لبرل پاکستان کا بیان بانیان پاکستان سے غداری
(Muhammad Shahid Mehmood, )
آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی طرف
سے گورننس کی بہتری پر جو طوفان سیاسی جماعتوں نے اٹھایا اس سے یوں لگتا ہے
کہ سیاسی جماعتوں کو واقعی گورننس کی بہتری کی ضرورت ہے۔گورننس کو بہتر
کرنے کی بجائے واویلا سمجھ سے بالا تر ہے۔اسکے بعد وزیراعظم کی جانب سے
لبرل پاکستان کے حوالہ سے بیان آیا ۔جس پر مذہبی جماعتوں نے شدید رد عمل
دیا اور کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا اور پاکستان ایک اسلامی ملک ہے
اور رہے گا۔مذہبی و سیاسی جماعتوں کی اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں ہونیو
الی آل پارٹیز کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں واضح کیا گیا کہ کلمہ طیبہ کے
نام پر حاصل کئے گئے ملک میں لبرل ازم کی باتیں نظریہ پاکستان اور قرارداد
مقاصد کی روح کے منافی ہیں۔بیرونی قوتوں کی خوشنودی کیلئے ملک کو
سیکولربنانے کی کوششیں برداشت نہیں کی جاسکتیں۔ایسی تمام سازشوں کا مقابلہ
کیا جائے گا۔آپریشن ضرب عضب کی کامیابی ، ملک سے بیرونی ایجنسیوں کی مداخلت
اور دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے پوری پاکستانی قوم افواج پاکستان کی پشت پر
کھڑی ہے اور وطن عزیز پاکستان کے دفاع کیلئے کئے جانے والے اقدامات کی مکمل
حمایت کرتی ہے۔قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد کیلئے وفاقی، صوبائی اور تمام
ریاستی ادارے ایک پیج پر رہیں اور گڈ گورننس کو یقینی بنایا جائے۔پاکستان
کیخلاف اندرونی و بیرونی سازشیں ناکام بنانے کیلئے عسکری و سیاسی قیادت کا
ایک پیج پر ہونا انتہائی ضروری ہے۔ حکومت ہر قسم کے مفادات کوبالائے طاق
رکھتے ہوئے ملک میں اتحادویکجہتی کا ماحول پیدا کرنے کیلئے اقدامات کرے۔
پیرس میں عام شہریوں کا قتل قابل مذمت ہے تاہم اس کی آڑ میں دنیا بھر میں
اسلام اور مسلمانوں کے خلاف مہم کو بھی کسی صورت درست قرار نہیں دیا جاسکتا۔
فلسطین، کشمیر، برما و دیگر خطوں میں مسلمانوں کی نسل کشی اورریاستی دہشت
گردی پرمغربی ممالک او ر عالمی اداروں کی خاموشی مجرمانہ فعل ہے‘ بین
الاقوامی برادری دوہرا معیار ترک اوردنیا میں امن کے قیام کیلئے غاصب قوتوں
کے مسلم علاقوں پر سے قبضے ختم کروانے کیلئے کردار ادا کرے۔اعلامیہ میں
مزید کہا گیا کہ بھارتی دباؤ پر جماعۃالدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کی
میڈیاکوریج پرپیمراکی پابندیاں آزادی اظہار رائے اور بنیادی حق سلب کرنے کے
مترادف ہے۔اس فیصلہ سے زلزلہ متاثرہ علاقوں، تھرپارکر سندھ، بلوچستان و
دیگر علاقوں میں کروڑوں روپے مالیت کے رفاہی منصوبہ جات متاثر ہورہے
ہیں۔حکومت ‘پیمرا کو اپنا نوٹس فی الفور واپس لینے کی ہدایات جاری کرے۔
فرقہ واریت امت مسلمہ کیلئے زہر قاتل ہے۔پاکستان میں مسالک کے درمیان
یکجہتی پیدا کرنے کیلئے دینی جماعتوں کو بھرپور کوششیں کرنی چاہئیں۔سودی
معیشت اﷲ اور اس کے رسول ﷺ سے کھلی جنگ کے مترادف ہے۔ اسے ختم کرکے ملک میں
