قائد اعظم محمد علی جناح
نے بھارت کے مسلمانوں کیلئے ایک الگ ریاست کے قیام کیلئے مسلم لیگ کے پلیٹ
فارم سے تحریک چلائی اور کامیابی سے ہمکنار ہوئے، قائد اعظم محمد علی جناح
نے ریاست پاکستان کو ایک آزادمسلم مملکت میں دیگر مذاہب کی آزادی، مثبت
اور تعمیری جمہوریت کے خواں تھے، قائد اعظم محمد علی جناح پاکستان کو دنیا
میں ایک ایسا مسلم ملک دیکھنا چاہتے تھے جس میں عدل و انصاف، مساوات، اخوت،
اتحاد، یقین اور مستحکم ہو ، قائد اعظم کی مسلسل پاکستان کے وجود کیلئے شب
و روز محنت اور کاوشوں کے سبب بے آرامی اور بیماری کے سبب معروض پاکستان
کے بعد صرف ایک سال زندہ رہے۔ قائد اعظم محمد علی جناح مقصد پاکستان اپنے
بعد کے آنے والوں کیلئے چھوڑ گئے تھے، کوئی یہ نہیں کہ سکتا کہ اسلامی
جمہوریہ پاکستان کا مقصد کیا ہے، ظاہر ہے پاکستان اپنے نام سے بھی اپنا
مقصد ظاہر کرتا ہے ۔قائد اعظم محمد علی جناح کے بعد کچھ عرصہ مین ہی ان کے
رفیق یار اور تحریک پاکستان کے ساتھی نواب لیاقت علی خان کو راولپنڈی کے
جلسہ میں شہید کردیا گیا پھر کیا تھا مخالفین اور دشمنان پاکستان کو اپنی
سازشوں کیلئے ہموار راہ مل گئی اور مخالفین پاکستان نے اپنے من پسند سیاسی
لیڈروں کا انتخاب کرنا شروع کردیا اور ان کیلئے اپنی تمام تر سازشیں بھرپور
انداز میں شروع کردی گئیںپھر کیا تھا ایسے سیاسی لیڈروں کی چاندی چمک اٹھی
جوصرف اور صرف اقتدار کے بھوکے تھے، تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ کس کس نے عوام
کی خدمت کی اور کس کس نے عوام کو لوٹا؟؟؟پاکستانی سیدھی سادھی عوام ان
سازشوں کو آج تک سمجھ نہیں سکی ہیں، ان لیڈران نے اقتدار نہ خود حاصل کیا
بلکہ اپنی نسلوں میں بھی منتقل کردیا اور ان کی دیکھا دیکھی دیگر سیاسی
لیڈروں نے بھی یہی عمل اپنایا۔ پاکستان کی سیاسی کچھ ایسی بھی جماعتیں ہیں
جن میں مورثی کا عمل نہیں مگر وہ دوسرےانداز سےعوام کو بے وقف بناتے رہے
ہیں اور لوٹتے بھی رہے۔مجھے سب سے زیادہ دکھ اور افسوس اس بات پر بھی ہوتا
ہے کہ میرے شعبہ سے تعلق رکھنے والے صحافی بھی انصاف نہ کرسکے اور اپنے
منصب سے ناجائز فائدہ اٹھاتے رہے، چند صحافیوں کے علاوہ بیشتر وں نے شاہی
سیاسی حکم نامے کی تعمیل کرکے بے شمار فوائد حاصل کیئےاور حق و صداقت کے
قتل میں برابر شریک رہے ۔ گو گہ یہ بات سامنے حقیقت میں آچکی ہے کہ
پاکستان اور قائد ارظم محمد علی جناح کا وژن ابھی تک کسی نے نہیں اپنایا
بلکہ اپنی اپنی دکانوں پر غیروں کی اشیا فروخت کیں۔ایسے حالات میں بہادر،
نڈر، بے باک، جفاکش، حب الوطن، ذہین، قابل اور قائد اعظم محمد علی جناح کی
طرح با صلاحیت کا مالک پاکستان افواج کی بہترین کمان سنبھالنے کے جوہر
دھانے بعداپنی خدمات کے دورانیہ کو مکمل کرکے سبقدوشی کے سیاسی میدان میں
آیا، اس کا نام سابق صدو وجنرل پرویز مشرف ہے۔ پرویز مشرف کی تمام زندگی
پاکستان کی سلامتی اور تحفظ پاکستان میں گزری ہے، کئی آپریشن میں حصہ
لیئے، کئی میڈلز اور اسناد سے نوازے گئے، حکومتی پاکستان اور افواج پاکستان
نے ان کے دوران سروس بہترین خدمات کو سہرایا ۔ اب یہ عظیم شخصیت پاکستان کی
ترقی و خوشحالی کیلئے سیاسی میدان میں آگیا ہے یقینا ً پاکستان کے مخالف
ملکوں کو کس طرح گوارا ہے کہ پاکستان اور پاکستانی عوام کا حقیقی ،عملی وفا
