مسلم رہنماؤں نے ثابت کردیا کہ مسلمان دہشت گرد ہیں!
(Shams Tabrez Qasmi, India)
دہشت گردی کے واقعات میں
دنیا کے تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد ملوث ہیں ،عیسائی ،مسلمان ،بڈھشٹ
،ہندو،یہودی ،سکھ اور دیگر تمام اس حمام میں ننگے ہیں ، دہشت گردانہ واقعات
کا تار ہر ایک سے جڑا ہواہے ، لیکن پھر کیا معاملہ ہے کہ جب بھی دنیا میں
کہیں بھی کسی حملہ کو دہشت گردی کا نام دیا جاتاہے تو مسلمان اس کی مذمت
کرنے کے ساتھ دفاع بھی کرنے لگتے ہیں ، سڑکوں پر اتر کر احتجاج کرتے ہیں ،
لاکھوں لوگوں کی بھیڑ اکٹھاکرکے یہ باور کراتے ہیں کہ اسلام امن و آشتی کا
مذہب ہے ، دہشتی گردی اور قتل وغارت گیر ی کو قرآن کریم میں جرم عظیم
قراردیا گیا ہے ۔ ہماری انسانیت نوازی اور امن دوسی پرپوری تاریخ گواہے -
آج تک ہم نے کسی عیسائی کو یہ کہتے ہوئے نہیں سناہے کہ ہمارا مذہب دہشت
گردی کے خلاف ہے ، کبھی عیسائیوں کو دہشت گردی مخالف تحریک چلاتے ہوئے نہیں
دیکھا گیا ہے ، یہودیوں نے کبھی نہیں کہاکہ توریت میں بے گناہوں کے قتل اور
دہشت گردی جیسے گھناؤنے جرم کرنے والوں کے لئے سخت وعیدیں ہیں ، ہندؤں نے
کبھی دہشت گردی کی مخالفت میں کوئی ریلی منعقد نہیں کی،اجلاس عام منعقد
کرکے یہ نہیں کہاکہ ہماری مذہبی کتاب ان سب سے چیزوں کے خلاف ہے ، سکھوں نے
بھی کبھی اس طرح اپنا دفاع نہیں کیا ،حالاں کہ دہشت گردی کا الزام صرف
مسلمانوں پر نہیں لگا ہے بلکہ یہ سبھی اس حمام میں ننگے ہیں ، اسرائیل اور
امریکہ خود دنیا کے دو سب سے بڑے دہشت گرد ملک ہیں ، گذشتہ پندرہ سالوں میں
امریکہ نے انسانی خون کو جس طرح پانی سے بھی ارزاں سمجھ کر بہایا ہے تاریخ
میں اس کوئی اور نظیر نہیں ملے گی ،عراق ،افغانستان ، لیبااور شام کو تباہ
و برباد کرنے کے مجرم یہی ہیں ، مشرق وسطی میں خانہ جنگی انہیں کی دوہری
پالیسی کا نتیجہ ہے ، فلسطین میں لاکھوں بے گناہوں کے قتل کا مجرم غاصب
اسرائیل بھی بڑا کوئی دہشت گرد ہوسکتا ہے ، ہندوستان میں سنگھ پریوار او ر
شدت پسند ہند و جب حدسے تجاوزکرنے لگے تو سابق وزیر داخلہ پی چدمبر کو
مجبور ہوکر بھگوادہشت گردی کی اصطلاح قائم کرنی پڑی ، کانگریس کے ایک اور
وزیر داخلہ سنیل کمار شنڈے نے پارلیمنٹ میں ملکی سلامتی کی صورت حال پر
تبادلہ خیال کرتے ہوئے صاف طور پر کہاکہ سب سے زیادہ خطرہ ہندو دہشت گردی
سے ہے ،سمجھوتہ ایکپریس، مالے گاؤں حملہ ، مکہ مسجد بم دھماکہ ، اجمیر بم
دھماکہ اور دیگر دہشت گردانہ واقعات کو انجام دینے والے تمام کے تمام ہندو
اور سنگھ پریوار سے تعلق رکھنے والے ہیں ، حال ہی میں برطانیہ کے سب سے بڑے
اخبار دی گارجین نے ہندنژاد نریش کپور کا مضمون شائع کیا ہے ’’ ہندوستان