اسلامی معیشت قائم کی جائے۔پاکستان ، سعودی عرب، ترکی اور دیگر مسلم ملکوں
میں دھماکے اورتخریب کاری جائز نہیں۔ داعش کی دہشت گردی اور فتنہ تکفیر کے
خاتمہ کیلئے پورا عالم اسلام مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دے اور اس حوالہ سے
عملی اقدامات کئے جائیں۔ کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے پاکستانی قوم
بھی نریندر مودی کے کشمیر کیلئے اعلان کردہ اقتصادی پیکج کو مسترد کرتی اور
اسے تحریک آزادی کشمیر کا رخ موڑنے کی مذموم سازشوں کا حصہ سمجھتی ہے۔مودی
کی آمد پر تاریخی ہڑتال اور احتجاج کرنے پر ہم کشمیری عوام کو زبردست خراج
تحسین پیش کرتے ہیں ۔ بزرگ کشمیری قائد سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق،
محمد یٰسین ملک، شبیر احمد شاہ، مسرت عالم بٹ، ڈاکٹر محمد قاسم، سیدہ آسیہ
اندرابی و دیگر قائدین کی بار بار گرفتاریاں و نظربندیاں اورہزاروں
کشمیریوں کو جیلوں میں ڈالنابدترین ریاستی دہشت گردی ہے۔اقوام متحدہ، او
آئی سی، ایمنسٹی انٹرنیشنل اورانسانی حقوق کے دیگر عالمی ادارے اس ظلم
وبربریت کے خاتمہ کیلئے بھارت پر دباؤ بڑھائیں اور اسے آٹھ لاکھ فوج جموں
کشمیر سے نکالنے پر مجبور کیا جائے۔ملک بھر کی مذہبی و سیاسی جماعتیں
کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی مکمل تائید وحمایت کرتی ہیں اور حریت قیادت و
کشمیر ی عوام کو یقین دلاتی ہیں کہ انہیں کسی مشکل وقت میں تنہا نہیں چھوڑا
جائے گا۔مسئلہ کشمیر پر کسی قسم کی بیک چینل ڈپلومسی اور خفیہ سفارتکاری
درست نہیں‘ بھارت سے باہمی اعتماد سازی کے نام پر یکطرفہ دوستی کی پالیسی
ترک کر کے اقوام متحدہ کی قراردادوں والا دو ٹوک اور اصولی موقف اختیار
کیاجائے۔ بھارت میں گائے کے ذبیحہ کے نام پر مسلمانوں کے قتل عام،فسادات کی
آگ بھڑکانے اور کشمیرکی موجودہ صورتحال سے بین الاقوامی سطح پر آگاہی کیلئے
بھرپور تحریک اٹھائی جائے۔ پاکستانی سفارتی ذرائع اور مندوبین کو متحرک کیا
جائے اور بھارتی دہشت گردی بے نقاب کرنے کیلئے متعلقہ ذرائع استعمال کئے
جائیں۔پاکستان میں سرکاری سطح پرفحاشی و عریانی کے فروغ ، دیوالی جیسی
رسومات اور بھارتی کلچر و ثقافت پروان چڑھانے کی کوششیں درست نہیں۔شہر شہر
جلسوں، کانفرنسوں اور اجتماعات کے ذریعہ لوگوں میں قیام پاکستان کے مقاصد
کو اجاگرکیاجائے گا اور نظریہ پاکستان کے احیاء کیلئے ملک گیر تحریک جاری
رکھی جائے گی۔آل پارٹیز کانفرنس سے جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے خطاب
کرتے ہوئے کہاکہ ایک طرف انڈیا جنگ کا ماحول پیدا کر رہا ہے اور دوسری جانب
افغانستان میں دوبارہ خانہ جنگی کا ماحول پیدا کیاجارہا ہے۔ ایسی صورتحال
میں ہمیں آپس میں الجھنے کی بجائے احتیاط کے ساتھ قدم اٹھاناہوں گے۔ جنرل
راحیل شریف اگر دورہ امریکہ کے دوران افغانستان میں امن اور عافیہ صدیقی کو
رہا کروانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو یہ بہت بڑی کامیابی ہو گی۔ اس سے
کشمیر کاز کو بھی فائدہ ہو گا۔ افغانستان میں امن قائم ہونے سے پاکستان میں
