ایک دور تھا جب کوئی بھی مسلمان کرہ ارض کے کسی کونے پر تکلیف میں مبتلا
ہوتاتو سارا عالم اسلام لرز اٹھتا ،ہمیں ہمارے بڑے اب بھی بتاتے ہیں کہ
امیر المومنین سیدنا امیر معاویہ ؓ کو رومی بادشاہ نے کہا کہ ہم سیدنا علی
المرتضیٰ ؓ پر حملہ کرتے ہیں آپ ہمارا ساتھ دیں توامیر المومنین سیدنا
امیرمعاویہ ؓ نے تاریخ ساز جواب دیا کہ اے رومی کتے اگر تو نے علیؓ پر حملہ
کیا تو امیرمعاویہ ؓ علی کا سپاہی بن کر تیرا مقابلہ کرے گا۔اسی طرح ایک
بیٹی کی فریاد پر محمد بن قاسمؒ ،سید احمد شہید اؒور سید اسماعیل شہیدؒ
لشکر جرار لے کر نکل پڑے اور دشمن کو عبرت ناک انجام تک پہنچا دیا ۔لیکن اب
زمانہ بدل گیا دشمن سے کیا مقابلہ کرنا ہے ہم خود اپنوں ہی کے دشمن بن گئے
ہیں اغیار کی مکروہ چالوں کے جال میں اس قدر پھنس گئے ہیں کہ اسلامی
اقدار،وحدت اسلامی کے قاتل خود بن چکے ہیں،دیکھئے اس کی زندہ وجاوید مثال
بنگلہ دیش حکومت کا اپنوں کے خلاف سینہ سپر ہونا ہے ۔ بنگلہ دیش کی احمق
مسلمان حکومت نے اپنے ہی مسلمان بھائیوں کو پاکستان سے محبت کے جرم کی
پاداش میں پھانسیوں پر چڑھا دیا ہے اس پاکستان سے محبت کرنے والوں کو جس کی
بنیاد مدینہ منورہ کے بعد کلمہ طیبہ پر رکھی گئی تھی ۔جس پاکستان نے عالم
اسلام کا ہر موڑ پر دفاع کیا ،جس پاکستان نے ہمیشہ عالم اسلام کے تحفظ
کیلئے اپنے جگر گوشوں کو قربان کیا۔مسلمانوں پر آنے والے ہر برے وقت میں جو
پاکستان صف اول کا سپاہی رہا آج اسی پاکستان سے محبت کو جرم قرار دے کر
پھانسیاں دی جارہی ہیں۔چند ماہ پہلے جب بنگلہ دیش کی عدالت نے حکومت کے
پریشر میں آکر فسطائیت پر مبنی فیصلے صادر کئے تو اس وقت بھی دنیا بھر سے
ردعمل آیا مگر بنگلہ دیش نے نہ تو کسی مخلص ملک کی رائے کا احترام کیا اور
نہ ہی دوست کی دوستی کا لحاظ۔ اب اپنے ظالمانہ فیصلوں پر بنگلہ دیش حکومت
نے اپوزیشن رہنما ،جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے لیڈران علی محمد حسن اور صلاح
الدین قادر چوہدری کو پھانسیاں دے کر عمل درآمد کروایاہے ۔جس کے باعث دنیا
ئے کفر خوشی کے شادیانے بجا رہا ہے ،بنگلہ دیش کو دبے لفظوں میں خراج تحسین
پیش کر رہا ہے کہ چلو اسلامی دنیا کے ہیرو ایٹمی پاکستان سے بنگلہ دیش کے
تعلقات خراب ہوں گے اس طرح دو مسلمان برادر ممالک ایک دوسرے سے دور ہی نہیں
بلکہ دشمنی کی راہ پر چل پڑیں گے۔اس واقعہ کے بعد مسلم دنیا بالخصوص
پاکستان اس ظالمانہ اقدام پر سراپائے احتجاج نظر آتا ہے شہادت پانے والے
مسلمانوں کو خراج تحسین پیش کیا جارہا ہے ،بنگلہ دیش کے اس اسلام دشمن
