اچھی طرزحکمرانی کیلئے احتساب ، فیصلہ سازی میں شفافیت، قانون کی حکمرانی، رول آف لاء کو فالو کرنا بنیادی ضرورتیں ہیں
(Mian Khalid Jamil, Lahore)
چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی نے بھی کہا کہـ" ملک میں بری طرز حکمرانی کاماحول بنا ہوا ہے۔ ادارے دیانتداری سے کام کریں تو لوگوں کو عدالت میں آنے کی ضرورت ہی نہ پڑے" اس خبر اور آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز کو ٹٹولنے اور ہر زاویے سے دیکھنے کے بعد جو پتہ چلا وہ یہ کہ کورکمانڈر کانفرنس میں نیشنل ایکشن پلان کا جائزہ لیا گیا۔ اور نیشنل ایکشن پلان کے مطابق جو 20نکات طے کیے تھے کہ دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے اْن پر صوبائی حکومتیں عمل نہیں کر رہی تھی اور ایک حصہ کرپشن سے متعلق بھی تھا کیونکہ عسکری قیادت نے دہشت گردی اور کرپشن اور بدامنی کے خاتمے کا نصب العین بنایا ہو ا ہے جب اس پر من و عن عمل نہیں ہورہا تو کیا کہنا اور پیغام دینا غلط تھا۔ کیونکہ جنرل راحیل شریف کسی صورت میں بھی کمپرومائز نہیں کریں گے۔ اور ان سے اْمید کرنے والے احمقوں کی جنت میں رہ رہے ہیں۔ جنرل راحیل شریف اس کو ثابت کرچکے ہیں۔ حکومت نے آئی ایس پی آر کی پریس ریلیزـکے جواب میں پریس ریلیز جاری کی اور آئینی حدود میں رہنے کا درس دیا۔ اور پھر وزیراعظم نوازشریف نے گوجرہ میں خطاب کے دوران کہا کہ ہم طرز شفافیت پر گامزن ہیں اور کسی اور کا ایجنڈا نہیں چلے گا۔قوامِ متحدہ کی ویب سائٹ کے مطابق حسن حکمرانی کو سب سے زیادہ خطرات کرپشن ، تشدد اور غربت سے لاحق ہوتے ہیں۔ |
|
گڈ گورننس یعنی کہ بہترین طرزِ
حکمرانی کی باتیں آج کل زبان زدِ عام ہیں ۔ اسکا آغاز کورکمانڈر کانفرنس
کے بعد آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز جس میں حکومت کیلئے پیغام تھا کہ
حکومت طرزحکمرانی بہتر کرے۔ یہ کوئی انہونی نہیں تھی کہ پہلی بار عسکری
قیادت نے حکومت سے ملکی معاملات نظم و نسق کے متعلق بات کی ہو۔ مگر اچنبے
کی بات یہ کہ محمود خان اچکزئی جیسے جمہوریت کے علمبردار نے اس کی اصطلاح
غیر آئینی قرار دی، اچکزئی صاحب کی اصطلا ح حیرانی کی بات اسلئے نہیں ہے
کیونکہ وہ نواز شریف کو خوش کرنے کا موقع ہاتھ سے کیسے جانے دے سکتے ہیں ۔
وجہ سب جانتے ہیں کہ اچکزئی صاحب کا آدھا خاندان آج اقتدار کے ایوانوں
میں نوازشریف صاحب کی مرہون منت ہے۔مگر سونے پر سہاگہ یہ کہ چیف جسٹس آف
پاکستان انور ظہیر جمالی نے بھی کہا کہـ" ملک میں بری طرز حکمرانی کاماحول
بنا ہوا ہے۔ ادارے دیانتداری سے کام کریں تو لوگوں کو عدالت میں آنے کی
ضرورت ہی نہ پڑے" اس خبر اور آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز کو ٹٹولنے اور
ہر زاویے سے دیکھنے کے بعد جو پتہ چلا وہ یہ کہ کورکمانڈر کانفرنس میں
نیشنل ایکشن پلان کا جائزہ لیا گیا۔ اور نیشنل ایکشن پلان کے مطابق جو
20نکات طے کیے تھے کہ دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے اْن پر صوبائی حکومتیں عمل
نہیں کر رہی تھی اور ایک حصہ کرپشن سے متعلق بھی تھا کیونکہ عسکری قیادت نے
دہشت گردی اور کرپشن اور بدامنی کے خاتمے کا نصب العین بنایا ہو ا ہے جب اس
پر من و عن عمل نہیں ہورہا تو کیا کہنا اور پیغام دینا غلط تھا۔ کیونکہ
جنرل راحیل شریف کسی صورت میں بھی کمپرومائز نہیں کریں گے۔ اور ان سے اْمید
کرنے والے احمقوں کی جنت میں رہ رہے ہیں۔ جنرل راحیل شریف اس کو ثابت کرچکے
ہیں۔ حکومت نے آئی ایس پی آر کی پریس ریلیزـکے جواب میں پریس ریلیز جاری
کی اور آئینی حدود میں رہنے کا درس دیا۔ اور پھر وزیراعظم نوازشریف نے
گوجرہ میں خطاب کے دوران کہا کہ ہم طرز شفافیت پر گامزن ہیں اور کسی اور کا
ایجنڈا نہیں چلے گا۔قوامِ متحدہ کی ویب سائٹ کے مطابق حسن حکمرانی کو سب سے
زیادہ خطرات کرپشن ، تشدد اور غربت سے لاحق ہوتے ہیں۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل
کی 2014کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کرپشن میں 174میں سے 126نمبر پر ہے۔
واٹر ریسرچ کونسل کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں پینے کا 82فیصد پانی مضر
صحت ہے۔ ادارہ شماریا ت کی رپورٹ کے مطابق سالانہ 800بچے نمونیہ کی وجہ سے
ہلاک ہو جاتے ہیں اور جہاں آدھا پاکستان غربت کی لکیر کے نیچے زندگی
گزارہا ہو۔ وہاں گورننس بہتر کرنے کا کہنا غیر آ ئینی کیسے ہے۔طرزحکمرانی
کس بلا کا نام ہے ۔قصہ کچھ یوں ہے اچھی طرزِ حکمرانی کیا ہے۔ اور اس کا
مفہوم کیا ہے۔ ورلڈ بنک کی ایک رپورٹ میں ٗUNDPکی ریسرچ کے حوالے سے ایک
مثال دی گئی ہے جس میں لکھا ہے کہ :
Good Governace is participatory, transparent and accountable. Good
Governamce ensuer that political, social and economic priorities are
based of the poorest and the most vulnerable are hearding
decision-making our the allocating of development resources.
گڈگورننس گائیڈ میں Difination اس طر ح سے ہے کہ بہتر یا اچھی طرزحکمرانی
کی بنیادی ضرورت احتساب کا عمل ہے ۔ اور دوسرا فیصلہ سازی کے عمل میں
شفافیت ہونی چاہیے۔نمبر تین بہتر طرزحکمرانی کا اصول ہے کہ قانون کی
حکمرانی ہو۔نمبر چار ، اچھی طرزحکمرانی رول آف لاء کو فالو کرنا ہوتا ہے
یہ چار اہم پوائنٹ ہیں جس سے بہتر طرزحکمرانی نظرآتی ہے۔ مگر پاکستان میں
میں گڈ گورننس کی اصطلاح کا مفہوم طاقت کرپشن، لاقانونیت اور جس کی لاٹھی
اْس کی بھینس جیسا ہے۔ |
|