مودی کا دورہ برطانیہ

 نریندرمودی کی شخصیت ایسی پرسرارہے کہ جہاں قدم رکھتے ہیں وہیں موسمِ خزاں چھا جاتا ہے۔ آسٹریلیا ‘نیپال‘ چین ‘ جرمنی کینیڈا‘دبئی جہاں گئے وہیں آفت آئی۔ بارہ نومبرکو یورپ میں قدم رکھا اورچودہ نومبرکو یورپ کی سرزمین(پیرس) دھماکوں سے لرز اٹھی ۔کوئی انسان مستقل نحس تونہیں ہوتاہاں البتہ اس کے اعمال کی وجہ سے ایساممکن ہے کہ وہ دوسری کیلئے بھی شامت بن جائے جیساکہ سوکھی لکڑی کے ساتھ گیلی بھی جل جاتی ہے ‘بس !مودی صاحب ایسے ہی ہیں۔

سفارت کاری کا شوقین یہ بھارتی وزیراعظم اپنے اقتدارکے 544دنوں (21نومبرتک)میں سے 72دن اپنے ملک سے باہر گزارچکا ہے۔وہ کم وبیش 29دورے کرچکے ہیں ‘جن میں امریکہ اورنیپال ایسے ممالک ہیں جہاں وہ دومرتبہ گئے ۔یاد رہے مودی کایہ دورہ گزشتہ دس برس میں کسی بھارتی وزیراعظم کا پہلادورہ ہے جبکہ ڈیوڈ کیمرون 2010سے ابتک تین مرتبہ بھارت کا دورہ کرچکے ہیں۔

گزشتہ تعلقات پرایک نظر
اسوقت برطانوی بھارتیوں کی تعداد15لاکھ کے قریب ہے اور21ہزاربھارتی طالب علم برطانیہ میں زیرتعلیم ہیں۔ٹاٹاجیسابھارتی صنعتکارگروپ جسے ہم نے رد کیااسوقت اسکے برطانیہ میں ملازمین کی تعداد65ہزار ہے‘ برطانیہ میں ہندوستانیوں کی سرمایہ کاری یورپی یونین سے بھی زیادہ ہے۔

۔2013کی موقر برطانوی جریدے دی گارڈیئن اورعالمی بینک کی مشترکہ رپورٹ کے مطابق بھارت کیلئے برطانوی ترسیلات کی رسمی وغیررسمی انداز کودستاویز اوربناء دستاویزکے ملاکردیکھاجائے تویہ شرح 3.9امریکی ڈالر جابنتی ہے۔برطانیہ ‘بھارت میں براہِ راست سرمایہ داری کرنے والا تیسرابڑاملک ہے جبکہ بھارت میں موجود برطانیہ کا سفارتی نیٹ ورک ‘دنیاکاسب سے بڑاسفارتی نیٹ ورک ہے۔سنگاپور‘مارشیس اوربرطانیہ کے بعدگزشہ پندرہ برس میں ہندوستان سب سے بڑاسرمایہ کاری کرنے والاملک ہے جس نے 22.2بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔

2002کے گجرات فسادات میں مسلمانوں کے قتلِ عام کی وجہ سے 2012تک برطانیہ کامودی سے رویہ نہایت ’’سرد‘‘رہامگردنیامیں بزنس کی طاقت زیادہ ہے چونکہ اسی برطانیہ نے مودی کو انسانی حقوق کی تنظیموں کے دباؤ کے باوجود گارڈ آف آنر پیش کیا۔اس موقع پر ڈیلی ٹیلی گراف نے سرخی لگائی ’’سب کچھ معاف مسٹر مودی‘‘۔دوسوسے زائدبرطانوی ادیبوں نے برطانوی وزیراعظم کو خط لکھاکہ مودی سے بھارت میں اظہار رائے پرقدغن کے حوالے سے استفسارکیاجائے۔اسی طرح 130برطانوی جامعات کے ماہرین اوراساتذہ نے ایک موقربرطانوی جریدے کوخط لکھاجس کے ذریعے انھوں نے مودی سے انسانی حقوق کے متعلق اپنے خدشات کااظہار کیا۔گزشتہ دنوں ہی بھارت ہی کے مجسمہ ساز انیش کمار نے برطانیہ کے جریدے دی گارڈیئن میں مودی کی پالیسی کے حوالے سے ایک تنقیدی مضمون لکھا۔ایمنسٹی انٹرنیشنل اورانسانی حقوق کی تنظیموں کے دباؤ ہی کی بناء پر مودی کاریڈکارپٹ استقبال نہ ہوسکااورایک وزیر نے انھیں خوش آمدیدکہا۔ایمنسٹی نے تویہاں تک کہہ دیاکہ ریڈکارپٹ استقبال کی جگہ سرخ جھنڈے لہرائے جائیں۔البتہ برطانوی پارلیمنٹ سے خطاب کرنے والے پہلے وزیراعظم ہونے کااعزازمودی کے حصے میں آیاہاں البتہ ایساضرورہے کہ ابھی مودی دورہ ء برطانیہ کیلئے روانہ ہی نہ ہوئے تھے کہ مودی کے آبائی علاقے گجرات کے 150 تاجروں‘سول سوسائٹی ‘وکلاء ‘فن کاروں اورادیبوں نے بھارتی صدرپرناب مکھر کو مودی کی انتہاپسندانہ روش کے خلاف خط لکھا اورکاروائی کامطالبہ کیا۔
لیبرپارٹی کے سربراہ سمیت 50ارکان ِ پارلیمنٹ نے احتجاج کرتے ہوئی مودی کی تقریبات کا بائیکاٹ کیا۔ جبکہ ویمبلے سٹیڈیم کے باہر موجود بھارتی امن پسندوں کی جانب سے کیئے گئے احتجاج میں سابق برطانوی رکن پارلیمنٹ جارج گیلوے نے بھی شرکت کی۔مظاہرین کی زیادہ ترتعداد مودی کے آبائی علاقے گجرات ‘نیپالی ‘ کشمیری ‘ سکھوں اوردلت ہندؤوں پرمشتمل تھی‘لارڈ نذیراوربیرسٹرسلطان ان کی راہنمائی میں پیش پیش تھے۔نیپالیوں نے نیپال کامحاصرہ ختم کرنے کامطالبہ کیاتوباقی مظاہرین نے بھارت میں انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیرنے پرمودی کیلئے شیم شیم کے نعرے بلند کیئے ۔ٹین ڈاؤننگ سٹریٹ میں توموصوف نے دریادلی کامظاہرہ کرتے ہوئے شیم شیم کے جواب میں ہاتھ بھی لہرایامگرشرم نام کونہ آئی۔موصوف نے سٹیڈیم کی تقریرمیں کہاکہ ستربرس بعد بھی بھارت کے 18ہزاردیہاتوں میں بجلی نہیں اورمیں یہ سوچ بھی نہیں سکتاتھاکہ چائے بیچنے والے کابیٹابھارت کا وزیراعظم بنے گاجبکہ موصوف نے یہ نہیں بتایاکہ دیہاتوں میں بجلی کس وجہ سے نہ پہنچ سکی ؟بھارت اسلحہ وبارود کم خریدے تو کہیں کوئی سہولت پہنچے‘؟بھارت کے جنون ہی کی وجہ سے پاکستان کو بھی دفاع پر خرچ کرناپڑتاہے۔رہی بات چائے بیچنے والے کی تواس میں تو شک نہیں کہ بھارت میں الیکشن کمیشن ایک مضبوط ادارہ ہے مگر جناب کو توسخت گیرتنظیم کی گود کی حدت نے اس مقام تک پہنچایا۔مودی نے کہاکہ بھارت ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات چاہتاہے ‘جبکہ اسی دن مودی ہی کے حلقے بنارس میں 23سالہ روسی سیاح لڑکی پرتیزاب پھینک دیاگیااورلبرل بھارت کے صدرپرناب مکھرجی نے آٹھ ماہ بعد ریاست ہریانہ میں گائے ذبح کرنے پرپابندی عائد کردی جس کی خلاف ورزی پرایک لاکھ جرمانہ اوردس سال جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزارناہوں گے‘اپنے مذہبی قانون لاگوکرنے سے اسے کون روک سکتاہے مگرپھرلبرل ازم کانقاب تواتارپھینکے ۔ڈیوڈ کیمرون نے دانستہ مکھن لگاتے ہوئے کہاکہ ایک دن بھارتی نثراد برطانوی ‘برطانیہ کا وزیراعظم بنے گا۔سٹیڈیم سے جب تماشائی نکلے تومودی کے حامیوں اورمخالف بھارتیوں میں شدیدنعرے بازی ہوئی اورپولیس نے بہ مشکل مظاہرین کو پرامن رکھا۔لیبرپارٹی کے سربراہ جریمی کاربائن کوسمیت 46ارکان نے ایک پارلیمانی موشن پردستخط کیئے جس میں مودی سے انسانیت کی تضیحک پروضاحت طلب کرنے کاکہاگیا۔
یورپ اورمشرقی وسطی میں آباد کشمیری جوان اپنے پندرہ ملین کشمیری بھائیوں کی آزادی کیلئے آج اس بنیاد پر اپنا حق مانگ رہے ہیں ‘جسے نہرونے بخوشی قبول کیاتھااوراقوامِ متحدہ میں کشمیرکاز کولے جانے والابھی توبھارت ہی تھا۔لکسمبرگ اورجرمنی کے شہربرلن میں بھی کشمیریوں نے مودی کے خلاف مظاہرہ کیا۔۔’’آواز نیٹ ورک‘‘سے منسلک بھارتیوں کاکہناتھاکہ مودی بھارت کے لبرل ازم کیلئے خطرہ ہیں ‘کچھ مظاہرین کاکہناتھاکہ مودی ’’ایشیا‘‘کیلئے خطرہ ہیں ۔ایک موقع پر تومودی کو مظاہرین کی وجہ سے اپناراستہ ہی بدلناپڑا۔

