کیا آئین اور شریعت میں تقابل جائز ہے؟

آئین پاکستان میں سود اور منافع کی کوئی تشریح موجود نہیں ہے۔ پاکستان دنیا کے بغیر نہیں چل سکتا۔ سعودی عرب کا معاشی نظام بھی برطانیہ اور امریکا کی طرح کا ہے۔ وفاقی شرعی عوالت نے خود سود جاری رکھنے کے حق میں فیصلہ کیا تھا۔

گذشتہ چند دنوں سے سود کے بارے مختلف مباحث گرم ہیں۔ ہر کوئی اپنی اپنی کہہ رہا ہے۔ کوئی اس کے حق میں تو کوئی اس کے خلاف بول رہا ہے۔ سپریم کورٹ کے سینئر جج کے ریمارکس بھی سب کے سامنے ہے جس میں سود لینے والوں کو اس گناہ کبیرہ کرنے کی مکمل آزادی دی جاچکی ہے۔ ہر ایک اپنی اپنی دھن میں مست ہے۔ کوئی اسے بالکل جائز سمجھ رہاہے۔ کوئی اسی گناہ تو سمجھ رہاہے لیکن اس کو زندگی کا حصہ سمجھتا ہے۔ کچھ لوگ اس کو گناہ کہنا گویا گناہ سمجھتے ہیں۔

سپریم کورٹ کے جج صاحب کے ریمارکس کے بعد جب سود کے حوالے سے وفاقی شرعی عدالت میں کیس کی سماعت ہوئی تو چیف جسٹس ریاض احمد نے کہا کہ قرآن حکیم میں سود کو حرام قرار دیا گیا ہے اور آج انسان اپنی عقل کی بنیاد پر اس نظام کو درست قرار دے رہا ہے۔ آخر حکومت سود سے پاک نظام کے اطلاق کے لیے کیا کر رہی ہے؟ کیا اسٹیٹ بینک ایک خود مختار ادارہ ہے یا حکومت کے ماتحت ہے؟جج صاحب کے استفسار کے جواب میں اسٹیٹ بینک کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آئین میں سود اور منافع کی کوئی تشریح نہیں کی گئی، ہم سوویت یونین کی طرح اپنی معیشت کو ایک کیبن میں بند نہیں کر سکتے، حکومتوں کو اپنے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے ٹیکس یا قرضوں پر انحصار کرنا پڑتا ہے اور پوری دنیا میں یہی طریقہ رائج ہے۔ سلمان راجہ نے مزید کہا کہ وفاقی شرعی عدالت نے 1992ء میں سودی نظام کا متبادل نہ ہونے کی صورت میں اس قباحت کو قبول کرنے کی سفارش کی ہے۔

اگر دیکھا جائے تو اس وقت کے وفاقی شرعی عدالت کے وقت ایک تو اس کا کوئی نعم البدل موجود نہ تھا، آج کے دور میں متبادل کے طور پر بہت سے اسلامک بینک موجود ہیں اور روایتی بینکوں کے نسبت کامیاب بھی ہیں۔ دوسری بات عدالت نے اس وقت بھی سود کو قباحت کہا تھا۔ آج سودی نظام کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ وکیل صاحب کے یہ ریمارکس کہ ’’آئین میں سود اور منافع کی تشریح ذکر نہیں‘‘، کہی آئین کو شریعت کے مقابلے میں لا کھڑا کرنے کی کوشش تو نہیں؟شریعت کی قانون ہی اصل قانون ہے۔ آئین کو شریعت کے موافق بنایا جائے۔ وفاقی شرعی عدالت سود کے حرمت کے حوالے سے حکومت پر دباؤڈال کر قانون سازی کرائے۔
 
Abid Ali Yousufzai
About the Author: Abid Ali Yousufzai Read More Articles by Abid Ali Yousufzai: 97 Articles with 83261 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.