اقدام کو مسلم دنیا نے بہت محسوس کیا ہے اس کے منفی اثرات بنگلہ دیش پر
پڑیں گے ۔اگر بنگلہ دیش نے اپنا قبلہ درست نہ کیا تو پاکستان اور بنگلہ دیش
میں فاصلے یقیناً بڑھیں گے ۔بنگلہ دیش حکومت نے جس جبر کا مظاہرہ کیا ہے
یقیناً قابل مذمت ہے۔کیا پھانسیاں دنیا بھر میں موجود انسانوں کے دل سے
پاکستان کی محبت نکال دیں گی۔۔۔ہرگز نہیں ایسے احمقانہ،ظالمانہ،فسطائیت
پرمبنی اقدام سے کسی کے دل سے بنگلہ دیش پاکستان کی محبت نہیں نکال سکے گا
بلکہ اپنی راہوں میں کانٹے بچھا نے کا بندوبست کر رہا ہے بنگلہ دیش ۔۔۔۔
کیا اب پاکستان سے محبت کے جرم میں دنیا بھر کی مسلمان حکومتیں پھانسیاں دے
گیں ؟اگر نہیں تومسلم دنیا کو چاہیے کہ وہ بنگلہ دیش سے جواب طلب کرے کہ اس
نے اسلام اور پاکستان سے محبت کرنے والے مسلمانوں کے لیڈران کرام کو پھانسی
کیوں دی ہے؟ بنگلہ دیش کو انصاف کے کٹہرے میں لانا ہوگا ظلم کی حد ہوگئی کہ
پہلے مسلمان گروہ دوسرے مسلمان کے گلے کاٹ رہے تھے اب مسلمان حکومتیں صرف
سیاسی مخالفت کی بنیاد پر اپنے مسلمان بھائیوں کو موت کی نیند سلا رہی ہیں
۔مسلم دنیا متحد ہوکر بنگلہ دیش کے خلاف ایکشن لے وگرنہ حالات مزید کشیدہ
ہو سکتے ہیں اس دردناک صورت حال کے پیچھے ہندو ذہنیت کارفرما ہے جو کسی
قیمت پر بنگلہ دیش اور پاکستان کو قریب نہیں آنے دے رہی ۔پاکستان دشمنی
ہندو سازش کا اصل ہدف ہے جس کی آلۂ کار بنگلہ دیشی حکومت بن گئی ہے ۔جب سے
یہ خبر پڑھی ہے دل رنجیدہ ہے کہ یہ مسلمان کیا کر رہے ہیں ،کوئی نظم وضبط ،ضابطۂ
اخلاق آپس میں نہیں ،بکھرے ہوئے ہیں تسبیح کے دانوں کی طرح ،ہاتھوں کی کھلی
انگلیوں کی طرح یہ مسلمان۔۔۔۔۔دشمن اپنے پاؤں میں مسل رہا ہے ان مسلمانوں
کو۔۔۔۔۔۔ مسلمان کی طاقت مسلمان کے خلاف ہی استعمال ہو رہی ہے۔
اے مسلمان حکمرانو!اﷲ ورسول ؐکا حکم کیوں بھول گئے ہو کہ اﷲ کی رسی کو
مضبوطی سے تھامے رکھو اور تفرقے میں نہ پڑو۔مسلمان تو ایک جسم کی مانند ہیں
جسم کے ایک حصے کوتکلیف ہوتی ہے تو سارا جسم اس کو محسوس کرتا ہے۔آج بکھر
گئے مسلمان آخر کیوں؟ اس لئے کہ قرآن وسنت پر مبنی طرز حکمرانی خلافت کو
چھوڑ بیٹھے ہیں آج کے مسلمان۔۔۔۔ اسی لئے تو سب کچھ ہونے کے باوجود کچھ
نہیں ان مسلمانوں کے پاس ۔ بے وقعت ہیں ان کی
سلطنتیں،کارترقی،وسائل،طاقت،جمعیت۔۔۔۔۔۔۔۔اﷲ ورسولؐ کی وارننگ کو ہم بھول
گئے کہ جب دین اسلام کو بطور دین اپنانے سے منہ موڑو گے تو تم پر ذلت
ومسکنت ملسط کردی جائے گی۔ چند سطور میں درد دل بیان کیا، ہے کوئی پڑھ کر
سمجھنے والا دردمند مسلمان حکمران جو سبق حاصل کرے۔۔۔۔۔۔ |