نوے منٹ کی بات چیت کے بعدپریس کانفرنس میں دونوں ملکوں کی جانب سے 9ارب پاؤنڈ کی نئی شراکت داری کااعلان کیاگیا۔ٹیکنالوجی‘تجارت‘ثقافت‘دفاع‘ موسمی حالات ‘سول نیوکلیئر معاہدہ سمیت متعدد معاہدے ہوئے جن کی کل لاگت 14کھرب اور44ارب روپے ہے۔ڈیوڈ کیمرون نے کہاکہ بھارت ‘برطانیہ کا امریکہ سے بڑااقتصادی پارٹنرہے اوروہ اسلحہ درآمدکرنے والابڑاملک ہے۔اس دوارن انھوں نے اقوام متحدہ میں بھارت کی مستقل نشست کی بھی حمایت کااعلان کیا۔اس ملاقات میں سمارٹ سٹیز بنانے پربھی اتفاق کیاگیاجبکہ ڈیوڈ کیمرون نے بھارتی سرمایہ کاری کے فوائد بیان کرتے ہوئے کہاکہ اس سے برطانیہ کی سرزمین پر 8ہزارافراد کو روزگارملا۔
مودی ملکہ برطانیہ الزبتھ سے ملاقات کیلئے بکنگھم پیلس پہنچے توملکہ کے نمائندے نے ان کا استقبال کیا۔مودی نے ملکہ کو 1961کی تصاویر‘شہداورکشمیری شال پیش کی مگرافسوس کہ کشمیری شال کو دیکھ کر بھی ملکہ کوبرطانیہ کی جانب سے برصغیرپرکیاگیاوہ ظلم یاد نہ آیاجس کی وجہ سے آج تک اس خطے کے باشندے باہم دست وگریباں ہیں۔

اس دورے پرایک برطانوی اخبارنے دعوی کیاکہ بھارت میں ہندوطالبان ہیں ‘جن کااثرورسوخ بڑھتاچلاجارہاہے اوروہ اپنے مخالف کوکچل کراپنی قوت اورارادوں کااظہارکررہے ہیں۔اخبارنے لکھاکہ برطانوی شہری‘بھارت کو کشمیرپرظلم وستم کرنے اورکشمیریوں کی عورتوں کی تذلیل کرنے کے حوالے سے جانتے ہیں ۔اخبارنے لکھاکہ بھارت نے ’’ابھرتی ہوئی معیشت‘‘کانعرہ چین سے چرایاہے۔اخبارکہتاہے کہ ڈیوڈ کیمرون کو انسانی حقوق کے دشمنوں سے معاہدے نہیں کرنے چاہیئے تھے ۔اخبار کو کوئی یہ جاکربتائے کہ طالبان کی اصطلاح اس علاقے میں وجود میں آئی ہے جہاں غیرملکی اثرورسوخ تھا‘ایک ملک دوسرے ملک پرقابض تھاجبکہ ادھرتوہندو اکثریت میں ہیں اورطاقتورہیں۔

