آپریشن ضرب عضب کی کامیابی اب
لفظوں کی محتاج نہیں ہے مگر ایک جملہ جسے ادا اُس شخصیت نے کیا جس کارناموں
پر پوری مسلمہ امہ کو تا قیامت فخر رہے گا آپریشن ضرب عضب کے حقیقی فوائد
سمیٹنے کیلئے انداز حکمرانی بہتر کرنا ہوگا اپنے پیچھے بہت سارے سوالوں کو
چھوڑ گیا ہے اس لفظ کو کہنا بھی وقت کی ضرورت تھا سو وقت کا انتخاب بھی
کمال کر گیا ہے ۔
کسی نے شکوہ لاجواب قرار دیا تو کسی نے جواب شکوہ کو بھی باکمال کہہ ڈالا ،کراچی
آپریشن بھی ضرب عضب کا حصہ ہے اور وہاں پر جو رنگ رلیاں عوام کے جان و مال
سے منائی جاتی رہیں اب ان کی قطعاٌ اجازت نہ ملنے پر کچھ حلقے پس وپیش کر
کے خود ساختہ احتساب کمیشن بنا کر خود کو پارسا ثابت کرنے پر تُلے ہوئے ہیں
ایک طرف اس آپریشن پر تعریفوں کے ڈونگر ے برسائے جاتے ہیں جس کو دہشت گردی
کے خلاف افواج باکمال فخر مسلم امہ جناب راحیل شریف صاحب نے منطقی انجام تک
پہنچانے کیلئے ایک اور تازہ دم مہمیز لگا دی ہے تو دوسری جانب مادر وطن کو
نوچ نوچ کر کھانے والوں کو اس احتساب سے ڈر لگ رہا ہے کوئی دبئی میں پلان
بنا رہا ہے تو کوئی لندن کی کچھار میں چھپ کر وقت گزار رہا ہے ایک طرف تو
افواج پاکستان کی خوب تعریف کی جاتی ہے تو دوسری جانب دل کی منافقت اینٹ سے
اینٹ بجا دینے کی دھمکی دیتی ہے ایک صاحب ایک قدم آگے بڑھ کر سویلین شریف
کا ساتھ دوں گا واہ صدقے جاواں تیرے توں کرپشن کی حفاظت پر
بقول شاعر !
سب اس بات پہ متفق تھے مجھ سے عناد تھا
یارو بات بات میں ورنہ تضاد تھا
سب کی الگ زبان تھی لہجے الگ الگ
کتنا مخالفت میں مگر اتحاد تھا
کرپشن چھپانے کیلئے یاد آجاتا ہے آئین پھر انڈیاء کے ناکام میزائل تجربوں
کی طرح بیان داغا جاتا ہے تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کریں
کیا خوب ہے میرے مظلوم پاکستانی سیاستدانوں آپ کی یہ منطق عوامی حقوق کی
نمائندگی کرنیوالے آئینی پیراوں کو آپ ویسے ہی حذف کر چکے ہیں اگر اس
لفظ(انداز حکمرانی بہترکرنا ہو گا)سے اتنی ہی چڑ ہے تو جناب منافقت چھوڑ کر
عوام کے حقوق کی ترجمانی لرنیوالی آئین کی شقوں کو ان کی روح کے سامنے رکھ
کر لفظی بیان بازی سے گریز کر کے عملی طور پر نافذ کردیں کوئی یہ لفظ نہیں
کہے گا تاحیات آپ کے وارے نیارے رہے گیں ،چاہے یہ نعرے بھی لگتے رہیں میاں
صاحب جان دے او ساڈی واری آن دے او ۔
اب بات کر لیتے ہیں منتخب حکومتوں کی گڈ گورننس کی تو بس لکھنے سے پہلے ہی
قلم شرما جاتا ہے خدا جانے کسطرح قلم کار منتخب عوامی نمائندے کے محل سے
پکڑے جانے متعدد انسانوں کے قاتل اور اپنے ہی پیٹی بھائیوں کے ہاتھوں
زیادتی کاشکار قوم کی بیٹی آخر آگ میں جل کر مر جاتی ہے مگرآہوبکا سننے اور
نیوز چینلز پر دیکھنے کے باوجود تعریفوں کے ڈونگرے بر سا دیتے ہیں لاہور
میں تو سڑکوں کے جال میں یہاں پر جنوبی پنجاب کی بات نہیں کرنے لگا ہوں مگر
اپنی جان جانے کے خوف کو سامنے رکھ بادشاہ وقت کی خدمت میں عرضی پیش کر نے
کی پیشگی معافی چاہتا ہوں جناب رائے ونڈ سٹی کا نام کسی سے پوشیدہ نہیں کی
عوام گندہ پانی پینے پر مجبور ہے کروڑوں خرچ ہونے کے باوجود ،اس کے ساتھ جو
علاقہ ہے وہاں کی عوام اب بھی پتھر کے دور میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے
تحصیل کوٹ رادھاکشن اور رائے ونڈ کو مختلف دیہات سے ملانے والی رابطہ سڑکیں