دار اور خدمتگار اقتدار میں آئے یقیناً پرویز مشرف کیلئے یہ راستہ آسان
نہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستانی قوم اپنے ان لیڈروں کو کبھی بھی
آنچ نہیں آنے دیتی جو اس ملک و قوم کے مخلص ہوں۔ان نام نہاد جمہوریت سے
ملک میں جوبد حالی آئی جس میں پانی ، گیس، بجلی ، مہنگائی اور دیگر
ضروریات زندگی میں شدید مشکلات پیدا ہوگئی ہیں ۔ عوام کے ایک طبقہ کا خیال
ہے کہ پرویز مشرف کے آنے سےمہنگائی کا خاتمہ ہوجائیگا اور عوام کو بہتر
خوشحال زندگی حق مل سکے گا۔پرویز مشرف نے پاکستان کی تعمیر و ترقی اور ملک
کو محفوظ بنانے کے لیے پہلے بھی محنت کی اورآئندہ بھی جدو جہدجاری رکھیں
گے،حقیقت تو یہ ہے کہ نام نہاد جمہوریت سے ملک میں بد حالی آئی، پاکستان
آج تنزولی کی جانب گامزن ہے، مہنگائی نے غریب عوام کا جینا دوبھر کر دیا
ہے جنرل(ر) پرویز مشرف سابقہ صدر پاکستان نے جس انداز میں ملک کی خدمت کی
ہے اس کی روشنی میں عوام کی حمایت حاصل رہے گی ۔عوام نے امید ظاہر کی ہے کہ
اے پی ایم ایل پاکستان میں ایک نئے سیاسی کلچر کو فروغ دےگی کیونکہ سید
پرویز مشرف نے اپنے دور حکومت میں مزدوروں کو بیشمار مراعات دیں جن میں
اسلام آباد میں چھ کچی آبادیوں جن میں F-6/2، G-7, G-8, F-7/4, G-7/2 اور
مسلم کالونی بری امام کو نہ صرف مالکانہ حقوق دلوائے بلکہ زندگی کی بنیادی
سہولتیں بھی فراہم کیں جن میں گلیاں، گیس ، بجلی، پانی کے کنکشن فراہم کیے
جبکہ دوسری جانب سیاسی جماعتوں نےکمپرومائززاور نظریہ ضرورت کی سیاست کو
فروغ دیتے ہوئے ریاست اورجمہوریت کاوجود داؤ پرلگادیا، حکمرانوں کے پاس
بہت پیسہ ہے وہ اپناناجائز اقتدار بچانے کیلئے ضمیرو ں کی بولیاں لگاتےہیں
کیونکہ انہیں اپنامطلب پوراکرنے کیلئے بااختیارافرادکواپنی مٹھی میں
کرناآتا ہے ۔ دانشوروں کا کہنا ہے کہ پرویزمشرف سیاسی مقدمات کا سامنا
کررہے ہیں اور عہدیدار مشکل حالات میں پارٹی چلا رہے ہیں جبکہ ان کے
عہدیداروں میں کوئی بھی کروڑ پتی اور ارب پتی نہیں ، ملک تباہی اور بدحالی
کی جانب جارہاہے ،اس کےعلاوہ پرویز مشرف کے دور حکومت میں مزدورں کی
تنخواہوں اور الائونسز میں خاطر خواہ اضافہ کیا تھا چونکہ اے پی ایم ایل اس
بات پر یقین رکھتی ہے کہ کسی بھی ملک کی ترقی کا راز مزدور کی خوشحالی پر
ہے اس لیے انکی ترقی کے لیے انہیں پلاٹ الاٹ کیے۔ اسلام آباد میں جدید طرز
کے ہفتہ وار بازار بنوائے، دیہی اور شہری علاقے کی تمیز ختم کرتے ہوئے
بیشمار ترقیاتی کام کروائے ۔پاکستان میں پرویز مشرف کا دور ایک بہتر دور
تھا جس میں مزدوروں اور بلخصوص وفاقی ملازمین کو بیشمار مراعات ملیں۔ عوام
سمجھتی ہے کہ پرویز مشرف ہی پاکستان کو ایک جدید اسلامی فلاحی ریاست
بناسکتےہیں اور وہ قومی تحفظ وبقا کے لیے ایک جماعت قائم کرسکتےہیں جو بلا
رنگ ونسل اور عقیدہ تمام پاکستانیوں کی ترقی کے لیے کام کرسکے اسی لیئےسابق
صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو قوم آج بھی ان کے دور کو یاد کرتی
ہے۔سیاسی مخالفین کے تمام تر منفی پروپیگنڈے کے باوجود عوام یہ نہیں بھولے
کہپرویز مشرف نے اپنے نو سالہ دور میں ڈالر کو مضبوطی سے ایک جگہ جمائے
رکھا ۔ جی ڈی پی کی شرح آٹھ فی صد تک پہنچا کر ملک میں خوش حالی کا دور
