پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما مخدوم امین فہیم ٗ مخدوم
محمدالزماں کے ہاں چار اگست 1939 کو کراچی سے دو سو کلومیٹر کی دوری پرواقع
ضلع مٹیاری کے علاقے ہالہ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم 1955میں
ہالہ سے ہی حاصل کی۔1957میں میٹرک کیا۔ 1961میں سندھ یونیورسٹی سے سیاسیات
میں گریجویشن کی اورپیپلزپارٹی کے پلیٹ فارم سے سیاست کے میدان میں قدم
رکھا۔ان کے والدمخدوم محمدالزماں سروری جماعت کے17ویں روحانی پیشوا اور
صوبے کی ایک بااثر شخصیت تھے۔آپ کے والدان 67بااثر شخصیات میں سے ایک تھے
جنہوں نے پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور پارٹی کے نائب صد
ربنے۔مخدوم امین فہیم سروری جماعت کے روحانی پیشوا تھے جو پاکستان کی سب
بڑی روحانی جماعت ہے جس کے مریدوں کی تعداد نولاکھ سے زیادہ ہے۔یہی وجہ ہے
کہ اس جماعت کو’’ نو لکھی گدی‘‘ کے نام سے بھی پکارا جاتا تھا۔مخدوم امین
فہیم کوسیاست کے علاوہ شاعری سے خصوصی شغف تھا۔مخدوم امین فہیم کہتے تھے کہ
’’ انھوں نے مولانا رومی،شاہ عبداللطیف بھٹائی اور سچل سرمست کی شاعری سے
محبت اور وفا کا درس سیکھا ہے۔ایک بار انہوں نے کہا تھا کہ’’ شاعری ان کی
پہلی محبت ہے۔میں آج بھی شعر کہنے اور دوسروں کی شاعری پڑھنے کا شغف رکھتا
ہوں‘‘۔مخدوم امین فہیم نے نامورگلوکارہ رونا لیلیٰ کی بڑی بہن دینا سمیت
چار شادیاں کی تھیں ٗ دینا بھی کینسر کی وجہ سے انتقال کرگئی تھیں۔امین
فہیم علاج کی غرض سے طویل عرصے تک بیرون ملک بھی رہے۔ 26 اکتوبر کو انہیں
دبئی سے کراچی منتقل کیا گیا تھاتاہم ہفتہ کی صبح وہ اپنے خالق حقیقی سے
جاملے۔ انہوں نے 76 برس کی عمر پائی۔سروری جماعت کی جانب سے تین دن کے سوگ
کا اعلان کیا گیا۔
4 اگست 1939 کو مٹیاری میں پیدا ہونے والے امین فہیم بلڈ کینسر کے مرض میں
مبتلا تھے جبکہ صدر ٗ وزیر اعظم ٗ وزراء ٗ سیاسی و مذہبی رہنماؤں نے امین
فہیم کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی ملکی سیاست
اور جمہوریت کے لیے لازوال قربانیاں ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر
رہنما مخدوم امین فہیم انتقال کر گئے ٗ4 اگست 1939 کو مٹیاری میں پیدا ہونے
والے امین فہیم بلڈ کینسر کے مرض میں مبتلا تھے اور گزشتہ کئی روز سے کراچی
کے ایک نجی اسپتال میں ریز علاج تھے۔ امین فہیم کے اہل خانہ نے ان کے
انتقال کی تصدیق کردی ہے جس کے بعد ان کے چاہنے والوں کی بڑی تعداد ہسپتال
پہنچی اہلخانہ کے مطابق امین فہیم کی میت کو ایمبولنس کے ذریعے آبائی علاقے
ہالا منتقل کی گئی ہے ۔مخدوم امین فہیم پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر نائب
چیئرمین کے علاوہ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر بھی تھے۔مخدوم
امین فہیم نے 1970 میں سیاست کا آغاز کیا 1977 سے 2013 تک مسلسل آٹھ بار
انتخابات میں حصہ لیا اور ناقابل شکست رہے۔ 1970ء کے عام انتخابات میں
