سنتوں کے اتباع اور بدعتوں اور گناہوں سے اجتناب کے متعلق آیات (حصہ اول)

سنتوں کے اتباع اور بدعتوں اور گناہوں سے اجتناب کے متعلق آیات (حصہ اول)
23 Jul 2014 از عثمان احمدحفظہ اللہ

مصنف: الشیخ عبدالمحسن بن حمد العباد حفظہ اللہ
مترجم: حافظ عبدالحمید ازہر حفظہ اللہ
کتاب اللہ میں بہت سی آیات وارد ہیں جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صادر ہونےو الے امور کی اتباع کی ترغیب دلائی گئی ہے اور اس پر ابھارا گیا ہے اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے حق اور ہدایت کی مخالفت کرنے نیز شرک و بدعات اور معاصی کے ارتکاب سے روکا گیا ہے۔ ان میں سے اللہ عزوجل کا یہ فرمان ہے:
وَاَنَّ ھٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْماً فَا تَّبِعُوْہُ ط وَلاَ تَتَّبِعُواالسُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُمْ عَنْ سَبِیْلِہٖ طذٰلِکُمْ وَصّٰکُمْ بِہٖ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ(الانعام:۱۵۳)
اور یہ کہ میرا راستہ سیدھا راستہ ہی ہے تم اسی پر چلنا اور راستوں پر نہ چلنا کہ ان پر چل کر اللہ کے راستے سے الگ ہو جاؤ گے ان باتوں کا تمہیں اللہ حکم دیتا ہے تاکہ تم پرہیزگار بنو۔
نیز یہ فرمان:
وَمَا کَانَ لِمُؤْ مِنٍ وَّلَا مُؤْمِنَۃٍ اِذَا قَضَی اللہُ وَرَسُوْلُہٗ اَمْرًا اَنْ یَّکُوْنَ لَھُمُ الْخِیَرَۃُ مِنْ اَمْرِھِمْ طوَمَنْ یَّعْصِ اللہَ وَرَسُوْلَہٗ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلاً مُّبِیْناً[الاحزاب:۳۶]اور کسی مومن مرد اور مومن عورت کو حق (حاصل) نہیں ہے کہ جب اللہ اور اس کا رسول کوئی امر مقرر کریں تو وہ اس کام میں اپنا بھی کچھ اختیار سمجھیں اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے وہ صریح گمراہ ہو گیا۔
نیز فرمایا:
فَلْیَحْذَرِ الَّذِیْنَ یُخَالِفُوْنَ عَنْ اَمْرِہٖ اَنْ تُصِیْبَھُمْ فِتْنَۃ‘’ اَوْ یُصِیْبَھُمْ عَذَاب‘’ اَلِیْم‘’پس جو لوگ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں ان کو ڈرنا چاہیئے ایسا نہ ہو کہ ان پر کوئی آفت پڑ جائے یا تکلیف دینے والا عذاب نازل ہو۔ [النور: ۶۳]
ابن کثیر نے اس آیت کی تفسیر میں لکھا ہے۔‘‘ مطلب یہ ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی مخالفت سے ڈرنا چاہیئے اور اس (حکم) سے مراد آپ کا راستہ، آپ کا منہج، آپ کا طریقہ، آپ کی سنت اور آپ کی شریعت ہے’’ اس لئے اقوال و اعمال کو آپ کے اقوال و اعمال کی میزان پر تولا جائے گا جو اس کے موافق ہو مقبول ہو گا اور جو اس کے مخالف ہو گا اسے اس کے قائل و فاعل پر لوٹا دیا جائے گا(یعنی رد کر دیا جائے گا) خواہ وہ کئی بھی ہو۔جبکہ صحیحین وغیرہ میں ثابت ہے کہ
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:‘‘من عمل عملاً لیس علیہ امرنافھورد’’ جس نے ایسا عمل کیا جو ہمارے حکم (طریقہ و منہج) کے مطابق نہیں تو وہ مردود ہے۔[صحیح مسلم:۱۷۱۸]
یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کی ظاہری یا باطنی طور پر مخالفت کرنےو الوں کو ڈرنا چاہیئے کہیں ایسا نہ ہو کہ آفت کا شکار ہو جائیں یعنی ان کے دلوںمیں کوئی نفاق یا بدعت پیدا ہو جائے یا انہیں دردناک عذاب آئے یعنی انہیں دنیا میں قتل یا حد شرعی کے نفاذ یا قید یا اسی قسم کی سزا کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللہِ اُسْوَۃ‘’ حَسَنَۃ‘’ لَّمَنْ کَانَ یَرْجُوْاللہَ وَالْیَوْمَ الْآخِرَ وَذَکَرَ اللہَ کَثِیْراً
