سر پھرے عاشق۔۔

اردو زبان کا حسن محاورات میں ہے ۔محاورات میں گائے ،بھینس سے منسوب محاورات کی فہرست بھی کافی طویل ہے ۔یہ محض اتفاق نہیں ہو سکتا ،کوئی تو خوبی بی بھینس میں بھی ضرور ہوگی !! بھینس اپنے بھاری وجود اور بُری رنگت کے باوجود ’’ کام کی چیز ‘‘ شمار کی جاتی ہے ۔ بچپن میں والد صاحب کے ہمراہ کئی بار بھینس باڑہ میں جانے کا اتفاق ہوا، ایک قطار میں بندھی بھینسوں کو ہم نے کبھی ہیل حُجت کرتے نہیں پایا ۔۔ قسمت پر راضی اور حال پر قانع کیفیت میں مسلسل جگالی کرتے رہنے والی یہ ہستی زمین کا بوجھ تب بن جاتی ہے جب دودھ دینے کی صلاحیت کھو دیتی ہے ۔۔۔۔ بہر حال لوگ ماضی میں بھی بھینس کے آگے بین بجانے سے احتراز کیا کرتے تھے اور آج بھی ایسے تمام اقدامات وقت کا ضیاع کے زمرے میں ہی آتے ہیں۔

گزرتے حادثوں اور بدلتے موسموں کا بھینسوں اور بھینس نما زندگی گزارنے والوں پر کوئی اثر نہیں ہوتا ۔ بھینس کی مانند اُنہیں بھی بس اپنی ’’ جگالی ‘‘ کرتے رہنے کے علاوہ کوئی کام ، فُرست کے لمحات میں نہیں سوجھتا ۔ ۔۔ مہنگائی کیوں بڑھ رہی ہے ، کون زمہ دار ہے ؟؟ ٹیکس روز کیوں بڑھا دیئے جاتے ہیںِ ، کس کے کہنے پر یہ کام ہو رہا ہے ؟؟ پانی شہر میں کیوں سپلائی نہیں ہو رہا ، مسئلہ کا زمہ دار کون کون ہے ؟؟؟ کوئی غرض نہیں ۔۔ کس کوہمارا کونسلر بننا چاہیے ، کس کو نہیں ۔۔۔کوئی فکر نہیں ۔۔ !! کس کو شہر کا گورنر بنا دیا گیا اور کس کو ہٹا دیا گیاَ ۔۔ علم ہی نہیں ۔۔ یہ ا لیکشن کیوں آ گئیے اور اتنے دنوں سے کیوں ملتوی تھے ۔۔۔۔ ؟ ہمیں کیا ۔۔ایسے بے حس رویہ کے حامل افراد پر مشتمل قوم کس طرح فلاح و ترقی کا زینہ چڑھ سکتی ہے ؟ بچوں کے مستقبل کی فکر میں ، صبح اسکول اور شام کو کوچنگ لانے اور لے جانے والے والدین کبھی یہ نہیں سوچتے کہ اس ملک میں اعلی تعلیم حاصل کر لینے کے بعد بچوں کا جن اداروں اور لوگوں سے واسطہ پڑے گا کیا وہ اُن کے بچوں کے ساتھ ،اور اُن کے مستقبل کے ساتھ انصاف کریں گے ؟؟؟ ۔۔۔گذشتہ دنوں پرائمری اور سیکنڈری تعلیمی بورڈ میں چلنے والی کشیدہ صورتحال کے باعث نویں اور گیارہویں جماعت کے رزلٹ میں تاخیر در تاخیر ہوتی رہی ۔۔۔۔ تاخیر سے عوام میں تذّبذب ضرور پیدا ہوا لیکن کسی مضطرب دل و دماغ نے وجوہات معلوم کرنے کی طرف توجہ کی ؟؟ نہیں ۔۔۔ یہ تو حقیقت ہے کہ کرپشن سے آلودہ اور اس کے عادی نفوس کسی بھی ادارے سے منسلک ہوں ، وہاں انتشار کا ہی سبب ہونگے ۔۔ہمارے ملک میں اچھا ماحول اور محفوظ مستقبل صرف جب ہی حاصل ہو سکتا ہے ،جب ملک سے مخلص اور دیانت دار افراد کو مناصب دیے جائیں ۔تاکہ وہ ہمارے بچوں کے محفوظ مستقبل کے لئیے اقدامات کریں لیکن ایسا جب ہی ہوگا جب لوگ اپنے مسائل کے بارے میں سوچیں گے ۔۔اُن کی وجوہات اور سدّ باب پر غور کریں گے ۔ اور اگر ایسا نہ کریں !! جیسا کہ آج تک اس قوم نے نہیں کیا ۔ تو پھر لاٹھی تان کر جوبھی زور کی آواز بلند کرے اُس کے کہنے پر چلنے اور رُکنے والے ریوڑ نما لوگوں کی کیا حیثیت ہے ؟؟ ملک میں پھیلی بد عنوانیوں سے دن رات زخمی ہونے کے باوجود ، کچھ نہ کرنے ، کچھ نہ کہنے کا نام ’’ صبر ‘‘ ہرگز نہیں ۔۔۔۔خدا تعالی بھی ظلم کے خلاف آواز بلند نہ کرنے والوں کو ظالم کے حولے ہی کر دیا کرتا ہے ۔ رینجر اپریشن کے بعد ملنے والا سکون کراچی کے باسیوں کے لئیے خوشی کا باعث تھا لیکن چند دنوں سے دوبارہ پھیلنے والی بد امنی اور لوٹ مار اور الیکشن کی آمد پر جا بجا پھیلنے والی دہشت کیا آشکار کر رہی ہے ۔ ۔خدا نے قرآن میں بجا فرمایا ہے کہ ’’ نصیحت تو صرف عقل والے ہی حاصل کرتے ہیں ‘‘ لیکن جس قوم کا ہم حصہ ہیں اُس کا طرز عمل اور ادائیں سر پھرے عاشق اور لا پرواہ صنم سے کم نہیں ۔۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہر گروہ ، نسل اور پارٹی سے بالا تر ہو کر صرف مخلص وطن ،دیانت دار اور باکردار نفوس کو منتخب کیا جائے اور کرپشن اور لوٹ مار کو رد کیا جائے -

Afsana Mehar
About the Author: Afsana Mehar Read More Articles by Afsana Mehar: 12 Articles with 10254 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.