ٹھٹھہ کے حلقے سے کامیاب ہو کر سندھ اسمبلی کے رکن بنے۔ انہوں نے ضیا ء
الحق کے دور میں 1985کے غیر جماعتی انتخابات کا پارٹی پالیسی کے تحت
بائیکاٹ کیا2008 کے انتخابات میں مخدوم فہیم مٹیاری، حیدرآباد (پرانا
حیدرآباد ون) کے حلقہ این اے 218 سے منتخب ہوئے تھے۔امین فہیم نے پیپلز
پارٹی کے دورِ حکومت میں مختلف قلمدانوں کے لیے بطور وفاقی وزیر خدمات
سرانجام دیں۔وہ بینظیر بھٹو کے 1988 سے 1990 تک پہلے دورِ حکومت میں
اطلاعات و مواصلات اور 1994 سے 1996 تک دوسرے دور حکومت میں ہاؤسنگ اینڈ
پبلک ورکس کے وفاقی وزیر رہے جبکہ 2008 میں وفاقی وزیر صنعت و تجارت کا
قلمدان سونپا گیا۔سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے 2002 میں امین فہیم کو
وزیراعظم بننے کی پیشکش کی جسے انھوں نے ٹھکرادیا۔سابق وزیراعظم بے نظیر
بھٹو کی جلا وطنی کے دور میں امین فہیم ہی پیپلز پارٹی کے تمام امور دیکھا
کرتے تھے، امین فہیم کچھ عرصے تک پیپلز پارٹی سے ناراض بھی رہے تاہم
پیپلزپارٹی میں ہی رہتے ہوئے سیاسی جدوجہد جاری رکھی۔ مخدوم امین فہیم ایک
سیاستدان ہونے کے ساتھ ساتھ سروری جماعت کے روحانی پیشوا بھی تھے ۔ 2008 کے
انتخابات کے بعد سابق صدر آصف علی زراری سے ان کے اختلافات کھل کر سامنے
آئے تاہم انھوں نے پیپلزپارٹی کا ساتھ نہ چھوڑا۔پاکستان پیپلزپارٹی
پارلیمینٹیرینز کے صدر مخدوم امین فہم کا شمار ملک کے دھیمے مزاج والے
شائستہ سیاستدانوں میں کیا جاتا تھا ۔ انہوں نے سیاسی کارکنوں کو نہیں اپنے
روحانی سلسلہ سروری جماعت کے لاکھوں مریدوں کو بھی سوگوار چھوڑا ہے ۔ امین
فہیم چار اگست 1939کو سندھ کے ضلع مٹیاری کے علاقہ ہالہ میں پید اہوئے ۔
مخدوم امین فہم کے والد کا نام مخدوم محمد زمان طالب المولیٰ تھا ۔ مخدوم
امین فہیم نے ابتدائی تعلیم ہالہ میں حاصل کی، 1961میں سندھ یونیورسٹی سے
گریجویشن کیا ۔ ان کی سروری جماعت کے ملک بھر میں 9لاکھ سے زائد مرید ہونے
کی وجہ سے نولکھی گودڑی بھی کہا جاتا تھا۔ مخدوم امین فہیم نے چار شادیاں
کیں تھیں جن میں گلوکارہ رونا لیلیٰ کی بہن دینہ لیلیٰ بھی شامل ہیں ۔ان کے
بیٹے مخدوم جمیل الزماں سندھ کے وزیر برائے ریونیو ہیں ۔ جبکہ ان کے بیٹے
نعمت اﷲ اور مخدوم حبیب اﷲ بھی سیاست میں ہیں ان کے دو بیٹے مخدوم شکیل
الزماں اور مخدوم عقیل الزماں سرکاری عہدوں پر فائز ہیں ۔ مخدوم امین فہیم
سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے قابل اعتماد ساتھی تھے ۔ بے نظیر بھٹو کی
خود ساختہ جلاوطنی کے دوران پیپلزپارٹی کی قیادت کی ذمہ داری ان کے سپرد کی
گئی ۔ دوسال قبل امین فہیم کے بازو پر نکلنے والا دانہ سرطان بن کر سامنے
آیا ۔ پاکستان ، جرمنی ،لندن اور دبئی میں ان کا مسلسل علاج جاری رہا تاہم
انتقال سے قبل گزشتہ مہینوں کے دوران ان کا وزن تیزی سے کم ہوتا رہا ۔
مخدوم امین فہم کی وفات سے نہ صرف پی پی بلکہ قومی سیاست بھی ایک قیمتی
اثاثے سے محروم ہوگئی ہے ۔ |