پر غور کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔حضرت عمر فاروقؓ کا فرمانا کہ کسی بڑے گناہ کا نتیجہ سیدہ کائنات امی عائشہ ؓ کا فرمانا کہ بے حیائی عریانی فحاشی زنا، عمران بن حصین ؓ کا فرمانا کہ گانا بجانا ،شراب کا عام ہوجانا زلزلے آنے کی نشانیاں ہیں سے صاف ظاہر ہورہا ہے کہ ہم اﷲ ورسول ﷺ کا نظام حکومت خلافت چھوڑ کر باطل نظام حکومت قائم کرکے اﷲ کی حاکمیت کو صبح وشام مخالفت،سوداورزنا کے فروغ ،ناموس رسالت ؐ کی حرمت پر سودے بازی جیسے بڑے گناہوں کا ارتکاب کرکے کھلی بغاوت کر رہے ہیں،ساری دنیا کے مسلمان اس بغاوت کی پاداش میں اﷲ کی ناراضی کا شکار ہوگئے ہیں زلزلے آنے ہی ہیں جب ہماری عورتیں بناؤ سنگھار ،خوشبو کا استعمال غیر محرم مردوں کیلئے کریں گی تو۔۔۔۔آج زنا جیسی مہلک بیماری سرائیت کرتی جارہی ہے آئے روز اس کے جراثیم زور پکڑتے جارہے ہیں ایسی صورت حال میں تو زلزلے ہی آئیں گے ۔ قوم کو چاہیے کہ وہ پہلی فرصت میں اﷲ ورسولﷺ کی بغاوت سے توبہ تائب ہو ،عملی طورپر اﷲ ورسولؐ کی اطاعت قبول کرے نظام باطل،شرک،کفر،سود کی حمایت،ناموس رسالتؐ ایکٹ سے بے وفائی،بے حیائی عریانی فحاشی،بناؤ سنگھار، زنا جیسے بڑے گناہوں،بغاتوں سے اظہار لا تعلقی کرے ۔اس کے ساتھ پاکستان میں اسلامی نظام قائم کرکے اﷲ کی حاکمیت عملی طورپر قبول کی جائے ۔

مندرجہ بالا اقدام کرنے کے بعدہی ہم اﷲ کے عذاب سے بچ سکتے ہیں بصورت دیگر ایسے حالات وواقعات رونما ہوتے رہیں گے وقتی طورپر ہنگامی ،مادی اقدام کرنے سے اﷲ کے عذابات نہیں روکا جا سکتاماہرین ارضیات جو کہہ رہے ہیں جن احتیاطی تدابیر کے بارے میں آگاہ کر رہے ہیں وہ سب تب بے معنی ہوجائیں گی جب ہم بغاوت چھوڑنے پر آمادہ نہ ہوں گے تو۔۔۔عام سی مثال ہے کہ کسی مرد کی بیوی اگر اس سے بغاوت کر بیٹھے تو اس کا مرد (خاوند) اسے اس بغاوت کی سزا سخت ترین ،عبرت ناک دیتا ہے اس کے ساتھ رہنا اپنی غیرت کے خلاف سمجھتا ہے ایسے ہی جب کسی ملک میں کوئی شخص یا گروہ ملک سے بغاوت کرنے کے جرم کا ارتکاب کرتا ہے تو ملک کی انتظامیہ انھیں باغی قرار دے کر رجوع کی دعوت دیتی ہے اگر وہ رجوع نہ کریں تو اس کیلئے موت کی سزا مقرر ہے نہ جانے ہم انسان یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ ہم اﷲ تعالیٰ کی پیدا کردہ مخلوق ہیں اس کے قانون،دستور،آئین قرآن کے پابند ہیں اس کے رسول حضرت محمد ﷺ کی ہدایات پر عمل کرنا ہم پر فرض ہے اگر ہم اﷲ ورسولﷺ کی اطاعت سے روگردانی کریں گے تو وہ ہمیں اس کائنات کا باغی قراردے کرہمیں پہلے رجوع کی دعوت دے گا پھر ہلکے زلزلے بھیج کر اور کفار کوبطور حکمران ہم پر مسلط کرکے وارننگ دے گا اگر ہم پھر بھی بغاوت سے باز نہ آئے توزور دار زلزلے آئیں گے جن سے ہمیں کوئی نہیں بچا سکے گا پھر سب انسانی تدابیر زمین بوس ہو جائیں گی ۔ ایک کلمہ گو کو حقیقی معنوں میں مومن بننا پڑتا ہے ۔جب کلمہ گو مسلمان صرف وقتی اقدام اورعارضی وظیفے کریں گے تو پھر بقول شاعر یہ ہوگا
مصروف تھے سب اپنی زندگی کی الجھنوں میں ذزا سی زمین کیا ہلی سب کو خدا یاد آگیا
 
Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 245711 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.