بھی امن قائم ہو گا۔ ہماری دوستی کسی خاص گروپ کی بجائے افغان عوام سے ہونی
چاہیے۔ وزیر اعظم نواز شریف نے چند دن قبل لبرل ازم کے حوالہ سے بیان
دیا۔افسوسناک امر ہے کہ ابھی تک یہ بیان واپس نہیں لیا گیا۔ یہ شہدائے
کشمیر اور بانیان پاکستان سے غداری ہے۔دشمن قوتیں اہل پاکستان کو سیاست،
مسلک اور رنگ و نسل کی بنیاد پر تقسیم کرنا چاہتا ہے۔ امت کا اتحاد ایٹم بم
سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ ہمیں ذاتی و سیاسی مفادات بالائے طاق رکھتے ہوئے
اتحادویکجہتی کیلئے کوششیں کرنی چاہئیں۔ فرانس کا واقعہ اتفاقی حادثہ نہیں۔
خطرہ ہے کہ مغربی قوتیں دوبارہ عالم اسلام پر حملہ آور نہ ہوں۔ پاکستان او
آئی سی کا اجلاس بلائے اور عالم اسلام کے تحفظ کیلئے بھرپور کردار ادا کیا
جائے۔ یہ کام پاکستان اور ترکی بہتر انداز میں کرسکتے ہیں۔اسلام دہشت گردی
کی حمایت نہیں کرتا۔ ہم ظلم کیخلاف اور مظلوموں کے ساتھی ہیں۔ شام میں
ہزاروں مسلمانوں کے قتل عام پر عالم انسانیت کی خاموشی بہت بڑا سوالیہ نشان
ہے۔ ہمیں اس سلسلہ میں بھرپور آواز بلند کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ نریندر
مودی کا رویہ مسلمانوں، عیسائیوں اور سکھوں کے ہی نہیں نچلی ذات کے ہندوؤں
کے بھی خلاف ہے۔ ایسی حرکتوں سے ایک اور پاکستان ان شاء اﷲ بنے گا۔مسئلہ
کشمیر ہمارے لئے اولین حیثیت رکھتا ہے۔ بھارت سے آلو پیاز کی تجارت اور
اداکاروں کی آمدورفت کشمیر کاز کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے۔ پاکستان کے
آئین میں لکھا ہے کہ یہاں قرآن وسنت کے منافی کوئی قانون نہیں بن سکتا۔ اس
آئین میں اقلیتوں کو بھی مکمل تحفظ حاصل ہے۔ اسی آئین میں سود ختم کرنے کی
بات کہی گئی اور لکھا گیا ہے کہ لباس، رہائش، تعلیم و صحت کی ضمانت حکومت
کی ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ عالم اسلام کے تحفظ کیلئے ہم سب کو ملکر کوششیں
کرنی چاہئیں۔ممتاز عسکری دانشور لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کا کہنا تھاکہ
کشمیر کا مسئلہ آج تک جوں کا توں ہے اور بھارت آبادی کا تناسب تبدیل کرنا
چاہتا ہے۔ہندوؤں کو باہر سے لا کر کشمیر میں آباد کرنے کے لئے کالونیان
بنائی جائیں گی جس یکے لئے12ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔کشمیر کا مسئلہ حل
کرنے کیلئے ہمارے پاس محدود وقت ہے اگر زیادہ دیر کی تو پھر اقوام متحدہ کی
قرارداوں کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ہندو اکثریت میں ہو جائیں گے جب سے
پاکستان ایٹمی قوت بنا اسوقت سے انڈیا پر بے بسی کا عالم ہے۔انڈیا نے
افغانستان کی سرزمین استعمال کر کے پاکستان میں دہشت گردی کی ۔ آئی ایس پی
آر کے بیا ن پر طوفان فوج کے خلاف سازش ہے۔حکومت اور سیاسی جماعتوں کو
تنقید کرنے کی بجائے گورننس بہتر کرنے کی طرف توجہ دینی چاہیے جس کی طرف
کوئی بھی نہیں آ رہا۔پاک فوج کی لازوال قربانیاں ہیں۔ان قربانیوں کو فراموش
نہیں کیا جا سکتا۔فوج نے کہیں پر کچھ محسوس کیا تو گورننس پر بیان دیا۔ |
|