پیدا کیا جسے بدقسمتی سے ایک ہی جھٹکے میں زمین بوس کر دیا گیا آج ملک کے
عوام میں غربت کی شرح آپ کے دور کے مقابلے میں دوگنی سے زیادہ ہو گئی ہے۔
غیر ملکی سرمایہ کار ملک سے اپنی دولت بیرون ملک لے جانے ہی میں اپنی عافیت
سمجھتے ہیں اور عوام اس سنہرے دور کی بے چینی سے یاد کرتی ہے جب چینی بائیس
روپے، آٹابارہ روپے کلو، دالیںبیس اورپچیس روپے کلو تھیں۔عوام سمجھتی ہے
کہ آل پاکستان مسلم لیگ مستقبل میں ایک مضبوط پارٹی بن کر سامنے آئیگی
کیونکہ پرویز مشرف نے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا اوربے روزگاری ،غربت
،دہشتگردی جیسے مسائل سے ملک کو نجات دلایا تھا اور ملک سے ایسے مسائل کے
خاتمے کیلئے مشرف جیسے نڈر ،بے باک لیڈر کی ضرورت ہے ۔ عوام کا کہنا ہے کہ
پرویز مشرف کو جھوٹے مقدمات کے ذریعے سیاست سے دور رکھنے کی کوشش کی جا رہی
ہے جو کبھی کامیاب نہیں ہونگے۔ انشاء اللہ بہت جلد ہمارے قائد ان جھوٹے
مقدمات سے آزاد ہونگے اور آل پاکستان مسلم لیگ کی پلیٹ فارم سے ملک کے
پسے ہوئے عوام کی خدمت کرنے کیلئے میدان میں آجائینگے۔ عوام کے ایک طبقہ
نے امید ظاہر کی ہے کہ اے پی ایم ایل سندھ کے بلدیاتی انتخابات میں بھرپور
حصہ لے کیونکہ ملک میں تبدیلی آنی چاہئے ملک میں ایسی حکومت آنی چاہیئے
جو پاکستان کے مسائل حل کرنے کی سکت رکھتی ہو کیونکہ گذشتہ کئی سالوں سے
پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن حکومت کرتی آرہی ہے، اور حالات بد سے بدتر رہے
ہیں کیونکہ پی پی پی اور نون کی حکومت میں صوبہ سندھ کیلئے کوئی بڑا
ترقیاتی منصوبہ شروع نہیں کیا گیاجبکہ پرویز مشرف کے دور کے بجلی اور پانی
کے منصوبے بند ہوگئے۔ کے فور کا منصوبہ وقت پر بن جاتاتو پانی کے بحران میں
کمی ہوتی، کراچی میں پانی کا بحران مصنوعی ہے، حکومت کوشش کرے تو کراچی میں
پانی کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔ میرے مطابق سابقہ سیاسی امیدواروں کیلئے
پاکستان میں بلدیاتی انتخابات میں کامیاب ہونے کے بعد آخری موقع ہے کہ وہ
عوامی خدمات میں عملی مظاہرہ پیش کرین بصورت اس موقع کے بعد عوام آزمائے
ہوئے کو ہمیشہ کیلئے خیر باد کہ دیگی اور مستقبل قریب قومی و صوبائی
انتخابات میں سابقہ سیاسی جماعتوں کا وجود نہ رہے، وقت کے ساتھ ساتھ
انتخابات کے نظام میں جدید طریقہ کار اپنائے جارہے ہیں اور جعلی ووٹنگ کی
سہولتوں پر قفل پڑنے والا ہے پھر وہی کامیاب ہونگے جو عملی اقدامات کرکے
عوام کے دل جیت لیں گے ،ممکن ہے عوام پرویز مشرف کا انتخاب کرے کیونکہ
پرویز مشرف کا دور آج بھی عوام کے ذہنوں میں ہے وہ بہتر جانتے ہیں کہ
انھوں نے کس طرح کا پایا، عوام کا موازنہ بہت بہتر اور مثبت ہوتا ہے۔عوام
یہ بھی جانتے ہیں کہ کراچی، بلوچستان، پنجاب اور کے پی کے میں بےشمار علاقے
ہیں جو پرویز مشرف کے دور میں بہت کم لاگت سے مکمل ہوئے جو زیر تعمیر تھے
ان کا بعد والوں نے کیا حال کیا جبکہ وہ پروجیکٹ عوامی امانت تھے۔ کون امین
رہا کون چور عوام سب کے چہرے اچھی طتح جانتے ہیں ، سیاسی لیڈران اپنے اپنے
جلسوں میں کچھ بھی کہیں لیکن حقیقت عوام جانتے ہیں کیونکہ ان سیاسی جماعتوں
کے کئی منہ ، کئی رنگ، کئی روپ ہیں جو اب چھپ نہیں سکتے۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔اللہ
پاکستان کا حامی و ناظر رہے، آمین |