مقامِ افسوس ہے کہ جس بھارتی وزیراعظم کیخلاف برطانیہ کے شہریوں نے اس قدراحتجاج کیاکہ اسے ٹین ڈاؤننگ سٹریٹ کے عقبی دروازے سے اندرجاناپڑااسی برطانیہ کے امراء نے اسے سرآنکھوں پربٹھایا۔یہ وہ برطانیہ ہے ‘یہ وہی یورپ ہے جس کے دروازے کچھ عرصۂ قبل مودی پربندتھے ۔کیادنیانہیں جانتی کہ یہ وہی مودی ہیں جن کے دورمیں سخت گیرہندوتنظیموں آر۔ایس۔ایس اوروی ایچ پی نے حکومتی آشیرباد سے ’’گھر واپسی‘‘جیسی مہم شروع کی اورمسلمانوں اورعیسائیوں کوجبری طورپرہندوبنانے کاعمل شروع کیا۔کیادنیانہیں جانتی کہ گجرات میں مودی کے وزیراعلی ہوتے ہوئے دوہزارمسلمانوں کاقتلِ عام ہوا؟اور ڈیڑھ لاکھ بے گھر ہوئے ؟پھرامریکہ کے بعداب برطانوی وزیراعظم اورملکہ نے اسے اس قدرپروٹوکول کیوں دیا؟عوام نے تویہ ثابت کردیاکہ وہ ایسے انسان کو سخت ناپسند کرتے ہیں جو انسانوں کاقاتل ہولیکن بڑی قوتوں نے اپنے دہرے معیارسے یہ ثابت کیاکہ وہ انسانی حقوق کے حوالے سے دہرامعیاررکھتی ہیں۔نریندرمودی کواہمیت دینابھارت میں اسکے کارناموں کو بڑھاوادینے کے مترادف ہے ۔عالمی قوتوں کو چاہیئے کہ مودی کواسوقت تک اہمیت نہ دیں جب تک وہ انسان دشمنی سے توبہ نہ کریں ورنہ وہ دن دورنہیں جب ہندوتوا‘گھرواپسی جیسی تنظیموں کاہرملک میں راج ہوگااورہرسوتعصب کی بو سے انسانی محبت رکھنے والوں کے نتھنوں میں زہرناکی ہوجائے گی۔ممکنات میں سے ہے کہ گرتی ہوئی ساکھ کوسنبھالادینے کیلئے بھارت میں پھر کوئی انسان دشمن کاروائی کرواکرہندؤ کے جذبات کوبھڑکایاجائے یاکسی نئے کھیل کی بنیادرکھی جائے۔بالی عمرسے جوبچہ انتہاپسندی کے جھولے میں جھولتارہاہواس سے ہرانسان کوخطرہ لاحق ہوسکتاہے۔بھارت ’’کولڈڈاکٹرائن‘‘کے تحت اپنی جنگی حکمت عملی ہمہ وقت تیارکیئے بیٹھاہے۔

حکومتِ پاکستان کوبھی اس ضمن میں میدان میں باقاعدہ اترناپڑے گااگرہم بروقت سفارتی تعلقات پرنظرثانی کرکے بھارت کی دراندازی اورایل اوسی پراس کی کھلی جارحیت کے ثبوت حکمران ِ عالم سمیت عالمی میڈیاکے سامنے رکھ دیتے تو آج مودی کو ٹین ڈاؤننگ سٹریٹ کاراستہ نہ بدلناپڑتابلکہ ڈیوڈ کیمرون ان سے ملاقات کیلئے کسی اورملک کاانتخاب کرتے ۔پاکستان پرکسی بھی ملک کے ساتھ سول ایٹمی معاہدے کرنے پرپابندی ہے جبکہ اسی خطہ میں پاکستان مخالف بھارت کوآزادی ہے اوراس نے ایک اورمعاہدہ کرلیاہے‘دہشت گردی کی جنگ میں پاکستان نے پانچ ہزارفوجیوں سمیت 60ہزارشہریوں کی قربانی دیتے ہوئے فرنٹ لائن اتحادی ہونے کاثبوت دیامگر اسے کچھ نہیں ملا۔عرصۂ سے بھارت دورہ برطانیہ کی تیاری کررہاتھاپاکستان کی سفارت کاری کیوں نہ حرکت میں آئی؟کیاپاکستان اب بھی آنکھیں بندکیئے رکھے گاجب کہ سابق بھارتی وزیرخارجہ سلمان رشیدنے بھی کہہ دیاکہ بھارت پاکستان کی جانب سے امن کوششوں کامثبت جواب نہیں دے رہا۔۔آج بھارت ہماراپانی روکنے کیلئے سینکڑوں ڈیموں کے منصوبے پرتیزی سے عمل پیراہے‘بلوچستان‘فاٹااورشمالی علاقہ جات سمیت کراچی میں اسکی مالی معاونت کے ثبوت مل چکے ہیں۔ہمیں یہ بھی سوچناہوگاکہ دنیامعیشت ہی کواہمیت دیتی ہے ‘سوہمیں بھی لسانی ‘علاقائی‘نسلی اورفقہ وارانہ تعصبات سے نکل کر ملک کوایک طاقتورمعیشت کے روپ میں بدلناہوگااوریہ کام محض حکومت کانہیں اس میں سب کو اینٹیں اٹھاناہوں گی تب ہی ایک پائیدارودیدہ زیب مکان تعمیرہوگا۔

sami ullah khan
About the Author: sami ullah khan Read More Articles by sami ullah khan: 155 Articles with 174078 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.