بھارتی درندگی اور ہمارے دانشور

ہمارے ہاں روشن خیالی کے نام پر دنیا کے سب سے بڑے باعث امن ورحمت مذہب اسلام کی مغربی آ قاؤں کے مطابق تشریح اور تفسیر بیان کرنے والوں کو اہل عقل ودانش کہا جاتا ہے جبکہ بے حیائی ، فحاشی اور گناہ کرنے والوں کے خلاف آواز بلند کرنے والوں کو انتہا پسند،قدامت پسند ،یا دہشت پسند کہا جاتا ہے مذہب کے نام پر قائم کی گئی اس ریاست کی بد قسمتی ہے کہ اس کے اٹھانویں فیصد مسلمان نماز پڑھتے ہوئے ،دڑاھی رکھتے ہوئے ٹوپی پہنتے ہوئے ،پردہ کرتے ہوئے شرمندگی محسوس کرتے ہیں اور ہم نے خود پر ایسی تہذیب مسلط کررکھی ہے جو دراصل کھوکھلی مگر ہم پر بالا دست ہے پاکستان میں سوچی سمجھی سازش کے تحت چند غیر ملکی ایجنسیوں بالخصوس را نے اسلام کے نام پر ایسی تنظیمیں قائم کیں جن کے کارندوں نے بر بریت ظلم کی انتہا کردی ہمیں فرقوں میں بانٹ کر خون نا حق بہا یا گیا لہذا آج ارض پاک میں نظام اسلام کے نفاذ کی بات کرنا احترام اہل بیت ،احترام صحابہ کے حوالے سے بولنا یا لکھنا عملاًبین ہے یہاں کو ئی مبلغ سپیکرمیں مذہب کی تبلیغ نہیں کرسکتا جب کہ مسجد کے عقب میں باآوازبلند فلمیں اور گانے چلانا انسانی آزادی ہے ترک نماز سے کوئی فرق نہیں پڑتا مگر کسی کو تھیٹر جانے سے روکنے والے دہشت گرد ہیں زکوٰۃکی ادائیگی کی ضرورت نہیں ٹیکس کی ادائیگی لازم ہے کہ وصول کنندگان نے عصر حاضر کے کاہنان ِ کی بندگی واطاعت قبول کر لی ہے ۔جبکہ تاابد قائم رہنے والے اسلام کی ترویج عملاً سازش کے ذریعے بین کر ادی گئی ہے تو ایسے میں پتھروں کے پجاری بھارتی درندے جن کے پتھروں سے بنے خداؤں میں ایک انچ ہلنے کی سکت نہیں ۔گائے پرست،انتہا پسند ،دن میں کئی بار توحید پرستوں کے ایمان کو آزمانے میں مصروف ہیں کبھی کسی مسلمان کے منہ پر کالک مَل کے ،کبھی کسی کو قتل کرکے ،کبھی کسی کی آبروریزی کرکے اور کبھی مساجدوں،مدارس کاتمسخر اڑا کر ،چمگاڈر سے خوف کھا نے والی اس ناہنجار قوم کے اس صف اوّل کے بین الاقوامی دہشت گردوں کو R.s.s،مشیو سینا کہا جاتا ہے ۔دنیا میں جتنا فساد یہودوہنود نے پھیلایا ہے شاید ہی کسی قوم کی وجہ سے پھیلاہو لیکن یہ کھُلی انتہا پسندی اور دہشت گردی نہ تو امن کے ٹھیکداروں کو نظر آتی ہے اور نہ مسلم ممالک کے بے ضمیر حکمرانوں اور فرمارواؤں کو گذشتہ کچھ عر صے میں بھارتی درندگی کو پاکستانی میڈیا اپنی ذمہ داری سمجھ کر یا فوج کے ڈر سے بے نقاب کرنے لگا تو ہمارے چند دانشور جو بھارتیوں سے زیادہ بھار ت نواز ہیں پیٹ میں مروڑ محسوس کرنے لگے ان کے تجزیے تبصرے اور تحریریں جو ہمیشہ پاکستان کی مذہبی طاقتوں کے خلاف ر ہی ہیں اور وہ ہمیشہ پاکستان کو سیکو لر سٹیٹ بنانے کے چکر میں رہے ہیں ۔ آج اس بھارتی درندگی پر ان کے ؛وزیر اطلاعا ت بنے ہوئے ہیں جیبوں میں بھارت کے ویزے رکھنے والے یہ دانش ور تو بہت آسانی سے سورۃ اخلاص ناجانتے ہوئے قرآن کی تشریح کردیتے ہیں مگر میں انھیں غداری کا سر ٹیفکیٹ دے کر وہ حماقت نہیں کر سکتا جو ہماری اسٹیبلشمنٹ ہمیشہ کرتی ہے لیکن انہیں اپنے ضمیر کا قیدی سمجھتے ہوئے ان پر افسوس کرتا ہوں کہ یہ جس بھار ت کے ڈرامے ،فلمیں،گانے یہاں چلواتے اور جن بھارتی حسیناؤں سے خود کو راحت پہنچاتے ہیں اس کے درندہ صفت فوجی اور بلوائی صرف کشمیر میں ہی نہیں بلکہ جگہ جگہ ہمارے بھائیوں کا خون اور بہنوں کی عصمت دری کرتے ہیں کیونکہ یہ زخم مظلوموں پر لگے ہیں اس لیے ان کا درد اُنھیں ہی ہے ۔دانشوروں نے تو اظہار آزادی کے نام پر بال ٹھا کر ے کے غنڈوں کو آزادی کا سر ٹیفکیٹ اور حافظ سعید جیسو ں کو دہشت پسندی کی سند دے رکھی ہے ۔مسلمان وہ بد نصیب قوم ہے جو اپنے اعمال کے باعث دنیا بھر میں ظلم و ستم برداشت کررہے ہیں لیکن ماسوائے چند کے مسلم حکمرانوں کی اکثریت بے ضمیری کی میرا تھن ریس میں اوّل آکرسُپر پاور کے آگے سُر خرو ہونے میں لگی ہے ہم اتنے بے شرم اور بے ضمیر ہیں کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کی اور تاریخی بد اخلاقی کے باوجود ہم ان کے تر جمان بن کر اور اُن کے وکیل بن کر را کے ساتھ کئے گئے عہد نبھارہے ہیں ایسے میں جب اہل دانش را جیسی دہشت گرد ایجنسی پر لب کشائی کرنے کو تیار نہیں تو پاک فوج isi کے حق میں بات کرنے والوں کو اسٹیبلشمنٹ کا ٹاؤٹ کہنے والوں کو سوچنا چاہیے کہ اپنی فوج اور اپنی ایجنسی جو کہ صرف ردعمل کا اظہار کرتی ہے اس کے حامی تو ٹاؤٹ ہیں تو پھر را کے وفادار کیا ہیں ٗ میں طویل عر صے سے پاکستان کے گھروں پر حملہ آور بھارتی ثقافت کے حوالے سے قلمی طور پرخبر دار کرتا رہا ہوں اس ثقافت نے ہماری نسلیں تباہ کی ہیں ۔پاکستان کے شہروں کے بڑے بڑے چوک جو تکبیرات اسلام و آداب سے گونجتے تھے وہاں پولیس والوں کے پہرے ہیں ۔کھڑی خواتین اپنے گاہکوں کی منتظر اس لیے نہیں کہ یہاں غربت بہت ہے بلکہ اُن ڈراموں ،فلموں اور بالخصوص خاموش فلموں کے نتیجے میں یہ خواتین عادتاًصرف مزے کے لئے دھندا کرتی ہیں بھارتی ثقافت نے تہجد کے اوقات میں نفس پرست مردوں اور عورتوں کو گناہ کی جانب راغب کر لیا ہے نکاح کو ناپسند بنا کر برائی کو اتنا عام کیا کہ ایک گھر میں ایک مرد کے نکاح میں دو خواتین سوتنیں قرار پائیں۔پرائمری سکولوں کے بچے او ر بچیاں پہاڑ اور گلہری پڑھنے کے بجائے ابھی سے ایک دوسرے کو پریمی اور پریمکا کہہ کر پکارتے ہیں اور یہ سب ہمیں دیا بھارتی ثقافت نے ہمارے بیڈرومز پر حملہ آور اس ثقافت کو ہم نے اس طرح سے اپنالیا ہے کہ ہمیں برائی محسوس نہیں ہوتی بلکہ برائی کو برائی کہنے والے کو ہی بر اسمجھتے ہیں ۔قوم اپنے ارباب ِ فن، اہل قلم ، اہل زباں مصنفیں اور دانشور وں کی قدر و منزلت اور احترام اس طرح سے کرے کہ جیسے علماء کی کی جاتی ہے ۔