اپنی حالتزار پر موجودہ و سابقہ کو بدعائیں دیتی نظر آتی ہیں کوٹ رادھاکشن
شہر کے درمیان سے گزرنے والا چھانگا مانگا روڈ اپنے ایم این اے اور ایم پی
اے صاحب کی دلفریب اداؤں کو دیکھ کر ہی خون کے آنسو روتا ہے مریض ہسپتال
پہنچنے سے پہلے قبرستان پہنچ جاتا ہے شہر کی عوام کو پینے کا صاف پانی تو
درکنار البتہ بل باقاعدگی سے ضرور مل جاتا ہے ساتھ میں ٹیکس وصولی مگر
گھروں میں داخل سیورج کا گندہ پانی سب اچھا کی رپورٹ ہے پتہ نہیں اندر کی
خبریں دینے والے کہاں ہیں یا پھر خبر ملنے کے باوجود صرف لولی پوپ پر
انحصار کیا جاتا ہے ۔اب آتے ہیں لاہور کی طرف تو کوٹ لکھپت ریلوے سٹیشن
پھاٹک پر ٹریفک رش پھاٹک بند نہ بھی ہو تو ہوتا ہے مگر جب پھاٹک بند ہو تا
ہے تو گھنٹوں گزرنا مشکل ہو جاتا ہے وہاں کے شہریوں نے مجھے متعدد بار اس
مسلے پریاد دلایا تو یہ قلم کی نوک کے نیچے آیا۔
اگر یہاں پر انڈر پاس یا فلائی اوور بنا دیا جائے تو حکومتی خزانے میں
کونسی نقب لگ جائے گی ؟
اب بلا خوف خطر تعریف بھی کیے دیتے ہیں محکمہ ایجوکیشن میں وظائف اور لیپ
ٹاپ سکیم کو جس مشینی انداز میں چلایا گیا ہے اس بہت سارے نونہالان وطن
فوائد سمیٹ رہے ہیں اور اس کے نتائج ہمارے سامنے ہیں کہ آج ایک موچی لوہار
اور دوکان پر کام کرنیوالا ہونہار بھی نمایاں پوزیشن لے رہا ہے۔سکولز کے
نظم و ضبط میں کافی بہتری آچکی ہے ایک اڈوائس بنام پیارے ہر دلعزیز خادم
اعلیٰ جن کی ذات پر مخالفین ہمیشہ تنفید ہی کرتے رہتے ہیں کہ وہ گولڈن ہینڈ
شیک دے کر بوڑھے ماسٹر حضرات کو گھر بھیج دیں اور نئے سلیبس سے عہدہ برآہ
ہونے والے مردو خواتین کو جگہ دیں تاکہ نئی نسل وقت کے تقاضوں کو سمجھ ترقی
کی طرف گامزن ہو، مخالفین کو ان کے اچھے کاموں کی تعریف بھی کردینی چاہیے ۔
مختصر پیغام جناب ہمارے پیارے خاں صاھب کے نام جناب اب آپ اپنا لب و لہجے
میں تبدیلی لا کر سیاست کریں یقینا کامیابی ملے گی دوسرا خیبر پختونخواہ پر
توجہ دیں اور باقی پاکستان کیلئے رول ماڈل بن کراگلے الیکشن میں اکثریت
حاصل کریں آپ دھاندلی کو نہیں روک سکتے ہیں میں بلدیاتی الیکشن میں اپنی
گنہگار آنکھوں سے دھاندلی نہیں دھاندلہ ہوتے دیکھ چکا ہوں ۔
امن و امان کی صورتحال کو بہتر کرنے کیلئے قانون نافذ کرنیوالے اداروں سے
سیاسی اثرو رسوخ کا خاتمہ کرنا ہوگا ایک جنرل کونسلر سے لیکر ایم این اے تک
کسی کو یہ اجازت نہیں ہونی چاہیے کہ وہ پولیس کے معاملات میں مداخلت کرے جب
یہ ادارہ سیاسی اثر و رسوخ سے پاک ہو جائے گا تب آپ اس سے %100 کارکردگی کی
ڈیمانڈ کریں اور نہ دینے پر ان کی سختی سے سرکوبی کریں ،ان کوئی رعایت نہ
دیں مگر جب تک سیاسی مداخلت جاری رہے گی ان کی کارکردگی بہتر نہیں ہو سکتی
۔اب الیکشن کمیشن نے میڈیاء پر پابندی لگادی ہے کہ وہ کیمروں کے ساتھ
بلدیاتی انتخابات کی کوریج نہیں کر سکتے ساتھ میں یہ بھی کہہ ڈالا کہ جن کہ
پاس مخصوص کارڈ ہوں وہ کیمرے ساتھ لے جاسکتے ہیں یعنی دھاندلی کی کوریج نہ
کی جائے ،آخری لائن کالجز کے پروفیسرز اور لیکچرارز کیلئے کہ وہ اکیڈمیوں
میں تو خوب جوھر دکھاتے ہیں کیا ہی اچھا ہوتا اگر وہ کالج ٹائم میں بھی
اکیڈمی والا جوھر دکھائیں تو غریب نو نہالان وطن بھی مستفید ہو سکیں خدا کا
خوف نکل چکا ہے سچ لکھا جائے تو تکلیف ہوتی ہے ۔ |