یقیناً تمہارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں بہترین نمونہ موجود ہے۔ ہر اس شخص کے لئے جو اللہ(کی ملاقات) اور روزِ قیامت (کے آنے) کی امید رکھتا ہو اور اللہ کا کثرت سے ذکر کرتا ہو۔[الاحزاب:۲۱]
نیز فرمایا:
قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبکُمُ اللہُ وَیَغْفِرْ لَکُمْ ذُنُوْ بَکُمْ ط وَاللہُ غَفُوْر‘’ رَّحِیْم‘’اے پیغمبر کہہ دو اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو خود اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ معاف فرما دے گا اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔ [آل عمران: ۳۱]
ابن کثیر رحمہ اللہ اس کی تفسیر میں لکھتے ہیں:‘‘ یہ آیت کریمہ ہر اس شخص کے خلاف فیصلہ دے رہی ہے جو اللہ کی محبت کا دعوی کرتا ہے لیکن طریقہ محمدیہ پر نہیں ہے اس لئے کہ وہ درحقیقت جھوٹا ہے تا وقتیکہ اپنے اقوال و اعمال میں دین نبوی اور شرع محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کی تابعداری کرے جیسا کہ صحیح(حدیث) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‘‘من عمل عملاً لیس علیہ امرنا فھورد’’ جس نے ایسا عمل کیا جوہمارے طریقے کے مطابق نہیں تو وہ مردود ہے۔[مسلم :۱۷۱۸]
اس لئے اللہ نے فرمایا: ‘‘ان کنتم تحبون اللہ فاتبعونی یحببکم اللہ’’ ‘‘ اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو اللہ تم سے محبت کرے گا’’[آل عمران :۳۱]

یعنی تمہیں اس سے کہیں زیادہ مل جائے گا جس کے تم اس کے ساتھ محبت کے صلہ میں طالب ہو۔اور وہ ہے اس کی تمہارے ساتھ محبت۔ پہلی بات سے عظیم تر ہے جیسا کہ اصل علم و حکمت میں سے کسی کا قول ہے: ‘‘عظمت یہ نہیں کہ تم محبت کرو ، عظمت اس سے ہے کہ تم سے محبت کی جائے۔’’

سلف میں حسن بصری وغیرہ کا قول ہے کہ کچھ لوگوں نے دعویٰ کیا کہ وہ اللہ سے محبت کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ نے اس آیت کے ذریعے ان کی آزمائش کی۔ ‘‘قل ان کنتم تحبون اللہ فاتبعونی یحببکم اللہ’’

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:فَمَنْ تَبِعَ ھُدَایَ فَلَا خَوْفٌ عَلَیْھِمْ وَلَا ھُمْ یَحْزَنُوْنَ[البقرہ:۳۸]پس جنہوں نے میری ہدایت کی پیروی کی ان کو نہ کچھ خوف ہو گا اور نہ وہ غمناک ہوں گے۔
نیز فرمایا:
فَمَنِ اتَّبِعَ ھُدَایَ فَلَایَضِلُّ وَلَا یَشْقٰی ۔ وَمَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِکْرِیْ فَاِنَّ لَہٗ مَعیْشَۃً ضَنْکاًوَّنَحْشُرُہٗ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ اَعْمٰیتو جو شخص میری ہدایت کی پیروی کرے گا نہ گمراہ ہو گا اور نہ تکلیف میں پڑے گا اور جو میری نصیحت سے منہ پھیرے گا اس کی زندگی تنگ ہو جائے گی اور قیامت کے دن ہم اسے اندھا کر کے اٹھائیں گے۔[طہ: ۱۲۳۔۱۲۴]
نیز فرمایا:
فَلَاوَرَبَّکَ لَا یُؤ مِنُوْنَ حَتّٰی یُحَکَّمُوْکَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَھُمْ ثُمَّ لَا یَجِدُوْ ا فِیْ اَنْفُسِھِمْ حَرَ جًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَیُسَلَّمُوْ ا تَسْلِیْماًتمہارے پروردگار کی قسم یہ لوگ جب تک اپنے تنازعات میں تمہیں منصف نہ بنائیں اور جو فیصلہ تم کر دو اس سے اپنے دل میں تنگ نہ ہوں بلکہ اس کو خوشی سے مان لیں تب تک مومن نہیں ہوں گے۔ [النساء:۶۵]
نیزفرمایا:
اِتَّبِعُوْ مَا اُنْزِلَ اِلَیْکُمْ مِنْ رَّبِّکُمْ وَلَا تَتَّبِعُوْا مِنْ دَوْنِہٖ اَوْلِیَاءَ ط قَلِیْلاً مَّا تَذَکَّرُوْنَلوگو!جو(کتاب و سنت) تم پر تمہارے پروردگار کے ہاں سے نازل ہوا اس کی پیروی کرو اور اس کے سوا رفیقوں (اولیاء) کی پیروی نہ کرو تم کم ہی نصیحت قبول کرتے ہو۔ [الاعراف:۳
نیز فرمایا:
وَمَنْ یَّعْشُ عَنْ ذِکْرِ الرَّحْمٰنِ نُقَیِّضْ لَہٗ شَیْطٰناً فَھُوَ لَہٗ قَرِیْن‘’ ۔ وَاِنَّھُمْ لَیَصُدُّوْنَھُمْ عَنِ السَّبِیْلِ وَیَحْسَبُوْنَ اَنَّھُمْ مُّھْتَدُوْنَ
اور جو کوئی رحمٰن کی یاد سے آنکھیں بند کرتا ہے یعنی تغافل اختیار کرتا ہے ہم اس پر ایک شیطان مقرر کر دیتے ہیں تو وہ اس کا ساتھی ہو جاتا ہے اور یہ شیطان ان کو اصل راستے سے روکتے رہتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ سیدھے راستے پر ہیں۔[الزخرف:۳۶۔۳۷]
نیز فرمایا:
یٰٓاَ یُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اَطِیْعُوْ اللہَ وَاَطِیْعُو الرَّسُوْلَ وَاُولِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ ج فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْءٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللہِ وَالرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْ مِنُوْنَ بِاللہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ ط ذٰلِکَ خیْر‘’وَّاَحْسَنُ تَأوِیْلاً
مومنو!اللہ اور اس کے رسول کی فرماں برادری کرو اور جو تم میں سے صاحب حکومت ہیں ان کی بھی اور اگر کسی بات میں اختلاف واقع ہو تو اگر اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو اس میں اللہ اور اس کے رسول کے حکم کی طرف (ہی) رجوع کرو یہ بات بہت اچھی ہے۔ [النساء:۵۹]
نیز فرمایا:
وَمَا اخْتَلَفْتُمْ فِیْہِ مِنْ شَیْءٍ فَحُکْمُہٗ اِلَی اللہِ ط[الشوریٰ:۱۰]اور تم جس بات میں اختلاف کرنے لگو تو اس کا فیصلہ اللہ کی طرف سے ہو گا۔
نیز فرمایا:
‘‘قُلْ اَطِیْعُوْ اللہَ وَاَطِیْعُو االرَّسُوْلَ فَاِنْ تَوَلَّوْ فَاِنَّمَا عَلَیْہِ مَا حُمِّلَ وَ عَلَیْکُمْ مَا حُمِّلْتُمْ ط وَاِنْ تُطِیْعُوْہُ تَھْتَدُوْا ط وَمَا عَلَی الرَّسُوْلِ اِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِیْنُ’’
اے پیغمبر!کہہ دو اللہ کی فرماں برداری کرو اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر چلو۔ اگر منہ موڑو گے تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمہ تو صرف اس چیز کا ادا کرنا ہے جس کا اسے ذمہ دار بنایا گیا اور تمہارے ذمہ اس چیز کو ادا کرنا ہے جس کے تم ذمہ دار بنائے گئے ہو اور اگر تم اس کے حکم پر چلو تو سیدھا راستہ پاؤ گے۔ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمہ تو صاف صاف احکام الٰہی کا پہنچا دینا ہے۔[النور:۵۴]
وَمَآاٰتٰکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ ج وَمَا نَھٰکُمْ عَنْہُ فَانْتَھُوْ ج وَاتَّقُوْ اللہَ ط اِنَّ اللہَ شَدِیْدُ الْعِقَابِسو جو چیز پیغمبر تمہیں دیں وہ لے لو اور جس سے منع کریں اس سے باز رہو اور اللہ سے ڈرتے رہو بے شک اللہ سخت عذاب دینے والا ہے۔ [الحشر:۷]
نیز فرمایا:
یٰٓاَیُّھَا الَّذِینَ اٰمَنُوْا لَا تُقَدِّمُوْ بَیْنَ یَدَیِ اللہِ وَرَسُوْ لِہٖ وَتَّقُوْ اللہَ ط اِنَّ اللہَ سَمِیْع ‘’ عَلِیْم‘’
ایمان والو کسی بات کے جواب میں اللہ اور اس کے رسول سے پہلے نہ بول اٹھا کرو، اللہ سے ڈرتے رہو بے شک اللہ سننے والا جاننے والا ہے۔[الحجرات:۱]
نیز فرمایا:
یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْن اٰمَنُوْا اسْتَجِیْبُوْ لِلہِ وَلِلرَّسُوْلِ اِذَا دَعَاکُمْ لِمَا یُحْیِیْکُمْ ج وَاعْلَمُوْا اَنَّ اللہَ یَحُوْلُ بَیْنَ الْمَرْءِ وَ قَلْبِہٖ وَاَنَّہٗ اِلَیْہِ تُحْشَرُوْنَمومنو! اللہ اور اس کے رسول کا حکم قبول کرو جبکہ وہ (رسول) تمہیں ایسے کام کے لئے بلاتے ہیں جو تم کو زندگی(جاوداں) بخشتا ہے اور جان رکھو اللہ (تعالیٰ)، آدمی اور اس کے دل کے درمیان حائل ہو جاتا ہے اور یہ بھی کہ تم سب اس کے رُوبرُو جمع کئے جاؤ گے۔ [الانفال:۲۴]
نیز فرمایا:
اِنِّمَا کَانَ قَوْلَ الْمُؤ مِنِیْنَ اِذَا دُعُوْآ اِلَی اللہِ وَرَسُوْلِہٖ لِیَحْکُمَ بَیْنَھُمْ اَنْ یَّقُوْلُوْ سَمِعْنَا وَاَطَعْنَا ط وَاُلٰٓئِکَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَ۔ وَمَنْ یُّطِعِ اللہَ وَرَسُوْلَہٗ وَیَخْشَ اللہَ وَیَتَّقْہِ فَاُو لٰٓئِکَ ھُمُ الْفَائِزُوْنَ [النور:۵۱۔۵۲]
مومنوں کی بات تو یہ ہے کہ جب اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلائے جائیں تاکہ ان میں فیصلہ کریں تو کہیں کہ ہم نے حکم سن لیا اور مان لیا اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے گا، اللہ کا خوف رکھے گا اور اس کی نافرمانی سے بچتا رہے گا تو ایسے ہی لوگ مراد کو پہنچنے والے ہیں۔
نیز فرمایا:
اِنَّ الَّذِیْنَ قَا لُوْا رَبُّنَا اللہُ ثُمَّ اسْتَقَامُوْا تَتَنَزَّلُ عَلَیْھِمُ الْمَلٰئِکَۃُ اَلَّا تَخَافُوْ اوَلَاتَحْزَنُوْا وَاَبْشِرُوْ ا بِالْجَنَّۃِ الَّتِیْ کُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَجن لوگوں نے کہا ہمارا پروردگار اللہ ہے پھر وہ اس پر قائم رہے ان پر فرشتے اتریں گے اور کہیں گے کہ نہ خوف کرو اور نہ غمناک ہو اور بہشت کی جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے خوشی مناؤ۔ [حم سجدہ: ۳۰]
نیز فرمایا:
اَمْ لَھُمْ شُرَ کٰٓؤُ ا شَرَعُوْ لَھُمْ مِّنَ الدِّینِ مَا لَمْ یَأذَنْ م بِہِ اللہُ ط
کیا ان کے شریک ہیں جنہوں نے ان کے لئے ایسا دین مقرر کر دیا ہے جس کا اللہ نے حکم نہیں دیا۔ [الشوریٰ: ۲۱]
نیز فرمایا:
فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْ بِہٖ وَعَزَّرُوْہُ وَنَصَرُوْہُ وَاتَّبَعُوْا النُّوْرَ الَّذِیْ اُنْزِلَ مَعَہٗ اُولٰٓئِکَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَتو جو لوگ اس (رسول) پر ایمان لائے اور اس کی رفاقت اختیار کی اور اسے مدد دی اور جو نور اس کے ساتھ نازل ہوا اس کی پیروی کی وہی مراد پانے والے ہیں۔ [الاعراف:۱۵۷]
اور جب جن قرآن سننے کے بعد اپنی قوم کی طرف نصیحت کنندہ بن کر گئے تو ان کے متعلق فرمایا:
یٰقَوْمَنَآ اَجِیْبُوْ دَا عِیَ اللہِ وَاٰمِنُوْا بِہٖ یَغْفِرْلَکُمْ مِّنْ ذُنُوْبِکُمْ وَ یُجِرْ کُمْ مِّنْ عَذَابٍ اَلِیْمٍ۔وَمَنْ لَّا یُجِبْ دَاعِیَ اللہِ فَلَیْسَ بِمُعْجِزٍ فِی الْاَرْضِ وَلَیْسَ لہٗ مِنْ دُوْنِہٖ اَوْلِیَاءُ ط اُولٰٓئِکَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ [الاحقاف:۳۱۔۳۲]اے قوم اللہ کی طرف بلانے والے کی بات قبول کرو اور اس پر ایمان لاؤ! تمہارے گناہ بخش دے گا اور تمہیں دکھ دینے والے عذاب سے پناہ میں رکھے گا اور جو شخص اللہ کی طرف بلانے والے کی بات قبول نہ کرے گا تو وہ زمین میں اللہ کو عاجز نہیں کر سکے گا اور نہ اس کے سوا اس کے حمایتی ہوں گے، یہ لوگ صریح گمراہ ہیں۔
manhaj-as-salaf
About the Author: manhaj-as-salaf Read More Articles by manhaj-as-salaf: 291 Articles with 448741 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.