میں ہندو طالبان کی حکومت ہے ‘‘ یعنی ہندو ددہشت گردوں کی ۔ ہندوستان کی
وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قاتل کا تعلق سکھ برادری سے ہے ،میانمار میں
بڈھشت مذہب سے تعلق رکھنے والی حکومت اور عوام جو کچھ مسلمانوں کے ساتھ
کررہی ہے اس سے بڑی بھی دہشت گردی کی کوئی اور مثال ہوسکتی ہے۔
لیکن اس کے باوجود جب بھی جہاں کہیں بھی دہشت گردی کا واقعہ پیش آتا ہے
مسلمانوں کوہی یہ کہنا پڑتا ہے کہ۔
مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیر رکھنا
پیر س حملہ کی دنیا کی تمام قوموں کے ساتھ مسلمانوں نے بھی مذمت کی بلکہ
مسلمانوں نے دیگر اقوام سے زیادہ کی لیکن اس کے باوجود امریکی صدر باراک
اوبامہ نے یہ کہ دیاکہ مسلمانوں نے دہشت گردی کی پرزور الفاظ میں مذمت نہیں
کی ہے انہیں یقین کراناہوگا کہ ان کے بچے دہشت گردی کی راہ اختیا رنہیں
کریں گے ۔اوبامہ نے اپنے اس بیان کے ذریعہ نصیحت نہیں کی ہے بلکہ براہ راست
اسلام کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش کی ہے ۔
اوبامہ کے اس بیان کو ہمارے کچھ قائدین وحی خداونی سمجھ کر دہشت گردی مخالف
تحریک چلانے میں مصروف ہوگئے ہیں اور مذہب اسلام کا دفاع کررہے ہیں کہ
اسلام دہشت گردی نہیں سکھاتا ہے ، آتنگ وادکو مذہب سے جوڑنا مناسب نہیں ہے
، دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ہے ۔ قائدین ملت اور مسلمانوں کی جانب
سے اٹھائے جانے والے ان تمام دفاعی اقدامات نے مسلمانوں کو سب سے زیادہ
نقصان پہونچایا ہے اور انہی وجوہات کی بناپر دہشت گردی کی اصلطلاح مسلمانوں
کا لازمی حصہ بن گئی ہے ۔دیگر مذاہب سے وابستہ لوگوں کے ذہن و دماغ میں یہ
خیال گردش کرنے لگا ہے کہ آخر کیوں صرف مسلمان ہی دہشت گردی مخالف اجلاس
کرتے ہیں ،کہیں دال میں کچھ کالاتو نہیں ہے ۔
اب وقت دہشت گردی مخالف تحریک چلانے کا نہیں بلکہ جو لوگ دہشت گردی کو مذہب
کے نام سے جوڑرہے ہیں ان کے خلاف اقدام کرنے کا ہے ، دفاعی پوزیشن کو
چھوڑکر اقدامی پوزیشن کو اپنانے کا ہے ، آج جن لوگوں نے اوبامہ کی نصیحت پر
عمل کرتے ہوئے دہشت گردی مخالف احتجاج کیا ہے ان لوگوں نے دراصل اوبامہ کے
نظریہ کو تقویت پہونچانے کا کام کیا ہے ،اس کے برخلاف یہ حضرات اگر اوبامہ
کے اس بیان کی مذمت کرتے ،ان سے معافی کا مطالبہ کرتے ، ان کے بیان کو جھوٹ
اور فریب پر مبنی قرار دیتے تو دنیا میں یہ پیغام جاتاکہ اسلام کا دہشت
گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔لیکن افسوس !اوبامہ کی نصیحت پر عمل کرکے ہمارے
رہنماؤں نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ اوبامہ نے جوکچھ کہاہے و ہ صحیح ہے
، واقعی مسلمان دہشت گردہیں !!!۔ |
|