لیکن دانشور جو ہماری سوچ کو اور ایمان کو کمزور کرتے ہیں جو اسلام کے پیرو کاروں کو انتہاپسند اور باغیانِ اﷲاور نبی کو روشن خیال سمجھتے ہیں کہ انھیں اہمیت دی جائے یا انھیں زیر بحث لایا جائے غور کیجئے ! یہ مودی وہ بابائے درند ہے جو گاندھی کے قاتل کوہیرو بناکر پیش کرتا ہے اور اپنے ووٹروں کو کتے کے برابر سمجھتا ہے ایسے جاہل اعظم کے حوالے سے ہمارے چند دانشوروں کا یہ جی ،وہ جی اچھا کرنا کس جانب اشارہ کرتا ہے اے اہل ایمان ووطن ،دوستی بہ عوض برابری ،امن بہ عوض کشمیر ،بھارت کو اپنا دشمن سمجھتے ہوئے چند بھارت نواز عناصر سے باز رہ کر اور کچھ بھی نہیں کرسکتے تو اپنے گھروں سے اُس کی ثقافت نکال پھینکو ۔فوج سرحدوں کی حفاظت میں جان دے رہی ہے اور تم اپنے گھر بر باد کرنے پر تُلے ہو ۔تمہیں کشمیر میں آزادی کی خاطر بہائے گئے لہو کی قسم اپنے موبائلوں میں موجود بھارتی آڈیو ویڈیو گانے ڈیلیٹ کریں اپنے علاقے کے کیبل آپریٹیر اور بھارتی ڈرامے ،کھانے والے T.V چینلز کے مالکان کو باادب اور مدلل مراسلے بھیجیں کہ محض اپنے اکاؤنٹس بھرنے کے لیے ہماری ثقافت کو بیچ کر ہماری نسل کو تباہ مت کریں ۔گو کہ سوشل میڈیا کی یلغار ہے اور ہم یہ سب اتنی آسانی سے نہیں کر سکتے لیکن اپنے بچے بچانے کے لیے ہم بھارتی ثقافت کا بائیکاٹ کرسکتے ہیں ہمارے فنکاروں ،گلوکاروں اوراداکاروں کو بے عزت کرنے والا عالمی دہشت گرد اس بے عزتی کے عوض ذلت کے اس گڑھے میں گرنے والا ہے جس گڑھے کو خالصتان کے سکھ کشمیر کے کشمیر ی ہمیشہ کے لئے بند کرکے اس فتنے کا خاتمہ کریں گے بلوچستان کے چند ناراض لوگو ں کوساتھ ملا کر ہماری دھرتی ماں پر ایک اور وار کرنے کا خواب دیکھنے والے ہندو ؤں کے لیے بریکنگ نیوز ہے کہ ہمارے ہاں بحث جاری ہے کہ پہلے کشمیر آزاد ہو گا یا کہ خالصتان بھارت نواز دانشوروں کے لیے تو یہ تحر یر ایک اتنہا پسند سوچ کی عکاسی اور احمق دیوانے کے ذہن کی کبھی نہ پوری ہونے والی خواہشات سے بڑھکر کچھ نہیں مگر ان چلی ملی (Chilli milli)دانشوروں کو کیا جانوں میرے سامنے تو قرآن میں اﷲ کا کیا گیا وہ وعدہ ہے کہ اسلام غالب آنے والا آفاقی مذہب اور باقی سب کافرو مشرک مغلوب ہیں ۔

کڑوا سچ بالخصوص اُن دانشوروں کے لیے کر یلے کے چھلکے کو پانی میں مکس کرکے سیاہی کی جگہ قلم میں ڈال کر اس لیے لکھا گیا ہے کہ اُن کی آنکھیں کھولنے کے لیے حجت تمام کی جائے ۔رہا سوال بھارت سے جنگ کا تو کہاں بھارت کے بد حواس جرنیل اور کہاں مرد حق راحیل شریف ،کہاں بھارتی چمگادڑسے ڈرنے والے پتھروں کے پجاری اور کہاں اﷲکے توحید پرست بندے مینٹل کیس مودی اور کہاں ہمارے محب وطن اہل وطن ،میں بھارتی درندگی ،بر بریت پر آواز اُٹھانے والے ہر قلم کار ،تجزیہ نگار ادیب،اینکر او ر دانشور کو سلام کرتا ہوں اور اُن اہل دانش سے اپیل ہے کہ بد بو دار مشرک بھارتیوں کے مکروہ چہرے کو محسوس کریں یہ منہ سے رام رام کرتے ہیں اِن کے بغل میں آپ کے لیے بھی ایک چھری ہے اور یہی سچ ہے گو کہ بہت کڑوا ۔
Qazi Naveed Mumtaz
About the Author: Qazi Naveed Mumtaz Read More Articles by Qazi Naveed Mumtaz: 28 Articles with 21593 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.